قرانِ پاک کی ترتیب و تفہیم ۔۔۔۔ لڑی تبصرہ جات

نور وجدان

لائبریرین
سوری بھئی آپ کے تبصرے والی تخصیص یاد نہ رہی اور کُچھ کمنٹس دوسرے پیج پر پوسٹ ہو گئے تکلیف کے لیے معذرت لیکن اُمید ہے کہ انتظامیہ جو عموما" فارغ بیٹھی رہتی ہے اِن چھوٹے موٹے مسائل کے حل میں آپ کی مدد کر کے خوش ہوگی۔
کُچھ آیات ِ مقدسہ ایسی ہوتی ہیں جو زندگی کی پل پل رنگ بدلتی صورتِ حال میں دِل کے لیے بڑی ڈھارس اور سہارا بن جاتی ہیں۔ ’’ اَلا اِنَََّ اَوْلِیَاءَ االلّٰہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ۔" ایک ایسی ہی پُر تاثیر آیت ہے جِس میں اشارہ تو اولیاء اللہ یعنی اللہ کے دوستوں کی طرف کیا گیا ہےلیکن مُجھ جیسے گنہگار نے بھی جب خلوصِ دِل سے اِس کا ورد کیا تو ہر حزن و ملال کو خود سے فاصلے پر ہی دیکھا۔ آپ بھی کوشش کر سکتے ہیں۔

انتظامیہ ہر معاملے میں با خبر ہے مجھے اس بات کا احساس ہوا ہے کہ خاموش بیٹھ کر ہر معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے . یہی اچھا انتظام ہے .

آیت شئیر کرنے کا شکریہ ہے . ولی کا مطلب دوست ہونا ہے کیا آپ اللہ سے دوستی نہیں رکھتے ؟ اگر نہ رکھتے تو سکون حاصل ہوتا آپ کو! دنیا نے ولی ہونے کے پیمانے بنائے ہوئے ہیں .نیت سچی رکھ کر ،اپنا دل سچا اس کے سامنے رکھ کر اس سے اس کو مانگیں کیا وہ میرے آپ کے ساتھ نہیں ہے . وہی تو ہے شہ رگ سے قریب ہے . بہت اچھی آیت ہے سبحان اللہ ..
 

آوازِ دوست

محفلین
انتظامیہ ہر معاملے میں با خبر ہے مجھے اس بات کا احساس ہوا ہے کہ خاموش بیٹھ کر ہر معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے . یہی اچھا انتظام ہے .

آیت شئیر کرنے کا شکریہ ہے . ولی کا مطلب دوست ہونا ہے کیا آپ اللہ سے دوستی نہیں رکھتے ؟ اگر نہ رکھتے تو سکون حاصل ہوتا آپ کو! دنیا نے ولی ہونے کے پیمانے بنائے ہوئے ہیں .نیت سچی رکھ کر ،اپنا دل سچا اس کے سامنے رکھ کر اس سے اس کو مانگیں کیا وہ میرے آپ کے ساتھ نہیں ہے . وہی تو ہے شہ رگ سے قریب ہے . بہت اچھی آیت ہے سبحان اللہ ..
بات اصل میں یہ ہے کہ دوستی کبھی یک طرفہ نہیں ہوتی ۔ یک طرفہ تو عقیدت، احترام اور بندگی کے جذبات ہو سکتے ہیں یہ کافی ایڈوانس سٹیج ہے۔مُجھے بچپن میں دوستی کا ایک تجربہ ہو چُکا ہے جِس نے میرے وقت کو وہیں ٹہرا دیا ہے۔ اَب دِل وہی صبح و شام مانگتا ہے جبکہ وقت کی دھول نے اُس آئینے کو کسی قدر دُھندلا دیا ہے جِس میں وہ آفتاب پوری تب و تاب سے اُتر کر جگمگ جگمگ کرتا تھا وہ دوستی تھی یہ فقط بندگی رہ گئی ہے ۔کوشش تو ہے باقی دیکھیں کیا بنتا ہے :)
 

نور وجدان

لائبریرین
بات اصل میں یہ ہے کہ دوستی کبھی یک طرفہ نہیں ہوتی ۔ یک طرفہ تو عقیدت، احترام اور بندگی کے جذبات ہو سکتے ہیں یہ کافی ایڈوانس سٹیج ہے۔مُجھے بچپن میں دوستی کا ایک تجربہ ہو چُکا ہے جِس نے میرے وقت کو وہیں ٹہرا دیا ہے۔ اَب دِل وہی صبح و شام مانگتا ہے جبکہ وقت کی دھول نے اُس آئینے کو کسی قدر دُھندلا دیا ہے جِس میں وہ آفتاب پوری تب و تاب سے اُتر کر جگمگ جگمگ کرتا تھا وہ دوستی تھی یہ فقط بندگی رہ گئی ہے ۔کوشش تو ہے باقی دیکھیں کیا بنتا ہے :)

مسافر کو ماضی اچھا لگتا ہے . بالخصوص وہ وقت جو اس کے لیے اثاثہ ہوتا ہے . ساری زندگی اس کوشش میں صرف ہوتی ہے کہ کاش وہ وقت نصیب ہوجائے . کاش ختم ہوجائے اور وہ قالب مل بھی جائے بالفرض تو اس قالب سے آگے کا سفر مسافر کے لیے اور بھی دشوار ہوتا ہے . بچپن تو آزاد ہوتا ہے ، مسافت تو نوجوانی سے شروع ہوتی ہے . کچھ ایسا ہی میرے ساتھ ہے کہ بچپن کی بات مجھے ستاتی رہتی ہے کہ میں ایسی تھی مجھے اب کیا ہوگیا ہے . کاش میں ایسا نہ کرتی یہ گناہ نہ کرتی ، یہ برائی تھی جس نے میری ذات کو آلودہ کردیا اور وہ احساس جو میرے بچپن کو معطر کیے رکھتا ہے اس کو میں حاصل نہیں کر سکتی اس لیے آہ! کے سوا کچھ نہیں کرسکتی . یہ شرم ہے میری ندامت ہے میرا کوئی عمل کوئی عمل پسند آ ہی جائے گا ...........میری کاش ختم ہوجائے گی .

بندگی ... آپ بندگی کی بات کرتے ہیں . غلام ہیں ، یہ میں کہ دوں گی آرام سے ، مگر میرا عمل اس غلامی پر پورا نہیں اترتا . غلام ہی تو دوست ہوتا ہے یہ پھر آفتاب کی مرضی غلام کو غلام ہی رکھے یا ذرے کو اپنی روشنی سے افق پر ستارہ کردے . بڑے ستارے گزرے ، اور ان پر رشک بھی نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اس قابل بھی ہیں کہ رشک کرسکیں ؟
 

آوازِ دوست

محفلین
وقت تو لوٹ کر نہیں آتا اور نہ ہی اِس کی طلب ہے ہمیں تو اپنے مالِ گُم گشتہ کی تلاش ہے وہ احساسات اور کیفیات مِل جائیں تو وقت خود اضافی چیز بن کر رہ جاتا ہے۔ بہت خاص ہونے کا جاں گُزیں احساس، عمود و اُفق کے پار دیکھنے کا احساس، زمین کی خاک اور دیوار میں چُنے ہوئے ریت کے ذرے سے لے کر نباتات اورموسم تک کو شریکِ احوال دیکھنا۔ انسانی چہروں کو کھُلی کتاب کی طرح پڑھنا۔" جو چاہو سو مانگو ، جو مانگو سو پاؤ " کومیں الفاظ میں کیسے سمجھاؤں جبکہ مانگنے کے لیے دستِ دُعا و جُنبشِ لب کا تکلف بھی اضافی رہا ہو۔ کائنات آپ کے احساسات کے آگےیوں مؤدب ہو جائے کہ فقط آپ کی سوچ کے اشارے پر رنگ بدلنے لگے یہ سب جو گزر گیا اندرونِ ذات کہیں بہت گہرائی میں ٹہر بھی چُکا ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
وقت تو لوٹ کر نہیں آتا اور نہ ہی اِس کی طلب ہے ہمیں تو اپنے مالِ گُم گشتہ کی تلاش ہے وہ احساسات اور کیفیات مِل جائیں تو وقت خود اضافی چیز بن کر رہ جاتا ہے۔ بہت خاص ہونے کا جاں گُزیں احساس، عمود و اُفق کے پار دیکھنے کا احساس، زمین کی خاک اور دیوار میں چُنے ہوئے ریت کے ذرے سے لے کر نباتات اورموسم تک کو شریکِ احوال دیکھنا۔ انسانی چہروں کو کھُلی کتاب کی طرح پڑھنا۔" جو چاہو سو مانگو ، جو مانگو سو پاؤ " کومیں الفاظ میں کیسے سمجھاؤں جبکہ مانگنے کے لیے دستِ دُعا و جُنبشِ لب کا تکلف بھی اضافی رہا ہو۔ کائنات آپ کے احساسات کے آگےیوں مؤدب ہو جائے کہ فقط آپ کی سوچ کے اشارے پر رنگ بدلنے لگے یہ سب جو گزر گیا اندرونِ ذات کہیں بہت گہرائی میں ٹہر بھی چُکا ہے۔
آپ خوش قسمت ہیں اگر ایسا تھا. ایسا کچھ میرے ساتھ تو ہوتا تو میں بھی اس دولت کو حاصل کرنے کا سوچتی .... کسی بھی قیمت پر.... اس لیے تو کہا ولی دوست ہی ہوتا ہے . ولایت چھینی نہیں جاسکتی ... پیدائشی ولی ہونا تو عطا ہے . ایسی عطا ہر کسی پر نہیں ہوتی ..... جو ذات میں ٹھہر جائے وہ احساس قیمتی ہے..اپنے علم سے فیض یاب کریں .
 

آوازِ دوست

محفلین
فی الوقت تو دامن میں اِک احساسِ زیاں کے سِوا کُچھ بھی نہیں ۔ علم اور فیض کی تلاش جاری ہےاندرونِ ذات بھی اور بیرونِ ذات بھی۔ آپ بھی کوشش کریں۔
 

نور وجدان

لائبریرین
فی الوقت تو دامن میں اِک احساسِ زیاں کے سِوا کُچھ بھی نہیں ۔ علم اور فیض کی تلاش جاری ہےاندرونِ ذات بھی اور بیرونِ ذات بھی۔ آپ بھی کوشش کریں۔

تلاش کیجیے اور فیض یاب بھی .... کوشش کرنے والے کامیاب ہو جاتے ہیں
 

آوازِ دوست

محفلین
آپ خوش قسمت ہیں اگر ایسا تھا. ایسا کچھ میرے ساتھ تو ہوتا تو میں بھی اس دولت کو حاصل کرنے کا سوچتی .... کسی بھی قیمت پر.... اس لیے تو کہا ولی دوست ہی ہوتا ہے . ولایت چھینی نہیں جاسکتی ... پیدائشی ولی ہونا تو عطا ہے . ایسی عطا ہر کسی پر نہیں ہوتی ..... جو ذات میں ٹھہر جائے وہ احساس قیمتی ہے..اپنے علم سے فیض یاب کریں .
ولایت کا دعویٰ تو نہیں کیا جا سکتا یہ تو کُچھ ایسا تجربہ تھا کہ کسی بچے کو اُس کی پسند سے بہتر اُس کی سوچ سے آگے کا ایک ناقابلِ بیان قسم کا کھِلونا دے کر اُسے کھیلنے دیا جائے جب وہ اُس کے بغیر چین سے نہ رہ سکے تو اُسے گُم کردیا جائے۔ نگاہ و دِل بے تاب ہیں کہ وہ یہیں تو تھا، یہیں کہیں اِسی زمین و آسماں کی حد میں۔
 

آوازِ دوست

محفلین
مُجھے اپنے چاہنے والوں کی طرف سے پہنچے ہوئے بابا جی ہونے کا طعنہ مِل چُکا ہے :) سو مُجھے ایک بار پھر دُہرانا پڑے گا کہ:
اپنے لیےاجنبی تصورات پر اپنی سوچ کے دروازے بند مت کریں کہ ہم میں سے کسی پر بھی کائنات کا تعارف ابھی مکمل نہیں ہوا :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :)
 

نور وجدان

لائبریرین
ولایت کا دعویٰ تو نہیں کیا جا سکتا یہ تو کُچھ ایسا تجربہ تھا کہ کسی بچے کو اُس کی پسند سے بہتر اُس کی سوچ سے آگے کا ایک ناقابلِ بیان قسم کا کھِلونا دے کر اُسے کھیلنے دیا جائے جب وہ اُس کے بغیر چین سے نہ رہ سکے تو اُسے گُم کردیا جائے۔ نگاہ و دِل بے تاب ہیں کہ وہ یہیں تو تھا، یہیں کہیں اِسی زمین و آسماں کی حد میں۔
آپ کی باتیں میرے لیے رہنما ثابت ہوسکتی ہیں ۔۔ جستجو بھی ہے اور اضطرابی بھی ! دعوی کون کرسکتا ہے ! اصل میں کھلونا بہلانے کے لیے ہوتا ہے ۔ ولی ہونا ذمہ داری ہوتا ہے ۔ اس کو بس ذات کا اندرونی تخییل اور معصومیت کا میل کہا جاسکتا ہے۔ ولی انبیاء کے بعد ہوتے ہیں

اب کوئی سپاہی ہوتا تو کوئی جرنل ۔۔۔ جس کا عہدہ جتنا بڑا ہوتا ہے اس پر ذمہ داری اتنی زیادہ ہوتی ہے ۔
قطب کہے
ابدال کیے
اخیار کیے
قلندر کہے
غوث کہیے
یا کچھ اور
یہ ولایت کے مراتب
ان پر آسان ہیں چلنا کیا؟ نہیں جناب ۔۔۔!! ولی دوست کا فرض نبھاتا ہے۔۔۔معاہدہ یکطرفہ نہیں ہوتا ، دوست کچھ مانگتا ہے اور دوسرا دوست اس سے اپنا کام لیتا ہے یہ تو لے اور دے کا ایک سلسلہ ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
مُجھے اپنے چاہنے والوں کی طرف سے پہنچے ہوئے بابا جی ہونے کا طعنہ مِل چُکا ہے :) سو مُجھے ایک بار پھر دُہرانا پڑے گا کہ:
اپنے لیےاجنبی تصورات پر اپنی سوچ کے دروازے بند مت کریں کہ ہم میں سے کسی پر بھی کائنات کا تعارف ابھی مکمل نہیں ہوا :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :) :)
زبردست بات کی ۔۔
اتنی سمائلز دے دیں!
سوچ رہی تھی ان کو دیکھو
یا پیغام پڑھوں ۔
اجنبی تصورات تو سوال بن کر لمحہ لمحہ تڑپاتے ہیں۔۔۔ ان کی جستجو کرنی چاہیے
 

نور وجدان

لائبریرین
میری بہن اگر ممکن ہو تو عربی کیلئے فونٹ تبدیل کردیا کریں۔

اک گزارش ہے محترم ہوسکے تو تبصرہ اس لڑی میں کر دیں.. عربی فونٹ کس خط میں مناسب ہوں گے . تاکہ اس کے مطابق فونٹ کرلوں ... براہِ مہربانی بتائیں تاکہ جو پوسٹ ایڈیٹ کی جاسکتی ہے اس کو اس فانٹ میں کرلوں .
 

تجمل حسین

محفلین
اک گزارش ہے محترم ہوسکے تو تبصرہ اس لڑی میں کر دیں.. عربی فونٹ کس خط میں مناسب ہوں گے . تاکہ اس کے مطابق فونٹ کرلوں ... براہِ مہربانی بتائیں تاکہ جو پوسٹ ایڈیٹ کی جاسکتی ہے اس کو اس فانٹ میں کرلوں .
جن پوسٹ کی آپ تدوین نہیں کرسکتیں ان کے لیے انتظامیہ کو رپورٹ کر دیجئے۔ :)
 

آوازِ دوست

محفلین
آپ کی باتیں میرے لیے رہنما ثابت ہوسکتی ہیں ۔۔ جستجو بھی ہے اور اضطرابی بھی ! دعوی کون کرسکتا ہے ! اصل میں کھلونا بہلانے کے لیے ہوتا ہے ۔ ولی ہونا ذمہ داری ہوتا ہے ۔ اس کو بس ذات کا اندرونی تخییل اور معصومیت کا میل کہا جاسکتا ہے۔ ولی انبیاء کے بعد ہوتے ہیں

اب کوئی سپاہی ہوتا تو کوئی جرنل ۔۔۔ جس کا عہدہ جتنا بڑا ہوتا ہے اس پر ذمہ داری اتنی زیادہ ہوتی ہے ۔
قطب کہے
ابدال کیے
اخیار کیے
قلندر کہے
غوث کہیے
یا کچھ اور
یہ ولایت کے مراتب
ان پر آسان ہیں چلنا کیا؟ نہیں جناب ۔۔۔!! ولی دوست کا فرض نبھاتا ہے۔۔۔معاہدہ یکطرفہ نہیں ہوتا ، دوست کچھ مانگتا ہے اور دوسرا دوست اس سے اپنا کام لیتا ہے یہ تو لے اور دے کا ایک سلسلہ ہے
یہ کیسی دوستی ہے کہ مائل بہ عطا ہو تو بِن مانگے بِن چاہے اتنا کچھ دے دے کہ دامن تنگ پڑ جائے اور بے نیازی کی صفت کا اظہار کرنا ہو تو سب گریہ سب آہ و بکاہ رائیگاں کردے، زندگی کو لامُتناہی انتظار بنا دے، ساری ہستی کو ایک تِشنہ سوال بنا کر رکھ دے۔ لین دین کی یہاں کوئی اوقات نہیں کہ اُسے ہماری طرح کوئی احتیاج نہیں۔ اُس کا یہ کہنا کہ تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا بھی اُس کی شانِ بے نیازی کو عاجز نہیں کرتا۔ وہ ہر قانون کا بنانے والا ہر قانون سے ماوراء ہے۔ ہم تھک ہار کر ہر ممکن کوشش کرنے کے بعد اپنی پیشانی کوخاک آلود کرکے اپنی ناکامی کا داغ مٹانے تک محدود ہیں۔ وہ مگر لامحدود ہے تو دوستی کیسے ممکن ہے۔ اُس کی ذات تو پستی سے پاک ہے ہمیں دوستی کے قابل کرنے اُس بُلندی تک لے جانے کی توفیق بھی اُسی کے قبضہء قدرت میں ہے۔ کوشش اورانتظار کوشش اور انتظار کوشش اور۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 

آوازِ دوست

محفلین
کیمیائے سعادت امام غزالی کی شہرۃ آفاق تصانیف میں سے ایک ہے۔ اِس سے ایک اقتباس پیش کرنا چاہوں گا کہ آج سے کم و بیش ایک ہزار سال قبل ایک صاحبِ راز نے جو باتیں کیں اُمید ہے وہ میری گذشتہ نگارشات کی خاطر خواہ تفہیم کا وسیلہ بنیں گی:
۔ ۔ ۔ ۔ ۔دِل آئینہ کی مانند ہے اور لوحِ محفوظ اِس آئینہ کی مانند ہے جِس میں سب موجودات کی تصویریں ہیں صاف آئینہ کو جب تصویر والے آئینہ کے سامنے کرتے ہیں تو اِس میں سب تصویریں دکھائی دینے لگتی ہیں، اِسی طرح دِل جب آئینہ کی طرح صاف ہو اور محسوسات سے قطع تعلق کر لے تو اِسے لوحِ محفوظ سے مُناسبت ہو جاتی ہے اور پھر وہاں موجودات کی سب تصاویردِل میں نظر آنے لگتی ہیں اور دِل جب تک محسوسات میں مشغول رہتا ہے عالمِ روحانی کی سیر کرتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اورعالمِ ملکوت کی طرف دِل کا دروازہ ہونے کی دوسری دلیل یہ کہ کوئی شخص ایسا نہیں کہ جِس کے دِل میں فراست اور نیک خطرات الہام کے طور پر نہ آتے ہوں اور وہ حواس کی راہ سے نہیں بلکہ دِل ہی میں پیدا ہوتے ہیں اور وہ جانتا ہی نہیں کہ یہ خطرات کہاں سے آ رہے ہیں۔ انتخابات سے یہ معلوم ہو گیا کہ تمام علوم محسوسات کے سبب نہیں اور دِل کا تعلق اِس جہان سے نہیں بلکہ عالمِ روحانی سے ہے اور حواس کو اِس عالم کے واسطے پیدا کیا گیا ہے یہ خوامخواہ اُس جہان کو دیکھنے میں آڑ ہوں گے اور جب تک اِس جہان سے فارغ نہیں ہو گا اُس جہان کی راہ نہیں پا سکے گا۔
تم یہ گُمان نہ کرنا کہ عالمِ روحانی کی طرف دِل کا دروازہ تب ہی کُھلتا ہے جب آدمی سوئے یا مر جائے بلکہ اگر کوئی شخص محنت و مُشقت سے کام لے اور خواہشات و غُصّہ پر قابو پا لے اور بُرے اخلاق سے اپنے آپ کو پاک کر لے اور خالی جگہ میں بیٹھ کر آنکھ بند کرکے اور حواس کو بیکار کر کے دِل کی عالمِروحانی کے ساتھ اتنی مناسبت پیدا کردے کہ ہمیشہ دِل سے اللہ اللہ کہے زبان سے نہیں حتیٰ کہ اپنے آپ اور تمام جہان سے بے خبر ہو جائے اور اللہ تعالیٰ کے سِوا کِسی کی خبر نہ رکھے جب ایسا ہو جائے تو اگرچہ جاگتا ہو پھر بھی دِل کا دروازہ کُھلا رہے گا اورلوگ جو کُچھ خواب میں دیکھیں گے یہ جاگتے میں دئکھے گا۔ فرشتوں کی ارواح اچھی صورتوں میں اِس پر ظاہر ہوں گی انبیاء کو دیکھنے لگے گا اور اِن سے بُہت فائدہ اور مدد پائے گا۔ زمین و آسمان کے ملکوت اِسے نظر آنے لگیں گے اور جِس کسی پر یہ راہ کُھل گئی وہ عجیب عجیب تماشے اور بڑے بڑے کام جِن کی تعریف امکان سے باہر ہےدیکھے گا۔
 

نور وجدان

لائبریرین
یہ کیسی دوستی ہے کہ مائل بہ عطا ہو تو بِن مانگے بِن چاہے اتنا کچھ دے دے کہ دامن تنگ پڑ جائے اور بے نیازی کی صفت کا اظہار کرنا ہو تو سب گریہ سب آہ و بکاہ رائیگاں کردے، زندگی کو لامُتناہی انتظار بنا دے، ساری ہستی کو ایک تِشنہ سوال بنا کر رکھ دے۔ لین دین کی یہاں کوئی اوقات نہیں کہ اُسے ہماری طرح کوئی احتیاج نہیں۔ اُس کا یہ کہنا کہ تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا بھی اُس کی شانِ بے نیازی کو عاجز نہیں کرتا۔ وہ ہر قانون کا بنانے والا ہر قانون سے ماوراء ہے۔ ہم تھک ہار کر ہر ممکن کوشش کرنے کے بعد اپنی پیشانی کوخاک آلود کرکے اپنی ناکامی کا داغ مٹانے تک محدود ہیں۔ وہ مگر لامحدود ہے تو دوستی کیسے ممکن ہے۔ اُس کی ذات تو پستی سے پاک ہے ہمیں دوستی کے قابل کرنے اُس بُلندی تک لے جانے کی توفیق بھی اُسی کے قبضہء قدرت میں ہے۔ کوشش اورانتظار کوشش اور انتظار کوشش اور۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔


یہ ایسی دوستی ہے جو عطا ہے ۔ اس پر رشک کیا جائے تو جستجو کی جائے کہ دعا تقدیر بدل سکتی ہے ۔ شاید دعا سن لی جائے ۔۔۔۔ شاید کہ ہم دوست ہو جائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاید شاید شاید ۔۔۔!!!

بے نیاز وہ ہے مگر اس کی بے نیازی سب کے لیے ہے کیا ؟ بے نیاز ہونا ان سے جو رجوع نہیں کرتے جو عہد کرتے ہیں عالمِ بالا میں مگر عالم پست میں آکر انکار کر دیتے ہیں ۔ ایسے لوگ جو وعدے کرکے مکر جائیں ۔ ان سے بے نیاز ہے ۔


کافر سے بے نیاز
عیسائی سے بے نیاز
ہندو سے بے نیاز
کسی بھی مذہب کے پیروکار سے بے نیاز نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!


روح اس کا آئینہ ہے ۔ ہماری وائرنگ اور کنکشن کا ذریعہ اللہ تعالیٰ سے ۔۔۔۔!!! نمبز ڈائل کیجے ! ہوتا ہے ؟ نہیں؟ وائرنگ ٹھیک کریں ۔ کیونکہ اوپر کی وائرنگ جُڑی سب انسانوں سے ۔۔۔! باقی مزے سے باتیں کریں اور ہم منہ دیکھئے ! واہ واہ ۔۔۔ یہ قصور ہمارا۔۔ بات کریں اُس سے ۔۔ کنکشن تو بہر حال ہے
 
Top