وہ کون سی منزل تھی , کل رات جہاں میں تھا -- سید محمود احمد سرو سہارنپوری

الف نظامی

لائبریرین
وہ کون سی منزل تھی کل رات جہاں میں تھا
ہر چیز ہی بسمل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

کس شان کی محفل تھی ، کل رات جہاں میں تھا
کونین کا حاصل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

ذروں کی جبینوں پر تاروں کا گماں گرا
ہر شے مہِ کامل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

اک دیدہ حیراں تھا ، ہر عضوِ بدن اپنا
کیا چیز مقابل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

خود دل کا دھڑکنا بھی جب دل پہ گراں گزرے
وہ کیفیتِ دل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

آنکھوں سے کہا جائے ، آنکھوں سے سنا جائے
وہ صورتِ محفل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

الفاظ معانی سے محروم نظر آئے
ہاں بات بھی مشکل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

دریائے محبت کی طغیانی کا کیا کہنا
ہر موج ہی ساحل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

ہر نقشِ کفِ پا پر سجدوں کا مزا آیا
عرفان کی منزل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

اس آئینہ خانے میں‌ہر ایک ادا اُن کی
آپ اپنے پہ مائل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

اُس کیف حضوری میں ، اُس عالمِ نوری میں
ہر شے مجھے حاصل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

اس بزم عنایت میں ، دیکھا ہے تو ذات اپنی
اک پردہ حائل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

آنکھوں میں سرور آیا ، ہونٹوں پہ درود آیا
وہ نعت کی محفل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

بطحا کے تصور میں اک نور کی چادر سی
دل پر مرے نازل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

وہ قرب کی اک ساعت جو سرو وہاں گُزری
اک عمر کا حاصل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

از "زخمۂ دل" از حکیم سید محمود احمد سرو سہارنپوری
 

الف نظامی

لائبریرین
الف عین صاحب شاید یہ نعت نمی دانم چہ منزل بود شب جائیکہ من بودم سے مماثلت رکھتی ہے اور ترجمہ نہیں ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ الف نظامی صاحب۔

اعجاز صاحب! مجھے بھی مطلع پڑھ کر یہی محسوس ہوا تھا کہ امیر خسرو کی اس نعت کا منظوم ترجمہ کیا گیا ہے:
نمی دانم چہ منزل بود، شب جائے کہ من بودم
بہ ہر سو رقصِ بسمل بود، شب جائے کہ من بودم

مگر باقی اشعار مختلف ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
فاتح۔ مجھے بھی صرف مطلع من و عن نظر آیا خسرو کی غزل کا۔ اور معاف کرنا نظامی۔ میں نے پوری سرسری طور پر ہی پڑھی تھی۔ یہ نہیں دیکھا کہ یہ نعت ہے (جیسا کہ ایک دو اشعار سے ظاہر ہے، باقی اشعار تو غزل کے بھی ہو سکتے تھے۔) مجھے نمی دانم والی غزل مکمل یاد نہیں جو مقابلہ کرتا۔
بہر حال اچھی نعت ہے۔
 
Top