تبسم فسانہ ہائے درد سناتے چلے گئے ۔ صوفی تبسّم

فرخ منظور

لائبریرین
افسانہ ہائے درد سناتے چلے گئے
خود روئے دوسروں کو رلاتے چلے گئے

بھرتے رہے الم میں فسونِ طرب کا رنگ
ان تلخیوں میں زہر ملاتےچلے گئے

اپنے نیازِ شوق پہ تھا زندگی کو ناز
ہم زندگی کے ناز اٹھاتےچلے گئے

ہر اپنی داستاں کو کہا داستانِ غیر
یوں بھی کسی کا راز چھپاتےچلے گئے

میں جتنا ان کی یاد بھلاتا چلا گیا
وہ اور بھی قریب تر آتےچلے گئے

 
Top