لطیفوں کی دنیا۔۔۔

ایک کلرک بابو چائے خانے میں بیٹھا تھا کہ ایک بدمعاش آیا اور وہ اس کی چائے پی کر بولا “ابے پدے بتا تو میرا کیا بگاڑ لے گا؟”۔

کلرک بابو نے رونا شروع کر دیا۔ بدمعاش بولا “ارے تو تو بڑا کمزور دل ہے، میں نے آج تک کسی آدمی کو روتے ہوئے نہیں دیکھا”۔

کلرک بابو بولا “یہ میرے لیے بہت ہی برا دن ہے۔ میں کوئی بھی کام ٹھیک طرح سے نہیں کر سکا۔ میں جب دفتر لیٹ پہنچا تو مینجر نے مجھے نوکری سے نکال دیا، دفتر سے باہر نکلا تو کوئی میری سائیکل چوری کر کے بھاگ چکا تھا، بس پر گھر پہنچا تو کسی جیب کترے نے میرا بٹوہ چوری کر لیا، گھر پہنچ کر پتہ چلا کہ میری بیوی اپنے آشنا کیساتھ بھاگ گئی ہے”۔

کلرک بابو گفتگو جاری رکھتے ہوئے بولا ” میں اپنی ہمت بحال کرنے کیلیے چائے خانے پر آ گیا تا کہ خود کشی کر سکوں۔ پھر تم آگئے اور تم نے زہر ملی میری چائے پی لی”۔
 
ایک چرسی کسی دربار کے اندر رو رو کر دعا کر رہا تھا
بابا جی میرا پرائز بانڈ ہر حال میں نکلنا چاہیے
بابا جی میرا پرائز بانڈ ہر حال میں نکلنا چاہیے
بابا جی میرا پرائز بانڈ ہر حال میں نکلنا چاہیے
جب وہ مزار سے باہر نکلا تو اس نے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا تو اس
نے دیکھا کہ کسی نے اسکا پرائز بانڈ نکال لیا ہے
وہ دوبارہ اندر گیا اور کہنے لگا
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔۔
بابا جی
پہلوں کسے کنجر دی پوری گل سن لیا کرو تے فیر ایکشن لیا کرو
 
ایک محفل میں جمیل اختر بھائی ، ایک امریکی خلائی ادارے کا رکن اور ایک رشین بحریہ کا رکن اکٹھے تھے
امریکی بولا : ہمارے ملک کے جہاز آسمان کیساتھ لگ کر اڑتے ہیں‌

روسی حیرانی سے ؛ بلکل آسمان کیساتھ

امریکی نہیں تھوڑا سا نیچے

پھر رشین بولا ؛ ہمارے ملک کی آب دوز سمندر کی تہہ کیساتھ لگ کر چلتی ہے

امریکی حیرانی سے ؛ بلکل تہہ کیساتھ

روسی : نہیں تھوڑا سااوپر

اب انہوں نے طنزیہ انداز میں جمیل بھائی سے پوچھا تمہارے ملک میں بھی کوئی حیرت انگریز واقعہ ہوا ہے

جمیل بھائی نے اطمینان سے ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر کہا : ہمارے ملک کے لوگ ناک سے کھانا کھاتے ہیں

دونوں حیران ہوکر یک زبان ہوکر بولے : بلکل ناک سے

جمیل بھائی ؛ نہیں‌تھوڑا سا نیچے
 
میرا کی دوران فلائیٹ طبیعت خراب ہوگئی
ایئر ہوسٹس نے پوچھا " آر یو سک سفرنگ فرام فیور"

میرا:
















نو آئی ایم مسلم سفرنگ فرام لاہور
 
تین قیدی اپنے آپ کو جیل کا سب سے پرانا قیدی ثابت کرنے پر تلے ہوئے تھے۔
پہلے قیدی نے کہا : " میں اس وقت یہاں آیا تھا جب ٹرین نئی نئی ایجاد ہوئی تھی۔"
دوسرے قیدی نے کہا: " میں اس وقت یہاں آیا تھا جب لوگ گھوڑوں پر سفر کرتے تھے۔"
تیسرا معصومیت سے بولا : " یہ گھوڑے کیا ہوتے ہیں؟
"
 
سکول ٹیچر نے شادی کے دن اپنی بیوی پوچھا ۔
" بیگم میری محدود آمدنی میں تم گذارا کر لو گی نا ؟ "
بیگم : " سرتاج میں تو کر لوں‌گی۔ لیکن آپ کا کیا ہوگا ؟
"
 
تین حبشی دوست اکٹھے رہتے تھے۔ ایک دن ایک پری ان کے پاس آئی اور کہا میں تم تینوں کی ایک ایک خواہش پوری کروں گی۔
ایک بولا : مجھے گورا چٹا اور ہینڈسم بنا دو۔
پری نے چھڑی گھمائی اور وہ گورا چٹا اور ہینڈسم بن گیا۔
دوسرے نے بھی یہی خواہش کی۔ اس کی خواہش بھی پوری ہو گئی۔
تیسرے کی باری آئی تو اس نے بے تحاشا ہنسنا شروع کر دیا۔
پر بولی : ہنسو مت اپنی خواہش بتاو
تیسرا بولا : ان دونوں کو پھر سے کالا کر دو۔
 
ڈاکٹر نے مریض سے کہا ۔’’میں نے جو تمہیں کھا نے کے لئے کہا تھا وہ تم نے کھایا؟‘‘
مر یض نے جواب دیا۔’’کوشش تو بہت کی تھی مگر کا میاب نہ ہو سکا۔
’’ڈاکٹر نے جھلا کر کہا ۔’’کیا بے وقوفی ہے ۔ میں نے کہا تھا کہ جو چیزیں تمہارا تین سا لہ بچہ کھاتا ہے ،وہی تم کھاؤ ۔ تم سے اتنا بھی نہ ہو سکا ۔
مریض نے بے بسی سے جواب دیا ۔’’ہاں ڈاکٹر صاحب ! لیکن میرا بچہ تو موم بتی ، کوئلہ ، مٹی اور جوتے کے فیتے وغیرہ کھاتا ہے ‘‘۔
 
لڑکا : بس اور لڑکی ایک جیسی ہوتی ہیں. ایک جاتی ہے تو دوسری آ جاتی ہے
لڑکی : رکشے اور لڑکے ایک جیسے ہوتے ہیں. ایک کو بلاؤ چار آ جاتے ہیں
صرف لطیفے کی حد تک رہیں زیادہ آگے سوچنا منع ہے۔۔
 
بارہ سنگھا

پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار ایس پی سنگھا کے گیارہ بچوں کے نام کا آخری حصہ“ سنگھا” تھا۔جب ان کے ہاں بارہواں لڑکا پیدا ہوا تو شوکت تھانوی سے مشورہ کیا کہ اس کا کیا نام رکھوں۔ اس پر شوکت صاحب نے بے ساختہ کہا “آپ اس کا نام بارہ سنگھا رکھ دیجیے۔
 
ایک پنجابی مرد کی شادی ایک بلوچ عورت سے ہوگئی ، کچھ عرصے بعد دونوں کی زبانیں مکس ہو گئی ، ایک دن مرد کہیں باہر سے وآپس آیا تو اُس کی ٹانگ پر پٹی بندھی ہوئی تھی ۔
بلوچ بیوی نے پوچھا ۔ ای چی بیتا ( یہ کیا ہوا ؟)
پنجابی شوہر نے جواب دیا ۔
مینو کی پتہ ، کھڈے تکا کچک ابتا ، چک وڈیا ، درد بتا ( مجھے کیا معلوم تھا کھڈے میں کتا بیٹھا ہے کتے نے مجھے کاٹا ہے اب درد ہو رہا ہے )
 
نوکر: سریف ساب نے سریف پور سے سریفے بھیجے ہیں۔

مالک: الو کے پٹھے کبھی ش بھی بول لیا کرو۔

نوکر: شاب نے شلام بھی بھیجا ہے۔
 

ایک آدمی رات کے تین بجے تہجد کی نماز پڑھ کر دعا مانگ رہا تھا کہ یا اللہ سب آرام سے سو رہے ہیں اور میں تیری عبادت کر رہا ہوں
تو پاس میں چارپائی پر لیٹے ہوئے آدمی نے کہا کہ (ساڈیاں شکیتاں نا لا اپنی دعا منگ۔۔)
 
لکھنئو میں دو بچے لڑ رہے تھے
ایک نے کہاکہ اگر آپ ہماری بات نہیں مانےگیں تو ہم آپ کے والد محترم کی شان میں گستاخانہ کلمات پیش کریں گے۔
دوسرا لڑکا۔۔تو حضور پھر ہم بھی آپ کے رخسار مبارک پہ ایسا تمانچہ بجا لا ئیں گے کہ گال گلاب کی مانند کِھل اٹھیں گے۔
 
ایک آدمی نے اخبار میں اشتہار دیا نوکر کے لئے اور یہ شرط رکھی کہ میں نوکر کو صرف رہائش اور کھانا دونگا
ایک امیدوار راضی ہو گیا اور مالک سے اپنے کام کی نوعیت پوچھی
مالک نے کہا کہ کام زیادہ نہیں ہے بس پاس میں لنگر تقسیم ہوتاہے تم اپنا کھانا وہیں کھا لینا اور میرے لئے ساتھ لے آنا
 
ملا نصیر الدین
----------------------------
ایک بار ملا نصیر الدین کا گدھا مر گیا تو گاؤں کے شریر بچوں نے مذاق میں رونا شروع کردیا۔

گاؤں کے چودھری نے انہیں منع کیا تو ملا نصیر الدین نے کہا " انہیں رونے دیجئے۔ مرحوم ان کا بھائی تھا۔
 
ایک ایکٹریس کی پندرہ سالہ بچی نے پوچھا ۔’’مما آپ کی عمر کیا ہوگی ؟‘‘۔
’’یہی کوئی پچیس سال ‘‘۔ ایکٹریس ماں نے جواب دیا ۔
بیٹی انگلیوں پر کچھ گننے لگی تو ماں نے پوچھا ۔’’کیوں کیا بات ہے ؟
’’کچھ نہیں مما ‘‘بیٹی بولی ، ’’میں حساب لگا رہی ہوں کہ میں کتنے سال بعد آپ سے بڑی ہوجاؤں گی۔
 
سروس اسٹیشن
__________________
ایک خاتون کار لے کر سروس اسٹیشن پہنچیں۔ کار میں بے شمار ڈینٹ پڑے ہوئے تھے۔ انہوں نے لڑکے سے کہا ” کیا یہاں کاریں دھوئی جاتی ہیں؟“
لڑکا بولا ” جی ہاں، دھوئی جاتی ہیں، لیکن استری نہیں کی جاتیں۔
 
سیاستدان
__________________
ایک بیوی شوہر سے:
"ہمارا منا بڑا ہو کر سیاستدان بنے گا۔"
شوہر: وہ کیسے؟
اگر تم اس کی باتیں سنو تو یہ ایسی باتیں کرتا ہے جو سننے میں تو اچھی لگتیں ہیں لیکن جن کا حقیقت میں کوئی مطلب نہیں ہوتا۔
 
پہلی تقریر
__________________
ایک آدمی رنگ برنگی جوتیوں کی بوری بھر کر لایا تو بیوی نے اس سے پوچھا " یہ سب کہاں سے لائے ہیں آپ؟"
شوہر نے کہا " تمہیں نہیں پتہ آج میری پہلی تقریر تھی۔
 
Top