نظم۔ آؤ ہم بن جائیں تارے۔ چراغ حسن حسرت

فرحت کیانی

لائبریرین
آؤ ہم بن جائیں تارے
کلام: چراغ حسن حسرت

آؤ ہم بن جائیں تارے
ننھے ننھے پیارے پیارے
دھرتی سے آکاش پہ جائیں
چمکیں دمکیں ناچیں گائیں
بادل آئے دھوم مچاتے
لے کر کالے کالے چھاتے
آؤ ہم بھی دھوم مچائیں
ان کے پَردوں میں چُھپ جائیں
آؤ آنکھ مچولی کھیلیں
مل کر سب ہمجولی کھیلیں
لو گلزار شفق کا پُھولا
ڈالا آ کے دھنک نے جُھولا
آؤ جُھولیں اور جُھلائیں
ان کے رنگ اُتار کے لائیں
 
Top