محبت کے پکوڑے

محبت کے پکوڑے

محبت کے پکوڑے کھا رہا ہوں
ذرا چاہت کی چٹنی ڈال دینا

گرم چائے بنا کر لے بھی آؤ
کوئی آئے تو اسکو ٹال دینا

میں آفس سے چلا آونگا جلدی
اگر شامی تلو مس کال دینا

اسے سوکھی ہوئی روٹی کھلا دو
مری جاں بس مجھے تر مال دینا

میں کتنی دیر سے بیٹھا ہوں بھوکا
اگر کچھ بھی نہیں تو دال دینا
ترے پکوان کیسے بھول جاؤں
مجھے پھر سے وہ ماہ و سال دینا

حسیب احمد حسیب
 
Top