میرا پسندیدہ مراسلہ (ادبی)

مغزل

محفلین
میرا پسندیدہ مراسلہ (ادبی)
ایک نیا سلسلہ​
جہاں یادوں کی پرُوایاں چھیڑ کرتی نظر آئیں۔
جہاں پرچھائیاں رقص کرتی نظر آئیں۔
یہاں عشوہ طرازی بین کرتی نظر آئے۔۔
جہاں گداز و گداخ دَم سادھے بیٹھے رہیں۔۔
جہاں بے اختیاریاں مسکراتی پھریں۔
جہاں کیفیات گنگناتی پھریں۔
جہاں ادبی شکر رنجیوں کی کسک ترازو ہوتی نظر آئے۔۔
جہاں نثر /شعر کی تفہیم روح پر منقش ہوتی نظر آئے۔۔۔
شرط/اہلیت : ادبی ہونا ہے محض ادبی ہونا ، نثر ، نظم کی قدغن نہیں، نہ یہ کہ مراسلہ آپ ہی کا ہو ۔۔​
وضاحت : یوں سمجھ لیجے محفل میں ادبی مراسلت کے حوالے سے خزانہ جمع ہونے جارہا ہے۔۔​
دستہ بستہ گزارش : ٹھورٹھٹھول سے گریز سلسلہ کی افادیت میں معاون ثابت ہوگا۔۔
 

مغزل

محفلین
فاتح الدین بشیر محمود ۔۔۔
(معاف کرنا دوست۔۔ آج براہِ راست نام لیا۔۔اظہارِلاتعلقی کے لیے)
موجود و نامو جود و خلا کی تثلیث پر حرفِ چند لکھنے لیے ’’لاتعلقی ‘‘ ضروری ہے دوست۔۔
مجھے نہیں معلوم میں اپنے آنسو رقم کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔۔۔
یا وہ فاتح الدین بشیر محمود قرطاس پر زنجیر کر رہا ہوں جس کے ہاتھ کا لمس میرے رگ و پے میں کھوکھلی ہنسی ہنس رہا ہے۔۔
جسے پہلی بار دیکھ کر ’’ قصّہ فاتح الدین بشیر محمود سے ملاقات کا ‘‘ لکھتے ہوئے بے روح بے جان اور کھوکھلے قہقہے لگانے والا لکھا ۔۔
وہ جسے چائے خانے کی میز پر ’’باہر والا ‘‘ کو منصبی طغرہ دکھاتے ہوئےدھمکاتے دیکھا تھا ۔۔
وہ ’’فاتح‘‘ جسے میں ’’ قبلہ و کعبہ و جامع مسجد و عیدگاہ فاتح المفتوحین والفتّاح المفتاح الفاتح الدین بشیر محمود ‘‘ لکھتے ہوئے خالی آنکھوں سے مسکراتے دیکھتا تھا۔۔۔ ۔۔
وہ فاتح المفتوحین۔۔ مفتاح العیون کے محاذ پر آنکھیں چوکھٹ پر گاڑ آیا ہے ۔۔
یار پیارے میرے دوست میرے بھائی پیارے صاحب۔۔۔
یار جانی۔۔ آنکھیں دھندلا رہی ہیں ناں پیارے دھندلا رہی ہیں۔۔کتنی بار پڑھوں یار ۔۔ افف۔۔
گیارہ بارہ مرتبہ کی کوشش کے بعد بس صرف’’پڑھ‘‘ پایا ہوں یار۔۔۔ ۔۔
وہ ’’ فاتح‘‘‘ جسے میں ’’ نفرت‘‘ سے جانتا ہوں ۔۔ وہ فاتح ۔۔ اففف میرے خدا ۔۔ افف۔۔ یار صرف تین سطریں پڑھی تھیں اور آنکھوں کو لگام دینے لگ گیا تھا۔۔
مگر ہاتھوں سے باگیں پھسلتی جارہی ہیں۔ پیارے صاحب ۔۔ کیا کہوں ۔۔
’’نگارِ وقت پہ موجود ہر تحریر جھوٹی ہے‘‘ یا یہ کہوں یار ۔۔
اس ’’عطیہ‘‘ میں کہیں ’’ مخبون ‘‘ ۔۔کہیں ’’ محذوف ‘‘ بھی تو ہونے تھے ناں یار ۔۔ "خبن" اور "قطع" کی حد ہی جاری کردیتے ناں ۔۔ ۔۔
یار نہیں لکھا جا رہا ناں نہیں لکھا جا رہا۔ ۔۔ جی میں آتا ہے
’’ تُف برَ تُو تُف برَ تُو تُف برَ تُو تُف برَ تُو تُف برَ تُو تُف برَ تُو تُف برَ تُو تُف برَ تُو‘‘ کہہ کے آنکھیں پھیر لوں تجھ سے ۔۔
اور رو رو کر ہلکان ہونے کا ہنر سیکھنے لگ جاؤں ۔۔ یار۔۔ یہ مثلث نہیں ہے ناں ۔۔ اففف۔۔ یہ ’’تکوین‘‘ ہے یار یہ ’’تکوین‘‘ ہے کیوں تکلیف دیتا ہے یار۔۔
کتنی دور سمندروں کے غلاف منھ پر اوڑھ کر بیٹھ گیا ہے کہ میں جھلّاہٹ میں چہرہ بھی نہیں نوچ سکتا ۔۔
میں تو اتنا بھی نہیں کہہ سکتا کہ یار یہ مکروہ چہرہ ہے یار کریہہ المنظر بننا اختیاری نہیں ہے ۔۔
کیوں مسلّمات میں چھیڑ چھاڑ کرتا ہے۔۔۔
یار نوحے نہ لکھا کر یار۔۔ بس’’ نفرت‘‘ کیا کر ۔۔ فاتح کی نفرت سب سے بڑی فتح ہے ۔۔
کیوں عَلم گاڑنے لگا ہے میرے یار۔۔۔
سینے پر الم ہی کافی ہوتے ہیں عَلم نہیں میرے یار۔۔
۔ یار میں بَک بَک اسی لیے کر رہا ہوں کہ کوئی لفظ مل جائے یار۔۔۔
او میرے بھائی ۔۔۔ یار یہ تنقیدیئے کہتے ہیں جس میں ’’رِقّت‘‘ آجائے اسے ’’ادب میں دِقّت‘‘ سے جگہ ملتی ہے ۔۔
یار۔۔ میں آنسوؤں کو دلاسے دوں یا بینائی کے ’’عطیے‘‘ کا ماتم کروں ۔
یار ہاتھ سینہ کوبی کواٹھتے ہیں مگر آنسوؤں پر پڑ جاتے ہیں۔۔
یاااااررر۔۔ یار ۔۔ بال نوچوں ۔ سینہ پیٹوں ۔۔ ناخن چباؤں ۔۔ہونٹ چباؤں یا کچھ لکھوں ۔۔۔
خود ہی بتا دے ناں یار۔۔۔
خود ہی بتا دے ۔۔ او میرے بھائی ۔۔ میرے بھائی ۔۔بھائی ۔۔افف میرے اللہ ۔۔۔ ۔
یار آنسوکسی عروضی دائرے میں آتے ہیں یار۔۔ کوئی مخبون محذوف کی باڑ ؟؟۔۔ کسی وتد ’’سبب‘‘ کی منڈیر؟۔۔
میرے یار ۔۔ کیوں کافر کرتا ہے کیوں کافر کرتا ہے ۔۔ افف۔۔ فاتح بھائی ۔۔۔
میرا ہاتھ اپنے دل پر محسوس کرو ناں یار۔۔ ماتھے پر بوسے ۔
آنکھوں پر دھوئیں کی کثافت میں لتھڑی ہوئی انگلیوں کے پور۔۔
بس کردے ناں یار کیوں زنگ لگی آنکھوں کو تر کرتا ہے یار۔۔
میرے یار۔۔۔ فاتح الدین بشیر محمود ۔۔۔
’’ قبلہ و کعبہ و جامع مسجد و عیدگاہ فاتح المفتوحین والفتّاح المفتاح الفاتح الدین بشیر محمود ‘‘ ۔۔
یار ۔۔ ’’ نفرت‘‘ بس ’’ نفرت ‘‘ ۔۔
قسم سے بڑی خالص اور بڑی لطیف ہے نفرت۔۔۔
==
یار تمھاری بھابھی کی طبعیت کی خرابی کی وجہ طبیعت ادھر مائل نہیں ہے ،
سعود بھّیا سے بھی کل خوب باتیں ہوئی تھیں۔۔ مگر تم نے دامن پکڑ لیا یار۔۔رات میرے ساتھ غزل بھی روتی رہی۔۔ تمھارے چیٹ پر وہ جملے پڑھ کر۔۔میں نے کئی بار پوسٹ کرنے کوشش کی ۔۔ مگر ناکام رہے۔۔ غزل کے حکم پر یہ شامل ہے ۔۔ ہو سکے تو قبول کرنا۔۔
 
Top