میں بسملؔ ہوں -----مزمل شیخ بسملؔ

کچھ عرصہ قبل کسی نے سوال کیا کہ یہ لفظ "بسمل" میرے نام کے ساتھ کیوں جڑا ہوا ہے؟
میں سوچنے لگا۔۔۔۔ یہ واقعی غور طلب بات تھی جس کا تشفی بخش جواب آج تک میں خود باوجود کوشش کے پا نہیں سکا تھا کہ اس لفظ کا مجھ سے کیا اور کیسا تعلق ہے؟ ہاں کسی موہوم خیال کے ساتھ نیم غنودہ عالم میں سوچتے ہوئے میں اتنا ضرور جان پایا تھا کہ قدرت نے مجھے درد سے نہیں تو احساسِ درد سے ہمیشہ مالامال رکھا ہے جس کی وجہ سے میں لاشعوری طور پر اپنی پسند اور ناپسند کے معاملے میں ہمیشہ سے خاصا محتاط رہا ہوں۔ سوچتے سوچتے میں حیرت آگیں راستوں کے کتنے ہی دراپنی ذات پر۔۔۔۔ اپنے آپ پر وا کر بیٹھا تھا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ ان ٹیڑھے ترچھے رستوں کو طے کر کے منزل کا سراغ مجھے ملنے والا تھا یا نہیں۔ لیکن یہ ضرور جانتا تھا کہ جو کچھ مجھ پر گزرا ہے یا گزر رہا ہے وہ میری سمجھ سے بالاتر تو ہو سکتا ہے لیکن "لاحاصل" نہیں ہوسکتا۔ شاید یہی سچائی تھی جو مجھے مزید ڈبونے پر مُصِر رہی تھی۔ یہی وہ حقیقت تھی جو مجھے ان لایعنی محسوسات کو جھٹک کر بھول جانے میں مخل ہوئی تھی۔ ہر ہر بے معنی احساس کا کوئی با معنی نتیجہ خانۂ وقت کی کسی چوکھٹ، کسی کواڑ یا کسی کونے میں موجود ضرور ہوتا ہے۔ کتنی عجیب بات ہے ناں کہ وہ اداسیاں جن کی کوئی وجہ سمجھ میں نہ آتی ہو، وہ عشق جو بطنِ عاشق سے نکل کر کبھی پایۂ وجود تک پہنچ ہی نہ پایا ہو، اور وہ احساسات جن کا کوئی مصدر ہی معلوم نہ ہو، یہ سب اپنی ذات میں اتنے کثیف ہوتے ہیں کہ ذہن و دل پر ان کے غیر اصلی ہونے کا شائبہ تک نہیں ہوتا۔ لیکن یہ وہ کیفیت ہے جو وحشت اور طمانیت کے درمیان قائم رہتے ہوئے ایک اضطراب کو دوام بخش دیتی ہے جو تاحیات ساتھ ہی چلتا رہتا ہے۔ عام حالات میں اسے "نفسیاتی ہونا" کہا جاتا ہے۔ میں شاید اس کیفیت سے بھی آگے نکل چکا تھا۔ کیونکہ میں نے تو محبت کی تھی۔ ایک نہیں۔۔ کئی محبتیں کی تھیں۔ اور یہ سب میرے اسی اضطراب کا نتیجہ ثابت ہوئی تھیں جس کی دیرینگی بھی مجھ پر عذاب کی مانند برس رہی تھی۔ وہ اضطراب جس کو کم کرنے کی سعی لاحاصل میں میرے شب و روز برف کی طرح پگھلتے جارہے تھے۔ پھر عشق ہوا۔ پوری آب و تاب اور پوری تمکنت کے ساتھ۔ عشق مجھ پر طاری ہوا تھا جس کے زور سے میں اپنا وجود ایسے ہی بھول گیا تھا جیسے کوئی جگنو عروجِ مہر پر اپنے وجود کو بُھلا کر اسے اپنی درماندگی کی دلیل بناتا ہے۔ لیکن جگنو اس دوران یہ بھول جاتا ہے کہ اس کا وجود شبِ تاریک میں بھی اسی طرح روشن رہے گا جب سورج کی تمام نخوت ڈھل ڈھل کر ڈھے چکی ہوگی۔
اب تک میں یہ جان چکا تھا کہ یہ اضطراب میرے وجود ہی کی طرح ہے جو کبھی مرنہیں سکتا۔ لوگ کہتے ہیں کہ عشق مرتا نہیں ہے۔ لیکن مجھے معلوم ہوچکا تھا کہ یہ دل جوئی، محبت اور عشق وغیرہ کے سارے راستے انسان اختیار ہی اس لیے کرتا ہے کہ اس اضطراب کو کَم یا ختم کیا جاسکے۔ لیکن وہ ناکام رہتا ہے۔ یہ بے کیفی و سراسیمگی اس کے خمیر میں رکھ دی گئی ہے۔ وہ مضطرب رہنے ہی کے لیے پیدا ہوتا ہے اور یہ اضطراب لمحۂ نزع تک اس کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ یہ زندگی اسی ایک نفسِ تنگ کا نام ہے جو دمِ ذبح پر کسی خنجرِخونخوار کی کارفرمائی سے لے کر "تڑپ" کے آخری جھٹکے تک کے دورانیے کو محیط ہوتا ہے۔

مزمل شیخ بسملؔ
16 جولائی 2015ء
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
ہم اکثر تشبیہات میں چاند کو استعمال کرتے ہیں ۔۔۔چاند کے '' لونر '' سے لفظ ؎ '' لونیسی '' نکلا ہے ۔۔۔ سو جو ان کا استعمال کرتا ہے وہ اس کی طرف مائل ہوتا ہے ۔ یہ بات ریسرچ کی تھی میں نے ۔۔۔۔
ایک بات بتاؤں اندھیری رات کو بظاہر روشن چاند کر رہا ہوتا مگر اعلیٰ ظرف سورج پردے میں چھپ کر چاند کو اجالا کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔۔یہ روشنی ہمیں چاندنی سے سورج اور سورج سے چاندنی کی طرف لے جاتی ہے ۔۔۔روشنی کی فکر ایک غور طلب بات ہے

ایک بات کہتی آئیں ہوں ۔۔۔ ایک مخلص انسان بھی کئی محبتوں کا شکار ہوسکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہمارے ارد گرد بٹی کائنات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مسئلہ یہ محبتیں کرنے والا شخص زیادہ ادھورا ، زیادہ نامکمل ہوتا ہے بہ نسبت ایک محبت کرنے والے کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے محبتیں کا جام ایک ہی طرف ایک ہی جگہ ڈبودیں یا کوچہ جاناں کی پابندی لگا دیں ۔۔بسمل کو افاقہ ہوسکتا ہے

تیسری بات تحریر لکھنے کے انداز میں پختگی ہے مگر سختی نہیں ۔۔۔۔آپ نثر بھی کمال کی رکھتے ہیں ۔۔بہت کتب بڑھ لیں اب کچھ اور لکھیں ۔۔
 
آخری تدوین:
ہم اکثر تشبیہات میں چاند کو استعمال کرتے ہیں ۔۔۔چاند کے '' لونر '' سے لفظ ؎ '' لونیسی '' نکلا ہے ۔۔۔ سو جو ان کا استعمال کرتا ہے وہ اس کی طرف مائل ہوتا ہے ۔ یہ بات ریسرچ کی تھی میں نے ۔۔۔۔
ایک بات بتاؤں اندھیری رات کو بظاہر روشن چاند کر رہا ہوتا مگر اعلیٰ ظرف سورج پردے میں چھپ کر چاند کو اجالا کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔۔یہ روشنی ہمیں چاندنی سے سورج اور سورج سے چاندنی کی طرف لے جاتی ہے ۔۔۔روشنی کی فکر ایک غور طلب بات ہے

ایک بات کہتی آئیں ہوں ۔۔۔ ایک مخلص انسان بھی کئی محبتوں کا شکار ہوسکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہمارے ارد گرد بٹی کائنات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مسئلہ یہ محبتیں کرنے والا شخص زیادہ ادھورا ، زیادہ نامکمل ہوتا ہے بہ نسبت ایک محبت کرنے والے کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے محبتیں کا جام ایک ہی طرف ایک ہی جگہ ڈبودیں یا کوچہ جاناں کی پابندی لگا دیں ۔۔بسمل کو افاقہ ہوسکتا ہے

تیسری بات تحریر لکھنے کے انداز میں پختگی ہے مگر سختی نہیں ۔۔۔۔آپ نثر بھی کمال کی رکھتے ہیں ۔۔بہت کتب بڑھ لیں اب کچھ اور لکھیں ۔۔

سر آنکھوں پر۔ :) :) :)
 
آپ مرغ بسمل کا ترجمہ کر دیں اور نثر میں بتائیں کہ یہ کونسی حالت ہے۔

مُرْغِ بِسْمِل {مُر + غے + بِس + مِل}
اسم نکرہ
معانی
وہ مرغ جو ذبح ہونے کے بعد تڑپے۔


مجھے اس میں کوئی رشتہ داری لگتی ہے ۔۔۔

ماہی ءِ بے آب {ما + ہی + اے + بے + آب} (فارسی)
اسم کیفیت
معانی
وہ مچھلی جو پانی سے باہر نکلی ہو (مجازاً) نہایت بے تاب، بے چین۔
 
مزمل شیخ بسمل بہت اعلیٰ ، بہت سی داد قبول ہو ،
میرے خیال میں احساسات کا اظہار ہمیشہ سے ایک مشکل امر رہا ہے ۔ اسی لیے لوگ شاعری کو پسند کرتے ہیں کیوں کہ اس میں احساسات کی بات ہوتی ہے ۔
جس خوبصورتی سے آپ نے احساسات کی ترجمانی کی ہے وہ صد لائقِ تعریف ہے ۔ یعنی استعاروں اور تشبہات سے کلام کو نکھار کر پڑھنے والوں کے لیے آسان کیا ۔ یہ ایک خوبی ہے جسے آپ نے بہت اچھے انداز میں استعمال کیا ہے۔
آپ کے خیالات میں وسعت ، خوئے فطرت شناسی ، فلسفیانہ رنگ بہت نمایاں ہے۔
ابھی ابھی ایک فون آیا ہے اور فوراََ ایک کام سے جانا ہے مزید بات بعد میں کرتے ہیں۔۔۔
 
مزمل شیخ بسمل بہت اعلیٰ ، بہت سی داد قبول ہو ،
میرے خیال میں احساسات کا اظہار ہمیشہ سے ایک مشکل امر رہا ہے ۔ اسی لیے لوگ شاعری کو پسند کرتے ہیں کیوں کہ اس میں احساسات کی بات ہوتی ہے ۔
جس خوبصورتی سے آپ نے احساسات کی ترجمانی کی ہے وہ صد لائقِ تعریف ہے ۔ یعنی استعاروں اور تشبہات سے کلام کو نکھار کر پڑھنے والوں کے لیے آسان کیا ۔ یہ ایک خوبی ہے جسے آپ نے بہت اچھے انداز میں استعمال کیا ہے۔
آپ کے خیالات میں وسعت ، خوئے فطرت شناسی ، فلسفیانہ رنگ بہت نمایاں ہے۔
ابھی ابھی ایک فون آیا ہے اور فوراََ ایک کام سے جانا ہے مزید بات بعد میں کرتے ہیں۔۔۔

آپ کے مراسلے پر شکر گذار ہوں قبلہ۔ اور مزید کا منتظر۔
 
یوں تو پوری تحریر نہایت خوبصورت ہے ، ایک مضبوط قلم کی نشاندہی کرتی ہے ۔ مگر اس سے زیادہ اس تحریر میں انتہائی لطیف احساسات (جو بیک وقت دقیق بھی ہیں اور لطیف بھی ) کا بیان یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ بھی ایک خاص کیفیت میں ہی لکھی گئی ہے اسی لیے پوری تحریر میں ایک خاص ردھم نظر آتا ہے ۔ اس کی مثال میں ذیل میں کوٹ کی گئی یہ سطر دیکھ جا سکتی ہے جو میرے خیال میں کلائےمکس ہے ۔
لیکن یہ وہ کیفیت ہے جو وحشت اور طمانیت کے درمیان قائم رہتے ہوئے ایک اضطراب کو دوام بخش دیتی ہے
مزمل شیخ بسمل ، اس موضوع پر میری خواہش ہے کہ آپ کچھ مزید لکھیں (اشارہ ذیل میں دی گئی سطر کی طرف ہے)
جو تاحیات ساتھ ہی چلتا رہتا ہے

اور یہ ایک جملہ ہے جسے دیکھ لیں ۔اگر کسی خاص وجہ سے یہ محاورہ استعمال کیا ہے تو میں نہیں جانتا اور اگر روانی میں لکھ گئے ہیں تو بھی دیکھ لیں
ان ٹیڑھے ترچھے رستوں کو طے کر کے منزل کا سراغ مجھے ملنے والا تھا یا نہیں
 
یوں تو پوری تحریر نہایت خوبصورت ہے ، ایک مضبوط قلم کی نشاندہی کرتی ہے ۔ مگر اس سے زیادہ اس تحریر میں انتہائی لطیف احساسات (جو بیک وقت دقیق بھی ہیں اور لطیف بھی ) کا بیان یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ بھی ایک خاص کیفیت میں ہی لکھی گئی ہے اسی لیے پوری تحریر میں ایک خاص ردھم نظر آتا ہے ۔ اس کی مثال میں ذیل میں کوٹ کی گئی یہ سطر دیکھ جا سکتی ہے جو میرے خیال میں کلائےمکس ہے ۔

مزمل شیخ بسمل ، اس موضوع پر میری خواہش ہے کہ آپ کچھ مزید لکھیں (اشارہ ذیل میں دی گئی سطر کی طرف ہے)


اور یہ ایک جملہ ہے جسے دیکھ لیں ۔اگر کسی خاص وجہ سے یہ محاورہ استعمال کیا ہے تو میں نہیں جانتا اور اگر روانی میں لکھ گئے ہیں تو بھی دیکھ لیں


بہت شکریہ۔ جی یہ سب کچھ ایک خاص کیفیت میں ہی لکھا گیا ہے۔ بلکہ اگر کہوں کہ لکھوایا گیا ہے تو غلط نہ ہوگا۔
آگے بھی لکھنے کا ارادہ ہے بشرط فرصت۔
آپ نے سراغ ملنا والے محاورے کی نشاندہی کی ہے۔ میرے علم میں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ سراغ ملنا بھی محاورہ میں ہے۔ اگر کچھ وضاحت کریں تو سمجھ سکوں۔
 
بہت شکریہ۔ جی یہ سب کچھ ایک خاص کیفیت میں ہی لکھا گیا ہے۔ بلکہ اگر کہوں کہ لکھوایا گیا ہے تو غلط نہ ہوگا۔
آگے بھی لکھنے کا ارادہ ہے بشرط فرصت۔
آپ نے سراغ ملنا والے محاورے کی نشاندہی کی ہے۔ میرے علم میں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ سراغ ملنا بھی محاورہ میں ہے۔ اگر کچھ وضاحت کریں تو سمجھ سکوں۔

میرا اشارہ "والا تھا" کی طرف تھا،
مگر ابھی دوبارہ غور سے پڑھا تو اندازہ ہوا میں غلط پڑھ گیا تھا :):)
زحمت کے لیے معذرت۔
 
Top