نمی دونی - ایرانی گلوکارہ گوگوش (فارسی نغمہ مع ترجمہ و توضیحات)

حسان خان

لائبریرین
نامِ نغمہ: نمی دونی
گلوکارہ = فائقہ آتشین معروف بہ 'گُوگُوش'




متن:
از عاشقی دوری اگر نکن بازی‌گری
از فکرِ بردنِ دلم ای کاش که بگذری
تازه رسیده‌ام به این آرامشی که دارم
برپا نکن در دلِ من آشوبِ دیگری
هم‌دل اگر که نیستی نشکن دلِ مرا
مرهم اگر نمی‌شوی زخم نزن دلِ مرا
نمی‌دونی نمی‌دونی
تو که حالِ منو نمی‌دونی
نمی‌مونی نمی‌مونی
عاشق می‌شی اما نمی‌مونی

دردِ دلِ مرا اگر فریاد نمی‌شوی
راهِ نجات من از این بیداد نمی‌شوی
عاشق شدن تنها فقط دل باختن که نیست
با شیرین شیرین گفتنت فرهاد نمی‌شوی
هم‌دل اگر که نیستی نشکن دلِ مرا
مرهم اگر نمی‌شوی زخم نزن دلِ مرا
نمی‌دونی نمی‌دونی
تو که حالِ منو نمی‌دونی
نمی‌مونی نمی‌مونی
عاشق می‌شی اما نمی‌مونی

ترجمہ:
اگر تم عاشقی سے دور اور مجتنب ہو تو بازی گری مت کرو
اے کاش کہ تم میرے دل کو ہتھیانے کی فکر کو ترک کر دو
یہ جو میرا سکون ہے، یہ مجھے حال ہی میں نصیب ہوا ہے
(اب) میرے دل میں کوئی دیگر آشوب برپا مت کرو
اگر تم ہم دل نہیں ہو تو میرا دل مت توڑو
اگر تم میرے مرہم نہیں بنتے تو میرے دل کو زخمی مت کرو
تم نہیں جانتے، تم نہیں جانتے
تم تو میرے حال کو نہیں جانتے
تم نہیں رہو گے، تم نہیں رہو گے
تم عاشق بن جاؤ گے، لیکن تم نہیں رہو گے
اگر تم میرے دردِ دل کی فریاد نہیں بنو گے
تو اس ظلم سے میری راہِ نجات نہیں بنو گے
فقط دل باختگی کو تو عاشق ہونا نہیں کہتے ہیں
(اور فقط) اپنے 'شیریں شیریں' کہنے سے (تو) تم فرہاد نہیں بنو گے
اگر تم ہم دل نہیں ہو تو میرا دل مت توڑو
اگر تم میرے مرہم نہیں بنتے تو میرے دل کو زخمی مت کرو
تم نہیں جانتے، تم نہیں جانتے
تم تو میرے حال کو نہیں جانتے
تم نہیں رہو گے، تم نہیں رہو گے
تم عاشق بن جاؤ گے، لیکن تم نہیں رہو گے

گوگوش کا یہ نغمہ ازبک گلوکارہ یولدوز عثمان اووا کے فارسی نغمے 'نمی‌کنی' کی طرز پر مبنی ہے، جس کے بارے میں یہاں پڑھا جا سکتا ہے:
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/خندان-اگر-نمی‌کنی،-گریان-مکن-مرا-تاجک-شاعر-لائق-شیرعلی-مع-اردو-ترجمہ.81635/
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
توضیحات:
  • اس نغمے میں استعمال ہونے والی زبان ادبی فارسی اور تہرانی گفتاری فارسی کا آمیزہ ہے۔
  • نمی‌دونی: تہرانی فارسی کے الفاظ میں 'آن' اور آم' کی آوازیں بالترتیب 'اُون' اور 'اُوم' میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ لہٰذا ادبی فارسی کا 'نمی دانی' تہرانی فارسی میں 'نمی دُونی' بن جاتا ہے۔
  • تو که حالِ منو نمی‌دونی: تہرانی گفتاری فارسی میں علامتِ مفعولِ صریح 'را' کو 'و' میں تبدیل کر کے لفظِ ماقبل کے ساتھ پیوست کر دیا جاتا ہے۔ لہٰذا، 'حالِ منو' در اصل 'حالِ من را' ہے۔ نیز، اس مصرعے میں 'کہ' اردو کے 'تو' کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے یعنی 'تم تو میرے حال کو نہیں جانتے'۔ غورطلب بات یہ ہے کہ 'کہ' کا یہ استعمال گفتاری فارسی میں مستعمل ہے، لیکن فصیح ادبی فارسی میں رائج نہیں ہے۔
  • نمی‌مونی: یہ در حقیقت 'نمی مانی' کی گفتاری شکل ہے۔ ایک اور قابلِ ذکر بات ہے کہ می + مضارع گفتاری فارسی میں حالِ سادہ اور مستقبل دونوں زمانوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
  • می‌شی: یہ 'می شوی' کی گفتاری شکل ہے۔
  • عاشق شدن تنها فقط دل باختن که نیست: یہاں بھی 'کہ' اردو کے 'تو' کا معنی دے رہا ہے۔
  • تہرانی لہجے میں 'ق' کی آواز مفقود ہو چکی ہے اور اسے 'غ' کی طرح پڑھا جاتا ہے۔ اس لیے اگر 'عاشق' اور 'عاشقی' کے تلفظ پر غور کیا جائے تو واضح ہو گا کہ ان کلمات میں 'ق' کا 'غ' کی طرح تلفظ کیا گیا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top