نظم برائے اصلاح: بچے اور لال کیڑا

جناب محترم الف عین صاحب، اور دیگراحباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔​
(کل کا تازہ واقعہ ہے کہ بچے اسکول سے وآپسی پر لال بیگ کو دیکھ کر ڈرگئے تھے اور کافی دیر تک نیچے سیڑھیوں میں کھڑے رہے، اسی حوالے سے یہ کچھ ذہن میں آیا تھا، آپ حضرات کی نظر، اصلاح کے لیے)

فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
مدرسے سے جو کل وآپسی پر نیا
مسئلہ اک عجب سا کھڑا ہو گیا
راستے میں جو بچوں کے وہ لال سا
اک تھا کیڑا گلی میں کھڑا ہو گیا
اپنی مونچھیں ہلاتا تھا وہ اس طرح
چودھری تخت پر بیٹھا ہو جس طرح
ڈر گئے تھے جو بچے اسے دیکھ کر
دل میں ہنسنے لگا وہ یہ سب دیکھ کر
مجھ ذرا سے جو کیڑے سے ڈرتے ہو تم
کیوں بہادر بنے پھر یوں پھرتے ہو تم
پھر چلا جو ذرا سا وہ ان کی طرف
پھر تو بچوں کی چیخیں تھیں چاروں طرف
سن کے یہ سب دھڑکنے لگا ماں کا دل
پیار سے ہی بھرا ہوتا ہے ماں کا دل
لے کے چادر وہ دوڑی گلی کی طرف
ڈر کے بچے کھڑے تھے سبھی اک طرف
ماں کو آتا جو دیکھا تو خود ڈر گیا
دوڑ کر اک طرف کو وہ کیڑا گیا
تب ہی بچے بھی سارے وہ خوش ہو گئے
دوڑ کر ماں سے اپنی لپٹ بھی گئے
 
آخری تدوین:
عاطف ملک بھائی کی نشاندہی پر کچھ غلطیاں درست کی ہیں اور ایک شعر شامل کیا ہے۔ بہت شکریہ عاطف بھائی۔

کل ہی اسکول سے وآپسی پر نیا
ایک ہنگامہ سا یوں کھڑا ہو گیا
راستے میں وہاں بچوں کے لال سا
ایک کیڑا گلی میں کھڑا ہو گیا
اپنی مونچھیں ہلاتا تھا وہ اس طرح
تخت پر بیٹھا ہو بادشاہ جس طرح
ڈر گئے بچے کیڑے کو اب دیکھ کر
دل میں ہنسنے لگا وہ یہ سب دیکھ کر
جب انھیں کی طرف وہ ذرا سا چلا
چیخوں سے ان کی اک شور سا مچ گیا
سن کے یہ سب دھڑکنے لگا ماں کا دل
کیوں کہ ہے پیار سے ہی بھرا ماں کا دل
لے کے چادر وہ دوڑی گلی کی طرف
سہمے بچوں نے دیکھا اسی کی طرف
ماں بچا لے ہمیں گندے کیڑے سے اب
بات مانیں گے ساری تری بچے اب

ماں کو آتا یوں دیکھا تو خود ڈر گیا
دوڑ کر دوسری سمت میں پھر گیا
پھر تو سارے ہی بچوں کے چہرے کھلے
دوڑ کر ماں سے اپنی گلے سے لگے​
 

الف عین

لائبریرین
کل ہی اسکول سے وآپسی پر نیا
ایک ہنگامہ سا یوں کھڑا ہو گیا
÷÷÷املا کی غلطی ’وآپسی‘ بجائے واپسی
دو اشعار میں ایک ساتھ ’کھڑا ہو گیا‘ کا ٹکڑا اچھا نہیں لگتا۔ یہاں بدل دیں۔
سکول سے واپس کون آیا، بچے یا والدین؟ یہ بھی واضح نہیں

راستے میں وہاں بچوں کے لال سا
ایک کیڑا گلی میں کھڑا ہو گیا
÷÷÷اس کی بھی روانی مار کھا گئی ہے۔

اپنی مونچھیں ہلاتا تھا وہ اس طرح
تخت پر بیٹھا ہو بادشاہ جس طرح
ڈر گئے بچے کیڑے کو اب دیکھ کر
دل میں ہنسنے لگا وہ یہ سب دیکھ کر
÷÷یہ سب درست

جب انھیں کی طرف وہ ذرا سا چلا
چیخوں سے ان کی اک شور سا مچ گیا
÷÷دونوں میں روانی کی کمی ہے
جب وہ ان کی طرف دو قدم بڑھ چلا
ان کی چیخوں سے اک شور سا مچ گیا
۔۔ممکنہ متبادل

سن کے یہ سب دھڑکنے لگا ماں کا دل
کیوں کہ ہے پیار سے ہی بھرا ماں کا دل
÷÷÷درست
لے کے چادر وہ دوڑی گلی کی طرف
سہمے بچوں نے دیکھا اسی کی طرف
÷÷ ٹھیک

ماں بچا لے ہمیں گندے کیڑے سے اب
بات مانیں گے ساری تری بچے اب

÷÷’اور بولے ۔۔۔‘بھی ہونا تھا۔ یہ مکالمہ تو بچوں کا ہی ہے نا!
دوسرے مصرع میں بھی ’ہم‘ کا صیغہ استعمال کرنا تھا

ماں کو آتا یوں دیکھا تو خود ڈر گیا۔
دوڑ کر دوسری سمت میں پھر گیا
÷÷قافیہ غلط ہے۔ حرکات اور اعراب کی وجہ سے

پھر تو سارے ہی بچوں کے چہرے کھلے
دوڑ کر ماں سے اپنی گلے سے لگے
۔۔گلے لگ گئے‘ بہتر ہو گا۔​
 
جناب محترم الف عین صاحب یہ متبادل دیکھیے
کل ہی اسکول سے وآپسی پر نیا
ایک ہنگامہ سا یوں کھڑا ہو گیا
÷÷÷املا کی غلطی ’وآپسی‘ بجائے واپسی
دو اشعار میں ایک ساتھ ’کھڑا ہو گیا‘ کا ٹکڑا اچھا نہیں لگتا۔ یہاں بدل دیں۔
سکول سے واپس کون آیا، بچے یا والدین؟ یہ بھی واضح نہیں
کل جب اسکول سے لوٹ کر آ گئے
ایک مشکل سے بچے وہ گھبرا گئے
راستے میں وہاں بچوں کے لال سا
ایک کیڑا گلی میں کھڑا ہو گیا
÷÷÷اس کی بھی روانی مار کھا گئی ہے۔
لال کیڑا تھا اک راستے میں کھڑا
دیکھ کر بچوں کو مسکرانے لگا
جب انھیں کی طرف وہ ذرا سا چلا
چیخوں سے ان کی اک شور سا مچ گیا
÷÷دونوں میں روانی کی کمی ہے
آپ کا متبادل بہترین ہے، لیکن آپ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اپنی طرف سے یہ متبادل ہے
جب ذرا سا وہ آگے کو بڑھنے لگا
ان کی چیخوں سے اک شور سا مچ گیا
ماں بچا لے ہمیں گندے کیڑے سے اب
بات مانیں گے ساری تری بچے اب

÷÷’اور بولے ۔۔۔‘بھی ہونا تھا۔ یہ مکالمہ تو بچوں کا ہی ہے نا!
دوسرے مصرع میں بھی ’ہم‘ کا صیغہ استعمال کرنا تھا
اور بولے تری بات مانیں گے اب
بس بچا لے ہمیں گندے کیڑے سے اب
ماں کو آتا یوں دیکھا تو خود ڈر گیا۔
دوڑ کر دوسری سمت میں پھر گیا
÷÷قافیہ غلط ہے۔ حرکات اور اعراب کی وجہ سے
ماں کو آتا یوں دیکھا تو گھبرا گیا
بھاگ کر جان اپنی بچانے لگا
پھر تو سارے ہی بچوں کے چہرے کھلے
دوڑ کر ماں سے اپنی گلے سے لگے
۔۔گلے لگ گئے‘ بہتر ہو گا۔
پھر تو بچوں کے چہرے بھی کھلنے لگے
دوڑ کر پھر وہ ماں کے گلے لگ گئے
 
اب اسے درست ترکیب سے دوبارہ پوری لکھ کے لگا دیں. نوازش ہوگی
شاید بھول گیا تھا، یہ لیجیے، یوں بنی ہے ترتیب

کل جب اسکول سے لوٹ کر آ گئے
ایک مشکل سے بچے وہ گھبرا گئے
لال کیڑا تھا اک راستے میں کھڑا
دیکھ کر بچوں کو مسکرانے لگا
اپنی مونچھیں ہلاتا تھا وہ اس طرح
تخت پر بیٹھا ہو بادشاہ جس طرح
ڈر گئے بچے کیڑے کو اب دیکھ کر
دل میں ہنسنے لگا وہ یہ سب دیکھ کر
جب ڈرانے کو آگے وہ بڑھنے لگا
ان کی چیخوں سے اک شور سا مچ گیا
سن کے یہ سب دھڑکنے لگا ماں کا دل
کیوں کہ ہے پیار سے ہی بھرا ماں کا دل
لے کے چادر وہ دوڑی گلی کی طرف
سہمے بچوں نے دیکھا اسی کی طرف
اور بولے تری بات مانیں گے اب
بس بچا لے ہمیں گندے کیڑے سے اب
ماں کو آتا یوں دیکھا تو گھبرا گیا
بھاگ کر جان اپنی بچانے لگا
پھر تو بچوں کے چہرے بھی کھلنے لگے
دوڑ کر پھر وہ ماں کے گلے لگ گئے
 
Top