فارسی نثری اقتباسات مع اردو ترجمہ

حسان خان

لائبریرین
"اوکراینا با جدایی‌خواهانِ جانب‌دارِ روسیه به سازش رسیده‌اند که در روزهای جشنِ میلادِ مسیح آتش‌بَس را رعایت کنند. این آتش‌بَس از شبِ ۲۲ دیکَبر آغاز شد."
ماخذ
"یوکرین اور روس کے طرف دار علیحدگی پسندوں کے مابین جشنِ میلادِ مسیح کے ایام میں جنگ بندی کی پابندی کرنے پر مفاہمت ہو گئی ہے۔ یہ جنگ بندی ۲۲ دسمبر کی شب سے شروع ہو گئی۔"

× یوکرین کو تاجکستان میں عموماً اُوکراینا جبکہ ایران میں اوکراین لکھا جاتا ہے۔
× دسمبر کو تاجکستان میں دیکَبْر اور ایران میں دِسامْبْر کہتے ہیں۔
× آتش‌بَس = جنگ بندی
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
"نورالدین سعید، وزیرِ معارف و علمِ تاجیکستان زیرِ فرمانِ تعطیلِ مُحَصّلینِ مکاتبِ میانهٔ کشور امضا گذاشت. طبقِ این فرمان خواننده‌های مُؤسِّسه‌های تعلیمی یک ماه، از یکم تا ۳۱ یَنوَر به تعطیلِ زِمستانه می‌برآیند."
ماخذ
"تاجکستان کے وزیرِ معارف و علم نورالدین سعید نے ملک کے مکاتبِ میانہ کے دانشجوؤں کی تعطیلات کے فرمان پر دستخط کر دیا ہے۔ اس فرمان کے مطابق تعلیمی اداروں کے طلبہ ایک ماہ یعنی یکم سے ۳۱ جنوری تک کی مدت زمستانی تعطیلات کے طور پر گذاریں گے۔"
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
زیارتِ خانهٔ خدا به جایِ ابوعلی ابنِ سینا
طبیبِ تاجیک سعیدجان نادری بعد از سال‌ها پژوهشِ زندگی و آثارِ ابوعلی ابنِ سینا ماهِ سنتيبرِ سالِ جاری به جایِ او به زیارتِ خانهٔ خدا رفته‌است. این عملِ نادری را در دینِ مبینِ اسلام 'حجِّ بدل' می‌گویند. به باورِ طبیبِ تاجیک، ابوعلی ابنِ سینا از پُرکاری و سرسانی‌ها نتوانسته‌است، که در زمانِ زنده بودنش این فرض را به جا بیاورد.
سعیدجان نادری ۱۱ دیکبر در صحبت با آزادی گفت، "راستِ گپ، در ۷ طوافِ خود گریه کرده و گفتم، که اگر سینا خودش می‌آمد، به خدا چه راز می‌گفت؟ من رازِ او را ‌نمی‌دانم. لیکن طلب کردم، که این قدر محنت کرده، بی زن و فرزند در غریبی دنیا را پدرود گفته‌است، همین زیارتِ حج را در نامهٔ اعمالِ او بنویسد."
ابوعلی ابنِ سینا، دانشمندِ بزرگِ علمِ طب نه تنها در قلمروِ کشورهای فارسی‌زبان، بلکه جهان است، که به نامِ اویتسینّا نیز معروف می‌باشد. خودِ او در یک شعرش گفته‌است، که راه‌های درمانِ بیماری‌های زیادی را به جز اجل یافته بود. وی در سالِ ۹۸۰ در بخارا به دنیا آمده و در ۵۷ سالگی در همدانِ ایران درگذشته‌است.

نویسندگان: زرانگیزِ نوروزشاہ، شادمانِ یتیم
تاریخ: ۱۱ دسمبر ۲۰۱۵ء

خبر کا ماخذ

ابوعلی ابنِ سینا کی جگہ پر زیارتِ خانۂ خدا
تاجک طبیب سعیدجان نادری سالوں تک ابوعلی سینا کی زندگی اور تالیفات پر تحقیق کرنے کے بعد رواں سال کے ماہِ ستمبر میں اُن کی جگہ خانۂ خدا کی زیارت پر گئے تھے۔ نادری کے اس عمل کو دینِ مبین اسلام میں 'حجِّ بدل' کہا جاتا ہے۔ ان تاجک طبیب کا ماننا ہے کہ ابوعلی ابنِ سینا کاموں میں مشغولیت اور سرگردانیوں کی وجہ سے اپنی زندگی میں اس فرض کو بجا نہ لا سکے تھے۔
سعیدجان نادری نے ۱۱ دسمبر کو رادیوئے آزادی سے گفتگو کے دوران کہا، "سچ کہوں تو میں نے اپنے سات طوافوں میں گریہ کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ اگر سینا خود یہاں آتے تو خدا سے کیا راز کہتے؟ میں اُن کے راز کو نہیں جانتا۔ لیکن میں نے طلب کی کہ اُنہوں نے اس قدر محنت کر کے زن و فرزند کے بغیر غریب الوطنی میں دنیا کو الوداع کہا تھا، لہٰذا اسی زیارتِ حج کو اُن کے نامۂ اعمال میں لکھ دیا جائے۔"
علمِ طب کے بزرگ دانشمند ابوعلی ابنِ سینا نہ صرف فارسی گو ممالک کی قلمرو میں، بلکہ دنیا بھر میں بھی اَوِیتسینّا کے نام کے ساتھ معروف ہیں۔ خود اُنہوں نے اپنے ایک شعر میں کہا ہے کہ اُنہیں موت کے سوا کئی بیماریوں کے علاج کی راہ مل گئی تھی۔ وہ سال ۹۸۰ء میں بخارا میں متولد ہوئے تھے اور ستاون سال کی عمر میں ایران کے شہر ہمدان میں وفات کر گئے تھے۔

جاری ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
گذشتہ سے پیوستہ

سعیدجان نادری، رهبرِ 'جمعیتِ پیروانِ سینا' است و آن را سال‌های ۱۹۸۰ با هدفِ متحد کردنِ هم‌مسلکانِ سینا و ادامه دادنِ کارِ او تأسیس داده‌است. در 'جمعیتِ پیروانِ سینا' امروز ده‌ها پزشک از تاجیکستان و کشورهای فارسی‌زبان گردِ هم آمده‌اند. آقای نادری قبل از این، دو دفعه، یک بار به حیثِ راه‌بلد و دفعهٔ دوم به نیتِ زیارتِ خانهٔ خدا سفر کرده‌است.
بعدِ انجامِ این فریضه، او تصمیم گرفت، که به جای سینا به زیارتِ کعبه رود، تا روحِ او را شاد کند: "از روحانیان مشورت پرسیدم. پیشِ مفتی رفتم، گفتند، که ثواب و قبول باید باشد."
حجِّ بدل - ادای حج از سویِ یک مسلمان به جای مسلمانِ دیگر است، که بر اثرِ بیماری یا دلیلِ دیگر نمی‌تواند به زیارتِ کعبه برود. حجِ بدل را اساساً در تاجیکستان، فرزندان یا همسران به جای والدین و نزدیکانِ برجامانده یا فوتیدهٔ خود انجام می‌دهند. اما به باورِ نادری، ابوعلی ابنِ سینا زن و فرزند نداشت و او به حیثِ یک شاگرد و پیروش با مبلغِ از فروشِ کتاب به دست‌آوردهٔ خود این کار را انجام داد.

نویسندگان: زرانگیزِ نوروزشاہ، شادمانِ یتیم
تاریخ: ۱۱ دسمبر ۲۰۱۵ء
خبر کا ماخذ


سعیدجان نادری 'جمعیتِ پیروانِ سینا' کے رہبر ہیں اور انہوں نے ۱۹۸۰ء کے عشرے میں سینا کے ہم مسلکوں کو متحد کرنے اور اُن کے کام کو جاری رکھنے کے ہدف سے اس جمعیت کی تأسیس کی تھی۔ 'جمیعتِ پیروانِ سینا' میں اب تاجکستان اور فارسی گو ممالک کے دسیوں طبیب جمع ہو چکے ہیں۔ آقائے نادری اس سے قبل دو بار، ایک بار سفری رہنما کی حیثیت سے اور بارِ دوم زیارتِ خانۂ خدا کی نیت سے سفر کر چکے ہیں۔
اِس فریضے کی انجام دہی کے بعد اُنہوں نے سینا کی جگہ پر زیارتِ کعبہ پر جانے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ اُن کی روح کو شاد کر سکیں: "میں نے مولویوں سے مسئلہ پوچھا۔ مفتی کے پاس گیا۔ اُنہوں نے کہا کہ یقیناَ کارِ ثواب اور عملِ مقبول ہو گا۔"
حجِ بدل اُس حج کو کہتے ہیں جو ایک مسلمان اُس دوسرے مسلمان کی جگہ پر کرتا ہے جو بیماری یا کسی دیگر سبب کی بنا پر زیارتِ کعبہ پر نہ جا سکتا ہو۔ تاجکستان میں اساساً حجِ بدل کو اولاد یا ہمسران اپنے بیمار و ناتوان یا فوت شدہ والدین اور قرابت داروں کی جگہ پر انجام دیتے ہیں۔ لیکن نادری کا باور ہے کہ ابوعلی ابنِ سینا بیوی یا فرزند نہیں رکھتے تھے جس کے باعث اُنہوں نے سینا کے ایک شاگرد اور پیروکار کی حیثیت سے کتاب فروشی سے کمائے ہوئے پیسوں سے اس کام کو انجام دیا ہے۔

× ہمسر = شریکِ حیات، spouse

جاری ہے۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
گذشتہ سے پیوستہ

عبدالواحد حامدوف، متخصصِ ریاستِ فتوای مرکزِ اسلامیِ تاجیکستان گفت، که "حجِ بدل، البته، در اسلام درست است، به شرطی، که عاجز باشد. اما بعدِ حجِ بدل آن نفر سالم شود، وی باید خود حج کند. اگر به جای نفرِ فوتیده باشد، عقیدهٔ اهلِ سنت است، که ثوابِ این حج و عبادت در اختیارِ عبادت‌کننده است و او می‌تواند آن را به کسی بخواهد ببخشد."
سعیدجان نادری، که ادعا دارد، دانشمندِ بزرگ، سینا را اکنون حاجی ابوعلی ابنِ سینا کرده‌است، از آن افتخار دارد، که میانِ ده‌ها هزار پیروان و مخلصان، زیارتِ خانهٔ خدا از نامِ استاد و راه‌نمای طبیبان محض نصیبِ او شد.
حج برای هر فردِ مسلمانی، که توانِ مالی دارد، فرض است. هر سال از تاجیکستان ۶ هزار نفر به زیارتِ خانهٔ خدا می‌رود. اگر بخشی به زیارتِ یک‌دفعه‌ئینه اکتفا کنند، گروهِ دیگر، برای دریافتِ ثوابِ بیشتر یا به جای افرادِ دیگر تا ۲-۳ بار طوافِ کعبه می‌کنند.

نویسندگان: زرانگیزِ نوروزشاہ، شادمانِ یتیم
تاریخ: ۱۱ دسمبر ۲۰۱۵ء
خبر کا ماخذ


ریاستِ فتوائے مرکزِ اسلامیِ تاجکستان کے متخصص عبدالواحد حامدوف نے کہا کہ "حجِ بدل بے شک اسلام میں درست ہے، بشرطیکہ کوئی شخص عاجز ہو۔ لیکن حجِ بدل کے بعد اگر وہ نفر صحت مند ہو جائے تو اُسے خود حج کرنا لازم ہے۔ اگر فوت شدہ شخص کی جگہ پر ہو تو اہلِ سنت کا عقیدہ ہے کہ اِس حج کا ثواب عبادت کرنے والے کے اختیار میں ہے اور وہ جسے چاہے بخش سکتا ہے۔"
سعیدجان نادری، جن کا ادعا ہے کہ وہ بزرگ دانشمند سینا کو اب حاجی ابوعلی ابنِ سینا کر چکے ہیں، اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ ابنِ سینا کے دسیوں ہزار پیروؤں اور ارادت مندوں کے درمیان تنہا اُنہیں ہی طبیبوں کے استاد اور رہنما کے نام سے خانۂ خدا کی زیارت نصیب ہوئی ہے۔
حج مالی استطاعت رکھنے والے ہر مسلمان فرد پر فرض ہے۔ ہر سال تاجکستان سے چھ ہزار نفور خانۂ خدا کی زیارت کو جاتے ہیں۔ اگر بعض افراد ایک دفعہ کی زیارت پر اکتفا کرتے ہیں تو بعضے دیگر مزید ثواب حاصل کرنے کے لیے یا پھر دیگر افراد کی جگہ پر دو تین بار تک طوافِ کعبہ کرتے ہیں۔

ختم شد!

اس خبر کی ویڈیو رُوداد ملاحظہ کیجیے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
"شبِ ۲۵ و ۲۶ دیکَبْرْ باز یک زلزلهٔ سخت تاجیکستان، افغانستان و پاکستان را تکان داد. مرکزِ این زلزله اِشکاشِمِ افغانستان گزارش شده و شدتِ آن ۶.۲ درجهٔ ریختر را تشکیل داده‌است."
ماخذ
"۲۵ اور ۲۶ دسمبر کی درمیانی شب ایک بار پھر ایک سخت زلزلے نے تاجکستان، افغانستان اور پاکستان کو لرزا دیا۔ اس زلزلے کا مرکز افغانستان کا شہر اِشکاشِم بتایا گیا ہے جبکہ ریکٹر پیمانے پر اس کی شدت ۶.۲ درجہ رہی تھی۔"

× فارسی میں عموماً 'زلزلہ' کو زِ لْ زِ له تلفظ کیا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
"در تازه‌‌ترین رده‌بندیِ شورای جهانیِ کرکت تیمِ ملیِ کرکتِ افغانستان از ردهٔ دوازدهم به ردهٔ دهم قرار گرفت."
ماخذ

"بین الاقوامی کرکٹ شوریٰ کی تازہ ترین درجہ بندی میں افغان قومی کرکٹ ٹیم بارہویں درجے سے دسویں درجے پر آ گئی۔"
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
۳۶ سال پیش از امروز به تاریخ ششم جدی ۱۳۵۸ شمسی ۲۵ هزار سرباز شوروی سابق که با تجهیزات پیشرفتهٔ نظامی مجهز بودند به یکباره‌گی وارد افغانستان شدند. اما گفته شده که سپس تعداد این سربازان به بیشتر از یک صد هزار تن افزایش یافت.
با ورود سربازان قشون سرخ شوروی سابق بر افغانستان، حفیظ الله امین رئیس جمهور وقت به قتل رسید و ببرک کارمل به همکاری شوروی سابق به قدرت رسید.
اکثراً افغان‌ها به این باور اند که مشکلات موجود در افغانستان ناشی از تجاوز اتحاد شوروی سابق بر این کشور می باشد.

ماخذ
آج سے چھتیس سال قبل ۲۷ دسمبر ۱۹۷۹ء کے روز پیش رفتہ فوجی ساز و سامان سے لیس سابق شوروی اتحاد کے پچیس ہزار فوجی اچانک افغانستان میں داخل ہو گئے تھے۔ لیکن کہا گیا ہے کہ بعد میں اِن فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی تھی۔
سابق شوروی سرخ فوج کے فوجیوں کے افغانستان میں ورود کے ساتھ ہی وقت کے صدرِ مملکت حفیظ اللہ امین قتل ہو گئے تھے اور ببرک کارمل سابق شوروی اتحاد کے تعاون سے اقتدار میں آ گئے تھے۔
بیشتر افغانوں کا باور ہے کہ افغانستان میں موجود مشکلات سابق شوروی اتحاد کے اِس ملک پر تجاوز کے سبب سے ہیں۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
یک مھندس آلمانی می خواست روی انسان قیمت بگذارد کہ آدم چقدر قیمت دارد؛ حساب کردہ گفتہ بود بیست مارک (۸۰ تومان)۔
چرا؟
گفتہ بود این انسان چھار کیلو آھک دارد، از نظر فیزیک و شیمی حساب کردہ بود، و ھمین طور پنج کیلو آھن، دو کیلو قند و۔ ۔ ۔ گفتہ بود بنا بر این یک انسان ۸۰ تومان قیمت دارد۔

کتاب: جھاد با نفس (جلد اول)
از: استاد حسین مظاہری


ایک جرمن انجینئر نے انسان کی قیمت لگانے کا سوچا کہ آدمی کیا قیمت رکھتا ہے، حساب لگا کر بولا بیس مارک (۸۰ تومان)۔
کیسے؟
اس کا کہنا تھا کہ یہ انسان چار کلو چونا رکھتا ہے، طبیعات اور کیمیا کے لحاظ سے حساب لگایا تھا، اسی طرح پانچ کلو فولاد، دو کلو شکر اور ۔ ۔ ۔ سب حساب لگا کر کہا کہ اس بنا پر ایک انسان کی قیمت ۸۰ تومان ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
"محمد اشرف غنی رئیسِ جمهوریِ اسلامیِ افغانستان حملهٔ انتحاریِ امروز را که در نزدیکِ میدانِ هواییِ کابل رخ داد و مُنجر به شهادت و مجروحیتِ شماری از هموطنانِ بیگناه‌مان به شمولِ کودکان گردید، با شدید‌ترین الفاظ محکوم کرد."
ماخذ
"جمہوریۂ اسلامیِ افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی نے کابل کے ہوائی اڈے کے نزدیک وقوع ہونے والے اور بچوں سمیت ہمارے متعدد بے گناہ ہم وطنوں کی شہادت اور مجروحیت کا سبب بننے والے آج کے خودکُش حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی۔"
 

زیک

مسافر
اور مارک کی کیا قدر ہے؟
آپ کے علم میں ہے زیک بھائی؟

بیس مارک ایک ہزار ایک سو بہتر پاکستانی روپیوں کے برابر ہیں۔
ماخذ
جرمن مارک 1999 میں ختم ہو گیا تھا جب یورو آیا۔ اس وقت یورو تقریباً دو مارک کا تھا۔ اگر یہی ریٹ رکھا جائے اور آج یورو اور روپے کا مقابلہ کیا جائے تو وہی نتیجہ آتا ہے جو حسان نے لکھا
 

حسان خان

لائبریرین
روی طناب گندم پهن کرده‌ایم!
یکی از همسایه‌ها به درِ خانهٔ ملا آمده طناب برای پهن کردنِ رخت امانت می‌خواهد.
ملا برای آوردنِ طناب داخلِ خانه می‌شود و بعد از مدتی معطلی آمده می‌گوید: فُلانی ببخشید، روی طناب گندم پهن کرده‌ایم.
همسایه با تعجب می‌پرسد: جانم، این چه حرفی است، مگر روی طناب هم می‌توان گندم پهن کرد؟
ملا جواب می‌دهد: چطور ‌نمی‌توان کرد؟ وقتی نخواهی بدهی، ارزن هم پهن می‌توان کرد.

کتاب: لطیفه‌های ملّا نصرالدین
مؤلف: محمد علی فرزانه
سالِ اشاعتِ اول: ۱۳۷۴هش/۲۰۰۵ء


ہم نے رسی پر گندم پھیلایا ہوا ہے!
ایک ہمسایہ ملا [نصرالدین] کے گھر کے دروازے پر آ کر لباس پھیلانے کے لیے امانتاً رسی مانگتا ہے۔
ملا رسی لانے کے لیے گھر میں داخل ہوتا ہے اور کچھ مدت تاخیر کے بعد آ کر کہتا ہے: اے فلاں، معاف کیجیے، ہم نے رسی پر گندم پھیلایا ہوا ہے۔
ہمسایہ تعجب کے ساتھ پوچھتا ہے: میری جان، یہ کیسی بات ہے، مگر کیا رسی پر بھی گندم پھیلایا جا سکتا ہے؟
ملا جواب دیتا ہے: کیسے نہیں پھیلایا جا سکتا؟ جب نہ دینا چاہو تو باجرا بھی پھیلایا جا سکتا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top