وادی سوات کی مہوڈنڈ جھیل میں چند لمحے

ابن توقیر

محفلین
بابا جی اور اس معصوم کے پاس کچھ دیر کے لیے رُکے۔

35363141920_f5f973aa32_h.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
واپسی پر ایک جگہ راستہ بند تھا اور ہمیں پورا دن یہیں پھنس جانے کی صورت حال نظرآرہی تھی،تب اچانک ’’بوٹوں‘‘ کی آمد نے ہمیں حیران کردیا۔ان کا آنا تھا کہ راستہ خودبخود بنتا چلاگیا اور یوں چند ہی منٹوں میں ہم وہاں سے نکل چکے تھے۔یہ تصویر ان کا شکریہ ادا کرنے کے لیے ہے۔

34941029783_232f3f42a2_h.jpg

اس ٹور میں ’’ایس سیون‘‘ سے یہ ہماری آخری تصویر ہے۔چند تصویر ہم نے ڈیجیٹل کیمرے سے بھی لیں تھیں وہ فرصت ملنے پر شامل کریں گے۔
 
آخری تدوین:

لاریب مرزا

محفلین
ہم مزید ایک نوٹ دینے پر قائل ہوئے ہی تھے کہ ڈرائیور جی نے ایک اور ’’شُرلی‘‘ چھوڑ دی کہ وہ جو پہاڑ نظر آرہا ہے وہ ’’کے ٹو‘‘ ہے۔اس ’’سنگین‘‘ معاملے میں ہماری معلومات صفر تھیں اس لیے ہمیں سمجھ ہی نہیں آئی کے اس بات پر ’’ھاسا‘‘ نکالیں یا اس منظر سے لطف اندوز ہوں۔

35363134150_35c226f09d_h.jpg
ہاہاہا!! آپ کا ڈرائیور گائیڈ کی خدمات بھی سر انجام دے رہا تھا۔ :p
ویسے شکل سے تو یہ چوٹی کے ٹو ہی لگ رہی ہے۔ :glasses-nerdy: ذرا کے ٹو کا محل وقوع معلوم کریں۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ :)
 

لاریب مرزا

محفلین
جھیل سیف اللہ کے ایک خیمہ ہوٹل میں ڈرائیور جی نہ صرف خود کھانے کے لیے داخل ہوگئے بلکہ یہ اصرار بھی کیا کہ ہم یہاں ہی کھانا کھائیں،مگر تب تک ہم وادی سوات کی ہوا کھاچکے تھے اس لیے تھوڑا تھوڑا ہوشیار ہونے لگے۔ہم نے ڈرائیور سے معذرت کرلی کہ بھوک نام کی چیز ہمارے قریب بھی نہیں بھٹک رہی۔

35619428641_9f928d32c8_h.jpg
سمجھ نہیں آ رہا کہ آپ کے قید کیے ہوئے مناظر پہ زبردست کی ریٹنگ دیں یا تبصرہ جات پہ پرمزاح کی ریٹنگ دیں۔ :)
 

لاریب مرزا

محفلین
ہمارے ڈرائیور ’’سیف اللہ‘‘ کی معلومات ہمارے لیے ’’ثقہ‘‘ نہیں رہیں تھیں لیکن پھر بھی وہ ہمارے لیے ڈرائیور سے زیادہ گائیڈ بنارہا۔چونکہ ہم ہوم ورک کیے بغیر ہنگامی طور پر نکلے تھے اسی لیے ڈرائیور ہماری لاعلمی کا فائدہ اٹھا رہا تھا۔اس کے بقول جھیل سیف اللہ سے مزید تھوڑا آگے پیدل سفر کرکے گلگت پہنچا جاسکتا تھا۔ہم نے جب اس سے ’’مزید تھوڑا‘‘ کی تفصیل چاہی تو کہنے لگا بس ’’ایک دن،ایک رات‘‘ میں آپ وہاں ہوں گے۔اسی راستے کے اختتام میں چترال کا دعوی بھی وہ کرچکا تھا۔

35750726355_8a564c302c_h.jpg
آپ کے گائیڈ کم ڈرائیور صاحب کو چھینکوں کے ساتھ زکام ہو چکا ہو گا۔ :)
 

ابن توقیر

محفلین
ہاہاہا!! آپ کا ڈرائیور گائیڈ کی خدمات بھی سر انجام دے رہا تھا۔ :p
ویسے شکل سے تو یہ چوٹی کے ٹو ہی لگ رہی ہے۔ :glasses-nerdy: ذرا کے ٹو کا محل وقوع معلوم کریں۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ :)
بہنا نقشہ ’’پھرولنے‘‘ سے قبل ہی عمران بھائی اور یاز جی نے اس چوٹی کو ’’فلک سیر‘‘ ثابت کردیا تھا وگرنہ تو ہم ڈرائیور پر بھروسہ کرتے ہوئے،کے ٹو دیکھ لینے کے اعزازکےساتھ،جیناشروع کرچکے تھے۔
سمائلس
 

سید عمران

محفلین
ہاہاہا!! آپ کا ڈرائیور گائیڈ کی خدمات بھی سر انجام دے رہا تھا۔ :p
ویسے شکل سے تو یہ چوٹی کے ٹو ہی لگ رہی ہے۔ :glasses-nerdy: ذرا کے ٹو کا محل وقوع معلوم کریں۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ :)
کے ٹو کا راستہ اسکردو سے جاتا ہے۔۔۔
کالام اور اسکردو کا درمیانی فاصلہ تقریباً نو سو کلومیٹر ہے۔۔۔
اگر کالام اور کے ٹو کے درمیان کوئی آڑ ، کوئی پہاڑ نہ ہو تب بھی زمین کی گولائی کی وجہ سے اتنے فاصلے سے کے ٹو نظر آنا ناممکن ہے!!!
 
Top