نظر لکھنوی نظم: سرکش بیل (عیدِ قرباں 1986ء) ٭ نظرؔ لکھنوی

کیا کہنے بھئ... کس عمدگی، خوبصورتی اور دلچسپی سے واقعہ نظمایا گیا... واقعہ کا لطف بھی اور شاعری کا مزہ بھی.... کیا کہنے..... شریک محفل کرنے پر شکریہ.....
 

ام اویس

محفلین
بہت عمدہ ۔۔۔
کمال خوبصورتی سے واقعہ کو شعری سانچے میں ڈھالا ہے ۔ سارا منظر نگاہوں کے سامنے آگیا
 

ام اویس

محفلین
نظم پڑھ کر اپنے ساتھ بیتا ایک واقعہ یاد آگیا ۔۔۔ کچھ سال پہلے گرمیوں کو ٹھنڈا کرنے مری میں قیام پذیر تھے
جہاں رہائش تھی اس کے عقب میں پہاڑ کی بلندی کی طرف گاؤں سا تھا ۔
دوپہر میں بچوں کے ساتھ چپکے سے ادھر کا قصد کیا ۔ تھوڑی بلندی پر پہنچے تو درختوں کے بیچ ایک دم کھلا میدان آگیا ۔ جہاں دو بھینسیں گھاس چر رہی تھیں ۔ اوپر جانے کا راستہ بھی وہی تھا بچوں سے کہا کوئی زور سے نہ چیخے نیچے تک آواز گئی تو گھر والے پریشان ہوں گے ۔ بچے خاموشی سے میدان پار کرگئے جونہی میں میدان کے وسط میں پہنچی بھینس نے خوں فوں کی خوفناک آواز نکالی اور سیدھی میری طرف دوڑی ۔
میرےمنہ سے ایسی خوفناک چیخ برآمد ہوئی کہ نیچے گھر والے تو کیا میں خود بھی ڈر گئی اور ایسی تیزی سے بھاگی کہ اگر کسی دوڑ میں حصہ لیا ہوتا تو والله پہلا تمغہ پاتی ۔
خیر ہوئی کہ میدان کے دوسرے کنارے پہنچ گئی ۔
دھڑکتے دل کے ساتھ دیکھا کہ آخر بھینس کو کس چیز نے روک لیا تو معلوم ہوا اس کے پاؤں میں ایک لمبی رسی بندھی تھی بس ہم اس کی حد سے باہر آکر ہی بچ سکے ۔
 
Top