لڑکے۔۔۔۔۔۔۔از گلِ نوخیز اختر

سین خے

محفلین
بیٹری والے لڑکے
ان کے ہاتھ میں جب تک کوئی بیٹری والی چیز نہ ہو ، ان سے کوئی کام نہیں ہوتا۔ یہ عموماٌ اپنے پاس موبائل فون ، ٹیپ ریکارڈر ، کارڈ لیس فون ، ڈیجیٹل ڈائری یا کیمرہ رکھتے ہیں۔ ایسے لڑکے عموماٌ شادی بیاہوں پر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہ جہاں بھی لڑکیاں دیکھتے ہیں ان کے قریب جا کر اپنا موبائل فون کان سے لگاتے ہیں اور بلند آواز سے لندن اور سوئٹزر لینڈ کی باتیں کرنے لگتے ہیں۔
تاہم تھوڑی دیر بعد جب بارات آتی ہے تو ڈائیاں لگا لگا کر پیسے لوٹنے لگ جاتے ہیں!!!

لڑکا تو نہیں البتہ ایسے ہی مرد صاحب سے کوئی ساڑھے تین سال واسطہ رہا ہے۔ ہمارے پڑوسی تھے۔ ان کے گھر میں ہر کسی کی آواز اتنی بڑی تھی کہ ہمارے گھر میں ہر بات سنائی دیتی تھی۔ پر بیچاروں کو احساس ہی نہیں تھا۔ ہمیں ان کے ہر سفید اور کالے جھوٹ کے بارے میں علم تھا۔

" میں چالیس سال کا ہوں، چالیس کا!!!!"

ہمارے گیٹ کے سامنے موبائل پر، "آنٹی میں 2006 میں ٹوئنٹی کا تھا، اب میں تھرٹی کا ہوں"

موبائل پر، "یار میں کل جہاز لے کر دبئی جا رہا ہوں۔ تمھیں تو پتا ہی ہے میں ہمیشہ برج العرب میں ٹہرتا ہوں۔ تین دن بعد اچھی طرح تھکن اتار کر اور شاپنگ کر کے واپس جہاز لے کر آؤں گا۔"

مرد صاحب کی اماں، "ہاں مومی پشاور گیا ہے۔ میں نے اپنے لئے گرم شال منگوائی ہے، کالے رنگ کی"

موبائل پر،"بس یار جہاز ہاتھ سے نکل گیا تھا۔ میں نے پھر یووووووںںںںںںں گھمایا۔ سیدھا ہو گیا۔"

اماں، "اے مومی! جب تم پائلیٹ نہیں بن سکے تھے تو اس وقت ہی یہ ٹیکنیشئن کا کورس کر لیا ہوتا جو اتنے سال بعد تمھیں خیال آیا"

موبائل پر، "میری بہن تو لندن گئی ہے"

اماں، " ہاں فرزانہ، آجکل لاہور کا موسم کیسا ہے؟؟؟"

موبائل پر، "میں نے تو عروسہ کے گھر والوں سے کہہ دیا ہے۔ مجھے ایک روپے کا جہیز نہیں چاہئیے"

چاند رات والے دن، "امی آپ نے یہ کرتا دیکھا ہے۔ صاف لنڈے کا لگ رہا ہے۔ یہ عیدی بھجوائی گئی ہے مجھےےےےے! میں تو موزے تک برینڈڈ پہنتا ہوں۔ میری ہر چیز کا برینڈ ہوتا ہے۔ ہونہہ، فقیر کہیں کے"

اب چونکہ یہ پڑوسی تھے تو اگر ہمارے یہاں اگر کوئی پڑوس سے کچھ دینے آجاتا تھا تو فوراً باہر نکل کے جھانکا جاتا تھا اور کہا جاتا تھا، "اوہہہ اچھا آپکے یہاں ہیں۔ میں سمجھی ہمارے یہاں آئے ہیں۔" اب دینے والا شرمندہ ہو کر ان کے یہاں بھی ویسے ہی پلیٹ پہنچا دیا کرتا تھا۔
 

سین خے

محفلین
بم لڑکے
یہ لڑکے جہاں کہیں بھی بیٹھے ہوں ایسا لگتا ہے جیسے ’’لڑ۔کے ‘‘بیٹھے ہیں۔ یہ ہر بات کا غصہ کر جاتے ہیں۔
میں نے اسی طرح کے ایک بم لڑکے سے کہا .... بھائی صاحب, آپ بہت اچھی کرکٹ کھیلتے ہیں۔آج آپ کی بیٹنگ دیکھ کر تو مزہ آگیا۔میں آپ کی عظمت کو سلام کرتا ہوں۔
اس نے چونک کر میری طرف دیکھا۔ پھر پاس پڑی ہوئی اینٹ اٹھائی اور غصے سے میری طرف چیختا ہوا بھاگا۔
میں نے بڑی مشکل سے ایک رکشے کے پیچھے چھپ کر جان بچائی۔
بعد میں پتا چلا کہ عظمت اس کی بہن کا نام تھا۔
’’بم لڑکے‘‘ لڑکیوں سے بہت الرجک ہوتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ عورت فساد کی جڑ ہے ، یہ ہمیشہ عورت سے سو گز دور رہنا پسند کرتے ہیں ۔ میں نے ایک بم لڑکے سے کہا کہ فلاں لڑکی تمہیں بہت پسند کرتی ہے ، تم اسے کوئی تحفہ ضرور دو بے شک دس روپے کا ہی کیوں نہ ہو!!!
منہ بنا کر بولا ….. اسے تحفہ دینے سے بہتر ہے کہ میں دس روپے کا صابن خرید لوں۔ منہ ہاتھ دھونے کے لیے !!!

ان جیسوں کا علاج شادی کے بعد ہوتا ہے وہ بھی اس طرح :beating:
 

عاطف ملک

محفلین
میں سے مراد گلِ نوخیز اختر ہے بھائی جی۔۔۔۔۔۔۔۔
گلِ نوخیز اختر۔۔۔۔:p
پسندیدگی کیلیے شکریہ
یہ سب غلط ہے
لڑکوں کی صرف ایک قسم ہوتی ہے۔عاشق لڑکے۔ یہ کچھ کرلیں کرنے کی وجہ لڑکی ہوتی ہے۔ یہ ہروقت ان کے دماغ پر چھائی ہوتی ہے۔ قدرت کے اصولوں کو شکست دیتے ہوئے یہ کبھی بوڑھے بھی نہیں ہوتے۔ لڑکے اس وقت لڑکے نہیں رہتے جب صنف مخالف ان کے ذہن سے نکل جاوے جو اس عالم میں ممکن نہیں۔ ہائے بچارے لڑکے۔
:LOL:
ہائے بیچارے ازلی و ابدی لڑکے :p
یہ ساری صفات تو ممی ڈیڈی لڑکوں کی ہیں ۔ ۔ :thinking:
قابلِ غور بات ہے۔۔۔جتنے منہ اتنی باتیں کے مصداق جتنے مصنف اتنے عنوان :)
تحریر پڑھتے ہوئے بار ہا بے ساختہ قہقہے لگائے ہیں اور مسکراہٹ تو ایک سیکنڈ کے لیے بھی گئی نہیں ہونٹوں سے ۔ لاجواب تحریر ہے بھیا ۔ آخر آپ نے بھی بھڑاس نکال ہی لی
خبردار اگر کسی نے بھڑاس کے لفظ سے کچھ اور سو چا تو :D
۔ زبردست شیئرنگ ۔ ڈھیروں داد۔

لڑکوں کی ایک خاص قسم کے لیے بالوں کو لمبا کرنے کی بجائے بالوں کی موجودگی زیادہ معنی رکھتی ہے ۔:D

میں نے تصور کرنے کی کوشش کی ہے کہ کون سا پوز بنایا جائے تو تالو میں اینٹ ماری جا سکتی ہے لیکن نہیں ہو پایا خیر ۔ :cool:

یہ والی تصویر ؟؟
hqdefault.jpg


:D

یہ ساری زندگی ماموں ہی بنتا رہے گا :battingeyelashes:

یہ ڈاکٹر یونس بٹ کا فقرہ ہے :p

:rollingonthefloor:
اتنی اچھی داد دینے پر سپر ایشیا کا واٹر کولر آپ کا ہوا :applause:
سپر ایشیا والے اپنا پیغام نہیں دے سکتے کیونکہ مفت کا واٹر کولر دینے کے بعد ان کا دیوالیہ نکل گیا ہے :atwitsend:

ان سب کو چھوڑیں۔ میں تو کل سے عظیم لڑکوں کے لیے مصروفِ دعا ہوں۔
جو اس نفسا نفسی کے دور میں بھی بلا خوف و خطر کسی انجان کی مدد کے لیے تیار ہو جاتے ہیں، اور اس احسان کی قیمت صرف دعاؤں کی صورت میں لیتے ہیں۔ :)
آپ تو اب کچھ عرصہ عالمِ استغراق میں رہیں گے ہی۔
میں ان لڑکوں کی جگہ ہوتا تو ملک شیک کا تقاضا ضرور کرتا۔
جذبہِ خیر سگالی کے تحت ;)
بہترین شیئرنگ ۔ ڈھیروں دادتحسین​
:in-love::redheart:
بہت نوازش۔
اللہ معاف کرے کرہ ارض پر کیسی کیسی مخلوق بستی ہے . یہ تو لڑکوں کی sub types ہو گئیں ،ویسے لڑکوں کی اوریجنل قسم ایک ہی ہے اور وہ ہے " انسان نما لڑکے " . بس دیکھنے میں ہی انسان انسان لگتے ہیں .:):)
یہ جو انسان انسان سا لڑکا ہے۔۔۔۔۔۔فقط آپ کی نظر کا واہمہ ہے:unsure:
اگر سارے لڑکے دیکھنے میں انسان انسان سے لگتے ہیں تو لڑکیاں یہ فقرہ کس لیے کہتی ہیں ؟؟
" باندر نہ ہووے تے " :D
"باندر "جیہا" نہ ہووے تے :D"
درست فقرہ ہے قبلہ
استعارے اور تشبیہ کا فرق ملحوظِ خاطر رکھا جائے کہ مستعار منہ کوئی "اور" ہے:p
زبردست، میرے بھی دل سے آج کچھ بوجھ کم ہوا :D
بس اسی مقصد کے تحت شراکت کی ہے۔
مجھے علم تھا کہ آپ سے تو کچھ نہ ہو پائے گا،اس لیے گلِ نوخیز اختر سے درخواست کی اور ان کی پچھلی تحریر کے ردِعمل میں بہنے والے موٹے موٹے آنسووں کا ذکر بھی کیا :p
تب کہیں جا کر یہ تحریر ملی ;):LOL:
جی نہیں۔۔۔۔بالکل درست اور برمحل ہے:LOL:
لڑکا تو نہیں البتہ ایسے ہی مرد صاحب سے کوئی ساڑھے تین سال واسطہ رہا ہے۔ ہمارے پڑوسی تھے۔ ان کے گھر میں ہر کسی کی آواز اتنی بڑی تھی کہ ہمارے گھر میں ہر بات سنائی دیتی تھی۔ پر بیچاروں کو احساس ہی نہیں تھا۔ ہمیں ان کے ہر سفید اور کالے جھوٹ کے بارے میں علم تھا۔

" میں چالیس سال کا ہوں، چالیس کا!!!!"

ہمارے گیٹ کے سامنے موبائل پر، "آنٹی میں 2006 میں ٹوئنٹی کا تھا، اب میں تھرٹی کا ہوں"

موبائل پر، "یار میں کل جہاز لے کر دبئی جا رہا ہوں۔ تمھیں تو پتا ہی ہے میں ہمیشہ برج العرب میں ٹہرتا ہوں۔ تین دن بعد اچھی طرح تھکن اتار کر اور شاپنگ کر کے واپس جہاز لے کر آؤں گا۔"

مرد صاحب کی اماں، "ہاں مومی پشاور گیا ہے۔ میں نے اپنے لئے گرم شال منگوائی ہے، کالے رنگ کی"

موبائل پر،"بس یار جہاز ہاتھ سے نکل گیا تھا۔ میں نے پھر یووووووںںںںںںں گھمایا۔ سیدھا ہو گیا۔"

اماں، "اے مومی! جب تم پائلیٹ نہیں بن سکے تھے تو اس وقت ہی یہ ٹیکنیشئن کا کورس کر لیا ہوتا جو اتنے سال بعد تمھیں خیال آیا"

موبائل پر، "میری بہن تو لندن گئی ہے"

اماں، " ہاں فرزانہ، آجکل لاہور کا موسم کیسا ہے؟؟؟"

موبائل پر، "میں نے تو عروسہ کے گھر والوں سے کہہ دیا ہے۔ مجھے ایک روپے کا جہیز نہیں چاہئیے"

چاند رات والے دن، "امی آپ نے یہ کرتا دیکھا ہے۔ صاف لنڈے کا لگ رہا ہے۔ یہ عیدی بھجوائی گئی ہے مجھےےےےے! میں تو موزے تک برینڈڈ پہنتا ہوں۔ میری ہر چیز کا برینڈ ہوتا ہے۔ ہونہہ، فقیر کہیں کے"

اب چونکہ یہ پڑوسی تھے تو اگر ہمارے یہاں اگر کوئی پڑوس سے کچھ دینے آجاتا تھا تو فوراً باہر نکل کے جھانکا جاتا تھا اور کہا جاتا تھا، "اوہہہ اچھا آپکے یہاں ہیں۔ میں سمجھی ہمارے یہاں آئے ہیں۔" اب دینے والا شرمندہ ہو کر ان کے یہاں بھی ویسے ہی پلیٹ پہنچا دیا کرتا تھا۔
آپ مضمون ہی لکھ ڈالتیں ان صاحب پر:rollingonthefloor:
اتنا اچھا مشاہدہ:applause:
کمال!
ان جیسوں کا علاج شادی کے بعد ہوتا ہے وہ بھی اس طرح :beating:
اس سے میں جزوی اتفاق کرتا ہوں کہ کبھی اِس طرف پلہ بھاری رہتا ہے تو کبھی اُس طرف :)
 
آخری تدوین:
اتنی اچھی داد دینے پر سپر ایشیا کا واٹر کولر آپ کا ہوا :applause:
سپر ایشیا والے اپنا پیغام نہیں دے سکتے کیونکہ مفت کا واٹر کولر دینے کے بعد ان کا دیوالیہ نکل گیا ہے :atwitsend:
:D
"باندر "جیہا" نہ ہووے تے :D"
درست فقرہ ہے قبلہ
استعارے اور تشبیہ کا فرق ملحوظِ خاطر رکھا جائے کہ مستعار منہ کوئی "اور" ہے:p
جب بات حد سے تھوڑی آگے نکل جاتی ہے تو تشبیہ کام نہیں آتی ۔ سیدھا اٹیک کرنا پڑتا ہے ۔ اور ویسے بھی یہاں لوگ باندروں کو اپنا جد امجد مانتے ہیں تو ایسے میں کچھ اور بھی کہا جا سکتا ہے جیسا کہ ۔۔۔
بیپ ۔ بیپ ۔ بیپ ۔ بیپ :ROFLMAO:
 

سین خے

محفلین
آپ مضمون ہی لکھ ڈالتیں ان صاحب پر:rollingonthefloor:
اتنا اچھا مشاہدہ:applause:
کمال!

آئیڈیا تو بہت اچھا ہے۔ :thinking: ویسے بھی ساڑھے تین سالوں کے کافی سارے واقعات ہیں۔ کرتے ہیں کچھ! :nerd2:

اس سے میں جزوی اتفاق کرتا ہوں کہ کبھی اِس طرف پلہ بھاری رہتا ہے تو کبھی اُس طرف :)

ہائے عاطف ڈراؤ تو نہیں:weep:۔ میں تو آج تک یہ سوچ سوچ کر خوش ہوتی رہی ہوں کہ آخر میں پلہ چکلے بیلن کا بھاری رہے گا :crying1:۔ زبان کا علاج ہاتھ سے! میری ننھی سی امید تو نہ توڑو لوگو!:cry:
 

فاطمہ شیخ

محفلین
لڑکے
لڑکے مختلف اقسام کے ہوتے ہیں :
ٹیکنیکل لڑکے
شریف لڑکے
الیکٹرانک لڑکے
بیٹری والے لڑکے
ریموٹ کنٹرول لڑکے
بم لڑکے
اور
سی این جی لڑکے

آئیے باری باری ان تمام اقسام کا جائزہ لیتے ہیں !!!

ٹیکنیکل لڑکے
یہ وہ لڑکے ہیں جو ہر بات کا ٹیکنیکل حل تلاش کرتے ہیں،۔
میں نے ایک ٹیکنیکل لڑکے سے پو چھا کہ بال لمبے کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
اطمنیان سے بولا ….. مٹی کے تیل سے اچھی طرح دھو کر ، آگ پر سکھائیں ….. !!!
ٹیکنیکل لڑکے معمولی چیزوں سے بھیانک بھیانک نتائج حاصل کرنا جانتے ہیں ۔
میں نے اسی طرح کے ایک لڑکے سے پوچھا کہ جس لڑکی سے تم محبت کرتے ہو اگر وہ تمہیں نہ ملی تو تم کیا کرو گے؟
سگریٹ کاکش لیتے ہوئے بولا …. میں اس کے باپ کے تالو میں اینٹ دے ماروں گا۔
میں نے سہم کر پوچھا ….. اور لڑکی کےساتھ کیا سلوک کروگے؟
خوفناک لہجےمیں بولا….. میں اسے اغواء کر لوں گا اور روزانہ صبح نہار منہ اوباما کی تصویر دکھایا کروں گا۔
میں اس کا یہ بھیانک منصوبہ سن کر دہل گیا اور کانوں کو ہاتھ لگا دیے۔

شریف لڑکے
ان میں شرافت کوٹ کوٹ کر بلکہ مارمار کر بھری ہوتی ہے۔ عام بندہ اتنی سہیلیاں نہیں بناتا جتنی یہ بہنیں بنا جاتے ہیں۔
میری کلاس میں بھی ایک ایسا لڑکا پڑھتا تھا جو بہنیں بنانے میں بڑا ماہر تھا،کبھی کسی لڑکی کو نام لے کر نہیں بلاتا تھا بلکہ ہمیشہ بہن بہن کہتا رہتا تھا۔
پچھلے دنوں لگ بھگ دس سال کے بعد اس سے ملاقات ہوئی۔
میں نے پوچھا ….. ہاں بھئی ….. سناؤ ….. شادی ہو گئی؟؟؟
شرما کر بولا….. بس جی ….. ایک بہن سے بات چل رہی ہے !!

الیکٹرانک لڑکے
یہ انتہائی قیمتی دھات کے بنے ہوتےہیں اور بڑے ذہین ہوتے ہیں ، سکول کالج میں بے شک منہ بھی نہ دھوکر جاتے ہوں لیکن یونیورسٹی میں آتے ہی روزانہ نہانا شروع کر دیتے ہیں۔ان کا کام لائبریری سے موٹی موٹی بور کتابیں ایشو کروانا اور ہر وقت کسی لڑکی سے نوٹس کا تبادلہ کرنا ہوتا ہے۔
یہ سارا سال بجلی کی طرح پیریڈ اٹینڈ کرتے ہیں۔
ہر لیکچر غور سے سنتے ہیں۔
. کبھی چھٹی نہیں کرتے۔
. پروفیسروں کی عزت کرتے ہیں۔
. دل لگا کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
یہ صرف لڑکیوں ہی کو نوٹس دیتے ہیں، کیونکہ ان کے خیال میں صرف لڑکیاں ہی تعلیم پر بہتر توجہ دیتی ہیں۔ یہ ہر وقت لڑکیوں کو باور کراتے رہتے ہیں کہ انہیں صرف اور صرف تعلیم پر توجہ دینی چاہیے ۔
تاہم جب لڑکیاں تعلیم پر توجہ دے رہی ہوتی ہیں تو یہ لڑکیوں پر توجہ دے رہے ہوتے ہیں۔ یہ پڑھائی کے اتنے شوقین ہوتے ہیں کہ اگر ان سے کوئی لیکچر مس ہو جائے تو سارا دن’’ بونترے بونترے‘‘ پھرتے ہیں۔
اپنی جان پر کھیل کر گیس پیپر حاصل کرتے ہیں اور پھر راتوں کو لڑکیوں کو فون کر کر کے انہیں گیس بتاتے ہیں۔
یہ الیکٹرانک لڑکے کمرہ امتحان میں جانے سے پہلے یہ کہہ کر سب کی جان نکال دیتے ہیں کہ آج امتحان میں صرف وہی سوال آئیں گے جو انہوں نے تیار کیے ہوئے ہیں۔
جب رزلٹ آؤٹ ہوتا ہے تو ان الیکٹرانک لڑکوں کی محنت رنگ لاتی ہے۔
اور یہ ہائی تھرڈ ڈویژن میں کامیابی حاصل کرتے ہیں۔

بیٹری والے لڑکے
ان کے ہاتھ میں جب تک کوئی بیٹری والی چیز نہ ہو ، ان سے کوئی کام نہیں ہوتا۔ یہ عموماٌ اپنے پاس موبائل فون ، ٹیپ ریکارڈر ، کارڈ لیس فون ، ڈیجیٹل ڈائری یا کیمرہ رکھتے ہیں۔ ایسے لڑکے عموماٌ شادی بیاہوں پر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہ جہاں بھی لڑکیاں دیکھتے ہیں ان کے قریب جا کر اپنا موبائل فون کان سے لگاتے ہیں اور بلند آواز سے لندن اور سوئٹزر لینڈ کی باتیں کرنے لگتے ہیں۔
تاہم تھوڑی دیر بعد جب بارات آتی ہے تو ڈائیاں لگا لگا کر پیسے لوٹنے لگ جاتے ہیں!!!

ریموٹ کنٹرول لڑکے
ان کا کنٹرول عموماٌ لڑکیوں کے ہاتھ میں ہوتا ہے ، ان کی زیادہ تر اقسام شادی شدہ مردوں میں پائی جاتی ہے۔
میں نے ایک ریموٹ کنٹرول لڑکے سے پوچھا " سناؤ! شادی ہو گئی ہے یاابھی تک اپنے کپڑے خود دھوتے ہو؟"
ٹھنڈی سانس لے کر بولا ….. تمہاری دونوں باتوں کا جوب ہاں میں ہے۔

بم لڑکے
یہ لڑکے جہاں کہیں بھی بیٹھے ہوں ایسا لگتا ہے جیسے ’’لڑ۔کے ‘‘بیٹھے ہیں۔ یہ ہر بات کا غصہ کر جاتے ہیں۔
میں نے اسی طرح کے ایک بم لڑکے سے کہا .... بھائی صاحب, آپ بہت اچھی کرکٹ کھیلتے ہیں۔آج آپ کی بیٹنگ دیکھ کر تو مزہ آگیا۔میں آپ کی عظمت کو سلام کرتا ہوں۔
اس نے چونک کر میری طرف دیکھا۔ پھر پاس پڑی ہوئی اینٹ اٹھائی اور غصے سے میری طرف چیختا ہوا بھاگا۔
میں نے بڑی مشکل سے ایک رکشے کے پیچھے چھپ کر جان بچائی۔
بعد میں پتا چلا کہ عظمت اس کی بہن کا نام تھا۔
’’بم لڑکے‘‘ لڑکیوں سے بہت الرجک ہوتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ عورت فساد کی جڑ ہے ، یہ ہمیشہ عورت سے سو گز دور رہنا پسند کرتے ہیں ۔ میں نے ایک بم لڑکے سے کہا کہ فلاں لڑکی تمہیں بہت پسند کرتی ہے ، تم اسے کوئی تحفہ ضرور دو بے شک دس روپے کا ہی کیوں نہ ہو!!!
منہ بنا کر بولا ….. اسے تحفہ دینے سے بہتر ہے کہ میں دس روپے کا صابن خرید لوں۔ منہ ہاتھ دھونے کے لیے !!!

سی این جی لڑکے
یہ بالکل میرے جیسے ہوتے ہیں۔ پڑھائی میں نکمے اور کاہلی میں بحرالکاہل۔ ان کے دماغ میں شرارتوں کی اتنی گیس اپھری ہوتی ہے کہ جس دن یہ کوئی شرارت نہ کریں گیس ٹربل کا شکار ہو جاتے ہیں۔
ان میں کوئی کوالٹی ہو نہ ہو ، یہ اپنے آپ کو "طرم خاں" ہی سمجھتے ہیں۔
سی این جی لڑکے اتنے سست ہوتے ہیں کہ ان کے بس میں ہو تواپنی نسل بڑھانے کے لیے بھی ملازم رکھ لیں۔۔

لڑکوں پر اور بھی بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے لیکن کیا فائدہ!!!
اس سے بہتر ہے بندہ دوبارہ روٹی کھا لے۔

نہایت دلچسپ جملے ہیں
بہت عمدہ تحریر
 

محمد وارث

لائبریرین
لڑکیوں پر تحریر آ ئی تو لڑکوں پر بھی آ گئی۔ اب مَردوں پر بھی ایک تحریر ہونی چاہیے، ہے کوئی ہمت کرنے والا، مثال کے طور پر:

-رنگین مرد
-نمکین مرد
-غمگین مرد
-سنگین مرد
-ذہین و فطین مرد
-ساحرین مرد
-"بیگم این" مرد
-"ٹھرکین" مرد
و علی ہذا القیاس :)
 
لڑکا تو نہیں البتہ ایسے ہی مرد صاحب سے کوئی ساڑھے تین سال واسطہ رہا ہے۔ ہمارے پڑوسی تھے۔ ان کے گھر میں ہر کسی کی آواز اتنی بڑی تھی کہ ہمارے گھر میں ہر بات سنائی دیتی تھی۔ پر بیچاروں کو احساس ہی نہیں تھا۔ ہمیں ان کے ہر سفید اور کالے جھوٹ کے بارے میں علم تھا۔

" میں چالیس سال کا ہوں، چالیس کا!!!!"

ہمارے گیٹ کے سامنے موبائل پر، "آنٹی میں 2006 میں ٹوئنٹی کا تھا، اب میں تھرٹی کا ہوں"

موبائل پر، "یار میں کل جہاز لے کر دبئی جا رہا ہوں۔ تمھیں تو پتا ہی ہے میں ہمیشہ برج العرب میں ٹہرتا ہوں۔ تین دن بعد اچھی طرح تھکن اتار کر اور شاپنگ کر کے واپس جہاز لے کر آؤں گا۔"

مرد صاحب کی اماں، "ہاں مومی پشاور گیا ہے۔ میں نے اپنے لئے گرم شال منگوائی ہے، کالے رنگ کی"

موبائل پر،"بس یار جہاز ہاتھ سے نکل گیا تھا۔ میں نے پھر یووووووںںںںںںں گھمایا۔ سیدھا ہو گیا۔"

اماں، "اے مومی! جب تم پائلیٹ نہیں بن سکے تھے تو اس وقت ہی یہ ٹیکنیشئن کا کورس کر لیا ہوتا جو اتنے سال بعد تمھیں خیال آیا"

موبائل پر، "میری بہن تو لندن گئی ہے"

اماں، " ہاں فرزانہ، آجکل لاہور کا موسم کیسا ہے؟؟؟"

موبائل پر، "میں نے تو عروسہ کے گھر والوں سے کہہ دیا ہے۔ مجھے ایک روپے کا جہیز نہیں چاہئیے"

چاند رات والے دن، "امی آپ نے یہ کرتا دیکھا ہے۔ صاف لنڈے کا لگ رہا ہے۔ یہ عیدی بھجوائی گئی ہے مجھےےےےے! میں تو موزے تک برینڈڈ پہنتا ہوں۔ میری ہر چیز کا برینڈ ہوتا ہے۔ ہونہہ، فقیر کہیں کے"

اب چونکہ یہ پڑوسی تھے تو اگر ہمارے یہاں اگر کوئی پڑوس سے کچھ دینے آجاتا تھا تو فوراً باہر نکل کے جھانکا جاتا تھا اور کہا جاتا تھا، "اوہہہ اچھا آپکے یہاں ہیں۔ میں سمجھی ہمارے یہاں آئے ہیں۔" اب دینے والا شرمندہ ہو کر ان کے یہاں بھی ویسے ہی پلیٹ پہنچا دیا کرتا تھا۔
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 
لڑکیوں پر تحریر آ ئی تو لڑکوں پر بھی آ گئی۔ اب مَردوں پر بھی ایک تحریر ہونی چاہیے، ہے کوئی ہمت کرنے والا، مثال کے طور پر:

-رنگین مرد
-نمکین مرد
-غمگین مرد
-سنگین مرد
-ذہین و فطین مرد
-ساحرین مرد
-"بیگم این" مرد
-"ٹھرکین" مرد
و علی ہذا القیاس :)
مجاہدین مرد
بہترین مرد
مسکین مرد :LOL: اور
"متاثرین" مرد :LOL:
 
آخری تدوین:
Top