انور مسعود مزاح نگار

La Alma

لائبریرین
کیا کوئی اردو میں بتا سکتا ہے کہ کیا کہا گیا ہے؟ :)

ترجمہ نہیں تو تلخیص ہی سہی۔ :)
آفرین ہے کہ یہ مکئی کے دانے کتنی خوشی خوشی گرم ریت کی تپش سہ جاتے ھیں ۔جیسے جیسے آگ کی لو تیز ہوتی جاتی ہے یہ پاپ کارن بنتے جاتے ھیں۔
یعنی ہرتخلیق کے پیچھے کرب پوشیدہ ہے۔جہاں تک میں سمجھی ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مزاح نگار
ہس ہس جر دے - ہنس ہنس کر سہتے ہیں
تتیاں ریتاں - گرم ریت یا ریتیں
دھن مکئی دے دانے ۔ (دھن نہ جانے کیا ہے)، شاید یہ کہ جیسے مکئی کے دانے
جیوں جیوں - جیسے
بھانبڑ - الاؤ
مچ دا جاوے - بھڑکتا جائے
بن دے جان مکھانے - مکھانے بنتے جائیں، کھلتے جائیں۔

جیسے مکئی کے دانے گرم ریت میں بھونے جاتے ہیں اور جیسے جیسے الاؤ بھڑکتا جاتا ہے وہ کھلتے جاتے ہیں، اسی طرح مزاح نگار جیسے جیسے اندر کی آگ میں جلتا ہے ویسے ویسے کھلتا ہے اور ہنسی بکھیرتا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
آفرین ہے کہ یہ مکئی کے دانے کتنی خوشی خوشی گرم ریت کی تپش سہ جاتے ھیں ۔جیسے جیسے آگ کی لو تیز ہوتی جاتی ہے یہ پاپ کارن بنتے جاتے ھیں۔
یعنی ہرتخلیق کے پیچھے کرب پوشیدہ ہے۔جہاں تک میں سمجھی ہوں۔

اس کی املا میں مسئلے ہیں۔ اردو کچھ یوں ہونگی

مزاح نگار
ہس ہس جر دے - ہنس ہنس کر سہتے ہیں
تتیاں ریتاں - گرم ریت یا ریتیں
دھن مکئی دے دانے ۔ (دھن نہ جانے کیا ہے)، شاید یہ کہ جیسے مکئی کے دانے
جیوں جیوں - جیسے
بھانبڑ - الاؤ
مچ دا جاوے - بھڑکتا جائے
بن دے جان مکھانے - مکھانے بنتے جائیں، کھلتے جائیں۔

جیسے مکئی کے دانے گرم ریت میں بھونے جاتے ہیں اور جیسے جیسے الاؤ بھڑکتا جاتا ہے وہ کھلتے جاتے ہیں، اسی طرح مزاح نگار جیسے جیسے اندر کی آگ میں جلتا ہے ویسے ویسے کھلتا ہے اور ہنسی بکھیرتا جاتا ہے۔

بہت شکریہ!

ممنون ہوں۔ :)
 
دھن مکئی دے دانے ۔ (دھن نہ جانے کیا ہے)، شاید یہ کہ جیسے مکئی کے دانے
دھَن : نون پر زور دیں تو تعریفی کلمہ ہے۔ مرحبا، آفرین
اس نظم میں :
مکئی کے دانوں کی اس صفت کو مرحبا کہا گیا ہے کہ جوں جوں تپش سہتے ہیں، مکھانے بنتے جاتے ہیں۔
مکھانہ چینی سے بنی ہوئی ایک مٹھائی ہوتی ہے، جس کی شکل مکئی کے پھُلوں سے بہت مشابہ ہوتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
دھَن : نون پر زور دیں تو تعریفی کلمہ ہے۔ مرحبا۔
اس نظم میں :
مکئی کے دانوں کو مرحبا کہا گیا ہے کہ جوں جوں تپش سہتے ہیں، مکھانے بنتے جاتے ہیں۔
مکھانہ چینی سے بنی ہوئی ایک مٹھائی ہوتی ہے، جس کی شکل مکئی کے پھُلوں سے بہت مشابہ ہوتی ہے۔
جی ہاں بکمال و تمام سمجھ میں آ گیا تھا بعد میں "آفرین" سے، اس کا جو لہجہ میں سنتا رہا ہوں اس میں دو چشمی ھ کی آواز تھی ہی نہیں یا نہ ہونے کے برابر۔ اور دال کی آواز بھی ت کے قریب قریب جا پڑتی ہے۔
 
جی ہاں بکمال و تمام سمجھ میں آ گیا تھا بعد میں "آفرین" سے، اس کا جو لہجہ میں سنتا رہا ہوں اس میں دو چشمی ھ کی آواز تھی ہی نہیں یا نہ ہونے کے برابر۔ اور دال کی آواز میں ت کے قریب قریب جا پڑتی ہے۔
جی یہ بالکل وہی ہے۔ مثالیں:
دھن اوئے گزاریا! ۔۔ گزارہ یعنی قوتِ برداشت اور رواداری کی تحسین ہے۔
دھن جِگرا ماں دا! (شاید کسی پنجابی فلم کا نام بھی ہے): جِگرا (ہمت، صبر) ماں کے صبر کی تعریف کا اظہار ہے۔
 
اور دال کی آواز بھی ت کے قریب قریب جا پڑتی ہے۔
دھ لفظ کے شروع میں واقع ہو تو وہی ت (جھٹکے کے ساتھ) کی آواز دیتا ہے۔ دھی (بیٹی)، دھوبی، دھڑی (پانچ سیر وزن)، دھڑا، دھڑ، دھار (تلوار چاقو وغیرہ کی یا پانی کی دھار)۔
یہ ماجھے اور وسطی پنجاب کا لہجہ ہے، سیالکوٹ کا لہجہ بھی یہی ہے۔
لفظ کے اندر یا آخر میں واقع ہو تو معمول کے مطابق دھ د (جھٹکے کے ساتھ) کی آواز دیتا ہے۔ ادھا (آدھا)، وادھا (زیادتی، اضافہ)، ایدھر اودھر، وادھو (فالتو، زائد)، اُدھار، سادھو، اپرادھ، بُدھ، پَندھ (سفر، فاصلہ)، سیدھ۔
 
آخری تدوین:
Top