ٹائپنگ مکمل ٹنکو کی آرزو پوری نہ ہوئی

عین عین

لائبریرین
ٹنکو کی آرزو پوری نہ ہوئی
مصنف: عارف عزیز
ٹنکو میاں سے کبھی کسی کو تکلیف نہیں پہنچی تھی۔ ان کی شرارتیں بے ضرر تھیں، لیکن اُن پر خود کو بہادر اور نڈر ثابت کرنے کی دُھن سوار رہتی تھی اور یہی اُن کی خامی شُمار کی جاسکتی تھی۔ کبھی گلی کے کونے پر موجود برسوں سے بند پڑے مکان کی دیوار پھاند کر وہاں سے گیند واپس لے آئے، کبھی آوارہ کُتّے کے پیچھے ڈنڈا لے کر دوڑے اور اسے گلی بدر کرکے لوٹے۔ چڑیا گھر گئے تو ہاتھی پر سواری کی، اس کے ساتھ تصویریں بنوائیں اور ہاتھی سے ڈرنے والے بچوں کو بزدلی کا طعنہ دیا۔ بہن بھائیوں سے شرط لگائی اور رات کو اندھیرے میں چھت پر تھوڑا وقت گزار کر لوٹے اور اگلے تین چار روز تک سینہ تان کر پھرتے رہے۔ یہی ان کے کارنامے تھے۔ ہر طرف ان کے نڈر اور دلیر ہونے کا چرچا تھا۔ یہ ایسی باتیں نہ تھیں کہ کوئی اعتراض کرتا یا ٹنکو میاں کو بدتمیز اور شرارتی کہتا۔ لیکن ان کی ایک عادت بہت بُری تھی۔ وہ سڑک عبور کرنے میں بداحتیاطی کرتے تھے اور اپنے اس عمل کو اپنی دلیری اور بہادری سے جوڑتے تھے۔
صبح اسکول جاتے ہوئے اور وہاں سے واپسی پردوسرے بچے راستے میں پڑنے والی سڑک عبور کرنے کے لیے ٹریفک کے رکنے کا انتطار کرتے، کبھی اس کام کے لیے وہاں موجود بڑوں کی مدد لیتے اور بعض مقامات پر پیدل چلنے والوں کی سہولت کے لیے موجود پیڈسٹرین برج (بالائی پُل) استعمال کرتے۔ لیکن ٹنکو میاں سڑک پر دوڑ لگا دیتے۔ ان کی وجہ سے سڑک پر گاڑیوں کے بریک لگنے اور ٹائر چرچرانے کی آوازیں آتیں، لوگ غصے میں انھیں برا بھلا کہتے۔ کوئی سمجھاتا، اور کوئی ڈانٹتا، مگر ٹنکو پر اس کا کوئی اثر نہ ہوتا۔
ٹنکو میاں کو سائیکل چلانے کا بہت شوق تھا اور چاہتے تھے کہ ایک عدد سائیکل کے مالک بن جائیں۔ ابا جان سے ڈرتے تھے، لیکن اماں ان کا آسان ہدف تھیں۔ ان سے روز سائیکل کے لیے ضد کرتے اور خوب روتے بھی تھے۔ اماں کا یہی کہنا تھاکہ پیسے نہیں ہیں، تمہیں سائیکل کیسے دلاؤں؟
”اماں میں پڑھائی پر پوری توجہ دوں گا۔ صرف شام کے وقت سائیکل لے کر باہر نکلوں گا اور سچّی میں کسی کے ساتھ ریس نہیں لگاﺅں گا۔“ آج پھر ٹنکو نے ضد کی۔ جانے کیسے اماں کو ان پر رحم آگیا۔ انہوں نے وعدہ کیاکہ وہ ماہانہ رقم کی بچت سے انہیں سائیکل دلا دیں گی۔ لیکن تھوڑا انتظار کرنا ہوگا۔ ٹنکو میاں خوش ہوگئے اور بے چینی سے اس دن کا انتظار کرنے لگے۔
اُس دن اسکول سے واپسی پر تمام بچے پیڈسٹرین برج (بالائی پُل) پر چڑھنے لگے تاکہ باحفاظت سڑک عبور کرکے اپنی منزل تک پہنچ سکیں۔ لیکن ٹنکو میاں نے حسب عادت ایک نظر میں سڑک کا جائزہ لیا اور دوڑ لگادی۔ فضا میں عجیب سی آوازیں ابھریں جیسے کوئی گھسٹتا ہوا جارہا ہے اور پھر ایسا لگا کہ گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئی ہیں۔ سڑک کے اطراف کھڑے مسافر اور چند لوگ گاڑیوں سے باہر نکل کر اس طرف دوڑے جہاں موٹر سائیکل اور اس کا سوار بڑی سی گاڑی سے ٹکرانے کے بعد زمین پر پڑا ہوا تھا۔ ادھر اس حادثے کی وجہ بننے والے ٹنکو میاں سڑک عبور کر کے کہیں غائب ہو چکے تھے۔ گھر پہنچ کر ٹنکو منہ ہاتھ دھو کر کھانا کھانے بیٹھ گئے۔ دل میں ڈر تھاکہ کہیں ان کی وجہ سے کسی کی جان تو نہیں چلی گئی۔ حالت تو اُن کی بہت بری تھی، مگر چہرے سے خوف عیاں نہ ہونے دیا۔
اسی دوران دروازے پر دستک ہوئی اور پھر اماں کی آواز سنائی دی۔
” کیا ہوا گُلو، یہ چوٹیں کس طرح آئیں بیٹا، کسی سے جھگڑا تو نہیں ہو گیا؟ “
اماں، میں ٹھیک ہوں، ایک معمولی سا ایکسیڈینٹ ہو گیا تھا، یہ چوٹیں گرنے کی وجہ سے لگی ہیں۔ اسے چھوڑیں، مجھے پانچ ہزار روپے لاکر دیں۔ دراصل ایک بچہ غلط طریقے سے سڑک عبور کر رہا تھا، اسے بچاتے ہوئے میری موٹر سائیکل وہاں کھڑی ایک قیمتی کار سے ٹکرا گئی، اُس کا مالک بااثر آدمی ہے، مجھے اس کا نقصان پورا کرنا ہو گا۔“
بھائی کی بات سن کر ٹنکو میاں کے تو ہوش ہی اُڑ گئے۔ وہ اپنی جگہ دبک کر بیٹھ گئے۔
”بیٹا، میں کہاں سے لاؤں اتنے سارے پیسے، تمہیں تو معلوم ہے۔۔۔۔ ارے یاد آیا، تم رُکو میں ابھی آتی ہوں۔“ اماں کمرے میں گھس گئیں۔
”یہ لو بیٹے، پہلے ڈاکٹر کے پاس جاؤ اور پھر اُس آدمی کو یہ رقم دے کر اپنی جان چھڑاؤ، یہ رقم میں نے ٹنکو کو نئی سائیکل دلانے کے لیے جوڑی تھی۔ چند دنوں میں اُسے تمہارے ساتھ بھیجنا ہی تھا تاکہ اس کی پسند سے سائیکل خرید کر دے دو۔ خیر، ابھی تو تم جاؤ، سائیکل تو آتی رہے گی۔“
اُف خدا! یہ سن کر ٹنکو کا سر چکرانے لگا۔ آج اپنی خراب عادت کی وجہ سے اُسے زبردست نقصان ہوا تھا۔
 

عین عین

لائبریرین
شمشاد بھائی اختیار دینے کا شکریہ۔۔۔۔۔۔ عنایت آپ کی۔ اور نایاب و قیصرانی پسندیدگی کا شکریہ
 
آخری تدوین:

عین عین

لائبریرین
خلیل بھائی۔۔۔۔۔۔سلام۔۔۔۔۔یقین کیجیے کہ آپ کی پسندیدگی موصول ہونے سے دو منٹ قبل یہی سوچ رہا تھا کہ کس طرح اس دھاگے کی طرف آپ کو کھینچا جائے اور ابھی آپشن کی تلاش میں تھا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ آگئے۔
 
Top