گیارہویں سالگرہ لائبریری پر کام اور تراجم کی تجویز اور متفرقات

کیا غیر ملکی کلاسیکی ادب کا ترجمہ ہونا چاہیے؟

  • جی ہاں

    Votes: 28 96.6%
  • ضروت نہیں

    Votes: 0 0.0%
  • اردو ادب ہی کافی ہے

    Votes: 1 3.4%

  • Total voters
    29

محمد امین

لائبریرین
السلام علیکم عزیزانِ گرامی

لائبریری پر کام عرصے سے رکا ہوا ہے۔ تھوڑا تھوڑا کام احباب کر تو لیتے ہیں مگر ویسی سرگرمی نہ رہی کہ جو بیتے برسوں میں ہوا کرتی تھی، ویسے تو ساری ہی محفل کا یہی حال ہے۔

گیارھویں سالگرہ کے سلسلے میں جو جوش و خروش ہے اس کو لائبریری کی طرف بھی موڑنا چاہیے۔ جب سے لائبریری کا چولہا ٹھنڈا ہوا ہے اس دوران میں محفل میں بہت سے نئے احباب شامل ہوئے ہیں کہ جو جوشیلے بھی ہیں اور فعال بھی، ان کی صلاحیتوں اور فعالیت سے فائدہ اٹھا کر کام دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔ یا کچھ نئے کام کئے جا سکتے ہیں۔ کیا کام ہوسکتے ہیں، اس ضمن میں تو میں جمود کا شکار ہوں، کیوں کہ آجکل زور مطالعے اور شاہکار موویز دیکھنے پر ہے۔

مقدس محفل میں پھر سے سرگرم ہے، جو کہ بہت خوشی کی بات ہے۔ چیف لائبریرین تم ہو مقدس :p. سوچو کہ کیا کام ہوسکتا ہے؟ کوئی انقلابی کام ہو تو اچھا ہے :D


خاکسار کافی عرصے سے عالمی ادب خاص کر کلاسیکی ادب پڑھنے کی طرف مائل رہا ہے۔ گو کہ گوناگوں مصروفیات کی بنا پر مطالعہ یکسوئی کے ساتھ نہیں ہوپاتا لیکن پھر بھی خود کو شجر سے پیوستہ رکھنے کی کوشش رہتی ہے۔ غیر ملکی ادب پڑھتے ہوئے شدت سے احساس ہوتا ہے کہ ترجمہ ہونا چاہیے۔ اکثر کتب کے تراجم اردو میں یقیناََ دستیاب ہیں اور میری نظر سے بھی نہیں گزرے لیکن ان کو مل کر تلاش کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر Victor Hugo کا نوولLes Miserables پڑھنا عرصے سے میری خواشات کا حصہ تھا اور پچھلے سال میں نے خرید بھی لیا تھا لیکن ضخیم نوول ہے اور کافی مشکل بھی، مشکل یوں کہ جذبات کا ایک سمندر ہے، مظلوم و ظالم کا قصہ ہے، اس لیے پڑھنے میں خاصی دشواری ہے اور ابھی تک مکمل نہیں پڑھ سکا۔ یہ نوول پڑھتے ہوئے دل چاہا کہ اس کا ترجمہ کیا جائے۔ میں نے اپنے بلوگ پر ایک پوسٹ لکھی تھی انگریزی مطالعے کے بارے میں، اس پر محفل کی نمرہ صاحبہ نے بتایا کہ Les Miserables کا ترجمہ اردو ڈائجسٹ میں چھپتا رہا ہے ۔ میں نے اردو ڈائجسٹ والوں کو ای میل بھی کی اور فیس بک پر پیغام بھی بھیجا لیکن جواب نہیں آیا۔بہرحال میں نے اپنی ہی خواہش کی تکمیل کے لیے دو ڈھائی صفحات ترجمہ کیے، جس میں مجھے بہت لطف آیا۔ ترجمے کا کام جتنا مشکل ہے اتنا ہی لطف بھی دیتا ہے۔ ترجمہ کرنے سے مجھے سیکھنے کو بہت ملا۔ سو، اردو ڈائجسٹ والوں کا ترجمہ مل بھی گیا تو بھی میں کچھ برس لگا کر شاید Les Miserables کا ترجمہ کر لوں گا، فقط اپنی خوشی کے لیے۔

یہ ایک تجویز بھی ہے کہ لائبریری کے لیے غیر ملکی کلاسیکی ادب کے تراجم بھی کیے جائیں۔ باقی احباب جو تجاویز دینا چاہیں، وہ یہاں دے سکتے ہیں۔

اور احباب کے علم میں اگر غیر ملکی کلاسیکی ادب کے تراجم کے بارے میں کوئی معلومات ہوں تو وہ یہاں شامل کر سکتے ہیں۔
 

دوست

محفلین
ترجمے کے حوالے سے اجمل کمال صاحب کراچی سے ایک مجلّہ 'آج' نکالتے ہیں۔ خود بھی مترجم ہیں اور دوسروں کے تراجم بھی شائع کرتے ہیں۔
 

محمد امین

لائبریرین
ترجمے کے حوالے سے اجمل کمال صاحب کراچی سے ایک مجلّہ 'آج' نکالتے ہیں۔ خود بھی مترجم ہیں اور دوسروں کے تراجم بھی شائع کرتے ہیں۔

اجمل کمال صاحب کا نام تو بہت سنا ہے لیکن اس مجلے کی بابت علم نہیں۔۔۔ بہت شکریہ
 

طالب سحر

محفلین
مثال کے طور پر Victor Hugo کا نوولLes Miserables پڑھنا عرصے سے میری خواشات کا حصہ تھا اور پچھلے سال میں نے خرید بھی لیا تھا لیکن ضخیم نوول ہے اور کافی مشکل بھی، مشکل یوں کہ جذبات کا ایک سمندر ہے، مظلوم و ظالم کا قصہ ہے، اس لیے پڑھنے میں خاصی دشواری ہے اور ابھی تک مکمل نہیں پڑھ سکا۔ یہ نوول پڑھتے ہوئے دل چاہا کہ اس کا ترجمہ کیا جائے۔ میں نے اپنے بلوگ پر ایک پوسٹ لکھی تھی انگریزی مطالعے کے بارے میں، اس پر محفل کی نمرہ صاحبہ نے بتایا کہ Les Miserables کا ترجمہ اردو ڈائجسٹ میں چھپتا رہا ہے ۔ میں نے اردو ڈائجسٹ والوں کو ای میل بھی کی اور فیس بک پر پیغام بھی بھیجا لیکن جواب نہیں آیا۔بہرحال میں نے اپنی ہی خواہش کی تکمیل کے لیے دو ڈھائی صفحات ترجمہ کیے، جس میں مجھے بہت لطف آیا۔ ترجمے کا کام جتنا مشکل ہے اتنا ہی لطف بھی دیتا ہے۔ ترجمہ کرنے سے مجھے سیکھنے کو بہت ملا۔ سو، اردو ڈائجسٹ والوں کا ترجمہ مل بھی گیا تو بھی میں کچھ برس لگا کر شاید Les Miserables کا ترجمہ کر لوں گا، فقط اپنی خوشی کے لیے۔

بزرگ ترجمہ نگار باقر نقوی صاحب کا کیا ہوا Les Miserables کا ترجمہ "مضراب" اکادمی بازیافت نے دو ضخیم جلدوں میں پچھلے سال شائع کیا تھا۔
 

محمد امین

لائبریرین
بزرگ ترجمہ نگار باقر نقوی صاحب کا کیا ہوا Les Miserables کا ترجمہ "مضراب" اکادمی بازیافت نے دو ضخیم جلدوں میں پچھلے سال شائع کیا تھا۔

ارے واہ۔۔۔ میں تلاش کرتا ہوں اس کو۔۔۔ اکادمی بازیافت کا پتہ دے سکتے ہیں آپ؟
 

نمرہ

محفلین
بعض لوگ غیر ملکی ادب کو درخوئے اعتنا نہیں سمجھتے مگر میری رائے میں تو ایک نئی زبان کا ادب دور دراز علاقے کی تہذیب و ثقافت کی طرف کھلنے والی کھڑکی کی طرح ہوتا ہے۔
میرا ارادہ بنتا رہتا ہے ترجمہ کرنے کا مگر کبھی سنجیدہ کوشش نہیں کی سوائے برٹرینڈ رسل کے ایک مضمون کے جو شاید آدھا ادھورا کہیں پڑا ہو۔ ابھی جان سٹورٹ مل کی آن لبرٹی پڑھ رہی تھی تو اس کا ترجمہ کرنے کا جی چاہتا ہے۔ کبھی کبھی ڈکنز پڑھتے ہوئے بھی طبع آزمائی کرنے کو جی چاہتا ہے مگر اے بسا آرزو کہ غم روزگار شدہ.
موپساں کو بھی پڑھتے ہوئے ترجمہ کرنے کا جی چاہتا تھا مگر ترجمے کا ترجمہ کرنے سے وہ حشر نہ ہو جائے جو مارک ٹوین نے ایک مضمون کا انگریزی اور جرمن میں گھما پھرا کر کیا تھا اور فرانسیسی مجھے فی الحال اتنی آتی نہیں.
باقی ترجمہ کرنے کے بارے میں میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ اردو میں اس کی کافی ضرورت ہے تو اپنا فرض سمجھ کر کرنا چاہیے اردو والوں کو.
 

فلک شیر

محفلین
حال ہی میں وفات پانے والے احسن سلیم مرحوم کی ادارت میں کراچی سے "اجراء" کا دو ایک سال پہلے اجراء ہوا تھا ۔ اس کا بنیادی مقصد ہی ترجمہ کے ذریعے مختلف غیر ملکی زبانوں کے ادب کو پیش کرنا ہے۔ شاہین نیازی اس کے ابتدائی صفحات میں تاریخ سے متعلق مشہور انگریزی کتب کے تراجم پیش کر رہے ہیں ۔
 

محمد امین

لائبریرین
حال ہی میں وفات پانے والے احسن سلیم مرحوم کی ادارت میں کراچی سے "اجراء" کا دو ایک سال پہلے اجراء ہوا تھا ۔ اس کا بنیادی مقصد ہی ترجمہ کے ذریعے مختلف غیر ملکی زبانوں کے ادب کو پیش کرنا ہے۔ شاہین نیازی اس کے ابتدائی صفحات میں تاریخ سے متعلق مشہور انگریزی کتب کے تراجم پیش کر رہے ہیں ۔

اس جریدے کا کچھ اتا پتا؟ کہاں سے ملے گا؟

ویسے میری تجویز یہ تھی کہ اردو محفل کے پلیٹ فورم سے ایک لائبریری پروجیکٹ میں سب-پروجیکٹ سے طور پر تراجم کرنے اور کروانے چاہئیں۔۔۔
 

فلک شیر

محفلین

غدیر زھرا

لائبریرین
یقیناً زبان ترسیل و ابلاغ کا ذریعہ ہوتی ہے. علم و ادب کا بیش بہا خزانہ جسے ہم صرف اس وجہ سے نہیں پا سکتے کہ اسے سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں اس کا اپنی قومی زبان میں ترجمہ ہی اس خزانے کی منتقلی میں معاون ثابت ہو سکتا ہے..لیکن ترجمہ نگار کو اپنے فن میں ماہر ہونا چاہیئے تا کہ ترجمہ پڑھتے ہوئے اصل ادبی شاہکار کی چاشنی کم نہ ہو اور ترجمہ خود ایک شاہکار کی حیثیت لے لے اور اس پر اصل کا گمان ہو صرف لفظی ترجمہ کافی نہیں ہوتا اس میں احساسات کا رنگ بھرنے سے ہی وہ اثر پذیر ہو گا..
میں آج کل Maupassant کے ناول Bel Ami کا ترجمہ پڑھ رہی ہوں جو کہ ساجد اقبال صاحب نے کیا ہے قاری کی حیثیت سے تو میں اس ترجمہ سے کسی حد تک مطمئن ہوں باقی باریک بینی سے تو کوئی ماہر ہی جانچ سکتا ہے :)
 

محمد امین

لائبریرین
یقیناً زبان ترسیل و ابلاغ کا ذریعہ ہوتی ہے. علم و ادب کا بیش بہا خزانہ جسے ہم صرف اس وجہ سے نہیں پا سکتے کہ اسے سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں اس کا اپنی قومی زبان میں ترجمہ ہی اس خزانے کی منتقلی میں معاون ثابت ہو سکتا ہے..لیکن ترجمہ نگار کو اپنے فن میں ماہر ہونا چاہیئے تا کہ ترجمہ پڑھتے ہوئے اصل ادبی شاہکار کی چاشنی کم نہ ہو اور ترجمہ خود ایک شاہکار کی حیثیت لے لے اور اس پر اصل کا گمان ہو صرف لفظی ترجمہ کافی نہیں ہوتا اس میں احساسات کا رنگ بھرنے سے ہی وہ اثر پذیر ہو گا..
میں آج کل Maupassant کے ناول Bel Ami کا ترجمہ پڑھ رہی ہوں جو کہ ساجد اقبال صاحب نے کیا ہے قاری کی حیثیت سے تو میں اس ترجمہ سے کسی حد تک مطمئن ہوں باقی باریک بینی سے تو کوئی ماہر ہی جانچ سکتا ہے :)

مجھے کافی عرصے سے تراجم کا شوق ہے لیکن مستقل مزاجی نہیں پائی، اور کچھ یہ کہ انگریزی بھی تھوڑی کمزور ہے۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مجھے کافی عرصے سے تراجم کا شوق ہے لیکن مستقل مزاجی نہیں پائی، اور کچھ یہ کہ انگریزی بھی تھوڑی کمزور ہے۔۔۔
شوق مجھے بھی ہے، اکثر تاریخ اور فلسفے کےمضامین پڑھتے ہوئے یا کتاب کا کوئی حصہ پڑھتے ترجمہ ذہن میں ساتھ ساتھ چل بھی رہا ہوتا ہے لیکن پھر فیض احمد فیض کی ایک بات یاد آ جاتی ہے، ایک بار کسی نے ان کی نظموں کا انگریزی ترجمہ کر دیا تو کسی نجی محفل میں اپنے دوستوں سے کہنے لگے کہ ترجمے کے لیے ضروری ہے کہ مترجم کو دونوں زبانوں میں سے کم از کم ایک زبان پر تو عبور حاصل ہو :)
 

محمد امین

لائبریرین
شوق مجھے بھی ہے، اکثر تاریخ اور فلسفے کےمضامین پڑھتے ہوئے یا کتاب کا کوئی حصہ پڑھتے ترجمہ ذہن میں ساتھ ساتھ چل بھی رہا ہوتا ہے لیکن پھر فیض احمد فیض کی ایک بات یاد آ جاتی ہے، ایک بار کسی نے ان کی نظموں کا انگریزی ترجمہ کر دیا تو کسی نجی محفل میں اپنے دوستوں سے کہنے لگے کہ ترجمے کے لیے ضروری ہے کہ مترجم کو دونوں زبانوں میں سے کم از کم ایک زبان پر تو عبور حاصل ہو :)

ہاہاہا۔۔۔ خوب لطیفہ ہے۔۔ میرے ساتھ بھی یہ معاملہ ہوتا ہے انگریزی پڑھتے ہوئے غیر شعوری طور پر ترجمہ کرتا رہتا ہوں۔۔۔
 
محمد امین بھائی بلاتاخیر ہونا چاہئیے۔
تو بھی میں کچھ برس لگا کر شاید Les Miserables کا ترجمہ کر لوں گا، فقط اپنی خوشی کے لیے۔
میں بھی الف شفق صاحبہ "باسٹرڈ آف استنبول " کا ترجمہ اپنی خوشی کے لئے کرنا چاہتا ہوں۔اور شائد چند برسوں میں مکمل ہو ہی جائے۔
 

فاخر رضا

محفلین
لائبریری کا کام رکا ہوا ہے. برائے مہربانی اس کی وضاحت کردیں یا وہ لڑی بتا دیں جس پر لائبریری کے بارے میں معلومات ہوں. محفل پر نیا ہونے کے سبب اس سے لاعلم ہوں. شکریہ.
جہاں تک ترجمے کا تعلق ہے، اس کے اصول و قواعد اگر شئر کر لئے جائیں تو بہتر ہو گا. میرے خیال میں یہ ایک باقاعدہ علم ہے. اگر قواعد ابھی تک طے نہیں ہوئے تب اب ہوسکتے ہیں.
میں خود بھی اس علم کو سیکھنے میں دلچسپی رکھتا ہوں
 

قیصرانی

لائبریرین
تراجم کا ایک نقصان میں نے یہ دیکھا ہے کہ مصنف کا اندازِ بیان کہیں کھو جاتا ہے اور ہمارے اکثر دیسی مترجم ہر چیز کو ایسے تیار کرتے ہیں کہ دس لکھاریوں کی دس مختلف تحاریر ایک ہی مصنف کی تحریر لگنے لگ جاتی ہے
 

زیک

مسافر
تراجم ہونے چاہئیں مگر ترجمہ کرنا خود لکھنے سے زیادہ مشکل کام ہے۔ برے ترجمے سے بہتر ہے کہ کوئی ترجمہ نہ ہو۔

دوسرے میرے خیال سے اردوویب لائبریری کی priority ترجمہ کرنا نہیں ہونا چاہیئے۔(ویسے تو خیر آج کل کچھ نہیں ہو رہا)۔
 
تراجم کا ایک نقصان میں نے یہ دیکھا ہے کہ مصنف کا اندازِ بیان کہیں کھو جاتا ہے اور ہمارے اکثر دیسی مترجم ہر چیز کو ایسے تیار کرتے ہیں کہ دس لکھاریوں کی دس مختلف تحاریر ایک ہی مصنف کی تحریر لگنے لگ جاتی ہے
یہ نقصان تو واقعی ہی موجود ہے لیکن جیسے تیسے بھی موجود تو ہوں ۔ تاکہ ہم جیسے بھی کہہ سکیں ہم نے برازیلین ادب( پاؤلو کوئیہلو) کولمبیئن/ میکسیکن ادب (گبریل گارشیا مارکیز) اور روسی ادب بمعہ فرانسیسی ادب پڑھ رکھا ہے وغیرہ وغیرہ
 
Top