ّوزیر تعلیم اور ایجوکیشن مافیا

کعنان

محفلین
ّوزیر تعلیم اور ایجوکیشن مافیا
ذوالفقار احمد راحت
31 دسمبر 2016

پنجاب یونیورسٹی ایک ایسا تعلیمی ادارہ ہے جس نے قوم کو ہزاروں کی تعداد میں سکالرز ‘ دانشور ‘ صحافی ‘ سائنسدان ‘ سیاستدان ‘ ماہر معیشت ‘ کھلاڑی ‘ ڈاکٹرز ‘ انجینئرز دیئے ہیں پنجاب یونیورسٹی اس لحاظ سے بھی ایک ایسا منفرد تعلیمی ادارہ ہے جس کی اپنی خوبصورت روایات ہیں ہماری بھی پنجاب یونیورسٹی کے ساتھ تحریکی ‘ تعلیمی اور بعض ذاتی نوعیت کی یادیں وابستہ ہیں لیکن ہم ان صحافی حضرات میں شامل ہیں جن کے پیش نظر جامعہ پنجاب کے کمرشل یا نان کمرشل قسم کے وائس چانسلرز کی خوشامد کر کے وہاں پر پارٹ ٹائم یا فل ٹائم نوکری کرنا کبھی نہیں رہا لیکن کبھی کبھار کسی تقریب میں آنا جانا لگا رہتا ہے۔

دو روز قبل ہائیر ایجوکیشن پنجاب کی وزارت کا قلمدان سنبھالنے والے نوجوان مگر بیدار مغز وزیر برادرم رضا علی گیلانی کو مبارکباد دینے انکے دفتر گیا تو انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں بلوچستان سے پنجاب کے دورہ پر آئے طالب علموں کے اعزاز میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں بطور مہمان خصوصی مجھے مدعو کیا گیا ہے آپ بھی ساتھی چلیں بلوچستان کے سٹوڈنٹس ہوں مادر علمی جامعہ پنجاب میں تقریب ہو اور رضا علی گیلانی کا حکم سو چل دیئے کچھ ہی دیر میں ہم پنجاب یونیورسٹی میں مرد و خواتین، اساتذہ اور طالب علموں کے استقبالی جھرمٹ میں موجود تھے ، ہال میں پہنچے تو پروگرام کی انتظامیہ نے ریکارڈڈ قومی ترانے سے پروگرام کا آغاز کرنے کی کوشش کی مگر پہلے تو اللہ کے فضل سے قومی ترانہ ٹھیک طریقے سے پلے نہیں ہو سکا اس کے بعد مہمان گرامی کے سر کے عین اوپر دیوار کے ساتھ پاکستان کا جو جھنڈا لگایا گیا تھا اس کی حالت انتہائی خراب تھی وہ کافی پرانا اور جگہ جگہ اس میں سلوٹیں اور سوراخ تھے بلوچستان کے طالب علموں کے اعزاز میں منعقدہ پروگرام میں شامل تمام طالب علموں نے پاکستان کے جھنڈے والی ٹوپیاں پہن رکھی تھی ، بنیادی طور پر یہ تقریب پاکستان زندہ باد کی تقریب تھی اور قومی پرچم کی یہ حالت دیکھ کر بہت تکلیف ہوئی ، رہی سہی کسر پروگرام کے کمپیئر نوجوان نے نکال دی جس نے اپنے نئے وائس چانسلر کا نام پکارنے میں بھی غلطی کر ڈالی جس کی وائس چانسلر کو اپنی تقریر کے آغاز پر اصلاح کرنا پڑی ، خیر نئے وائس چانسلر ظفر معین ناصر کا پنجاب یونیورسٹی میں بطور وی سی پہلا دن تھا پروگرام کی بنیادی خرابیوں کا نئے وائس چانسلر یا ایک عرصہ تک بلا شرکت غیرے پنجاب یونیورسٹی پر راج کرنے والے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران کو ذمہ دار قرار دیا جائے اس کا فیصلہ تو رضا گیلانی ہی کرینگے کیونکہ ان کو ایسی بہت ساری خرابیوں اور بدانتظامیوں سے مستقبل میں بھی واسطہ پڑیگا ، ان کو ٹھیک کیسے کرنا ہے اس کا ہنر وہ بخوبی جانتے ہیں۔ بہرحال پنجاب یونیورسٹی ایک ایسا ادارہ تھا جس سے نکلنے والے طالب علم دنیا کو تقریر کا فن اور ڈسپلن سکھایا کرتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جہاں دیگر اداروں میں واپسی کی طرف گیئر لگا ہوا ہے وہاں پنجاب یونیورسٹی کی حالت بھی آج کل قابل فخر نہیں ہے کافی شعبوں میں اصلاح کی ضرورت ہے۔

پنجاب یونیورسٹی کے مسائل پر بات شروع ہو گی تو اس کا احاطہ کرنے کیلئے کئی کالم درکار ہونگے واپس آتے ہیں پروگرام کی جانب ، پروگرام سے نئے وائس چانسلر معین ظفر ناصر بلوچستان سے آنے والے طالب علموں کے پرنسپل اور صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن رضا گیلانی اور چیئر مین ہائیر ایجوکیشن پروفیسر نظام الدین نے خطاب کیا۔ رضا گیلانی سے عقیدت اور محبت کافی پرانی ہے لیکن ان کی تقریر باضابطہ پہلی بار سننے کا موقع ملا جس سے اندازہ ہوا کہ سیاست میں خاندانی پس منظر ، بلڈ اور تربیت کا کیا کمال ہوتا ہے ‘ صوبائی وزیر رضا گیلانی کی تقریر سن کر میرے سمیت تمام مہمان اور حاضرین جھوم اٹھے رضا گیلانی کی تقریر حب الوطنی اور پاکستانیت کے جذبہ سے اس قدر سرشار اور موقع کی مناسبت سے پرفیکٹ تھی کہ پنجاب یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر ، پروفیسر نظام الدین اور بلوچستان سے آنے والے طلبا اور اساتذہ بھی عش عش کر اٹھے۔ رضا گیلانی نے خاص کر سی پیک اور بلوچستان کے مستقبل اور اس حوالے سے پاکستانی قوم کو تقسیم کرنے کی سازشوں پر جس انداز میں روشنی ڈالی اور بلوچستان سے آنے والے بچوں کو جس خوبصورتی سے سمجھایا کہ ہم کو کون تقسیم کر رہا ہے اور کیوں کر رہا ہے ؟ وہ انداز کمال تھا اسی طرح انہوں نے طلبا کو کہا کہ پڑھنے کیلئے پوری دنیا میں جاؤ ، یورپ اور امریکا جاؤ وہاں ان کی پاکستان کے بارے میں سازشوں اور منصوبہ بندیوں کو بھی سمجھو مگر اس کا حصہ مت بنو اور باہر سے پڑھ کر پاکستان آ کر ملک و قوم کی خدمت کرو ‘ جیسے میں نے امریکہ ‘ برطانیہ سمیت درجن سے زائد ممالک سے تعلیم حاصل کی، ان کی پاکستان کے بارے سوچ اور سازش کو سمجھا مگر اس کا حصہ نہیں بنا۔ ہر قسم کی پرکشش آفر ٹھکرا کر واپس آیا کیونکہ والد محترم کا حکم تھا کہ واپس آ کر ملک و قوم خدمت کرنی ہے ، وزیر تعلیم نے جامعہ پنجاب میں خطاب کے دوران دو ٹوک انداز میں اعلان کیا کہ نہ کرپشن کروں گا نہ کسی کو کرنے دوں گا۔ تعلیم فروش معافیا کا پیچھا کروں گا کیونکہ میں نے اس عہد کے ساتھ وزارت قبول کی ہے کہ تعلیم کے نام پر معصوم بچوں کو لوٹنے والے مافیا کو ضرور نکیل ڈالوں گا۔

میں رضا گیلانی کا خطاب سن رہا تھا اور ساتھ ہی ساتھ سوچ رہا تھا کہ پاکستان میں تعلیم فروش مافیا اس قدر مضبوط ہے۔ رضا گیلانی اس پر کس طرح ہاٹھ ڈالیں گے ، اس کے علاوہ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اندر اتنا بڑا مافیا ہے کہ وزیر موصوف اس سے کیسے ٹکرائیں گے ، پروگرام کے بعد میں نے آف دی ریکارڈ ان سے یہ سوال بھی کیا کہ آپ کس طرح ایجوکیشن مافیا سے ٹکرائیں گے جو مختلف بورڈوں میں کروڑوں روپے دیکر پوزیشنیں خریدنے سے لیکر مختلف افسران کی پوسٹنگ و ٹرانسفر کروانے اور ان کو خریدنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں خاص کر بہت سے ایسے حضرات بھی ہیں جن کا بزنس اب صرف ایجوکیشن نہیں رہا بلکہ وہ اب چینلز اور اخبارات کے مالکان بھی ہیں
رضا گیلانی نے تمام گفتگو سننے کے بعد مجھے کہا کہ برادر ایجوکیشن کا بزنس کرنے والے تمام لوگ خراب نہیں ہیں میرا فوکس صرف اور صرف وہ لوگ ہیں جو قوم کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں تعلیم کے نام پر فراڈ کر رہے ہیں ‘ اس کیلئے مجھے نہ اپنی وزارت کی پرواہ ہے اور نہ میں کسی سے ڈرتا ہوں اور نہ ہی مجھے کوئی بلیک میل کر سکتا ہے۔ خادم اعلیٰ کی اس سلسلے میں مجھے انتظامی ، مالی ، اخلاقی اور سیاسی مکمل سپورٹ حاصل ہے دراصل میاں شہباز شریف کا ہی یہ وژن ہے وہ چاہتے ہیں کہ ایسے اقدامات کئے جائیں کہ آئندہ کسی کو یہ جرأت نہ ہو کہ وہ تعلیم فروشی کر سکے اور تعلیم کے نام پر قوم کے مستقبل کے ساتھ کھیل سکے ۔ میں ہر صورت میں خادم اعلیٰ کا دیا گیا ٹاسک پورا رکر کے دکھاؤں گا دو روز قبل میری رضا گیلانی سے ملاقات ہوئی تھی ان کا عزم اور وژن دیکھ کر جہاں امید بندھی کہ وہ یقیناًکچھ بہتر کرنے کی کوشش کرینگے مگر ساتھ ہی اس وقت سے یہ فکر لاحق ہے کہ یہاں سیدھے راستے پر چلنے والوں کے راستے میں جگہ جگہ کانٹے بچھا دیئے جاتے ہیں اور میں نے اپنی دو دہائیوں پر محیط صحافتی زندگی میں بہت لوگوں کو مافیاز کے ہاتھوں ناکام ہوتے دیکھا ہے۔ میری دعا ہے کہ رضا گیلانی اپنے نیک مقاصد میں کامیاب ہوں کیونکہ ان کی کامیابی ہی میں پوری قوم اور وطن عزیز کی کامیابی ہے۔

ح
 
Top