وہم کی علامات، وجوہات اور علاج

کعنان

محفلین
وہم کی علامات، وجوہات اور علاج
ریاض علی خٹک
27/12/2016


آج کے دور میں ہمھارے معاشرے کا اگر کوئی مسئلہ ایسا دیکھنا ہو جو بہت عام ہو تو وہم بھی ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے اثر سے کم لوگ ہی محفوظ ہیں.
وہم کا دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ کوئی اسے تسلیم بھی نہیں کرتا، تسلیم نہ کرنا زیادہ بڑا مسئلہ ہے، کہ تب اِس سے چھٹکارے کی طلب ہی نہیں اُٹھتی.

وہم سے توہم بنتا ہے، وہم سے ہی شک جنم لیتا ہے، وہم ہی یقین کی دیمک ہے، وہم سدا بہار شبہ ہوتا ہے، وہم گمان کی راہ سے بدگمانی کی پستیوں کی سیڑھی ہے، وہم جب عروج لے تو اوہام بن جاتے ہیں. اور اوہام پرست کی راہ شرک پرستی کی طرف ہی جاتی ہے.

وہم عام بھی ہے، ہاتھ دھو لیے لیکن کچھ لمحوں میں ہی باربار ہاتھوں کو دیکھ کر یہ شک ہونا کہ ٹھیک نہیں دھلے، تالا لگا کر بھی بار بار تالا چیک کرنا، عین نماز میں کپڑوں کی پاکی ناپاکی کو سوچنا، ایسی ہزاروں مثالیں جہاں زندگی اذیت بن جاتی ہے، اور روز شب اس شک و وہم میں گزرتے چلے جاتے ہیں. انسان اپنی ہی ذات کی کشمکش میں الجھا رہتا ہے.

وہم خاص بھی ہوتے ہیں
. دوستوں و عزیزوں میں گمان پر وہم پال لینا، ان وہموں پر رشتوں کو تولتے رہنا، اس تول مول میں اپنے برتاؤ کو اپنے اس تول مول سے جوڑ لینا، کسی بیماری کا ذکر سُن لے تو اپنی ذات میں شک کی دوربین سے ڈھونڈنا، شک ہو جائے تو وہم کی خوردبینی مشاہدے میں اس پر یقین کر لینا، اور اس یقین پر بیمار بن جانا.

وہم ہماری رسموں میں در آیا ہے، وہم ہماری معاشرت میں جگہ بنا کر بیٹھ چکا. کبھی نئے گھر پر پرانے جوتے لٹکا دیتا ہے، کبھی گاڑی پر کالے کپڑے، کبھی شادی میں دلہن سے بھانت بھانت کی رسمیں کرا دیتا ہے، تو کھبی نومولود بچے کے پاس چھری رکھوا دیتا ہے. اور چھوٹے بچوں کا تو پل پل والدین و بزرگوں کے اسی وہم کے زیر سایہ بسر ہوتا ہے، یہی وہ وہمی تربیت جو کل وہم کو ان کی جینیٹکس کا حصہ بنا دیتی ہے.

اس وہم نے آستانے بھی آباد کرائے تو معالجوں سے زیادہ لیبارٹریز بنوا دی ہیں
. ہمارا روز و شب بھانت بھانت کے کولیسٹرول ناپتے، شوگر لیول چیک کرتے، قسم قسم کی وٹامن کے ناپ تول میں بسر ہوتے ہیں. اور اس ناپ تول پر ہم بیماری و صحت کے سرٹیفکیٹ لیتے ہیں. ورنہ بات تو بہت سیدھی ہے. جب ہم بیمار ہوں تو علاج کرائیں. اس نیت و یقین کے ساتھ کہ شفا علاج میں نہیں، اللہ کے پاس اور علاج سنت سمجھ کر کریں. شفا اللہ سے مانگیں.

وہم بلا شبہ ایک بیماری ہے، وہم جسے طب کی زبان میں آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر کہتے ہیں. یہ ابتدائی عمر کی بیماری ہے، جہاں پہلے خیالات بنتے ہیں. اُن خیالات کی وجوہات نہیں ہوتی، لیکن اس تواتر سے بنتے ہیں کہ ایک خوف و ڈر پیدا کر دیتے ہیں. اس خوف سے چھٹکارے کے لیے ہم اس وہمی خیال کے مطابق وہ حرکت کر گزرتے ہیں. وقتی آرام مل جاتا ہے, لیکن بیماری جڑ پکڑ لیتی ہے.

وہم کے اس ڈر سے چھٹکارا لینے کے لیے انسان کو ذات سے باہر نکلنا پڑھتا ہے، ہم اس کرہ ارض میں سانس سانس کے لیے رب العالمین کے محتاج ہیں. ہماری ہر اگلی ساعت کی گارنٹی صرف اللہ کے پاس ہے. ہم زندگی اس اگلی ساعت کی اُمید کے ساتھ جیتے ہیں. یہ وہ حقیقت ہے جس کی اپنے آپ کو بار بار تلقین کرنی پڑتی ہے. اس تلقین کے لیے بندگی کے آداب برتنے پڑتے ہیں، یہ چاہے نماز ہو کہ روزہ حج کہ حقوق العباد، انسان اپنے فرائض ادا کرتا ہے. ان فرائض کے بعد ہر ڈر پیدا کرنے والے خیال کو رد کرنا سیکھے. اور جن کی عادات پختہ ہو چکیں، جو درجہ معذور میں داخل ہو چکے، وہ اسے بیماری سمجھ کر علاج کرائیں. اس یقین کے ساتھ کہ شفا رب دیتا ہے، علاج سنت سمجھ کر کر رہے ہیں.

(شکریہ دلیل پی کے)
 
Top