ملالہ نہیں ڈاکٹر عافیہ ہیرو ہے

متلاشی

محفلین
سحری کے بعد دیکھا کہ ایک ٹی وی چینل سے ملالہ یوسفزئی کی سالگرہ کی خبر نشر کی جارہی تھی۔جس میں بتایا جارہا تھا کہ ملالہ آج سولہ سال کی ہوگئی ہیں۔ دوسرا چینل تبدیل کیا تو وہ بھی یہ نیوز نشر کررہاتھا حتٰی کہ تمام چینل کی زینت یہی خبر بنی ہوئی تھی اور ساتھ ساتھ بتایا جارہا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کریں گی۔ میں خود بھی یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں اور دوستوں کے ان سوالات سے پریشان بھی ہوں جو مجھ سے پوچھتے ہیں کہ ملالہ کو خود ساختہ ڈرامے کے آغاز سے لیکر اب تک الیکٹرانک میڈیا نے اتنا ہیرو کیوں بنایا ؟
اگر وہ تعلیم کی اتنی خیر خواہ تھی تو پھر پاکستان چھوڑ کربرطانیہ کیوں گئی جبکہ ملک کے خیر خواہ تو ملک کے لیے جان دے سکتے ہیں مگر ملک سے بھاگ نہیں سکتے ؟ کیا پاکستان میں تعلیم نہیں ہے؟ پاکستان میں ہر روز کہیں نہ کہیں دھماکے، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر حادثات میں بہت سے والدین کے لخت جگر حصول تعلیم کےلیے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں مگر ان کو میڈیا کیوں نہیں ہیرو بناکر پیش کرتا ؟کیا بھٹو، ضیاء اور بے نظیر سے زیادہ ملالہ کو خطرہ ہے؟ کیا یہ لوگ ملک چھوڑ کر چلے گئے؟
بدقسمتی یہ ہے کہ جو اس ملک کی اصل ہیرو ہے اس کا ذکر کرتے ہوئے میڈیا گھبراتا ہے۔ صرف پرنٹ میڈیا ہے جو کالمسٹ کے کالم کو اپنے اخبارات میں جگہ دے کر اس کی رہائی کے لیے آواز بلند کرتا ہے ۔ اور اس ہیرو سے پاکستان کا بچہ بچہ واقف ہے اگر انجان ہے تو ہمارے حکمران اور الیکٹرانک میڈیا والے، پرنٹ اور سوشل میڈیا مسلسل ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی آواز اٹھا رہا ہے۔ شروع شروع میں توچند سماجی و سیاسی تنظیموں اور بہت سی این جی اوز نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے صدا بلند کی مگر وقت کے ساتھ ساتھ ان کی صدا ایسے بیٹھتی گئی جیسے دھول بیٹھ جاتی ہے۔ اسی طرح یہ کوششیں بھی بیٹھ گئیں۔آج اگر کسی نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں تو ان میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی (ڈاکٹر عافیہ کی بہن ) مجتبیٰ رفیق (چئیر مین وائس آف یوتھ)اسلم خٹک (جنرل سیکرٹری پی ایم ایل ا ین ڈسٹرکٹ سینٹرل کراچی)اور بہت سے کالمسٹ بھی شامل ہیں۔
ہر محب وطن پاکستانی کی طرح میں یہاں یہ واضح کردوں کہ ملک میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کرنے والے لوگوں کی میں پرزور مذمت کرتا ہوں اور ایسی حرکت کرنے والوں پر لعنت بھیجتا ہوں جو ناحق لوگوں کا قتل عام کررہےہیں۔مگران لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو اسلام کی سر بلندی کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں۔ ملالہ اورڈاکٹرعافیہ دونوں پاکستان کی بیٹی ہیں۔دونوں کا مشن بھی ایک ہے۔ ملالہ تعلیم کے حصول کی اگر بات کررہی تھی اس گناہ پر اگر کسی نے اْس پر گولی چلائی تو وہ نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ وہ سزا کا مستحق بھی ہے۔ مگر جب ہم کہتے ہیں کہ ملالہ نے پا کستان کا سر فخر سے بلند کردیا ہے تو ہم کیوں بھول جاتے ہیں کہ درحقیقت ڈاکٹر عافیہ عالم اسلام اور پاکستان کے سرکا تاج ہے۔
کیونکہ ڈاکٹر عافیہ نے اپنا آئیڈیل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانا ہوا ہے جبکہ ملالہ کا آئیڈیل لاکھوں مسلمانوں کا قاتل اوبامہ ہے جو مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ ڈاکٹر عافیہ ایک مظلوم اعلٰی تعلیم یافتہ اورمسلمانوں کی ہیروہے جبکہ ملالہ غیرمسلم اور میڈیا کی ہیرو ہے۔ڈاکٹرعافیہ صدیقی نے 86سال کی سزاغیرمنصفانہ،اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کے ہاتھوں پائی۔ملالہ نے جہاد کی مخالفت کے نام پردنیامیں نام پایاجبکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی مسلمان سائنٹسٹ ہونے پردہشتگرد کہلائی۔ملالہ نے مسلمان ہونے کے باوجود حجاب اور داڑھی کی مخالفت کی،ملالہ کوتو برقعہ دیکھ کر پتھر کا زمانہ یاد آتا ہے اوراسی اسلام دشمن نظریات کی بنا پر وہ امن کی فاختہ کہلائی۔
اس وقت دونوں امریکا میں موجود ہیں۔ ایک امریکیوں کی قید میں اور دوسری اقوام متحدہ کے فورم پر۔مغربی دنیا ملالہ کوایک مشن کے طورپر استعمال کررہی ہے کیونکہ وہ اسلامی شعائر کی مخالف ہے۔اگر ملالہ یہویوں اور نصرانیوں کی منظور نظر ہوکر بھی پاکستان کی بیٹی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔مگرڈاکٹر عافیہ صدیقی اسلام کامکمل نمونہ ہوکر پاکستان کی بیٹی کیوں نہیں ہے؟پاکستان کے غیرت مندمسلمان خود فیصلہ کریں کہ پاکستان کی حقیقی اور عظیم بیٹی کون ڈاکٹر عافیہ یا ملالہ یوسف زئی؟حکومت وقت کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو کب امریکیوں کی چنگل سے آزاد کراتی ہے؟
ملالہ اگر تعلیم اور عورتوں کے حقوق کی اتنی خیر خواہ ہوتی تو آج جب اس پوری دنیا کےسامنے بولنے کا موقع ملا تو وہ اس فورم پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے آواز بلند کرتی اور دو ٹوک الفاظ میں کہتی کہ ’’میری بہن ڈاکٹر عافیہ جو اس وقت امریکا کی قید میں ہے اس کو فوراً رہا کیاجائے۔ اس کو کیوں ناحق سزادی جارہی ہے ‘‘ مگر افسوس اس کا مشن یہ نہیں ہے اس کا مشن تو کچھ اور ہے۔ کل کے ایک اخبار میں خبر دیکھی جس میں طالبان نےملالہ کو دعوت دی ہے کہ وہ پاکستان آکر اپنی تعلیم مکمل حاصل کرے،کیا ملالہ اس دعوت کے لیے تیار ہوگی ؟ ناممکن۔
اس کالم کے ذریعے اپنی اور تمام پاکستانیوں کی آواز میاں نواز شریف تک پہنچاتے ہوئے ان کوا یک بار پھر یاد کراتا چلوں کہ آپ نے وعدہ کیا تھا کہ اگر انہیں اقتدار ملا تو وہ عافیہ کو ضرور رہا کرائیں گے۔ میاں صاحب اس معاملے میں بھی ایٹمی دھماکوں کی طرح بولڈ فیصلہ لیں۔کمیٹیاں بنانے سے کیا فائدہ۔ اس کا مطلب تو یہ ہے کہ ’’کمیٹی بناؤ اور مٹی پاؤ‘‘جس طرح آپ نےایٹمی دھماکے کرکے پاکستانی عوام کو خوش کیا اسی طرح اب فی الفور فیصلہ کرتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ایسے پاکستان لاؤ جیسے ریمنڈڈیوس کو سابقہ حکومت نے پاکستان سے بھیجاتھا تاکہ پاکستانیوں کا ریمنڈڈیوس والا غم غلط ہو ۔
الیکٹرک میڈیا نے جتنا ملالہ یوسفزئی کو ہیرو بنا کرپیش کیا ہے اس سے زیادہ ہیرو تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی مہم چلانے والا مجتبیٰ رفیق جس نے (ایٹمی دھماکے کے دن کا نام یوم تکبیر تجویزکیاتھا)ہے کیونکہ ملالہ تو اس حادثے کے بعد پاکستان چھوڑ کربرطانیہ شفٹ ہوگئی مگر یہ مجتبٰی رفیق وہ شخص ہے جو انگلینڈمیں اپناسب کچھ چھوڑ کر پاکستان شفٹ ہواتاکہ اپنے ملک کی خدمت کرسکے۔مجبتٰی رفیق اس وقت غربت وافلاس کے دن گزاررہا ہے اور ملالہ ڈالروں میں کھیل رہی ہے۔ ہیرووہ ہوتے ہیں جو ملک کے لیے کچھ کریں وہ نہیں جواپنی جان کے ڈر سے ملک سے ہی فرار ہوجائیں۔ عزت و ذلت اور زندگی و موت تو اللہ کے اختیار میں ہے جب موت آنی ہے تو اس کو کوئی نہیں ٹال سکتا ۔
میاں صاحب ان باتوں کو آپ سے زیادہ بہتر کون جانتا اور سمجھتا ہے ۔بس ایک فیصلہ لینے کی دیر ہے۔ اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اپنی مریم نواز جیسی بیٹی کو باعزت پاکستان لا کرامر ہوتے ہیں یا پھر سابق حکومت کی طرح عوامی بددعائیں اپنا مقدر ٹھہراتے ہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
بلا شک عزت و ذلت اللہ کے ہاتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا غدار و فادار برابر ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔؟
ڈاکٹر عافیہ نے اک جرم کیا اور سزا پائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ ملالہ نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی سر میں گولی کھائی ۔
محترم متلاشی بھائی ۔ اپنی لکھی تحریر کو اک بار پھر غور سےپڑھیں ۔ اور سوچیں ۔ کہ ظلم کا ساتھ دینے والا انسانی جان کو ستانے والا عند اللہ مقبول ہے کیا ۔؟
آپ ملالہ کو اک ہیرو ماننے والوں کواپنی من مانی منطق سے چاہے غیر مسلم قرار دے لیں ۔ کوئی حرج نہیں ۔کیونکہ اللہ سچا حقیقت جانتا ہے ۔ کہ کون مومن و مسلم ہے اور کون فسادی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہاں اک غدار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور کہاں اک مظلوم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر عافیہ نے کون سا کام کیا اسلام کی سربلندی کے لیئے ؟؟؟؟؟ وقت ملے تو سوچئے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیونکہ ڈاکٹر عافیہ نے اپنا آئیڈیل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانا ہوا ہے جبکہ ملالہ کا آئیڈیل لاکھوں مسلمانوں کا قاتل اوبامہ ہے جو مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ ڈاکٹر عافیہ ایک مظلوم اعلٰی تعلیم یافتہ اورمسلمانوں کی ہیروہے جبکہ ملالہ غیرمسلم اور میڈیا کی ہیرو ہے۔ڈاکٹرعافیہ صدیقی نے 86سال کی سزاغیرمنصفانہ،اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کے ہاتھوں پائی۔ملالہ نے جہاد کی مخالفت کے نام پردنیامیں نام پایاجبکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی مسلمان سائنٹسٹ ہونے پردہشتگرد کہلائی۔ملالہ نے مسلمان ہونے کے باوجود حجاب اور داڑھی کی مخالفت کی،ملالہ کوتو برقعہ دیکھ کر پتھر کا زمانہ یاد آتا ہے اوراسی اسلام دشمن نظریات کی بنا پر وہ امن کی فاختہ کہلائی۔
 

متلاشی

محفلین
بلا شک عزت و ذلت اللہ کے ہاتھ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
کیا غدار و فادار برابر ہوتے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔؟
ڈاکٹر عافیہ نے اک جرم کیا اور سزا پائی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ جبکہ ملالہ نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی سر میں گولی کھائی ۔
محترم متلاشی بھائی ۔ اپنی لکھی تحریر کو اک بار پھر غور سےپڑھیں ۔ اور سوچیں ۔ کہ ظلم کا ساتھ دینے والا انسانی جان کو ستانے والا عند اللہ مقبول ہے کیا ۔؟
آپ ملالہ کو اک ہیرو ماننے والوں کواپنی من مانی منطق سے چاہے غیر مسلم قرار دے لیں ۔ کوئی حرج نہیں ۔کیونکہ اللہ سچا حقیقت جانتا ہے ۔ کہ کون مومن و مسلم ہے اور کون فسادی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
کہاں اک غدار ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ اور کہاں اک مظلوم ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
ڈاکٹر عافیہ نے کون سا کام کیا اسلام کی سربلندی کے لیئے ؟؟؟؟؟ وقت ملے تو سوچئے گا
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
میرے محترم نایاب بھائی ۔۔۔ اول تو یہ میری تحریر نہیں اقتباس ہے ۔۔۔ دوئم یہ کہ آپ ہی مجھے بتا دیں کہ ڈاکٹر عافیہ نے ملک کے ساتھ کونسی غداری کی ہے ۔۔۔ اس جواب آپ پر قرض ہے ۔۔۔!
 

نایاب

لائبریرین
میرے محترم بھائی ۔ اردو محفل پر یہ تحریر آپ کے نام سے شائع ہوئی ہے ۔ کہیں کوئی ربط نہیں ہے ۔ سو آپ کے نام ہی منسوب ہو گی ۔۔
عافیہ اک مسلم پاکستانی لڑکی جس نے امریکی شہریت برضا و رغبت اختیار کی ۔ امریکی یونیورسٹیوں سے بحیثیت امریکی طالب علم جملہ سہولیات و فوائد حاصل کیئے ۔ اور پھر جس ملک سے وفاداری کا حلف اٹھایا ۔ اسی کے خلاف دہشتگردی کی کاروائیوں میں شریک ہو گئی ۔ قانون کے شکنجے میں آئی اور باقاعدہ اک کیس کے بعد سزا کی حقدار ٹھہری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب آپ یہ بتائیں کہ ڈاکٹر عافیہ نے پاکستان کے لیئے کیا کیا ۔؟ ۔۔۔۔۔ پاکستان کو بدنام کیا اور پاکستانی طلباء کی راہ کھوٹی کی ۔۔۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ عافیہ امریکہ سے افغانستان تک کیسے اور کن مقاصد کے تحت پہنچی تھیں ۔۔۔۔۔؟
ڈاکٹر عافیہ کا ان دہشت گرد کاروائیوں میں شراکت کے پیچھے کون سا ذاتی مفاد تھا ۔۔؟
 

الف نظامی

لائبریرین
ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی قوم کی بیٹی ہیں اور ملالہ بھی قوم کی بیٹی ۔ اپنی بیٹیوں کو دیار غیر نہیں بھیجا کرتے۔

چادرِ زہرا کا سب کے سر پہ سایہ ہو نصیر!

تمام کفر کی دنیا کھڑی ہے اک جانب
تُو ایک عافیہ تنہا کھڑی ہے اک جانب

میں کیا کہوں تجھے اے عافیہ تُو ناداں ہے
یہ جرم کافی ہے تیرا کہ تُو مسلماں ہے

ترا یہ جرم کہ تُو اس قدر ذہین ہے کیوں
زمیں پہ رہتے ہوئے آسماں نشین ہے کیوں

تری یہ جراتِ اظہار تیری دشمن ہے
بھلا تُو کس لیے امریکیوں سے بدظن ہے

ترے مزاج میں تلخی بھری بغاوت ہے
ترے عمل سے ہویدا تری شجاعت ہے

تجھے یہ عدل ملا ہے نہ یہ عدالت ہے
یہ اہلِ حق سے فقط کفر کی عداوت ہے

سو ظلم و جبر کی طاقت تجھے جھکا نہ سکی
صراطِ حق سے ذرا سا تجھے ہٹا نہ سکی

پہاڑ ظلم کے تجھ پر جو آہ ٹوٹے ہیں
ہر ایک آنکھ سے رہ رہ کے اشک پھوٹے ہیں

گلہ میں کیسے کروں اپنے حکمرانوں سے
نہیں ہے اٹھنے کا یہ بوجھ ان کے شانوں سے

یہ بے بصر ہیں انہیں کچھ نظر نہیں آتا
جو راہبر ہے وہی راہ پر نہیں آتا

نہ اشک آنکھ میں‌باقی نہ دل ہے سینے میں
ہے فرق کیا مرے مرنے میں اور جینے میں

یہ چند لفظ ہیں تیرے لیے مری بہنا
مجھے تو اس کے سوا اور کچھ نہیں‌کہنا

یہ کربلا کا سفر ہے جو اب بھی جاری ہے
کہ ایک شخص یہاں لشکروں پہ بھاری ہے

(سعداللہ شاہ)
 

ظفری

لائبریرین
انتہائی غیر مصنفانہ تقابل ہے ۔ زمینی حقائق سے یکسر دور اور یکطرفہ رحجان کی عکاسی کرتا ہے ۔ اور ستم یہ ہے کہ اس دونوں سیاسی ایشوز کو مذہب سے مشروط کردیا گیا ہے ۔ فی الوقت اتنا ہی اگر بات بڑھی تو تفصیلی بحث کی جاسکتی ہے ۔
 
آخری تدوین:

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے کبھی بھی ڈاکٹر عافيہ کو دہشت گرد قرار نہيں ديا ہے۔ ان کے خلاف ايک قانونی مقدمہ تھا جسے ايک پبلک کورٹ ميں چلايا گيا جہاں کسی بھی دوسرے مقدمے کی طرح دونوں جانب کے وکلاء نے اپنے دلائل پيش کيے۔

امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے عہديداروں کے پاس اس کيس کے فيصلے کے حوالے سے نا تو پہلے کو‏ئ اختيار تھا اور نہ ہی ہم نے انھيں کبھی بھی سياسی قيدی گردانا ہے۔

امريکی حکومت نے اس کيس کی سماعت کے دوران تسلسل کے ساتھ اس موقف کو دہرايا تھا کہ يہ کيس دونوں ممالک کے مابين کوئ سفارتی يا سياسی کيس نہيں تھا۔ ڈاکٹر عافيہ کے خلاف سرکاری چارج شيٹ سے بھی يہ واضح ہے کہ ان پر امريکی فوجی پر ہتھيار استعمال کرنے کا الزام لگا تھا اور اسی جرم پر انھيں سزا ہوئ۔ ان کے خلاف نہ ہی دہشت گردی اور نہ ہی سياسی حوالے سے کوئ الزام لگايا گيا تھا۔ ان کے مقدمے کا فيصلہ ملک ميں رائج قوانين کے عين مطابق کمرہ عدالت میں کيا گيا تھا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://www.freeimagehosting.net/lg3lv
 

دوست

محفلین
ملالہ افغانستان سے گرفتار ہوتی تو وہ بھی ہیرو ہو جاتی۔ گرفتار ہونے والے ہیرو اور مرنے والے ہمارے لیے ولی اور رحمت اللہ علیہ ہو جاتے ہیں۔
 

ظفری

لائبریرین
ملالہ افغانستان سے گرفتار ہوتی تو وہ بھی ہیرو ہو جاتی۔ گرفتار ہونے والے ہیرو اور مرنے والے ہمارے لیے ولی اور رحمت اللہ علیہ ہو جاتے ہیں۔
بجا فرمایا ۔۔۔ سب کو ایک یہی دکھ ہے کہ ملالہ ماری کیوں نہیں گئی کہ سیاست چمکانے کا موقع ان کے ہاتھ سے نکل گیا ۔
 
بلا شک عزت و ذلت اللہ کے ہاتھ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
کیا غدار و فادار برابر ہوتے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔؟
ڈاکٹر عافیہ نے اک جرم کیا اور سزا پائی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ جبکہ ملالہ نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی سر میں گولی کھائی ۔
محترم متلاشی بھائی ۔ اپنی لکھی تحریر کو اک بار پھر غور سےپڑھیں ۔ اور سوچیں ۔ کہ ظلم کا ساتھ دینے والا انسانی جان کو ستانے والا عند اللہ مقبول ہے کیا ۔؟
آپ ملالہ کو اک ہیرو ماننے والوں کواپنی من مانی منطق سے چاہے غیر مسلم قرار دے لیں ۔ کوئی حرج نہیں ۔کیونکہ اللہ سچا حقیقت جانتا ہے ۔ کہ کون مومن و مسلم ہے اور کون فسادی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
کہاں اک غدار ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ اور کہاں اک مظلوم ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
ڈاکٹر عافیہ نے کون سا کام کیا اسلام کی سربلندی کے لیئے ؟؟؟؟؟ وقت ملے تو سوچئے گا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
کیونکہ ڈاکٹر عافیہ نے اپنا آئیڈیل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانا ہوا ہے جبکہ ملالہ کا آئیڈیل لاکھوں مسلمانوں کا قاتل اوبامہ ہے جو مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ ڈاکٹر عافیہ ایک مظلوم اعلٰی تعلیم یافتہ اورمسلمانوں کی ہیروہے جبکہ ملالہ غیرمسلم اور میڈیا کی ہیرو ہے۔ڈاکٹرعافیہ صدیقی نے 86سال کی سزاغیرمنصفانہ،اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کے ہاتھوں پائی۔ملالہ نے جہاد کی مخالفت کے نام پردنیامیں نام پایاجبکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی مسلمان سائنٹسٹ ہونے پردہشتگرد کہلائی۔ملالہ نے مسلمان ہونے کے باوجود حجاب اور داڑھی کی مخالفت کی،ملالہ کوتو برقعہ دیکھ کر پتھر کا زمانہ یاد آتا ہے اوراسی اسلام دشمن نظریات کی بنا پر وہ امن کی فاختہ کہلائی۔
نایاب بھائی آپ نے خود ہی نیچے اپنے سوالوں کے جواب بھی دے دیے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
افسوس، کہ اب بھی میری ہی پوسٹ پر مزاح معلوم ہوتی ہے آپ لوگوں کو۔۔ میں نے غلط کہا ہو تو سمجھائیے۔۔۔ کیا ہیرو ہی درست ہے؟؟
 
افسوس، کہ اب بھی میری ہی پوسٹ پر مزاح معلوم ہوتی ہے آپ لوگوں کو۔۔ میں نے غلط کہا ہو تو سمجھائیے۔۔۔ کیا ہیرو ہی درست ہے؟؟
آپ نے بالکل درست کہا۔۔۔لیکن پرمزاح کی ریٹنگ بھی غلط نہیں۔:grin: ضروری نہیں کہ غلط بات پر ہی ہنسا جائے :)
 

ابن جمال

محفلین
یہ ایک عجیب رجحان اورنظریہ ہے کہ جولوگ ملالہ سے ناراض ہیں وہ اس کے زخمی ہونے پر رحم نہیں کھاتے اورہمدردی نہیں کرتے
اورجولوگ عافیہ صدیقی کے خلاف ہیں ان کو بھی بحثیت ایک مسلم ،خاتون امریکی قید میں ہونے پر کوئی دکھ اوررنجیدگی نہیں ہے۔
کچھ لوگوں کا کہناہے کہ امریکہ نے جوکیاٹھیک کیاوہ امریکی شہری تھی اس لحاظ سے توپھر سیاست کا فورم ہی بند ہوجاناچاہئے

امریکہ نے عراق کے ساتھ جوکیاسوکیااس کی مرضی نہ ہم امریکی اورنہ عراقی ۔ امریکہ نے افغانستان کے ساتھ جوکیاسوکیانہ ہم امریکی اورنہ افغانستانی۔اسی طرح جنہوں نے لیبیاکے ساتھ جوکیاسوکیانہ ہم یوروپی اور لیبین۔اسی طرح شام ومصر کے ساتھ جوہورہاہے وہ بھی ٹھیک ہورہاہے نہ ہم امریکی ویوروپین اورنہ ہی شامی ومصری۔
دوسری بات یہ ہے کہ امریکی عدالت اورانصاف پر ہم کتنااورکس قدر بھروسہ کرسکتے ہیں ڈرون حملوں میں بلاقصوربچے اورعورتیں ماری جارہی ہیں اورپوری دنیااس کو غیرمنصفانہ بتارہی ہے لیکن امریکہ اس کو منصفانہ بتارہاہے۔یہ امریکی انصاف کی ایک مثال ہے!گوانتانامو میں برسوں سے قیدیوں کو بلاکسی مقدمہ چلائے رکھاگیاہے۔یہ بھی امریکی انصاف کی ایک مزید مثال ہے۔ اس طرح کی امریکی عدل وانصاف کی مزید مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں ۔پھراس سب کے باوجودعافیہ صدیقی کے کیس میں کئی سارے جھول ہیں۔اسی لئے عافیہ صدیقی کے معاملے میں امریکہ پر مکمل اعتماد نہیں کیاجاسکتا۔
 

متلاشی

محفلین
انتہائی غیر مصنفانہ تقابل ہے ۔ زمینی حقائق سے یکسر دور اور یکطرفہ رحجان کی عکاسی کرتا ہے ۔ اور ستم یہ ہے کہ اس دونوں سیاسی ایشوز کو مذہب سے مشروط کردیا گیا ہے ۔ فی الوقت اتنا ہی اگر بات بڑھی تو تفصیلی بحث کی جاسکتی ہے ۔
جدا دیں ہو سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
 
Top