پاکستان، موجودہ حالات اور میڈیا کا کردار

پاکستان میں ذرائع ابلاغ (خصوصاً ٹی وی چینلز اور ایف ایم ریڈیوز) کا کردار:

  • مثبت ہے

    Votes: 0 0.0%
  • منفی ہے

    Votes: 18 85.7%
  • مناسب ہے

    Votes: 2 9.5%
  • کچھ اندازہ نہیں ہے۔

    Votes: 1 4.8%

  • Total voters
    21
  • رائے شماری کا اختتام ہو چکا ہے۔ .

محمداحمد

لائبریرین
ہمیشہ کی طرح اس وقت بھی پاکستان تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اور پاکستانیوں کی مشکلات روز بروز بڑھ رہی ہیں۔ پاکستان بری طرح دہشت گردی کا شکار ہے اور انتظامیہ بے بس نظر آتی ہے۔ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ دیگر معاشی اور معاشرتی مسائل بھی پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کر رہے ہیں۔

ایسے میں ذرائع ابلاغ ( بشمول الیکٹرانک میڈیا خصوصاً ٹی وی چنیلز اور ایف ایم ریڈیوز) کے اوپر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ خبروں کی فوری ترسیل کے ساتھ ساتھ عوام کا سہارا بھی بنیں اور مشکل حالات میں افراد کی ذہن سازی، سخت حالات میں حوصلہ افزائی اور ممکنہ مثبت طرزِ عمل کی طرف رہنمائی بھی کریں۔

آپ کی مفصل رائے درکار ہے کہ کیا ہمارا میڈیا اس مشکل وقت میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
 
جیو چینل کو چھوڑ کر باقی چینلز کا کردار مناسب ہے۔ بہت مثبت بھی نہیں ہے۔ مگر ان چینلز سے عوام میں awareness بڑھی ہے۔ تقریبا ہر قسم کے معاشی اور معاشرتی مسائل کو انھی ٹی وی چینلز نے ہی اجاگر کیا ہے۔ خامیاں یقینا موجود ہیں مگر وقت کے ساتھ ساتھ وہ بھی کم ہوتی چلی جائیں گی۔ سوشل میڈیا پر ان ٹی وی چینلز پر تنقید کا یقینا نوٹس لیا جانے لگا ہے اور اس کا آہستہ آہستہ تدارک بھی کیا جانے لگا ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت اچھا موضوع شروع کیا ہے محمداحمد ۔ اس پر گفتگو کی اکثر ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ مفصل رائے ان شاءاللہ ضرور لکھوں گی۔ اس وقت رائے شماری پر بات کر سکوں گی۔ میرا خیال ہے کہ ہم میڈیا کے کردار کو 100 فیصد مثبت بھی نہیں کہہ سکتے اور نہ منفی۔ کچھ معاملات میں تسلی بخش تو نہیں لیکن پھر بھی کسی حد تک بہتر کام ہو رہا ہے اور کچھ معاملات ایسے ہیں جہاں میڈیا کا کردار انتہائی غیر مناسب اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔
 

عینی شاہ

محفلین
اچھا میری رائے کیا ہو گی ۔۔میری رائے بھی بس یونہی سی ہے اب دیکھیں نا ریور ستلج میں فلڈ آیا ہوا ہے اور میڈیا والے اس کی نیوز تو دے رہے ہیں بٹ دکھا نہی رہے ۔ چھوٹے سیٹیز کو یونہی اگنور کرتے ہیں یہ میڈیا والے ۔۔اب بات اگر کسی بڑے سٹی کی ہوتی تو اسے کوریج دیتے یہ لوگ ۔۔مجھے ابھی تو یہی سمجھ میں آیا ہے ۔۔۔:(ہنسنا منا ہے مرے کمنٹس پر اچھاااااا:p
 

الف نظامی

لائبریرین
اچھا میری رائے کیا ہو گی ۔۔میری رائے بھی بس یونہی سی ہے اب دیکھیں نا ریور(دریائے) ستلج میں فلڈ (سیلاب) آیا ہوا ہے اور میڈیا والے اس کی نیوز تو دے رہے ہیں بٹ (لیکن) دکھا نہیں رہے ۔ چھوٹے سیٹیز (شہروں ) کو یونہی اگنور(نظر انداز) کرتے ہیں یہ میڈیا والے ۔۔اب بات اگر کسی بڑے سٹی (شہر) کی ہوتی تو اسے کوریج دیتے (اس کی تشہہیر کرتے) یہ لوگ ۔۔مجھے ابھی تو یہی سمجھ میں آیا ہے ۔۔۔ :(ہنسنا منا (منع ) ہے مرے کمنٹس (تبصرے) پر اچھاااااا:p
آپ کی بات سے متفق!
اچھی بہنا رنگ کردہ الفاظ کو ذرا دیکھ لیں۔ بہت شکریہ!
 
عجیب قوم ہے۔۔۔بھارتی فوج دن رات مسلسل تمہاری سرحدوں پر فائرنگ کر رہی ہے ، انکا میڈیا تمہارے خلاف مسلسل زہر اگل رہا ہے۔۔لیکن تمہارے سب دیکھے جانے والے چینلز پر ہر گھنٹے بعد تمہیں بھارتی فلم انڈسٹری کی مصالحے دارخبریں سنائی جارہی ہیں اور انکے اداکاروں اداکاراؤں کی سرگرمیوں کو بھرپور کوریج دی جارہی ہے۔۔۔لیکن تم اور تمہاری سیاسی وغیر سیاسی جماعتوں میں سے کسی کو اتنی بھی توفیق نہیں ہوئی کہ ان چینلز کے دفاتر کے سامنے کوئی رسمی سا احتجاج یا مذمت ہی کردی جائے۔۔۔۔حمیت نام تھا جسکا، گئی تیمور کے گھر سے
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
میں کوئی رائے نہیں دے رہی احمد بھیا
بس میں خبریں زیادہ نہیں سنتی کبھی سنی بھی ہیں تو بس پی ٹی وی کی اور دوسرے چینلز کی خبریں سننے کا میرا تجربہ بہت خراب رہا۔ عجیب سی اور خراب خبریں ہی دیکھی ہمیشہ جن کو سن کر میں بہت دیر تک بھلا نہیں پاتی :(
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت اچھا موضوع شروع کیا ہے محمداحمد ۔ اس پر گفتگو کی اکثر ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ مفصل رائے ان شاءاللہ ضرور لکھوں گی۔

انتظار رہے گا۔

اس وقت رائے شماری پر بات کر سکوں گی۔ میرا خیال ہے کہ ہم میڈیا کے کردار کو 100 فیصد مثبت بھی نہیں کہہ سکتے اور نہ منفی۔

جب کسی شخص کی اچھائیاں اُس کی خامیوں پر غالب ہوں تو ہم اُسے اچھا انسان کہتے ہیں یہی بات اُلٹ ہو تو وہ بُرا انسان کہلاتا ہے۔ سو میڈیا کا کردار بھی سو فیصد تو مثبت یا منفی نہیں ہو سکتا البتہ اس کے رجحانات سے سمت کا تعین کسی حد تک کیا جا سکتا ہے۔

کچھ معاملات میں تسلی بخش تو نہیں لیکن پھر بھی کسی حد تک بہتر کام ہو رہا ہے اور کچھ معاملات ایسے ہیں جہاں میڈیا کا کردار انتہائی غیر مناسب اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔

اچھی بات ہے۔

میڈیا کی اچھی باتوں کو ضرور سراہنا چاہیے لیکن جہاں جہاں معاملات میں کمی یا کجی محسوس ہو وہاں ذمہ دارانہ تنقید بھی ضروری ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اچھا میری رائے کیا ہو گی ۔۔میری رائے بھی بس یونہی سی ہے اب دیکھیں نا ریور ستلج میں فلڈ آیا ہوا ہے اور میڈیا والے اس کی نیوز تو دے رہے ہیں بٹ دکھا نہی رہے ۔ چھوٹے سیٹیز کو یونہی اگنور کرتے ہیں یہ میڈیا والے ۔۔اب بات اگر کسی بڑے سٹی کی ہوتی تو اسے کوریج دیتے یہ لوگ ۔۔مجھے ابھی تو یہی سمجھ میں آیا ہے ۔۔۔ :(ہنسنا منا ہے مرے کمنٹس پر اچھاااااا:p

یہ نکتہ بھی آپ نے اچھا اُٹھایا کہ چھوٹے شہروں کو میڈیا والے فوقیت نہیں دیتے اور اُن کے دفاتر چونکہ بڑے شہروں میں ہوتے ہیں سو وہ باآسانی اُنہی علاقوں کی کوریج میں مصروف رہتے ہیں۔ حالانکہ خبروں کی تعداد یا دورانیہ کا تعین خبر کی شدت اور اہمیت کے اعتبار سے ہونا چاہیے نہ کہ میڈیا کی رسائی کے اعتبار سے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
عجیب قوم ہے۔۔۔ بھارتی فوج دن رات مسلسل تمہاری سرحدوں پر فائرنگ کر رہی ہے ، انکا میڈیا تمہارے خلاف مسلسل زہر اگل رہا ہے۔۔لیکن تمہارے سب دیکھے جانے والے چینلز پر ہر گھنٹے بعد تمہیں بھارتی فلم انڈسٹری کی مصالحے دارخبریں سنائی جارہی ہیں اور انکے اداکاروں اداکاراؤں کی سرگرمیوں کو بھرپور کوریج دی جارہی ہے۔۔۔ لیکن تم اور تمہاری سیاسی وغیر سیاسی جماعتوں میں سے کسی کو اتنی بھی توفیق نہیں ہوئی کہ ان چینلز کے دفاتر کے سامنے کوئی رسمی سا احتجاج یا مذمت ہی کردی جائے۔۔۔ ۔حمیت نام تھا جسکا، گئی تیمور کے گھر سے

بہت اہم بات کی نشاندہی کی ہے آپ نے۔

پہلے زمانے کے معتبر لوگ کہا کرتے تھے کہ "میں ٹی وی نہیں دیکھتا، البتہ خبریں دیکھ لیتا ہوں" آج حال یہ ہے کہ کہ 1 منٹ کی خبریں دیکھنے والا بھی بے ہودہ رقص دیکھے بغیر خبریں دیکھنے کا شوق پورا نہیں کر سکتا۔

ہندوستانی فلموں اور ڈراموں سے تو اس قدر مرعوب ہے ہمارا میڈیا کہ لگتا ہے کہ وہ اس سے پرہیز کرنے لگیں تو ان کا چینل ہی بند ہو جائے گا۔

ایف ایم ریڈیوز کا بھی یہی حال ہے سارا دن بے ہنگم (اب بے ہودہ شاعری بھی شامل ہوگئی ہے) موسیقی چلتی ہے۔ کبھی کوئی مثبت اور کار آمد گفتگو سننے کو نہیں ملتی ان پر۔
 

کاشفی

محفلین
ہمیشہ کی طرح اس وقت بھی پاکستان تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اور پاکستانیوں کی مشکلات روز بروز بڑھ رہی ہیں۔ پاکستان بری طرح دہشت گردی کا شکار ہے اور انتظامیہ بے بس نظر آتی ہے۔ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ دیگر معاشی اور معاشرتی مسائل بھی پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کر رہے ہیں۔

مِرا نشیمن بکھر نہ جائے، ہوا قیامت کی چل رہی ہے
جو خواب زندہ ہے مر نہ جائے، ہوا قیامت کی چل رہی ہے

نہ جانے کیوں اِضطرار سا ہے، ہر اک پل بے قرار سا ہے
یہ خوف دل میں اُتر نہ جائے، ہوا قیامت کی چل رہی ہے

عجب سی ساعت ہے آج سر پر، کہ آنچ آئی ہوئی ہے گھر پر
دُعا کہیں بے اثر نہ جائے، ہوا قیامت کی چل رہی ہے

یہ سجدہ گاہیں یہ فرش و منبر، جو ہیں ہمارے ہی خون سے تر
لہو کی یہ رُت ٹھہر نہ جائے، ہوا قیامت کی چل رہی ہے

یہ کن دُکھوں میں سلگ رہے ہیں، دماغ بارود لگ رہے ہیں
رَگوں میں یہ زہر بھر نہ جائے، ہوا قیامت کی چل رہی ہے

رُتوں کے تیور نہیں ہیں اچھے، بدل چکے دوستوں کے لہجے
یہ سیلِ نفرت بپھر نہ جائے، ہوا قیامت کی چل رہی ہے

نشانِ منزل تو ہے فروزاں مگر ہم ایسے مسافروں کی
کہیں اُسی پر نظر نہ جائے، ہوا قیامت کی چل رہی ہے

رفاقتوں کا خیال رکھنا، دِلوں کو پیہم سنبھال رکھنا
بچھڑ کوئی ہم سفر نہ جائے، ہوا قیامت کی چل رہی ہے

سدا مُقدّم ہے تیری حُرمت، مِرے وطن تو رہے سلامت
وفا کا احساس مر نہ جائے، ہوا قیامت کی چل رہی ہے

(شاہدہ حسن - کراچی پاکستان)
 

عینی شاہ

محفلین
یہ نکتہ بھی آپ نے اچھا اُٹھایا کہ چھوٹے شہروں کو میڈیا والے فوقیت نہیں دیتے اور اُن کے دفاتر چونکہ بڑے شہروں میں ہوتے ہیں سو وہ باآسانی اُنہی علاقوں کی کوریج میں مصروف رہتے ہیں۔ حالانکہ خبروں کی تعداد یا دورانیہ کا تعین خبر کی شدت اور اہمیت کے اعتبار سے ہونا چاہیے نہ کہ میڈیا کی رسائی کے اعتبار سے۔
اور کیا اب دیکھیں نا ریور ستلج میں فلڈ کنڈیشن ہے ۔۔برج پر پولیس اور آرمی ہے ۔۔اور لاسٹ ڈیز میں تین آدمی دریا مین نہاتے ہوئے ڈوب گئے ۔۔۔اور ریور کے آراؤنڈ جو کھیت وغیرہ تھے وہ سب تباہ ہوگئے ۔۔لیکن ان سب کی کوئی نیوز نہی آئی ۔۔ ویسے نا مین بھی دیکھنے گئی تھی ریور ستلج ۔۔اففف کافی پانی ہے آجکل وہاں تو :)
 

محمداحمد

لائبریرین
میں کوئی رائے نہیں دے رہی احمد بھیا
بس میں خبریں زیادہ نہیں سنتی کبھی سنی بھی ہیں تو بس پی ٹی وی کی اور دوسرے چینلز کی خبریں سننے کا میرا تجربہ بہت خراب رہا۔ عجیب سی اور خراب خبریں ہی دیکھی ہمیشہ جن کو سن کر میں بہت دیر تک بھلا نہیں پاتی :(

بات صرف خبروں کی نہیں ہے۔ بلکہ ڈرامہ چینلز اور دیگر پروگرامز بھی غیر محسوس طور پر انسان کی تعمیر یا تخریب کا کام کرتے رہتے ہیں۔ بہت سی باتیں ہم ٹی وی، ریڈیو سے اخذ کرتے ہیں اور وہ دانستہ یا نا دانستہ طور پر ہماری شخصیت کا حصہ بن جاتی ہیں۔ بلکہ اکثر ہم لاعلم ہی رہتے ہیں۔ سو یہ بات انتہائی اہم ہے کہ میڈیا ہم تک کیا چیزیں پہنچاتا ہے۔

ہر وہ چیز جو ذرائع ابلاغ سے ہم تک پہنچتی ہے چاہے وہ خبر ہو، ڈرامہ ہو، دستاویزی پروگرام ہو حتی کہ موسیقی ہو سب چیزیں کسی نہ کسی نظریہ یا احساس کی حامل ہوتی ہیں۔ اگر ذرائع ابلاغ ان کی تطہیر اور تلخیص میں بے احتیاطی کرے تو نہ جانے کس کس طرح کے رویے دیکھنے والوں کی زندگی میں سرائیت کر جاتے ہیں اور اُنہیں احساس بھی نہیں ہو پاتا۔

ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری بہت بھاری ہے نہ جانے اُنہیں احساس نہیں ہے یا اُن کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اور کیا اب دیکھیں نا دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال ہے ۔۔پل پر پولیس اور آرمی ہے ۔۔اور گزشتہ دنوں تین آدمی دریا میں نہاتے ہوئے ڈوب گئے ۔۔۔ اوردریا کے آس پاس جو کھیت وغیرہ تھے وہ سب تباہ ہوگئے ۔۔لیکن ان سب کی کوئی خبر نہیں آئی ۔۔ ویسے نا میں بھی دیکھنے گئی تھی دریائے ستلج ۔۔اففف کافی پانی ہے آجکل وہاں تو :)
 
Top