قصہ حاتم طائ --13

میں نے دروازہ کھولا تو سامنے واقعی صادق سیکلوں والا کھڑا تھا-
میں صادق کی قہر آلود نگاہوں سے بچنے کےلئے خجالت سے ادھر اُدھر دیکھنے لگا-
وہ ساون بھادوں کی طرح مجھ پر برسا:
کچھ لوگ لانتی کردار ہوتے ہیں ، مگر تُو تو چلتی پھرتی لعنت نکلا سائیں !!!
میں نظریں جھکائے بمشکل اتنا ہی کہ پایا:
مم .... میری غلطی نہیں اُستاد !!!
وہ اندر داخل ہوتے ہوئے دھاڑا:
ہاں ہاں .... میری غلطی ہے .... جس نے تیرے جیسے منحوس بندے سے نیکی کی ، اک چنگے بھلے گھر میں رشتہ کرایا ، اور تو نے ...؟؟ .... کیتی کتائ پہ پانی روڑھ دیا ... !!!
میں نے اپنا اعتماد بحال کرتے ہوئے کہا:
دیکھ صادق !!! عالیہ نے میرے ساتھ بے وفائ کی ہے- کچھ روز پہلے میں رات گئے گھر لوٹا تو اپنی ان آنکھوں سے .... ایک اجنبی شخص کو اپنے گھر سے نکلتے دیکھا .... تم بتاؤ ... کوئ مرد یہ برداشت کر سکتا ہے کہ اس کی غیر موجودگی میں اس کی بیوی یوں غیر مردوں کے ساتھ گُلچھڑے اڑاتی پھرے؟
صادق کچھ دیر پریشان نگاہوں سے مجھے گھورتا رہا- پھر بولا:
تو نے عالیہ سے پوچھا کہ وہ بندہ کون تھا ؟؟"
میں نے کہا :
ہاں .... ایک بار نہیں ... ھزار بار پوچھا ... کون لعنتی تھا .... وہ کچھ بتاتی ہی نہیں .... میں نے دھمکایا تو بولی بھائ تھا ... اب تو ہی بتا .... یہ بھائ کہاں سے پیدا ہو گیا ؟ نکاح کے وقت تو کوئ بھائ نہیں تھا .... کہاں سے آیا ہے یہ بھائ ؟؟ آسمان سے گرا یا کھجور سے ٹپکا ؟؟ اور یوں ملنے آ رہا ہے چوری چھُپے ؟؟ ... اور مجھے ملے بغیر چلا بھی گیا ؟؟"
میری بات سُن کر صادق چارپائ کھینچ کر بیٹھ گیا اور تکیہ گود میں رکھ کر کچھ سوچنے لگا- پھر کچھ دیر بعد بولا:
زندگی برباد کر دی تو نے اس غریب کی ... باپ اس کا دمّے کا مریض ہے ... ماں لوگوں کے کپڑے دھو کر گزارا کرتی ہے .... ایک ہی دِھی تھی بیچاروں کی .... اس کے مونہہ پر بھی طلاق کی کالک مل دی تونے .... دوزخی !!!
میں نے کہا :
اگر میں دوزخی ہوں تو مجھ سے بھی بڑی دوزخن عالیہ ہے .... جس کے یار اسے چوری چھپے ملنے آتے ہیں .... کس چیز کی کمّی تھی مجھ میں یار .... ؟؟
صادق کچھ دیر خاموشی سے سر کھجاتا رہا پھر بولا:
اس نے یہی کہا تھا کہ بھائ ہے ؟
میں نے کہا:
ہاں ہاں .... اس نے یہی کہا ... مگر میں جانتا ہوں کہ اس کا کوئ بھائ نہیں ہے .... !!
صادق اٹھتے ہوئے بولا:
وہ ٹھیک کہتی ہے .... ہے اس کا ایک بھائ .... !!!
کیا مطلب .... اگر بھائ ہے تو آج تک سامنے کیوں نہیں آیا .... ؟؟ ... کیا ڈاکے ڈالتا ہے بھائ ؟؟
نہیں ........ !!!
قاتل ہے ... ؟؟ .... خونی ہے .... ؟؟
نہیں ...... !!!
پھر ؟؟ سامنے کیوں نہیں آتا .... ؟؟
وہ سامنے آنے کے قابل نہیں ... چھپ کے ملتا ہے بہن سے ... چھوٹا بھائ جو ہے اس غریب کا ...
چھپ چھپ کر ملتا ہے ....... ؟؟ آخر کیوں ؟؟
وہ ...... ہیجڑا ہے !!!!
صادق میری سماعت پر بم گرا کر باہر نکل گیا اور میں کسی کٹّے ہوئے شہتیر کی طرح چارپائ پر آن گرا-



ازقلم..... ظفر اقبال محمّد
 
Top