ساغر صدیقی موجزن وقت کے دریا میں نوائے درویش

ام اویس

محفلین
موجزن وقت کے دریا میں نوائے درویش
ہدیۂ چاکِ صدف دستِ دعائے درویش

جب کبھی راستہ حالات کا دھندلایا ہے
کام آئی ہے زمانے میں ضیائے درویش

ہر شگوفے کو چٹکنے کی اجازت دیجیے !
نغمۂ صبحِ بہاراں ہے صلائے درویش

آج اَسرارِ شہنشاہی ہیں دیوانوں میں
آج بیدار ہے ذہنوں میں وفائے درویش

ایک ہی چیز کے دو نام ہیں ساغر کے لیے
غیرتِ قوم و وطن اور ردائے درویش​
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top