وحشت کی آگ آگ تھی فرقت کی لو نہ تھی

وحشت کی آگ آگ تھی فرقت کی لو نہ تھی
ایسا دھواں ہوا کہ لگا تو بھی تو نہ تھی

تم نے ستم کیا تو پشیمان کیوں ہوئے
میں نے یہ کب کہا کہ مجھے آرزو نہ تھی

وہ زندگی جو تیرے شہیدوں نے کی ہے دوست
آبِ بقا کی بوند تھی دل کا لہو نہ تھی

منزل کے ہر حجاب نے چکرا دیا مجھے
موجود جا بجا تھی مگر رو برو نہ تھی

راحیلؔ سوزِ عشق سے پہلے جہان میں
آفاق تھے نگاہ نہ تھی جستجو نہ تھی

راحیلؔ فاروق
۱۴ فروری ؁۲۰۱۱ء
 

آصف اثر

معطل
منزل کے ہر حجاب نے چکرا دیا مجھے
موجود جا بجا تھی مگر رو برو نہ تھی

راحیلؔ سوزِ عشق سے پہلے جہان میں
آفاق تھے نگاہ نہ تھی جستجو نہ تھی
لاجواب۔ کیا کہنے۔
آپ ہمارے اندر کا شاعر بیدار کرکے ہی دم لیں گے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پھر ہم سوجاتے ہیں۔:)
 
بہت خوب راحیل بھائی۔
تم نے ستم کیا تو پشیمان کیوں ہوئے
میں نے یہ کب کہا کہ مجھے آرزو نہ تھی

منزل کے ہر حجاب نے چکرا دیا مجھے
موجود جا بجا تھی مگر رو برو نہ تھی

میری مختصر داد کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ داد برائے داد ہے۔ :)
 
بہت ہی اعلیٰ ۔۔
وہ زندگی جو تیرے شہیدوں نے کی ہے دوست
آبِ بقا کی بوند تھی دل کا لہو نہ تھی

منزل کے ہر حجاب نے چکرا دیا مجھے
موجود جا بجا تھی مگر رو برو نہ تھی
کمال لاجواب ۔۔خوش رہیں سر ۔۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ!! کیا غزل ہے راحیل بھائی !! بہے خوب!

منزل کے ہر حجاب نے چکرا دیا مجھے​
موجود جا بجا تھی مگر رو برو نہ تھی​

راحیلؔ سوزِ عشق سے پہلے جہان میں​
آفاق تھے نگاہ نہ تھی جستجو نہ تھی

کیا اچھے اشعار ہیں ! بہت ہی اعلٰی ! مقطع کی داد نہ دینا ظلم ہوگا ۔ بہت ہی خوب!!​
 
Top