کشور کمار میرے سامنے والی کھڑکی میں ایک چاند کا ۔۔

نبیل

تکنیکی معاون

بول:

میرے سامنے والی کھڑکی میں ایک چاند کا ٹکڑا رہتا ہے
میرے سامنے والی کھڑکی میں ایک چاند کا ٹکڑا رہتا ہے
افسوس یہ ہے کہ وہ ہم سے کچھ اکھڑا اکھڑا رہتا ہے
میرے سامنے والی کھڑکی میں ایک چاند کا ٹکڑا رہتا ہے


جس روز سے دیکھا ہے اس کوہم شمع جلانا بھول گئے
جس روز سے دیکھا ہے اس کوہم شمع جلانا بھول گئے
دل تھام کے بیٹھے ہیں ایسے کہیں آنا جانا بھول گئے
اب آتھ پہر ان آنکھوں میں وہ چنچل مکھڑا رہتا ہے
میرے سامنے والی کھڑکی میں ایک چاند کا ٹکڑا رہتا ہے

برسات بھی آکر چلی گئی بادل بھی گرج کر برس گئے
برسات بھی آکر چلی گئی بادل بھی گرج کر برس گئے
پر اس کی ایک جھلک کوہم اے حسن کے مالک ترس گئے
کب پیاس بجھے گی آنکھوں کی دن رات یہ رکھڑا رہتا ہے
میرے سامنے والی کھڑکی میں ایک چاند کا ٹکڑا رہتا ہے
افسوس یہ ہے کہ وہ ہم سے کچھ اکھڑا اکھڑا رہتا ہے
میرے سامنے والی کھڑکی میں ایک چاند کا ٹکڑا رہتا ہے
 
نبیل مجھے پہلے ہی شک تھا کہ آجکل تم ضرور کسی “چکر“ میں ہو۔ پہلے امن کی دوست “صنم“ کے نام پر چونکے اور جانے عہدِ گزشتہ میں کہاں جا پہنچے اور اب سامنے والی کھڑکی میں تمہیں کوئی چاند کا ٹکڑا بھی نظر آنے لگا ہے۔

ویسے جتنا افسوس تم نے یہاں محفل پر اس چاند کے اکھڑے اکھڑے رہنے کا کیا ہے اگر اس سے آدھا اسے لکھ بھیجتے تو اور کچھ بھی کر رہے ہوتے کم از کم افسوس نہ کر رہے ہوتے :wink:
 
Top