وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کاپانی

نیلم

محفلین
یہ دولت بھی لے لو، یہ شہرت بھی لے لو
بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی
مگر مجھ کو لوٹا دو بچپن کا ساون
وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی

محلے کی سب سے پرانی نشانی
وہ بڑھیا جسے بچے کہتے تھے نانی
وہ نانی کی باتوں میں پریوں کا ڈھیرا
وہ چہرے کی جہریوں میں میں صدیوں کا پھیرا
بھلائے نہیں بھول سکتا ہے کوئی
وہ چھوٹی سی راتیں وہ لمبی کہانی

کھڑی دھوپ میں اپنے گھر سے نکلنا
وہ چڑیاں وہ بلبل وہ تتلی پکڑنا
وہ گھڑیا کی شادی میں لڑنا جھگڑنا
وہ جھولوں سے گرنا وہ گر کہ سنبھلنا
وہ پیتل کے چھلوں کے پیارے سے تحفے
وہ ٹوٹی ہوئی چوڑیوں کی نشانی

کبھی ریت کے اونچے ٹیلوں پہ جانا
گھروندے بنانا بنا کہ مٹانا
وہ معصوم چاہت کی تصویر اپنی
وہ خوابوں خیالوں کی جاگیر اپنی
نہ دنیا کا غم تھا نہ رشتوں کا بندھن
بڑی خوبصورت تھی وہ زندگانی
 

نیلم

محفلین
بہت خوب!
یہ پڑھ کر مجھے کاغذی جہاز یاد آگیا۔
کشتی تو مجھ سے بنتی ہی نہیں تھی۔ :oops:
کشتی مجھ سے بھی کبھی نہیں بنی ،،میری سسٹر بناکےدیاکرتی تھی مجھے،،لیکن جہاز میں بہت اچھابناتی تھی،،وہ ابو نےسکھایاتھامجھے:)
بہت شکریہ
 
Top