پاپا کہتے ہیں بڑا نام کرے گا (قیامت سے قیامت تک)

نبیل

تکنیکی معاون
آج عرصہ دراز بعد یہ گانا سنا تو گویا ماضی کی یادوں میں کھو گیا۔ یہ فلم قیامت سے قیامت تک کا گانا ہے اور یہ فلم 1988 میں منظر عام پر آئی تھی اور میں نے بھی اسی سال انجینیرنگ یونیورسٹی لاہور میں داخلہ لیا تھا۔ میں اس زمانے میں بہت شوق سے یہ گانا سنا کرتا تھا۔ یہ رہے اس کے بول:


پاپا کہتے ہیں بڑا نام کرے گا
بیٹا ہمارا ایسا کام کرے گا
مگر یہ تو کوئی نہ جانے
کہ میری منزل ہے کہاں

پاپا کہتے ہیں بڑا نام کرے گا
بیٹا ہمارا ایسا کام کرے گا
مگر یہ تو کوئی نہ جانے
کہ میری منزل ہے کہاں
پاپا کہتے ہیں بڑا نام کرے گا

بیٹھے ہیں مل کے سب یار اپنے
سب کے دلوں میں ارماں یہ ہے
بیٹھے ہیں مل کے سب یار اپنے
سب کے دلوں میں ارماں یہ ہے
وہ زندگی میں کل کیا بنے گا
ہر اک نظر کا سپنا یہ ہے
کوئی انجینیر کا کام کرے گا
بزنس میں کوئی اپنا نام کرے گا
مگر یہ تو کوئی نہ جانے

کہ میری منزل ہے کہاں
پاپا کہتے ہیں بڑا نام کرے گا

میرا تو سپنا ہے اک چہرہ
دیکھے جو اس کو جھومے بہار
گالوں میں کھلتی کلیوں کا موسم
آنکھوں میں جادو۔۔ ہونٹوں پہ پیا
بندہ یہ خوبصورت کام کرے گا
دل کی دنیا میں اپنا نام کرے گا
مگر یہ تو کوئی نہ جانے
کہ میری منزل ہے کہاں
پاپا کہتے ہیں بڑا نام کرے گا
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
کیا وقت یاد کرایا ہے نبیل۔ میں نے یہ فلم ایف‌ایس‌سی کے بعد چھٹیوں میں دیکھی تھی اور اس گانے کے بول تو بڑا عرصہ یاد رہے۔
 

ظفری

لائبریرین
واقعی نبیل بھائی کیا دور یاد دلا دیا آپ نے ۔۔۔ میں بھی اُس وقت ایف ایس سی میں تھا جب یہ مووی منظرِ عام پر آئی تھی ۔ عامر اور جوہی کی پہلی مووی کے ساتھ ساتھ ادت نرائن بھی اپنی اسی مووی کے گانوں کے ساتھ مشہور ہوا تھا۔
میرا دوست احمر ( جو کہ آج کل Texas میں ہوتا ہے) اپنے آرگن پر اس گانے کی کیا خوب دُھن بجاتا تھا اور ہم باقی دوست اُس کی دھن پر خوب گلا پھاڑ کر اپنی چھت پر یہ گانا گاتے تھے۔

ہائےکیا دور تھا وہ ۔۔۔ نہ کوئی فکر تھی ۔۔۔ نہ کوئی فاقہ ۔۔۔ :cry:
 

رضوان

محفلین
نبیل آج کل کیا گھر بہت یاد آرہا ہے؟ یا چھٹیوں کا پروگرام ہے۔ مجھے یہ دورہ اسوقت پڑتا تھا جب دوستوں کی بے طرح یاد آتی تھی شاید آپ کے ساتھ ایسا نہ ہو۔
نیلے نیلے امبر پر چاند جب چھائے
یہ بول ہاتھ پکڑ کر دور کہیں میں لے جاتے ہیں ۔۔۔۔
پھر
چھو کر میرے من کو کیا تونے کیا اشارہ
 

نبیل

تکنیکی معاون
رضوان، آپ نے بالکل ٹھیک پہچانا۔ آج میں چند لحظے کے لیے واقعی ناسٹیلجک ہو گیا تھا۔ دیار غیر میں اب وہ یار دوستوں کی کمپنی کہاں اور وہ بے فکری کے دن بھی قصہ ماضی ہی بن گئے ہیں۔ ان قصوں کو بھی کبھی بیان کروں گا۔
 
جواب

اس وقت ہم دوسری کلاس میں پڑھتے تھے۔ اردو سے مکمل طور پر نابلد لیکن پھر بھی یہ گانے ہم غلط سلط گنگنایا کرتے تھے۔ فلم اس دور میں دیکھ کر بہت پسند آئی تھی۔ حالانکہ پیار محبت کا نام تک ہم لوگ نہیں‌جانتے تھے۔ فلم کا ایک اور گانا ابھی بھی جب گنگناتا ہوں تو مجھے سکول کے پرانے دوست یاد آجاتے ہیں۔ جو کہ نجانے کہاں‌کھو گئے ہیں۔

اے میرے ہمسفر اک ذرا انتظار
 

قیصرانی

لائبریرین
میرے اور میرے سارے گروپ کے ایسے جذبات اس وقت بیدار ہوتے ہیں جب ہم یہ گانا سنتے ہیں
جیتا تھا جس کے لئے
جس کے لئے مرتا تھا میں
اٍک ایسی لڑکی کے لئے
جسے میں پیار کرتا تھا
بےبی ہاتھی‌
 

رضوان

محفلین
نبیل نے کہا:
رضوان، آپ نے بالکل ٹھیک پہچانا۔ آج میں چند لحظے کے لیے واقعی ناسٹیلجک ہو گیا تھا۔ دیار غیر میں اب وہ یار دوستوں کی کمپنی کہاں اور وہ بے فکری کے دن بھی قصہ ماضی ہی بن گئے ہیں۔ ان قصوں کو بھی کبھی بیان کروں گا۔
ضرور ضرور میں خود بھی اپنے بارے میں لکھنا شروع کر رہا ہوں “ میرا بچپن“ تاکہ کل کلاں اگر میں بڑا آدمی بن جاؤں (چالیس کی طرف جارہا ہوں امید تو ہے) تو مورخ اور مقالہ جات لکھنے والوں کو پریشانی نہ ہو۔ ویسے بھی زیادہ کھدیڑنے سے بڑے آدمیوں کی پوست اتر جاتی ہے اندر سے ایک بونا برآمد ہوتا ہے۔ اور دوسرا قیمتی مشورہ یہ ہے جو بیت گیا اس کی یادیں سہانی ہیں دوبارہ دھرانے کی کوشش نہ کرنا اچھی دوستی قائم رکھنا چاہتے ہو تو بچھڑے دوستوں سے ملنے کی خواہش چھوڑ دو۔ اب ہم سب وہ نہیں جو بچپن میں تھے بہت سا پانی پلوں کو بھی بہا کر لے گیا ہے۔ اب یادوں کے کناروں پر کھڑے ہوکر ایک دوسرے کو ہاتھ ہلاتے رہو۔ میں نے دوسرے کنارے پر جانے کی بھونڈی کوشش کی تھی دونوں کنارے چھوٹ گئے۔ معزرت بھاشن دینے بیٹھ گیا۔
 
Top