عابدہ پروین نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی

نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
کلام:فیض احمد فیض
آواز: عابدہ پروین

نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی

نہ تن میں‌ خون فراہم نہ اشک آنکھوں میں
نمازِ شوق تو واجب ہے بے وضو ہی سہی

کسی طرح تو جمے بزم میکدے والو
نہیں جو بادہ و ساغر تو ہاؤ ہو ہی سہی

گر انتظار کٹھن ہے تو جب تلک اے دل
کسی کے وعدہء فردا کی گفتگو ہی سہی

دیارِ غیر میں محرم اگر نہیں کوئی
تو فیض ذکرِ وطن اپنے روبرو ہی سہی

فیض - نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی ۔ فیض احمد فیض
 
Top