نوجوان نسل میں کتب بینی کو کیسے فروغ دیا جائے ؟

قارئین میں
ایک طبقہ طالبان کا ہے جو کتاب کو پڑھتا ہے اور پھر کتاب سے کتاب نکلتی ہے۔
دوسرا شائقین کا ہے جو کتاب کو پڑھتا ضرور ہے
اور
تیسرا طبقہ اشرافیہ ہے جس کو اپنے ڈرائنگ روم کی شیلف کے لئے کتاب چاہئے۔
ایسا لگتا ہے فی زمانہ کہ کتابیں چھپتی ہی اشرافیہ کے لئے ہیں۔​
۔۔۔

محمد وارث
 

arifkarim

معطل
اس ضمن میں آپ کی رائے درکار ھے کہ نوجوان نسل اور خصوصی طور پہ بچوں کو اس طرف لانے کے لیے کتب کو عملی زندگی کا جزو بنانے کیلئے کیا اقدامات کیے جائیں کہ انفرادی رویوں میں مثبت تبدیلی لائی جا سکے ؟؟؟؟
دنیا کی سب سے ذہین قوم یعنی ساؤتھ کوریا نے تو کب کا کتابی زمانہ ختم کر دیا۔ وہاں اسکولوں تک میں ڈیجیٹل کُتب ہوتی ہیں۔ ہمیں معلومات چاہییں، اوراق میں ہوں یا اسکرین پر، کیا فرق پڑتا ہے؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
دنیا کی سب سے ذہین قوم یعنی ساؤتھ کوریا نے تو کب کا کتابی زمانہ ختم کر دیا۔ وہاں اسکولوں تک میں ڈیجیٹل کُتب ہوتی ہیں۔ ہمیں معلومات چاہییں، اوراق میں ہوں یا اسکرین پر، کیا فرق پڑتا ہے؟
درست لیکن جہاں ابھی کمپیوٹر اور بجلی دونوں اتنے عام نہیں ہیں وہاں ہارڈ بائنڈنگ ہی سب سے بہتر آپشن ہے۔
 

محمد اسلم

محفلین
ایک اور با ت ہے کہ اردو زبان میں ناولوں کی کوئی کمی نہیں لیکن اگر آپ سیلف ہیلپ ور موٹییویشنل کتابیں ڈھونڈیں گے تو آپ کو اردو زبان میں بہت کم ملیں گی۔جبکہ انگلش میں ان کتابوں کی بھرمار ہوتی ہے۔
امید ہے اگر ایسی کتابیں آپ کو ملی تو ہم سے بھی شیئر کرینگے
 
زونی اس کا ایک بہترین حل تو ڈیجیٹل کتب ہیں اور اسی سلسلے میں اردو ویب پر لائبریری کا کام بھی ہوتا ہے اور اس میں دلچسپی لینے والوں کی تعداد دیکھ کر لگتا ہے کہ لوگوں کو کتابوں تک رسائی دی جائے تو ان میں شوق اب بھی موجود ہے۔

اس کے علاوہ آپ سوشل میڈیا اور آن لائن سائٹس اور ایپ استعمال کرکے بھی یہ شوق پیدا کر سکتے ہیں یا پہلے سے موجود شوق کو مہمیز کر سکتے ہیں۔

ایک بہت ہی عمدہ کتب بینی اور اس کے فروغ کی سائٹ کا پتہ درج کر رہا ہوں، اسے دیکھنا ذرا بلکہ رجسٹر کر لینا۔
Good Reads
علوی صاحب ،آپ کے درج کردہ گڈریڈ کے ربط کی پیروی کرتے ہوئے جب میں اس ویب سائٹ پر گیا تو بلاشبہ وہاں پر انگریزی کتب تو بکثرت پائیں مگر ان کتابوں کوآن لائن پڑھنے یا ڈاؤنلوڈ کرنے کاکوئی آپشن ندارد ہے۔
 
دنیا کی سب سے ذہین قوم یعنی ساؤتھ کوریا نے تو کب کا کتابی زمانہ ختم کر دیا۔ وہاں اسکولوں تک میں ڈیجیٹل کُتب ہوتی ہیں۔ ہمیں معلومات چاہییں، اوراق میں ہوں یا اسکرین پر، کیا فرق پڑتا ہے؟
آپ کو نہ سہی، کچھ افراد، جن کو مسلسل اسکرین دیکھنے کی عادت نہ ہو، کو فرق پڑتا ہے
 
کتاب کی صورت بدل گئی ہے۔ اب کتاب کاغذ پر کم اور سکرین پر زیادہ پائی جاتی ہے۔ جس شخص کے اندر کچھ نہ کچھ جان لینے کا جذبہ ہے وہ پڑھ لیتا ہے چاہے کاغذ پر ہو، چاہئے پردہء سیمین پر۔ بلکہ ہماری اولادیں اور ان کی اولادیں پردہء سیمین سے ہماری نسبت زیادہ مانوس ہیں۔

مسئلہ اصل میں یہ نہیں ہے کہ کتاب کی ہیئت کیا ہے، اصل مسئلہ، میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا، انفارمیشن بلاسٹ کا ہے۔ میں ایک خاص موضوع یا کسی خاص کتاب بھی تلاش میں ہوں، وہ مجھے ملے نہ ملے اس سے ہٹ کر اتنا کچھ مل جاتا ہے کہ وہ کتاب ’’خاص‘‘ کا مقام کھو دیتی ہے۔ ہمیں اپنے لئے بھی اور اپنے بعد آنے والوں کے لئے بھی سمتیے متعین کرنے ہوں گے، اور یہ وہ جسے کہتے ہیں مسائل کا مرکب ہے۔

اس پر گفتگو کیجئے ، یعنی سمتیوں کا تعین کیسے ہو۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کتاب کی صورت بدل گئی ہے۔ اب کتاب کاغذ پر کم اور سکرین پر زیادہ پائی جاتی ہے۔ جس شخص کے اندر کچھ نہ کچھ جان لینے کا جذبہ ہے وہ پڑھ لیتا ہے چاہے کاغذ پر ہو، چاہئے پردہء سیمین پر۔ بلکہ ہماری اولادیں اور ان کی اولادیں پردہء سیمین سے ہماری نسبت زیادہ مانوس ہیں۔

مسئلہ اصل میں یہ نہیں ہے کہ کتاب کی ہیئت کیا ہے، اصل مسئلہ، میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا، انفارمیشن بلاسٹ کا ہے۔ میں ایک خاص موضوع یا کسی خاص کتاب بھی تلاش میں ہوں، وہ مجھے ملے نہ ملے اس سے ہٹ کر اتنا کچھ مل جاتا ہے کہ وہ کتاب ’’خاص‘‘ کا مقام کھو دیتی ہے۔ ہمیں اپنے لئے بھی اور اپنے بعد آنے والوں کے لئے بھی سمتیے متعین کرنے ہوں گے، اور یہ وہ جسے کہتے ہیں مسائل کا مرکب ہے۔

اس پر گفتگو کیجئے ، یعنی سمتیوں کا تعین کیسے ہو۔
بقول وسیم بریلوی

نئی نسلوں کی خود مختاریوں کو کون سمجھائے
کہاں سے ہٹ کر چلنا ہے، کہاں جانا ضروری ہے
 
معذرت موضوع سے تھوڑا ہٹ کر بات کر رہاہوں، کم از کم میرے لیے کتاب کی ہیئت زیادہ اہم ہے، کہ کتاب کے اوراق اور حاشیہ پر لکھنے کی عادت ہے کہ ،اگر ایک کتاب پڑھوں اور وہ صاف رہ جائے اور دوسرا بندہ اس کو آسانی سے پڑھ لے ، یہ بہت مشکل ہے،
پڑھتے وقت ساتھ ساتھ عنوانات، تبصرہ، خط کشیدہ کرنے سے یہ ہوتا ہے کہ کتاب کے پڑھنے کے بعد یہ سوچ میں اضافہ اور علم کا باعث ضرور بنتی ہے،
یہ بات سافٹ کاپی میں اتنی اسان نہیں ہے کم از کم میرے لیے ابھی تک۔ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے،
ہاں یہ ضرور ہے کہ سافٹ کاپی کے اپنے فوائد ہیں، جگہ کی بچت، اسانی سے حصول ، وغیرہ،
 
معذرت موضوع سے تھوڑا ہٹ کر بات کر رہاہوں، کم از کم میرے لیے کتاب کی ہیئت زیادہ اہم ہے، کہ کتاب کے اوراق اور حاشیہ پر لکھنے کی عادت ہے کہ ،اگر ایک کتاب پڑھوں اور وہ صاف رہ جائے اور دوسرا بندہ اس کو آسانی سے پڑھ لے ، یہ بہت مشکل ہے،
پڑھتے وقت ساتھ ساتھ عنوانات، تبصرہ، خط کشیدہ کرنے سے یہ ہوتا ہے کہ کتاب کے پڑھنے کے بعد یہ سوچ میں اضافہ اور علم کا باعث ضرور بنتی ہے،
یہ بات سافٹ کاپی میں اتنی اسان نہیں ہے کم از کم میرے لیے ابھی تک۔ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے،
ہاں یہ ضرور ہے کہ سافٹ کاپی کے اپنے فوائد ہیں، جگہ کی بچت، اسانی سے حصول ، وغیرہ،
کچھ عادات ہوا کرتی ہیں، اور ان کے پیچھے بندے کی اپنی ایک منطق بھی ہوتی ہے۔ میں کوئی کتاب پڑھ رہا ہوں تو کچی پنسل ساتھ رکھتا ہوں، کہ اس کا لکھا بعد میں آسانی سے مٹایا جا سکتا ہے۔ لکھنا بھی کیا ہوتا ہے؛ کہ کہیں کسی لفظ پر دائرہ لگا دیا، کہیں زیر خط کشیدہ کر دیا، کہیں سوالیہ نشان بنا دیا۔ کتاب کی دوسری تیسری خواندگی میں مجھے یاد آ جاتا ہے کہ ان علامات کا مقصد کیا رہا تھا۔
سافٹ کاپی کے اپنے فوائد ہیں، بالکل ہیں! اور ہارڈ کاپی کے اپنے ہیں۔ کمپیوٹر تو ایک سہولت ہے ہم آپ اس کو صحت مند مقاصد کے لئے استعمال کریں یا اپنے ذہن کو بیمار کرنے کے لئے۔ بقول شخصے: چاقو کا کام تو کاٹنا ہے، کوئی کسی کا ناسور کاٹے یا گلا کاٹے۔
 

زیک

مسافر
معذرت موضوع سے تھوڑا ہٹ کر بات کر رہاہوں، کم از کم میرے لیے کتاب کی ہیئت زیادہ اہم ہے، کہ کتاب کے اوراق اور حاشیہ پر لکھنے کی عادت ہے کہ ،اگر ایک کتاب پڑھوں اور وہ صاف رہ جائے اور دوسرا بندہ اس کو آسانی سے پڑھ لے ، یہ بہت مشکل ہے،
پڑھتے وقت ساتھ ساتھ عنوانات، تبصرہ، خط کشیدہ کرنے سے یہ ہوتا ہے کہ کتاب کے پڑھنے کے بعد یہ سوچ میں اضافہ اور علم کا باعث ضرور بنتی ہے،
یہ بات سافٹ کاپی میں اتنی اسان نہیں ہے کم از کم میرے لیے ابھی تک۔ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے،
ہاں یہ ضرور ہے کہ سافٹ کاپی کے اپنے فوائد ہیں، جگہ کی بچت، اسانی سے حصول ، وغیرہ،
ہائی لائٹ نوٹس وغیرہ تو ای بکس میں بہت آسان ہیں۔
 
آج کے تیز ترین دور میں کسی بھی کام کو کرنے کے لئے اس کا آپ کے لئے اہم ہونا ضروری ہے۔ مثلاً کتاب کی ہی مثال لیجئے: ہر مسلمان کے لئے قرآن نہایت اہمیت رکھتا ہے اسی طرح عیسائی کے لئے بائیبل وغٰیرہ وغیرہ۔ کون سا ایسا مسلمان ہوگا جس کے گھر قرآن نہیں ہوگاَ؟ یا اس نے زندگی میں کم از کم ایک بار اسے پڑھا نہ ہو۔
کہنا یہ چاہتا ہوں کہ اگر بچپن سے یہ باور کرایا جائے کہ مطالعہ کی اہمیت کیا ہے، تو ضرور خاطرخواہ فائدہ ہوگا۔ اس کے لئے موضوعات دینا بھی ضروری ہے۔ اگر آپ صرف یہ کہہ دیں کہ کوئی سی بھی کتاب پڑھو تو بہت سے لوگ اسی تذبذب کا شکار رہیں گے کہ کون سی کتاب پڑھوں۔۔۔؟
نصابی موضوعات، ملکی تاریخ اور اپنے اسلاف (ہر علاقہ اور مذہب کےلحاظ سے) جلد توجہ حاصل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اساتذہ بچوں کے رجحان کے مطابق انفرادی موضوعات بھی دے سکتے ہیں۔
اس کا طریقہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ 50 نمبر کی ایک پریزنٹیشن رکھی جائے جس میں کسی ایک موضوع پر لکھی گئی کتابوں کا مختصر تعارف کروانا اور ایک کتاب کے متعلق سوالوں کے جواب دینا لازم ٹہرایا جائے۔
اس جیسے کئی اقدام ہیں جو نظام تعلیم کی بہتری سے تعلق رکھتے ہیں۔
اس بات کو واضح کرنا بھی ضروری ہے کہ نیٹ پہ بہت زیادہ غلط معلومات بغیر تحقیق کے ڈال دی جاتی ہیں جبکہ کتاب میں یہ بہت کم ہے۔ اس لئے نیٹ پہ انحصار کرنا چند غلط صحیح معلومات حاصل کرنے کا سبب تو ہے لیکن کسی بات کا حقیقی پس منظر اور تمام پہلو جاننے لے لئے کتاب پڑھنا ضروری ہے۔ چاہے ای بک یا ہارڈ پیپر۔
 

زبیر مرزا

محفلین
جامعہ کراچی کے بصری بعلوم وفنون کے شعبے میں کُتب بینی کے فروغ کی ایک کوشش کُتب تبادلہ منعقد کیا گیا تھا جس میں ہمارے حسان صاحب بھی شریک ہوئے تھے
ایسے سلسلے تعلیمی اداروں میں ہوتے رہیں تو کُتب بینی کو فروغ مل سکتا ہے
 

زبیر مرزا

محفلین
اس کُتب تبادلے کو وٹہ سٹہ کے نام سے منعقد کیا گیا- حسان خان کو بھیجا تھا اور وہ وہاں سے کیا لائے ان سے پوچھتے ہیں:)
10301304_237014896495902_156373588811935464_n.jpg
 

bilal260

محفلین
میں نے بہت سی کتابیں اردو میں پی ڈی ایف میں ڈائونلوڈ کیں ہیں اور میں انہیں روزانہ پڑھتا ہوں۔
اپنے موبائل پر نوکیا این ایٹ پر
اور اپنے کمپیوٹر میں بھی ۔
ٹیکنالوجی آ گئی ہیں مطالعہ آسان ہو گیا ہے۔ کبھی بھی کہیں بھی۔
 
۔۔۔۔
کتاب کی صورت بدل گئی ہے! وہ پہلے والا رسمی کتب خانہ اب "ای۔لائبریری" بن چکا ہے۔
اس کے مثبت پہلوؤں کو کام میں لایا جائے تو ماننا پڑے گا کہ ای۔لائبریری کہیں زیادہ سستی اور قابلِ رسائی ہے۔
۔۔۔
 
ای کتاب سستی اور قابلِ رسائی ضرور ہے لیکن اس کے مطالعے میں وہ لطف نہیں جو اصل کتاب کو ہاتھوں میں تھام کر پڑھنے میں ہے۔ ہمیں تو استادِ محترم ابھی تک ای کتا ب پڑھنے کی عادت ہی نہیں ہوپارہی۔
 
ای کتاب سستی اور قابلِ رسائی ضرور ہے لیکن اس کے مطالعے میں وہ لطف نہیں جو اصل کتاب کو ہاتھوں میں تھام کر پڑھنے میں ہے۔ ہمیں تو استادِ محترم ابھی تک ای کتا ب پڑھنے کی عادت ہی نہیں ہوپارہی۔

بجا ارشاد۔ اور طوطا بوڑھا ہو جائے تو ۔۔ آپ کے لئے ایک ہزل کا سامان کر دیتا ہے۔
یار لوگ دل کی تسلی کے لئے ایکسٹرنل ہارڈ ڈسک کو کتاب کی جلد جیسا بنا لیں۔ کچھ تو افاقہ ہو گا ہی!!!

کتاب کی روایتی صورت کی اپنی ایک (کیا کہنا چاہئے) چاشنی ہے یا رومان ہے، وہ تو ہے! اس سے انکار کون کرے گا، بھلا! جلد بند کتاب سے پہلے ایک زمانہ تھا جب چمڑے یا کپڑے کا ایک لمبا رول ہوا کرتا تھا، اس کی اپنی چاشنی تھی۔
 
Top