وحشت ہے، فراق ہے، جنوں ہے

La Alma

لائبریرین
وحشت ہے ، فراق ہے ، جنوں ہے
پیہم کوئی غم مرے دروں ہے

یہ بےخبری کہ عالمِ ہوش؟
معلوم نہیں، کہاں سکوں ہے

یارانِ سخن! غرور کیسا
خامہ بھی ورق پہ سرنگوں ہے

کیوں وسعت ِ کائنات ناپوں
نیرنگِ نظر کا سب فسوں ہے

پابند ازل سے ہے حقیقت
آزاد منش خیال کیوں ہے

المٰی کروں کیا! غضب خدا کا
حالِ دلِ زار جوں کا توں ہے
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔ استادانہ، لیکن
پیہم کوئی غم مرے دروں ہے
میں ’غم مرے‘ میں ’م‘ کی تکرار اچھی نہیں۔ اسے تنافر کا عیب کہتے ہیں،

یہ بےخبری کہ عالمِ ہوش؟
اگر یوں ہو
ہو بے خبری۔۔۔۔
تو بات زیادہ بہتر لگتی ہے میرے خیال میں۔ ویسے کوئی غلطی نہیں ہے۔
 
کیوں وسعت ِ کائنات ناپوں
نیرنگِ نظر کا سب فسوں ہے

المٰی کروں کیا! غضب خدا کا
حالِ دلِ زار جوں کا توں ہے
بہت زبردست اور لاجواب ۔ ایک بار پھر چھوٹی بحر میں کمال کی شاعری ۔
اب تو حسرت ہی ہے کہ کاش ۔۔۔
 

La Alma

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔ استادانہ، لیکن
پیہم کوئی غم مرے دروں ہے
میں ’غم مرے‘ میں ’م‘ کی تکرار اچھی نہیں۔ اسے تنافر کا عیب کہتے ہیں،

یہ بےخبری کہ عالمِ ہوش؟
اگر یوں ہو
ہو بے خبری۔۔۔۔
تو بات زیادہ بہتر لگتی ہے میرے خیال میں۔ ویسے کوئی غلطی نہیں ہے۔
شکریہ سر ، آپ کی دی جانے والی آرا سے وقتًا فوقتًا ہمارے ذوق کی تربیت بھی ہوتی رہتی ہے . عیب تنافر سے میں آگاہ تھی اور مبتدیانہ سطح پر ایسے اسقام سے بچنا ہی بہتر ہے .

" ہو بےخبری کہ عالمِ ہوش "، شعر کی بنت کے لحاظ سے تو بہتر ہی معلوم ہو رہا ہے . مفہوم بھی قریب قریب وہی رہتا ہے .
 

La Alma

لائبریرین
Top