میٹھے تربوز کی پہچان

عثمان

محفلین
کچھ بھی کر لیں. میٹھے کا پتہ چکھنے کے بعد ہی چلتا ہے.
درست کہا کہ میٹھے کا پتا چکھنے سے ہی ہوتا ہے۔ اوپر دی گئی تمام نشانیاں محض تربوز کے پکے ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں، مٹھاس کی نہیں۔
یہاں بازار میں تربوز کاٹ کر بھی فروخت کیا جاتا ہے۔ رنگ کی تسلی ظاہر ہے دیکھتے ہی ہوجاتی ہے لیکن ضروری نہیں کہ چکھنے پر حسب خواہش میٹھا نکلے۔
 
تجربہ کار طبیبوں سے سنا ہے
نیز موسمی اور غیر موسمی کی تفریق اب زیادہ اہم نہیں رہی۔
کولڈ سٹوریج کے علاوہ کویت جیسے ملک میں جہاں ہر چیز درآمد کی جاتی ہے واقعی موسمی پھل کافی غیر اہم لگتا ہے جیسے آجکل بھارتی آم کا سیزن ہے، اس سے پہلے یمنی آم کا سیزن تھا اور جون جولائی میں پاکستانی آم کا سیزن آجائے گا۔ یہاں ظاہر ہے کہ کویت جہاں آم اگتا ہی نہیں وہاں موسمی آم بے معنی ہوجاتا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
درست کہا کہ میٹھے کا پتا چکھنے سے ہی ہوتا ہے۔ اوپر دی گئی تمام نشانیاں محض تربوز کے پکے ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں، مٹھاس کی نہیں۔
یہاں بازار میں تربوز کاٹ کر بھی فروخت کیا جاتا ہے۔ رنگ کی تسلی ظاہر ہے دیکھتے ہی ہوجاتی ہے لیکن ضروری نہیں کہ چکھنے پر حسب خواہش میٹھا نکلے۔
جب کاٹ ہی لیا تو ذرا سا چکھنے میں کیا حرج ہے ۔ چکھ کر خرید لو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
تربوز کے کئی ایک طبی فوائد بھی ہیں۔ اس میں 90 فیصد سے زائد پانی ہوتا ہے لہذا سخت گرمی میں اس کا استعمال ڈی ہائیڈریشن سے بچاتا ہے۔ پھر اس میں وٹامن اے اور وٹامن سی کی بھی کافی مقدار ہوتی ہے۔ پوٹاشیم بھی اچھی خاصی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ فائبر بھی ہوتا ہے جو صحت کے لیے ضروری ہے، کیلشیم اور آئرن کی بھی کچھ مقدار ہوتی ہے۔ کچھ تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق تربوز کا استعمال دل کی بیماریوں سے بچاؤ کا باعث بھی ہوتا ہے۔ ٖروغنیات (fats)، سوڈیم اور کولیسٹرول اس میں بالکل نہیں ہوتے، یہ بھی اچھی چیز ہے۔

گو اس میں کسی حد تک نشاستہ (کاربو ہائیڈریٹس) ہوتی ہیں اور اس کا گلائسیمک انڈیکس بھی زیادہ ہے یعنی یہ نشاستہ بہت جلد خون میں شوگر یا گلوکوز کی شکل میں شامل ہو جاتی ہیں لیکن اس کے باجود نشاستہ کی مقدار (گلائسیمک لوڈ) اتنی زیادہ نہیں ہے کہ ذیابطیس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو اس لیے شوگر کے مریض بھی اسے بلاتردد استعمال کر سکتے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
تربوز، ماہِ مئی اور ماہِ جون کا شہزادہ ہے بھئی! اس کے بعد، اسے لینا ہی نہیں چاہیے، یہی دن ہیں جب اس سے زیادہ تر فوائد سمیٹے جا سکتے ہیں اور مئی اور جون میں لیے گئے تربوز عام طور پر میٹھے ہوتے ہیں۔ ویسے تربوز خریدتے ہوئے ہم تو اتنا تردد کبھی نہیں کرتے۔ تربوز خریدتے وقت دو باتیں پیش نظر رہتی ہیں۔ تربوز بہت زیادہ پکا ہوا نہ ہو اور بہتر ہے کہ درمیانے حجم کا ہو۔ کٹ لگوانے کو ہم محض تکلف خیال کرتے ہیں، ایک آدھ بار ایسا ہوا کہ تربوز اچھا نہ نکلا تو ہم اسے قسمت کا لکھا سمجھ کر قبول کر بیٹھے؛ نہ بھی کرتے تو کیا ہو جاتا بھلا؟
 

محمد وارث

لائبریرین
مجھے تو یہ دھاگہ پڑھنے کے بعد اب تربوز کی طلب ہو رہی ہے۔ :)
میرا بھی کچھ ایسا ہی مُوڈ بن رہا ہے، آج گھر واپس جاتے ہوئے سوچ رہا ہوں کہ لے جاؤں۔ میں کھاتا ہوں یا سب سے چھوٹی بیٹی، اور کوئی اس کو دیکھتا بھی نہیں، کور ذوق :)
 

La Alma

لائبریرین
آج گهر میں تربوز آیا . ہم نے بھی نہایت مدبرانہ انداز میں درج بالا طریقے کے مطابق تربوز کو خوب ٹھونک بجا کر دیکھا اور پھر فیصلہ صادر فرمایا کہ یہ تربوز شرطیہ پھیکا ہے . سب گهر والے ہم کو حیرت سے دیکھتے رہے کہ ہم کب سے ماہر ِ سبزیات و ثمرات ہو گئے . بعد ازاں جب تربوز کاٹا گیا تو انتہائی میٹھا تھا .:):):)
 

ربیع م

محفلین
کیوں؟
نیز موسمی اور غیر موسمی کی تفریق اب زیادہ اہم نہیں رہی۔
ہمارے نزدیک تو دو وجوہات ہیں ایک تو موسمی پھل سستا ملے گا وافر کھایا جا سکتا ہے دوسرا یہاں بے موسمی پھل کے ذائقہ میں خاصا فرق ہوتا ہے باہر نجانے کیا صورت حال ہے!
 
آج گهر میں تربوز آیا . ہم نے بھی نہایت مدبرانہ انداز میں درج بالا طریقے کے مطابق تربوز کو خوب ٹھونک بجا کر دیکھا اور پھر فیصلہ صادر فرمایا کہ یہ تربوز شرطیہ پھیکا ہے . سب گهر والے ہم کو حیرت سے دیکھتے رہے کہ ہم کب سے ماہر ِ سبزیات و ثمرات ہو گئے . بعد ازاں جب تربوز کاٹا گیا تو انتہائی میٹھا تھا .:):):)
اس تربوز کی ٹیسٹ رپورٹ بھی شئر کی جائے ۔ پھر ماہرین پر الزام دھرا جائے۔
 
بجلی کی تاروں کو چھیڑنے جیسی آواز آئے گی یا گٹار وغیرہ کی تھوڑی وضاحت کر دیں
:D
مطربہ دیکھ کہیں وہ مری شہ رگ تو نہیں
تری انگشتِ حسیں ساز کے جس تار پہ ہے
یا پهر ۔۔۔
دل کے تار بجے بار۔۔۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ جی
 
Top