مجھ سے تشنه کو ہے جامِ سرِ کوثر مطلوب ۔۔۔ غزل اصلاح کے لئے

ایک غزل اصلاح اور مشوروں کے لئے پیش کر رہا ہوں !
اساتذہءِ کرام اور احباب سے رہنمائی کی درخواست ہے۔ ممنون فرمائیں!

بحر ہے : فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
واقعہ ایک شب و روز سے ہٹ کر مطلوب
مجھ سے تشنه کو ہے جامِ سرِ کوثر مطلوب

عمر گزری ہے کشاکش میں ہماری، اب تو
پاؤں پھیلا کے جو سونے دے، وہ چادر مطلوب

رنگ چاہت کے بکھیرو، کہ سِماعت کو مری
سادہ کینوس پہ اک آواز کا منظر مطلوب

بہہ چکی وقت کے ساگر میں عُمُر کی کشتی
بادباں مجھ کو نہیں چاہئے، لنگر مطلوب

کسی انجان سی منزل کو رواں ہوں یوں تَو
مجھ کو جو تجھ سے ملا دے وہی رہبر مطلوب

کچھ کرو اُس کی مدد راہ جدا کرنے میں
سنگِ الزام نہیں، عذر کا کنکر مطلوب

کیسے سمجھاؤں تمھیں، اس کا کوئی روپ نہیں
ہم کو تم سے جو محبّت میں تھا عُنصُر مطلوب

جن سے امید نہیں چارہ گری کی کاشف
دل کو کمبخت وہی لوگ ہیں اکثر مطلوب
 
Top