میری ڈائری کا ایک اور ورق 22 مارچ 2017

بسم اللہ الرحمن الرحیم

میں نے گزشتہ کچھ برس پہلے اس فورم میں کچھ سوالات اٹھائے تھے اور مقصد ان کے جوابات کی تلاش تھی۔ بد قسمتی سے ان کے جوابات یہاں سے نہ مل سکے، بعد میں ان کے جوابات مستند ذرائع سے حاصل ہوئے تو سوچا کہ بہتر ہے کہ ان جوابات کو یہاں پیش کر دیا جائے تاکہ اگر میری وجہ سے کسی کے زہن میں ان سوالوں کے متعلق تجسس پیدا ہوا ہو تو ان کو جواب مل جائیں۔ :)
سوال1:
ایک سوال یہ تھا کہ اہلسنت و جماعت جو دنیا میں مسلمانوں کا سب سے بڑا گروہ ہے عقائد کے اعتبار ان کے دو امام ہیں امام ابوالحسن اشعری اور دوسرے امام ابومنصور ماتریدی ۔ اشاعرہ اور ماتریدیہ کے درمیان عقائد کی فروع میں معمولی اختلافات ہیں۔ وہ اختلافات کیا کیا ہیں؟؟
اس کا جواب مجھے علامہ نجم الغنی کی کتاب مذاہب الاسلام میں ملا۔ علامہ نجم الغنی بہت جید عالم دین گزرے ہیں۔ سوال کا جواب بہت طویل ہے۔ ایک مختصر نکتہ یہاں عرض کر دیتا ہوں کہ ماتریدیہ کے نزدیک مسلمان کا ایمان کم یا زیادہ نہیں ہوتا اور اشاعرہ کے نزدیک ایمان کم یا زیادہ ہو سکتا ہے۔
یہ کتاب "مذاہب الاسلام" یہاں سے ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔

سوال2 :
دوسرا سوال یہ تھا کہ مچھلی کی اسلامی شریعت میں کیا تعریف ہے؟ اس سوال کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ فقہ حنفی میں سمندر کی مخلوقات میں سے صرف مچھلی کھانا ہی حلال ہے۔ (اہلسنت کے کسی اور فقہ میں حلال ہوسکتی ہے)
اس سوال کا جواب مجھے مفتی اکمل صاحب کی ایک تقریر سے ملا کہ جسے عوام مچھلی کہتے ہوں وہی شرعا بھی مچھلی ہے ضروری نہیں کہ سائنس بھی اسے مچھلی مانتی ہو جیسے ڈولفن کو سائنس مچھلی نہیں کہتی بلکہ ممالیا کہتی ہے۔ مگر شریعت اس مچھلی تسلیم کرے گی اور اسے کھانا حلال ہوگا۔

اہم نوٹ
اوپر کی گئی گزارشات کا مقصد صرف معلومات کی فراہمی ہے کسی مناظرے یا بحث و مباحثے کا آغاز نہیں۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم

میں نے گزشتہ کچھ برس پہلے اس فورم میں کچھ سوالات اٹھائے تھے اور مقصد ان کے جوابات کی تلاش تھی۔ بد قسمتی سے ان کے جوابات یہاں سے نہ مل سکے، بعد میں ان کے جوابات مستند ذرائع سے حاصل ہوئے تو سوچا کہ بہتر ہے کہ ان جوابات کو یہاں پیش کر دیا جائے تاکہ اگر میری وجہ سے کسی کے زہن میں ان سوالوں کے متعلق تجسس پیدا ہوا ہو تو ان کو جواب مل جائیں۔ :)
سوال1:
ایک سوال یہ تھا کہ اہلسنت و جماعت جو دنیا میں مسلمانوں کا سب سے بڑا گروہ ہے عقائد کے اعتبار ان کے دو امام ہیں امام ابوالحسن اشعری اور دوسرے امام ابومنصور ماتریدی ۔ اشاعرہ اور ماتریدیہ کے درمیان عقائد کی فروع میں معمولی اختلافات ہیں۔ وہ اختلافات کیا کیا ہیں؟؟
اس کا جواب مجھے علامہ نجم الغنی کی کتاب مذاہب الاسلام میں ملا۔ علامہ نجم الغنی بہت جید عالم دین گزرے ہیں۔ سوال کا جواب بہت طویل ہے۔ ایک مختصر نکتہ یہاں عرض کر دیتا ہوں کہ ماتریدیہ کے نزدیک مسلمان کا ایمان کم یا زیادہ نہیں ہوتا اور اشاعرہ کے نزدیک ایمان کم یا زیادہ ہو سکتا ہے۔
یہ کتاب "مذاہب الاسلام" یہاں سے ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔

سوال2 :
دوسرا سوال یہ تھا کہ مچھلی کی اسلامی شریعت میں کیا تعریف ہے؟ اس سوال کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ فقہ حنفی میں سمندر کی مخلوقات میں سے صرف مچھلی کھانا ہی حلال ہے۔ (اہلسنت کے کسی اور فقہ میں حلال ہوسکتی ہے)
اس سوال کا جواب مجھے مفتی اکمل صاحب کی ایک تقریر سے ملا کہ جسے عوام مچھلی کہتے ہوں وہی شرعا بھی مچھلی ہے ضروری نہیں کہ سائنس بھی اسے مچھلی مانتی ہو جیسے ڈولفن کو سائنس مچھلی نہیں کہتی بلکہ ممالیا کہتی ہے۔ مگر شریعت اس مچھلی تسلیم کرے گی اور اسے کھانا حلال ہوگا۔

اہم نوٹ
اوپر کی گئی گزارشات کا مقصد صرف معلومات کی فراہمی ہے کسی مناظرے یا بحث و مباحثے کا آغاز نہیں۔
ان سوالوں کے جواب تو ہمیں بھی درکار ہیں تو پھر ہم ہی تلاش کا بیڑا اٹھاتے ہیں ۔۔۔
 
ان سوالوں کے جواب تو ہمیں بھی درکار ہیں تو پھر ہم ہی تلاش کا بیڑا اٹھاتے ہیں ۔۔۔
پہلے سوال کا جواب تو مجھے مذاہب الاسلام کتاب میں مل گیا تھا اور دوسرے کا جواب بھی میں نے اوپر عرض کر دیا ہے۔ آپ شاید کسی اور زاویے سے جواب ڈھونڈنا چاہ رہے ہیں۔ :)
 
پہلے سوال کا جواب تو یہ ہے (الایمان یزید وینقص)
دوسرے سوال کا جواب۔۔۔
مچلی کی جتنی بھی اقسام ہیں حلال ہیں۔
مفتی عبدالقیوم ہزاروی صاجب ۔۔۔۔

محدث میں سے ۔۔۔

(350) کیا پانی کی تمام جاندار چیزیں حلال ہیں؟
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 17 June 2015 01:13 PM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کینڈا سے عابدنعیم نے درج ذیل سوالات ارسال کئے ہیں
(۱)کیا پانی کی تمام جاندار چیزیں اسلام میں حلال قرار دی گئی ہیں؟
ایک صاحب نے کہا کہ سمندر میں بسنے والےتمام جاندار حلال ہیں کیونکہ یہ حضوراکرم ﷺ کی ایک حدیث سے ثابت ہے تو کیا خونخوار قسم کے بحری جاندار اور مختلف انواع کی مچھلیاں بھی بلا کراہت کھائی جاسکتی ہے جیسے
Whale‘ Shark اور Fish Shell وغیرہ۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(۱)پانی کی ساری جاندار چیزیں حلال نہیں ہیں۔ مثلاً پانی کا خنزیر یا کتا حلال نہیں ہوگا۔ ہاں البتہ مچھلی کی وہ تمام اقسام جو مچھلی کی تعریف میں آتی ہیں وہ حلال ہیں۔ باقی جو جانور خشکی میں حرام ہیں وہ سمندر میں بھی حرام ہوں گے۔ مثلاً خنزیر کو قرآن کے حرام ٹھہرایا ہے تو اس میں بری اور بحری ہر قسم کا خنزیر شامل ہوگا۔ اسی طرح دوسرے حرام جانوروں کا معاملہ ہواگا۔
جہاں تک اس حدیث کا تعلق ہے جس میں سمندر کےتمام جانوروں کو حلال کہا گیا ہےوہ صحیح نہیں ہے س کی سند ضعیف ہے۔ باقی مچھلی کہ ہر قسم حلال ہے اس پر ائمہ دین کا اتفاق ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

ص552

محدث فتویٰ
 
ہمیں بھی اس بات کا مطلب سمجھا دیں!!
ایمان بڑھتا بھی ہے اور کم بھی ہوتا ہے ۔۔۔جیسا کہ آپ نے اوپر اشاعرہ اور ما تریدیہ کا موقف بیان کیا ہے ۔۔اہل سنت کا عقیدہ یہی ہے کہ ایمان میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے ۔
 
ذرا اسکی وضاحت ہو جائے تو بہتر ہے ۔
مختصر جواب تو یہ ہے۔
ایک سوال یہ تھا کہ اہلسنت و جماعت جو دنیا میں مسلمانوں کا سب سے بڑا گروہ ہے عقائد کے اعتبار ان کے دو امام ہیں امام ابوالحسن اشعری اور دوسرے امام ابومنصور ماتریدی ۔ اشاعرہ اور ماتریدیہ کے درمیان عقائد کی فروع میں معمولی اختلافات ہیں۔
مزید تفصیل کے لئے اس کتاب مذاہب الاسلام کا مطالعہ مفید ہے
 
خشکی کے تمام جاندار حرام ہی ہیں جب تک حلال نہ کیا جاوے

اللہ پر ایمان گھٹتا نہیں ۔ تقوی بڑھتا رہتا ہے۔ ایمان ہوگا یا نہ ہوگا۔ یہ صورت ہے

مچھلی وہ ہوے ہے جس میں ریڑھ کی ہڈی ہو اور گلپھڑے سے سانس لیوے۔ باقی جاندار مکروہ ہیں
 
واہ واہ یعنی ابھی جنات کے ساتھ یہ جانور بھی ڈھونڈ رہے ہیں
مسرور کیا آپ کے جواب نے ۔۔بھائی میرا مطلب یہ نہ تھا ۔۔۔خیر میں کسی سمندری مخلوق سے رابطہ کرتا ہوں یہ مولوی تو کچھ بھی کہے دیتے ہیں میں بھی نقل کیا تھا فتویٰ نہیں دیا تھا۔۔
 
Top