روحِ ناصر کاظمی سے معذرت کے ساتھ
سر چٹخن۔ے کا سبب ی۔اد آیا
وہ تری مار تھی ، اب یاد آیا
وہ تری مار تھی ، اب یاد آیا
گالیاں آپ کے منہ سے سُن کر
آپ کا ن۔ام ونسب ی۔اد آی۔ا
آپ کا ن۔ام ونسب ی۔اد آی۔ا
بھاؤ پوچھا تھا جو کل آٹے کا
سنتے ہی ہم کو تو رب یاد آیا
سنتے ہی ہم کو تو رب یاد آیا
ق۔۔رض ہم اس ک۔ا چک۔ات۔۔ے لیک۔۔ن
"جب وہ رخصت ہوا تب یاد آیا"
"جب وہ رخصت ہوا تب یاد آیا"
جیتے جی قرض جو اینٹھا اس نے
قب۔۔رِ م۔ق۔روض پ۔۔ہ سب ی۔اد آی۔ا
قب۔۔رِ م۔ق۔روض پ۔۔ہ سب ی۔اد آی۔ا
بھوت جیسی تھی جو شکلِ افسر
"دل دھ۔۔ڑک۔نے کا سبب ی۔۔اد آی۔ا"
"دل دھ۔۔ڑک۔نے کا سبب ی۔۔اد آی۔ا"
سر میں عاصی کے اٹھی ہیں ٹیسیں
ج۔ب ت۔را غی۔ظ و غ۔ضب ی۔اد آی۔ا
ج۔ب ت۔را غی۔ظ و غ۔ضب ی۔اد آی۔ا
( کلام :مرزا عاصی اختر)