قول فیصل صفحہ 37

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 37

پیغام

وَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ سَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ فَتَعْرِفُونَهَا وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ۔ (سورۃ النمل۔ آیت 93)

مباش غم زدہ عرفی کہ زلف و قامت یار
جزاء ہمت عالی، و دست کوبہ ماست!​

آج 8 دسمبر 1921ء کی صبح ہے۔ کل شام کو مجھے قابلِ وثوق ذرائع سے اطلاع مل گئی ہے کہ گورنمنٹ بنگال نے وائسرائے کے مشورے کے بعد میری اور مسٹر سی۔ آر۔ داس کی گرفتاری کا فیصلہ کر لیا ہے۔ میری نسبت گورنمنٹ کا ارادہ یہ ہے کہ اگر میں گیارہ تاریخ تک کلکتہ سے باہر نہ گیا تو مجھے گرفتار کر لے گی، لیکن اگر میں بدایوں کے جلسہ جمعیۃ العلماء کے لیے چلا گیا تو پھر گویا اس کے سر سے بلا تل جائے گی صرف مسٹر داس گرفتار کر لیے جائیں گے۔

میرا وقت تمام تر بنگال سے باہر ہندوستان کے کاموں میں خرچ ہوتا رہا ہے۔ اس وقت بھی میں تحریک کے نہایت اہم کاموں میں مشغول تھا اور 25 دسمبر تک کا پروگرام میرے سامنے تھا۔ لیکن اچانک بنگال میں گورنمنٹ کی نئی سرگرمی شروع ہو گئی اور اس کے بعد دوسرے صوبوں میں بھی اس کی تقلید کی گئی۔ میں کانگرس کی ورکنگ کمیٹی کے جلسہ کی وجہ سے بمبئی میں تھا۔ مہاتما گاندھی جی سے میں نے مشورہ کیا اُنہوں ے کہا چند دنوں کے لیے کلکتہ چلا جانا ضروری ہے۔ چنانچہ یکم دسمبر کو میں کلکتہ پہنچا میں نے دیکھا کہ گورنمنٹ نے آخری حد تک تشدد کا ارادہ کر لیا ہے اور کوئی ناجائز طریقہ ایسا نہیں ہے جو 24 کی ہڑتال روکنے کے لیے عمل میں نہ آ رہا ہو۔ تاہم لوگ پوری استقامت کے ساتھ صبر و سکون پر قائم ہیں۔

میرا پہلا کام یہ تھا کہ لوگوں کے ایمان اور استقامت، دونوں کی نسبت اطمینان حاصل
 
Top