قران کوئز 2017

رانا

محفلین
قران میں اولوالعزم رسولوں کا ذکر کس جگہ موجود ہے؟ اور یہ کون رسول ہیں؟
فَاصۡبِرۡ كَمَا صَبَرَ اُولُوۡا الۡعَزۡمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسۡتَعۡجِل لَّهُمۡ‌ؕ كَاَنَّهُمۡ يَوۡمَ يَرَوۡن مَا يُوۡعَدُوۡنَۙ لَمۡ يَلۡبَثُوۡۤا اِلَّا سَاعَةً مِّنۡ نَّهَارٍ ‌ؕ بَلٰغٌ ۚ فَهَلۡ يُهۡلَكُ اِلَّا الۡقَوۡمُ الۡفٰسِقُوۡنَ‏ (سورہ احقاف آیت 36)
ترجمہ:
پس صبر کر جیسے اُولوالعزم رسولوں نے صبر کیا اور ان کے بارہ میں جلد بازی سے کام نہ لے۔ جس دن وہ اُسے دیکھیں گے جس سے اُنہیں ڈرایا جاتا ہے تو یوں لگے گا جیسے دن کی ایک گھڑی سے زیادہ وہ (انتظار میں) نہیں رہے۔ پیغام پہنچایا جا چکا ہے۔ پس کیا بدکرداروں کے سوا بھی کوئی قوم ہلاک کی جاتی ہے ؟

غالبا حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیلی انبیاء کے بارے میں کہا گیا ہے کیونکہ اس سورۃ میں انہی کا ذکر ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
البا حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیلی انبیاء کے بارے میں کہا گیا ہے کیونکہ اس سورۃ میں انہی کا ذکر ہے۔

آیت کا حوالہ درست ہے۔
قران میں ان رسولوں کے نام مذکور نہیں ہیں۔ میری معلومات کے مطابق یہ پانچ رسول ہیں۔ حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم، حضرت ابراھیم علیہ السلام، حضرت عیسی علیہ السلام، حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام
 

رانا

محفلین
کافی عرصہ قبل آثار قدیمہ کے حوالے سے کہیں ایک ریسرچ پڑھی تھی کہ قدیم مصریوں میں دسترخوان پر چھریوں کا استعمال بھی ہوتا تھا۔
قرآن شریف اس بات کا بہت پہلے ہی ذکر کرچکا ہے۔ کس آیت میں؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
سورۃ یوسف 12، آیت 33

فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّينًا وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ ۖ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلَّ۔هِ مَا هَ۔ٰذَا بَشَرًا إِنْ هَ۔ٰذَا إِلَّا مَلَكٌ كَرِيمٌ

اس نے جو اُن کی یہ مکارانہ باتیں سنیں تو اُن کو بلاوا بھیج دیا اور ان کے لیے تکیہ دار مجلس آراستہ کی اور ضیافت میں ہر ایک کے آگے ایک چھری رکھ دی (پھر عین اس وقت جبکہ وہ پھل کاٹ کاٹ کر کھا رہی تھیں) اس نے یوسفؑ کو اشارہ کیا کہ ان کے سامنے نکل آ جب ان عورتوں کی نگاہ اس پر پڑی تو وہ دنگ رہ گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور بے ساختہ پکا ر اٹھیں "حاشاللّٰہ، یہ شخص انسان نہیں ہے، یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے"
 

نبیل

تکنیکی معاون
قران میں ایک جگہ مذکور ہے کہ اللہ تعالی جہنم سے کچھ پوچھیں گے۔ یہ کس آیت میں مذکور ہے؟ اور جہنم کا جواب کیا ہوگا؟
 

squarened

معطل
قران میں ایک جگہ مذکور ہے کہ اللہ تعالی جہنم سے کچھ پوچھیں گے۔ یہ کس آیت میں مذکور ہے؟ اور جہنم کا جواب کیا ہوگا؟

اللہ تعالی کا سوال: يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ

اور جہنم کا جواب :وَتَقُولُ هَلْ مِن مَّزِيدٍ

ق : ٣٠
 

نبیل

تکنیکی معاون
ایک تو حضرت موسی کی والدہ کے بارے میں سورۃ قصص 28 کی آیت 7 میں ذکر موجود ہے:

وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ أُمِّ مُوسَىٰ أَنْ أَرْضِعِيهِ ۖ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي ۖ إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ

ہم نے موسیٰؑ کی ماں کو اشارہ کیا کہ "اِس کو دودھ پلا، پھر جب تجھے اُس کی جان کا خطرہ ہو تو اسے دریا میں ڈال دے اور کچھ خوف اور غم نہ کر، ہم اسے تیرے ہی پاس واپس لے آئیں گے اور اس کو پیغمبروں میں شامل کریں گے"
 

سروش

محفلین
آیت کا حوالہ درست ہے۔
قران میں ان رسولوں کے نام مذکور نہیں ہیں۔ میری معلومات کے مطابق یہ پانچ رسول ہیں۔ حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم، حضرت ابراھیم علیہ السلام، حضرت عیسی علیہ السلام، حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام
شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّى بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ اللَّ۔هُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ ﴿الشورى: ١٣﴾
اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے وہی دین مقرر کردیا ہے جس کے قائم کرنے کا اس نے نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا اور جو (بذریعہ وحی) ہم نے تیری طرف بھیج دی ہے، اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) کو دیا تھا، کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا جس چیز کی طرف آپ انہیں بلا رہے ہیں وه تو (ان) مشرکین پر گراں گزرتی ہے، اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنا برگزیده بناتا ہے اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے وه اس کی صحیح ره نمائی کرتا ہے
 

سروش

محفلین
قرآن میں کچھ عورتوں پر وحی آنے کا ذکر ہے۔ ان کے نام اور آیت کا حوالہ بتائیں؟
وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّ۔هَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاءِ الْعَالَمِينَ ﴿ آل عمران : ٤٢
اور جب فرشتوں نے کہا، اے مریم! اللہ تعالیٰ نے تجھے برگزیده کر لیا اور تجھے پاک کر دیا اور سارے جہان کی عورتوں میں سے تیرا انتخاب کر لیا
 

نبیل

تکنیکی معاون
وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّ۔هَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاءِ الْعَالَمِينَ ﴿ آل عمران : ٤٢
اور جب فرشتوں نے کہا، اے مریم! اللہ تعالیٰ نے تجھے برگزیده کر لیا اور تجھے پاک کر دیا اور سارے جہان کی عورتوں میں سے تیرا انتخاب کر لیا

جی میرے علم میں یہ حوالہ ہے، لیکن میرے خیال میں فرشتوں کا ہم کلام ہونے اور وحی آنے میں کچھ فرق ہے۔
 

رانا

محفلین
جی میرے علم میں یہ حوالہ ہے، لیکن میرے خیال میں فرشتوں کا ہم کلام ہونے اور وحی آنے میں کچھ فرق ہے۔
میرے خیال میں وحی اس پیغام کو بھی کہتے ہیں جو فرشتے خدا کی طرف سے کسی بندے پر لے کر اتریں۔ اسی سورہ کی اگلی آیات میں اللہ کا پیغام مریم تک پہنچانے کا ذکر ہے:
جب فرشتوں نے کہا اے مریم! یقیناً اللہ تجھے اپنی طرف سے ایک پاک کلمہ کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ہوگا۔ دنیا اور آخرت میں وجیہ اور مقربین میں سے ہوگا (آال عمران آیت 46)

واللہ اعلم۔ بہرحال اس آیت کو چھوڑ دیں تو دوسری آیت کے حوالے سے آپ کا جواب بالکل درست ہے۔
 
آخری تدوین:

رانا

محفلین
قرآن میں کچھ ایسے مَردوں پر وحی آنے کا ذکر ہے جو نبی نہ تھے۔ کس جگہ؟ (یہاں باقاعدہ وحی کا ذکر ہے)
 
آخری تدوین:

نبیل

تکنیکی معاون
قرآن میں کچھ ایسے مَردوں پر وحی آنے کا ذکر ہے جو نبی نہ تھے۔ کس جگہ؟ (یہاں باقاعدہ وحی کا ذکر ہے)

سورۃ مائدہ 5، آیت 111

وَإِذْ أَوْحَيْتُ إِلَى الْحَوَارِيِّينَ أَنْ آمِنُوا بِي وَبِرَسُولِي قَالُوا آمَنَّا وَاشْهَدْ بِأَنَّنَا مُسْلِمُونَ

اور جب میں نے حواریوں کو اشارہ کیا کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ تب اُنہوں نے کہا کہ "ہم ایمان لائے اور گواہ رہو کہ ہم مسلم ہیں"
 

سروش

محفلین
میرے خیال میں وحی اس پیغام کو بھی کہتے ہیں جو فرشتے خدا کی طرف سے کسی بندے پر لے کر اتریں۔
جی ایسا ہی ہے۔ وحی براہ راست اور فرشتوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے پیغام کو کہتے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں سورۃ العلق کی تفسیر
 

squarened

معطل
جی ایسا ہی ہے۔ وحی براہ راست اور فرشتوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے پیغام کو کہتے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں سورۃ العلق کی تفسیر
وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ
الشورى: ٥١
 

رانا

محفلین
وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ
الشورى: ٥١
جزاک اللہ۔ آپ نے تو انتہائی برمحل آیت شئیر کردی جو ایسے لگتا ہے براہ راست ہماری اس کنفیوژن کے جواب میں نازل ہوئی ہے۔ جزاکم اللہ و احسن الجزا
آیت کا ترجمہ دیگر احباب کے استفادہ کے لئے:
’’اور کسی آدمی کے لئے ممکن نہیں کہ خدا اس سے بات کرے مگر الہام (کے ذریعے) سے یا پردے کے پیچھے سے یا کوئی فرشتہ بھیج دے تو وہ خدا کے حکم سے جو خدا چاہے القا کرے۔ بےشک وہ عالی رتبہ (اور) حکمت والا ہے ‘‘ (سورہ الشوریٰ آیت 51)
 
Top