نوٹیفیکیشن ریجیکٹڈ!!

23lcbj8.jpg

قیامت کتنے بجے ہے؟
 

فرقان احمد

محفلین
دراصل فوج اور عدلیہ کو ایسے مسائل میں پنگا نہیں لینا چاہیے جس میں تنازع ایسا ہو کہ فریقین کے پاس بھاری جتھے موجود ہوں، وگرنہ، اس ادارے کی اپنی عزت خاک میں مل جاتی ہے۔ سوشل میڈیائی سحر کا شکار فوج نے پہلے تو تحریکِ انصاف کے پراپیگنڈے میں آ کر نہایت خطرناک ٹویٹ داغ دی۔ بعدازاں، لیگی ایکشن میں آئے تو وہ بھی ان کی سائیڈ پر ہو گئے۔ اور اب انصافیوں نے توپوں کا رُخ فوج کی طرف کر لیا ہے۔ ڈان لیکس کا معاملہ پبلک میں نہیں آنا چاہیے تھا؛ فوج کے پاس دباؤ بڑھانے کے اور بھی کئی طریقے ہوتے ہیں۔ اسی طرح عدالتِ عظمیٰ کو بھی پاناما کیس کو خود نہیں سننا چاہیے تھا؛ پہلے ٹرائل کورٹ میں معاملہ جانا چاہیےتھا۔ چونکہ پاکستان میں رُول آف لاء کی حکمرانی نہ ہے اس لیے ان موقر اداروں کو خود کو حتی المقدور غیر متنازع رکھنا چاہیے۔ شاید مجھ سے کوئی بھی متفق نہ ہو، تاہم، میں خود اپنے ورژن سے اتفاق کرتا ہوں۔ :) :) :)
 
آخری تدوین:
Top