مرغی کی قربانی


مرغی کی قربانی کا قصہ بھی عوام النّاس کے لیے عبرت انگیز اور سبق آموز ہے۔ ہوا یوں تھا کہ جب مدظلّہٗ العالی اپنے پیر صاحب کے عرس مبارک کے موقع پر رسم “جھولا جھلائی” ادا کرتے ہوئے عوام و خواص کو اپنی زیارت سے مشرف فرمارہے تھے کہ جھولے کی چوبی زنجیر ٹوٹ گئی اور مد ظلّہٗ العالی سیدھے زمین پر آرہے۔ کرشمۂ قدرت دیکھیے کہ عین اُسی وقت جھولے کے نیچے ایک مرغی نجانے کہاں سے آگئی….یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ مرغی کا کیا بنا ….مریدوں نے اس کو بھی حضرت کی کرامت پر موسوم کیا اور لگے سبحان اللہ! سبحان اللہ! کرنے….!
مدظلّہٗ العالی لکڑی کے کھٹولے نما جھولے میں نون غنّہ بنے پھنسے ہوئے تھے اور جثّہ شریف کے وزن اور حجم کی زیادتی کی بناءپر خود اُٹھنے سے قاصر تھے ناچار صدا لگائی “گدھو! مجھے اس میں سے نکالوتو….” اور گدھوں کے، ہمارا مطلب ہے مریدانِ خاص کے اُٹھاتے اُٹھاتے مدظلّہٗ العالی کی ٹانگوں میں اس بُری طرح بَل پڑ گئے تھے کہ ایک ہفتے کی مالش کے بعد کہیں جاکر نکل سکے۔
واضح رہے کہ اس موقع پر قربان ہونے والی مرغی کو بطور تبرک ان کا ایک مرید گلریز خان اپنے ساتھ لے گیا تھا۔ اب یہ بتانے کی تو ضرورت نہیں ہونی چاہئے کہ گلریز خان مرغی کا سوپ فروخت کرتا ہے۔ اس مرغی کی وجہ سے اُس کے کاروبار میں بہت ترقی ہوئی۔ نون کہتا ہے کہ اس مقدس مرغی میں مدظلّہٗ العالی کی کرامت سے اتنی برکت عطا ہوئی کہ دس سال بعد آج بھی وہ اُسی مرغی کا ہی سوپ بیچ رہا ہے
ازقلم…. جمیل خان…’’جستہ جستہ کچھ خستہ‘‘ سے اقتباس
 
Top