قیامت کون سی ہوگی قیامت اس کو کہتے ہیں

پاکستانی

محفلین
جو اس بازار میں ہو تو کثافت اس کو کہتے ہیں
ہو الحمرا میں مجرا تو ثقافت اس کو کہتے ہیں
نہ ڈالے ووٹ کوئی بھی مگر وہ جیت جائیں گے
ذرا بتلاؤ لوگوں کو کرامت اس کو کہتے ہیں
حراست میں رہے جو نیب کی وہ اب منسٹر ہیں
کرپشن اس کو کہتے تھے وزارت اس کو کہتے ہیں
جو ایک عہدے پر فائز تھے وہ سب عہدوں پر قابض ہیں
یہ ان کے گھر کی لونڈی ہے شرافت اس کو کہتے ہیں
مخالف جیت جائے تو نتیجہ روک لینا ہے
تم ہی انصاف سے کہہ دو دیانت اس کو کہتے ہیں
کریں گے پار جب چاہیں جہاں چاہیں جسے چاہیں
یہ جانوں کے محافظ ہیں حفاظت اس کو کہتے ہیں
کریں تکفیر مسجد میں مسلماں کی سر منبر
بزعم خویش واعظ جی خطابت اس کو کہتے ہیں
بقدر جرم منصف نے یہاں انصاف بیچا ہے
یہ اینٹوں کی عمارت ہے عدالت اس کو کہتے ہیں
جہاں حواّ کی بیٹی زاویئے جسموں کے دکھلائے
قیامت کون سی ہوگی قیامت اس کو کہتے ہیں

ڈاکٹر محمود عالم
 

اظہرالحق

محفلین
عطاالحق قاسمی کے کالم میں جب یہ نظم پڑھی تو فی لبدہیہ یہ کہ ڈالا ۔ ۔ ۔ ۔

مانے جسے سام انکل اور ٹام انکل
ہم وطن پر جو نکلے طاقت اسکو کہتے ہیں
میں لوٹا ، تو لوٹا ، لوٹا اب ہر اک ممبر ہے
لوٹوں کے مطابق اب رقابت اسکو کہتے ہیں

ڈاکٹر صاحب کی تو خیر بات ہی “ہور“ ہے
 
Top