فارسی سیکھئے

الف عین

لائبریرین
درس اول۔ پہلا سبق
فارسی کے حروف تہجی الفبای فارسی

فارسی حروف تہجی میں اردو کے برخلاف " ٹ ، ڈ ، ڑ " کو نہ تو لکھا جاتا ہے اور نہ ہی ان کا تلفظ کیا جاتا ہے ۔ پس "ٹ" کے لئے " ت " ، " ڈ " کے لئے " د " اور " ڑ " کے لئے " ر " لکھا اور بولا جاتا ہے ۔اسی طرح انگریزی کے حرف T اور D کے لئے بالترتیب " ت " اور " د" کی آواز نکلتی ہے۔
فارسی الفبا( الف با ) میں یا فارسی حروف تہجی میں اردو کے مرکب حروف کی بھی کوئی جگہ نہیں ہے اور اردو کے حرف " ہ " اور " ھ " دونوں کا استعمال بطور یکساں کیا جاتا ہے پس بھ ، پھ ، تھ ، جھ ، چھ ، کھ ، گھ ، دھ اور ڈھ کے لئے فارسی بول چال میں کوئی متبادل حروف موجود نہیں ہے ۔
ایک اور اہم بات یہ کہ فارسی الفبا میں اردو کی بڑی " ے " کو چھوٹی " ی " کی طرح ہی تلفظ کیا جاتا ہے اسی طرح اردو کی چھوٹی "ہ" کسی لفظ یا نام کے آخر میں آ جائے تو اسے بڑی " ے " کی طرح تلفظ کرتے ہیں ۔چھوٹی " ہ " کو فارسی میں ہائے غیر ملفوظ کہا جاتا ہے یعنی جسے تلفظ نہ کیا جاتا ہو ۔ یعنی چھوٹی " ہ " بڑی " ے "میں تبدیل کر دی جاتی ہے جیسا کہ عرض کیا گیا فارسی الفبا میں " ء " ہمزہ کو " ی " میں تبدیل کر دیا گیا ہے ۔
اور اب فارسی کے کچھ الفاظ اور ان کے معنی اس وضاحت کے ساتھ کہ " فارسی بول چال " میں تذکیر و تانیث یا مذکر اور مؤنث کے لئے تمام ضمائر اور فعل ایک ہی طرح سے لکھے اور بولے جاتے ہیں:
آمد آیا / آئی
رفت گیا / گئی
گفت کہا
من میں
شما تم / آپ ( یہ لفظ ملکیت کو بھی ظاہر کرتا ہے ۔ تمہارا ، تمہاری ، تمہارے )
بود تھا / تھی
اگلے درس میں انہی الفاظ کی مدد سے کچھ مختصر جملے بنانا سکھائیں گے تا ہم بہتر ہوگا کہ آج کے اس پہلے سبق کو اچھی طرح سے ذہن نشین کر لیں ۔ خدا نگہدار
 

الف عین

لائبریرین
درس دوم ۔۔ دوسرا سبق


گذشتہ درس پر ایک نظر ڈالیے اور ذیل میں دیئے گئے جملوں پر غور کیجئے !

امام آمد امام آئے ، امام آ گئے
شاہ رفت شاہ گیا ، شاہ چلا گیا
او گفت اس نے کہا
من نوشتم میں نے لکھا
شما پرسیدی تم / آپ نے پوچھا
او بود وہ تھا / تھی

آج کے سبق میں شامل کچھ نئے الفاظ اور ان کے معنی !

او وہ ، اس کا / اس کی / اس کے لئے
پرسیدی تم نے پوچھا
نوشتم میں نے لکھا

آئندہ درس میں مصدر کی تعریف بیان کی جائے گی اور مصدر سے فعل ماضی بنانے کا طریقہ آپ کو سکھایا جائے گا ۔خدا نگہدار
 

الف عین

لائبریرین
درس سوّم ۔۔ تیسرا سبق


آج کے درس میں ہم مصدر اور فعل کے بارے میں آپ کو بتائیں گے لیکن اس سے پہلے یاد آوری کرا دیں کہ فارسی میں حروف تہجی کو الفبا ( الف با) کہتے ہیں اور گرائمر کے لئے دستور زبان کا لفظ استعمال ہوتا ہے ۔فارسی الفبا سے آشنائی اور ان کی ادائیگی کے طریقے سےآپ کو واقف کرا چکے ہیں ۔آپ جانتے ہی ہیں کہ کسی زبان کو سیکھنے کے لئے پہلے مرحلے میں حروف کی پہچان کرائی جاتی ہے ۔اس کے بعد لفظوں سے آشنا کراتے ہیں اور تیسرے مرحلے میں افعال کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے ۔دو مرحلے آپ طے کر چکے ہیں اب تیسرے مرحلے میں فعل پر گفتگو کر رہے ہیں عموماً زمان کے لحاظ سے فعل کی کئی قسمیں بیان کی جاتی ہیں ۔ماضی حال اور مستقبل ان کی آگے جا کر مزید تقسیم ہوتی ہے ۔جیسے ماضی قریب ، ماضی بعید وغیرہ افعال کی اس تقسیم کے بعد اب ہم آپ کو مصدر کے بارے میں بتا رہے ہیں ۔کسی بھی کلام کی بنیاد اور اساس مصدر پر ہوتی ہے فارسی میں مصدر کو دو طریقوں سے پہچانا جاتا ہے ۔دن اور تن جیسے :

آمدن آنا
رفتن جانا
خوردن کھانا
گفتن کہنا

اردو میں مصدر کی شناخت " نا " سے ہوتی ہے ۔جیسے کھانا ، پینا ، سونا ، جاگنا ، رونا اور مصدر کی مدد سے ہی باقی جملے بنائے جاتے ہیں ۔
اور مصدر سے فعل ماضی بنانے کا طریقہ : آمدن کے آخر سے " ن" کو حذف کر دیں

آمد آیا
رفتن کے آخر سے " ن " کو حذف کر دیں رفت

گیا آمدن سے آمد یعنی آیا
رفتن سے رفت یعنی گیا
آمدن سے فعل ماضی کے پیش نظر ایک جملہ بنائیے ۔
مثال : امام آمد
یعنی امام آ گئے

رفتن فعل ماضی کے پیش نظر سے ایک جملہ بنائیے
مثال : شاہ رفت
یعنی شاہ چلا گیا
مذکورہ بالا دونوں جملے فعل ماضی کے تناظر میں بنائیے گئے آپ مزید جملے بنا کر تمرین کیجئے ۔ خدا نگهدار
 

الف عین

لائبریرین
چوتھا سبق ۔۔درس چہارم

آپ کو یاد ہوگا کہ گزشتہ درس میں ہم نے آپ کو مصدر کی شناخت کرائی تھی اور پھر فعل ماضی بنانے کا طریقہ آپ کو بتایا تھا چنانچہ آج ہم آپ کو ضمیر کے بارے میں بتائیں گے ۔سامعین فارسی میں ضمیر کے لئے جو الفاظ وضع کئے گئے ہیں آپ کو ان سے واقف کرانے سے پہلے اس بات کی ہم یاددہانی کرا دیں کہ یہاں جو کچھ بیان کیا جا رہا ہے اس کو آپ اچھی طرح سے ذہن نشین کرنے کے لئے لکھئے اور ان کی تکرار کیجئے ۔ فارسی میں ضمیر کے لئے جو الفاظ وضع کئے گئے ہیں وہ بالترتیب یہ ہیں :

من میں
تو تم /تو
او وہ
ما ہم
شما تم جمع کے لئے
ایشان احتراما" بولا جاتا ہے مفرد کے لئے اور جمع کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔
این یہ
آن وہ
اینھا یہ لوگ جمع کے لئے
آنھا وہ لوگ، یہ بھی جمع کے لئے بولا جاتا ہے

اردو کے برخلاف فارسی ضمائر کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ ہر جگہ ایک ہی طرح سے استعمال ہوتے ہیں یعنی جملے کے ساخت ان پر اثر انداز نہیں ہوتی اس کی وضاحت انشاء اللہ ہم آگے چل کر کریں گے اور اب آئیے ضمیر متکلم اور مصدر کی مدد سے کچھ جملے بناتے ہیں ۔

من نوشیدم میں نے پیا
من رفتم میں گیا
یہاں وضاحت کر دوں کہ "من " کی ضمیر مذکر اور مؤنث دونوں کے لئے یکساں ہے یعنی من رفتم ، میں گیا یا میں گئی ۔
من خوردم میں نے کھایا
من گفتم میں نے کہا
ضمیر متکلم یہاں ضمیر فاعلی واقع ہوئی ہے لہذا مصدر کے آخر میں لفظ " نون "کو ہٹا کر "میم" لگایا گیا ہے جو ضمیر متکلم کا جانشین کہلاتا ہے یعنی آپ اگر جملے میں سے "من" کو حذف کر دیں تب بھی اس کے معنی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا مثلاً

نوشیدم میں نے پیا
خوردم میں نے کھایا
رفتم میں گیا / میں گئی
گفتم میں نے کہا

اور اب ایک وضاحت: اگر ہم ضمیر " من " کو مصدر پر لگا دیں تو جو فارمولہ ہمارے ہاتھ لگے گا تو کچھ اس طرح سے ہوگا۔ " من " یا ضمیر متکلم اور مصدر کے آخر سے " نون " کو ہٹا کر لفظ " میم " لگا دیا جائے اور اب آئیے آپ کو کچھ ایسے فارسی الفاظ اور ان کے معنی بتاتے ہیں کہ جن کی مدد سے آپ ضمیر متکلم اور فعل ماضی کو استعمال کر کے کچھ نئے جملے بنا سکتے ہیں۔

آب ٭٭٭ پانی
نان ٭٭٭ روٹی
قہوہ ٭٭٭ قہوہ

جملے بنائیے:
من آب نوشیدم میں نے پانی پیا
نان روٹی
من نان خوردم میں نے روٹی کھائی
قہوہ قہوہ (جیسا کہ ہم پہلے عرض کر چکے ہیں کہ فارسی الفاظ کے آخر میں اگر چھوٹی " ہ " آئے تو اسے بڑی " ے " کی طرح تلفظ کیا جاتا ہے ۔
من قہوہ نوشیدم میں نے قہوہ پیا

اور اب کچھ نئے الفاظ اور ان کے معنی :
گذر نامہ پاسپورٹ
اتوبوس بس ( بس کے ساتھ ہمیشہ یہاں لفظ " اتو" لگایا جاتا ہے )
تاکسی ٹیکسی(جیسا کہ ہم عرض کر چکے ہیں کہ فارسی میں چونکہ لفظ " ٹ" موجود نہیں ہے لہذا " ٹ" کی جگہ " ت" استعمال کیا جا رہا ہے ۔
ایستگاہ بس اسٹاپ کے لئے معمولاً استعمال کیا جاتا ہے
راہ آھن ریلوے اسٹیشن
فرودگاہ ائیرپورٹ یا ہوائی اڈہ
بزرگ راہ ہائی وے
میدان اسکوائر /چہار راہ
فروشگاہ اسٹور
مغازہ دکان
اگلے پروگرام تک آپ سے اجازت چاہیں گے ۔خدا نگہدار
 

الف عین

لائبریرین
پانچواں سبق ۔۔ درس پنجم

آپ کو یاد ہوگا کہ ہم نے ضمیر متکلم اور مصدر کی مدد سے کچھ جملے بنانا آپ کو سکھائے تھے اور اس کے ساتھ ہی آپ کو دعوت دی تھی کہ آپ بھی اسی طرح دیگر جملے بنائیں امید ہے کہ آپ نے یہ مشق بخوبی انجام دی ہوگی ۔ اس سے قبل کہ آج کے درس پر ایک نظر ڈالی جائے ایک بار پھر فعل مصدر اور فعل ماضی پر ایک مختصر اور اجمالی نگاہ ڈال رہے ہیں۔
مصدر فارسی دستور کے مطابق " دن" اور " تن " سے پہچانا جاتا ہے یعنی :" آمدن ۔ رفتن " پہلے لفظ میں آپ نے " دن " سے پہچان کی اور دوسرے لفظ میں تن سے ،مصدر کے آخر سے " ن" کو اگر حذف کر دیا جائے تو ہم پہلے ہی عرض کر چکے ہیں جو حاصل مصدر ہوگا وہ فعل ماضی کہلائے گا ۔ مثال ایک بار پھر آپ کو دئے دیتے ہیں ۔
" آمدن "
اس سے جو فعل ماضی ہمیں ملے گا وہ ہوگا: " آمد" یعنی " آیا "
" رفتن "
اس کا فعل ماضی ہوگا: " رفت" یعنی " گیا"

" نوشیدن"
اس سے فعل ماضی جو بنایا جائے گا : " نوشید" یعنی " پیا "
" گفتن"
اس کا فعل ماضی ہوگا: " گفت" یعنی " کہا"
فعل ماضی کے ساتھ آپ ضمیر غائب یا شخص غائب کا نام لے سکتے ہیں اس کی مثال ہم پہلے ضمیر سے دے رہے ہیں :
" او آمد " یعنی " وہ آیا " یا " آئی "

ایک بار پھر وضاحت کر دیں اس بات کی کہ فارسی میں مذکر اور مؤنث چونکہ موجود نہیں ہے لہذا تمام افعال یکساں استعمال کئے جاتے ہیں ۔یہاں پر ہم " او " کی جگہ اسم لگاتے ہیں ۔

احمد نوشید احمد نے پیا
امجد رفت امجد گیا
علی گفت علی نے کہا

یہاں ایک بار پھر بھی وضاحت کر دیں کہ آپ یہاں "احمد" ، " امجد" اور "علی" کی جگہ "رضیہ"، " مرضیہ " یا " صدیقہ " لگاسکتے ہیں اور فعل میں فرق نہیں پڑے گا۔ صرف اردو ترکیب کے حساب سے ، مثلا" مرضیہ نے چائے پی، رضیہ گئی اور صدیقہ نے کہا۔ خوردن ، نوشیدن ، رفتن اور گفتن کی مثال آپ ایک بار پھر دیکھیں ۔
پوشیدن ، نوشتن ، دیدن ، شکستن ، خندیدن ،گریستن ، دادن ، گرفتن

ان الفاظ کے معنی انشاء اللہ آگے چل کر بتائیں گے ۔آپ یقینا" اب تک فارسی کے سادہ اور آسان جملہ بنانے میں ضروری مہارت حاصل کر چکے ہیں اور یہ بھی آپ نے ذہن نشین کر لیا ہوگا کہ مصدر کو کس طرح سے فعل میں تبدیل کرتے ہیں ۔ ضمیر متکلم اور ضمیر متکلم کے جانشین یعنی لفظ " میم " کی اہمیت سے بھی آپ آشنا ہوچکے ہیں ۔آئیے ایک بار پھر مصدر کو فعل میں تبدیل کرنے کا جو طریقہ ہم نے آپ کو بتایا تھا اس کو دہراتے ہیں ۔جی ہاں، مصدر کے آخر سے " ن " کو ہٹا کر " میم " لگا دینے سے جو جملہ فعلیہ بنتا ہے اس میں " میم" ضمیر متکلم کا کام کرتا ہے جیسے " نوشیدن " سے " نوشیدم" ، " رفتن " سے " رفتم " ، " گفتن" سے " گفتم " ، "خوردن " سے " خوردم" اور اب آئیے ایک بار پھر فعل ماضی بناتے ہیں : " خوردن " سے " خورد" ، " رفتن " سے " رفت " ، " گفتن " سے " گفت " ، " نوشیدن " سے " نوشید " اور ضمیر متکلم سے اب کچھ ہم جملے آپ کو بنانا سکھارہے ہیں :
من چای نوشیدم میں نے چائے پی
من ناہار خوردم میں نے دوپہر کا کھانا کھایا ( ناہار دوپہر کا کھانا)
من اذان گفتم میں نے اذان دی / اذان کہی
من بہ تہران رفتم میں تہران گیا / گئی
اور اب کچھ فعل ماضی :
او ناہار خورد اس نے دوپہر کا کھانا کھایا
احمد بہ تہران رفت احمد تہران گیا
امجد اذان گفت امجد نے اذان دی / کہی
علی آب نوشید علی نے پانی پیا
ایک بار پھر بتا دیں کہ یہاں پر آپ احمد ، امجد اور علی کی جگہ یا مؤنث اسم سے استفادہ کریں معنے آپ کو حاصل ہوں گے جو اردو میں استعمال کئے جاتے ہیں ۔گئی ، گیا یا اسی طرح کے وہ الفاظ جو اردو میں مذکر اور مؤنث کے لئے الگ الگ بولے جاتے ہیں ۔
 

الف عین

لائبریرین
چھٹا سبق ۔۔ درس ششم


آپ کو یاد ہوگا کہ گزشتہ سبق میں ہم نے آپ کچھ مصدر نوٹ کرائے تھے اور یہ وعدہ کیا تھا کہ اگلے درس میں ان کے معنی آپ کو بتائیں گے تو آج ہم سب سے پہلے آپ کو انہی مصادر کے معنی نوٹ کرائے لیں کہ جن کا ذکر ہمیں گزشتہ سبق میں کیا تھا۔

پوشیدن پہننا
نوشتن لکھنا
دیدن دیکھنا
شکستن توڑنا
خندیدن ہنسنا
گریستن رونا
دادن دینا
گرفتن لینا
اور اب ہم آپ کو فعل ماضی سے متعلق کچھ یاد آوری کراتے ہیں ۔فعل ماضی کے حوالے سے ہم نے آپ کو بتایا تھا کہ مصدر کے آخر سے " نون " کو اگر ہٹا دیا جائے تو جو کچھ بچے کا فعل ماضی کہلائے گا اور اس سے ہم نے کچھ جملے بھی بنائے تھے آج ہم آپ کو ماضی قریب بنانے کا فارمولہ سکھاتے ہیں ۔اس کا قاعدہ یہ ہے کہ ماضی مطلق یعنی رفت اور اس کے آخر میں چھوٹی " ہ " کا اضافہ کر دیں اور اس کے بعد لفظ " است " یعنی " ہے " لگاتے ہیں تو کچھ جملہ بنے گا وہ یہ ہوتا : رفتہ است یعنی وہ چلا گیا ہے یا وہ چلی گئی ہے یہاں رفتہ چھوٹی کے ساتھ استعمال ہوا ہے جیسے کہ ہم بتا چکے ہیں کہ چھوٹی " ہ " کا تلفظ فارسی میں بڑی " ے " کی طرح کہا جاتا ہے اور چھوٹی " ہ " یہاں ہائے غیر ملفوظ کہلاتی ہے یعنی جس کا تلفظ نہ کیا جائے ۔ اس کو ہم ایک بار پھر آپ کے لئے تکرار کرتے ہیں ایک اور لفظ کے ساتھ لفظ ماضی ہے " گفت " اس میں ہم چھوٹی "ہ " آخر میں لگائیں گے اور اس کے بعد لفظ " است " موجود ہے تو جو جملہ بنے گا وہ یہ ہے : گفتہ است یعنی وہ کہہ چکا ہے / چکی ہے ایک اور لفظ ہے " خورد " اس کی بھی وہ ہی ترکیب ہے یعنی آخر میں چھوٹی " ہ " لگا دیں گے اور لفظ " است " موجود ہے اس کے ساتھ جو جملہ بنے گا وہ یہ ہوگا : خوردہ است اب آئیے ان کی مدد سے ہم پورے اور مکمل جملے بناتے ہیں اور وہ جملے کچھ اس طرح سے ہیں : او بہ پاکستان رفتہ است یعنی وہ پاکستان چلا گیا ہے یا پاکستان گیا ہے یہاں ضمیر " او " کی جگہ آپ نام لکھ سکتے ہیں آپ اگلا جملہ سنیے : احمد شام خوردہ است ، احمد رات کا کھانا کھا چکا ہے یہاں شام رات کا کھانا کھانے کے لئے استعمال ہوتا ہے اگلے جملے سنیے : مؤذن اذان گفتہ است یعنی مؤذن اذان دے چکا ہے یا اذان کہہ چکا ہے یہاں اب ہم انہی جملوں کو دوبارہ تکرار کرتے ہیں اور ضمیر اور مرد کی نام کی جگہ کسی خاتون کا نام لے کر جملہ بناتے ہیں :

رضیہ بہ پاکستان رفتہ است رضیہ پاکستان جا چکی ہے / پاکستان چلی گئی ہے
مرضیہ شام خوردہ است مرضیہ رات کا کھانا کھا چکی ہے
طاہرہ اذان گفتہ است طاہرہ اذان دے چکی ہے

یہاں پہ آپ نے تین نام سنے : رضیہ ، مرضیہ اور طاہرہ آپ نے توجہ کی ہوگی کہ ان کا تلفظ فارسی میں رضیے ، مرضیے اور طاہرے کہا گیا ہے یعنی چھوٹی " ہ " کو، جو قاعدہ ہم نے آپ کو بتایا ہے اس کے تحت بڑی " ے" تبدیل کردیا گیا ہے لیکن لکھا اسیطرح جائے گا۔ رضیہ، مرضیہ، طاہرہ ایک بار پھر یاد آوری کے طور پر ہم مصدر کی تعریف کریں گے اور کچھ نئے مصدر کو آپ کو نوٹ کرائیں گے اور اس کے بعد بتائیں گے کہ فعل مستقبل کس طرح بنتا ہے ۔مصدر کی پہچان آپ کو کروا چکے ہیں : خوردن ، کشتن یعنی خوردن کے آخر سے آپ " نون " کو ہٹا دیں اور کشتن کے آخر سے بھی " نون " حذف کر دیا جائے تو کچھ بچے گا وہ ماضی کہلائے گا اردو میں مصدر کی پہچان کے لئے آپ کو معلوم یہ ہے کہ " نا " لگایا جاتا ہے جیسے " کھانا" ، " پینا " اور مصدر کے آخر سے نون حذف کرنے سے حاصل مصدر فعل میں تبدیل ہوجاتا ہے وہ کونسا فعل بنتا ہے وہ فعل ماضی ہوتا ہے جیسے : خورد ، نوشت ، گفت ، رفت فعل ماضی سے ماضی قریب بنانے کے لئے جو فارمولہ ہے اب اس پر توجہ کیجئے یعنی ماضی اور اس کے آخر میں چھوٹی " ہ " اور اس کے بعد لفظ " است " یعنی "ہے" اور اب اس یاد آوری کے بعد آئیے آپ کو کچھ نئے مصدر ہم نوٹ کراتے ہیں آپ ان کی مدد سے جملے بنائیے۔

فرستادن بھیجنا
رساندن پہچانا
آمدن آنا
شنیدن سننا
جویدن چبانا
خوابیدن سونا
خندیدن ہنسنا

ہمیں امید ہے کہ آپ نے آسانی کے ساتھ کچھ بیان کیا گیا ہے اس کو نوٹ کر لیا ہوگا ۔اب دیکھتے یہ ہیں کہ آپ اس کو کتنا سمجھ پائے ہیں اور اس کے سمجھنے کے لئے آپ یقیناً تمرین کریں گے اور اپنے بنائے جملوں کو اس فارمولے سے ملائیں گے جو ہم نے آپ کو یاد کرائے ہیں اور انشاء اللہ اگلے درس میں ہم آپ کو ماضی بعید بنانے کا طریقہ سکھائیں گے اس وقت تک کے لئے اجازت دیجئے ۔ خدا نگہدار
 

الف عین

لائبریرین
نواں سبق۔۔ درس نھم


پروگرام آئیے فارسی سیکھئے میں آپ کا خیر مقدم ہے گزشتہ پروگرام میں ہم نے فعل مستقبل کے بارے میں آپ سے گفتگو کرنے کے بعد کچھ جملے بنائے تھے اور بعد پہنچی تھی زمان و مکان میں آج کے اس پروگرام میں ہم زمان و مکان کی تعریف کریں گے اور اس کے بعد زمان و مکان کے لئے فارسی میں کیا بولا جاتا ہے اس سے آپ کو آگاہ کریں گے امید ہے کہ آپ آج کا پروگرام بھی بغور سماعت فرمائیں گے ۔آپ جانتے ہیں کہ زمان یا اسم زمان کہ جس میں وقت کی قید پائی جاتی ہے مثلاً صبح و شام وغیرہ اور اسم مکان جس میں جگہ کی قید موجود ہوتی ہے مثلاً گھر ، پارک وغیرہ ۔ اب آئیے فارسی میں اسم زمان کے لئے جو لفظ وضع کئے گئے ہیں وہ سماعت فرمائیے اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے معنی بھی نوٹ کر دی جائیے ۔

شب رات
امشب آج رات ، آج کی رات
دیشب کل رات، گذشتہ رات
روز دن ( یہ اردو میں بھی بولا جاتا ہے تھوڑے سے تلفظ میں فرق کے ساتھ)
امروز آج کے دن پر دلالت کرتا ہے امروز اس لفظ کو اردو میں بھی بولا جاتا ہے
فردا آنے والی کل
اور اب اسم مکان:
بالا اوپر( بلندی کے لئے معمولاً بولا جاتا ہے )
پایین نیچے
در اندر(in)
بیرون باہر(out)
شمال شمال
جنوب جنوب
شرق مشرق
غرب مغرب
آپ نے یہ الفاظ یقیناً نوٹ کر لیئے ہوں گے اب آئیے آپ کو ہم کچھ جملے بنانا سکھاتے ہیں۔ اور اب کچھ جملے:
امجد فردا خواہد رفت امجد کل چلا جائے گا
احمد امروز مدرسہ می رود احمد آج اسکول جائے گا
من دیشب بہ قم رفتم میں کل قم گیا/ گئی تھی
من دیشب بہ قم رفتہ بودم میں کل قم گیا تھا/ میں کل قم گئی تھی
او امشب نخواہد رفت وہ آج نہیں جائے گا / وہ آج نہیں جائے گی
پارک ملت در شمال تہران واقع می باشد پارک ملت ( نیشنل پارک) تہران کے شمال میں واقع ہے
فرودگاہ بین المللی در غرب تہران احداث شدہ است اینٹرنیشنل ایئرپورٹ( بین الاقوامی ہوائی اڈہ)تہران کے مغرب میں بنایا گیا ہے
مصلّای بزرگ امام خمینی(رح) دو منارۂ بزرگ دارد امام خمینی عیدگاہ کے دو بڑے منارے ہیں
انشاء اللہ اگلے پروگرام میں اسی موضوع پر آپ سے مزید گفتگو ہوگی اس وقت تک کے لئے ہم آپ سے اجازت چاہیں گے ۔خدا نگہدار
 

الف عین

لائبریرین
دسواں سبق ۔۔ درس دہم


سامعین پروگرام آئیے فارسی سیکھئے میں آپ سب کا خیر مقدم ہے اب تک ہم آپ کی خدمت میں نو پروگرام پیش کر چکے ہیں اور آج اس سلسلے کا دسواں پروگرام سماعت فرماتے ہیں ۔ہمیں امید ہے کہ اب تک کے پروگراموں کے پیش جانے والی اس سبق سے آپ نے بھر پور فائدہ اٹھایا ہوگا آج ہم پچھلے اسباق پر ایک سرسری نظر ڈالتے ہیں تا کہ فارسی جملے بنانے میں اگر آپ کو کچھ مشکل ہو تو وہ دور ہو جائے ۔سامعین آپ کو یاد ہوگا کہ ہم نے آپ کو یہ بتایا تھا کہ فارسی میں چونکہ تذکیر و تانیث یعنی مذکر و مؤنث نہیں ہے لہذا اس لحاظ سے ایک بڑی مشکل جو اردو سیکھنے والوں کو ہوتی ہے وہ فارسی سیکھنے والوں کو پیش نہیں آتی ۔ مذکر اور مؤنث دونوں کے لئے آپ بلاسوچ سمجھے یہ کہہ سکتے ہیں :
رضیہ آمد رضیہ آئی علی آمد علی آیا احمد رفت احمد گیا ناصرہ رفت ناصرہ گئی محمد خوابید محمد سوگیا نسیمہ خوابید نسیمہ سوگئی
سامعین آپ نے یہاں جو جملے سنیں ان میں خواتین کے جو نام ہے رضیہ ، ناصرہ ، اور نسیمہ ان کا فارسی تلفظ آپ نے ملاحظہ کیا کہ رضیہ کو رضیے کہا گیا ، ناصرہ کو ناصرے کہا گیا اور نسیمہ کو نسیمے ۔ ہم بتا چکے ہیں کہ یہ " ہ " غیر ملفوظ کہلاتی ہے اور اس طرح کہ سبھی ناموں کو آپ اردو کی "ے" کی طرح تلفظ کیجئے اور اب مذکر یا مؤنث مجازی جیسے میز، قلم، دن، رات وغیرہ ان سے متعلق بھی فارسی سیکھنے والوں کو کہیں بھی فعل یا صفت لانے کے لئے مشکل پیش نہیں آتی جبکہ اردو سیکھنے والا ہمیشہ اسی میں مبتلا رہتا ہے کہ فعل یا صفت مؤنث ہے یا مذکر مثلاً آپ اردو میں کہتے ہیں کہ یہ میز بہت اچھی ہے یہاں میز کے لئے جو صفت لائی گئی ہے وہ اچھی ہے اور اگر یہ کوئی اور چیز ہوتی یعنی اگر یہ کہا جاتا کہ قلم، یہ قلم بہت اچھا ہے تو قلم کے لئے چونکہ اس کو مذکر تصور کیا جاتا ہے لہذا اس کے لئے جو صفت لائے گی تو وہ اچھا لائے گی ۔فارسی میں سنیئے کہ یہ میز بہت اچھی ہے کس طرح سے کہا جائے گا : این میز خیلی خوب است ۔ م ۔ ے ۔ ز = م ی ز میز کو میز تلفظ کیا گیا ہے یہاں میز کو آپ نے مؤنث مجازی قرار دیتے ہوئے اس کے لئے جو صفت بیان کی ہے وہ بھی مؤنث ہے یعنی اردو میں اچھی اور اب یہ صوفا بہت اچھا ہے ۔این مبل خیلی خوب است ۔مبل فارسی میں صوفے کو کہتے ہیں اور صوفہ مذکر مجازی یہاں قرار پایا ہے تو اس کے لئے جو صفت بیان کی گئی ہے وہ بھی آپ نے مذکر بیان کی یعنی اچھا ہے ۔یہ صوفہ بہت اچھا ہے۔یہاں بھی ملاحظہ کیا کہ میز اور صوفہ دونوں کے لئے ایک ہی انداز میں جملہ بنایا گیا ہے ۔ خوب است۔مذکر اور مؤنث حقیقی کے لئے بھی فعل یا صفت کا یکساں استعمال کیا جاتا ہے ایک بار پھر سنیئے ۔
رضیہ رفت رضیہ گئی رضیہ خوب است رضیہ اچھی ہے احمد رفت احمد گیا احمد خوب است احمد اچھا ہے
عزیز سامعین اس وضاحت کے بعد ہم آپ سے اجازت چاہیں گے انشاء اللہ اگلے پروگرام میں آپ کو کچھ نئے الفاظ اور معنی بتائیں گے ۔اس وقت تک کے لئے ہمیں اجازت دیجئے ۔ خدا نگہدار
 

الف عین

لائبریرین
گیارھواں سبق ۔۔ درس یازدہم

سامعین آپ کو یاد ہوگا کہ گذشتہ پرو گرام میں ہم نے مذکر مجازی اور مونث مجازی اور ان دونوں کے لئے صفت کا بطور یکسان استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ آج کے پروگرام میں ہم ضمائر کی اقسام بتائیں گے اور اس سلسلے میں کئی مثالیں بھی پیش کی جائیں گی ۔ اب آئیے ضمیر متصل یا ضمیر منفصل سے متعلق وضاحت یا تشریح :ضمیر متصل ، وہ ضمیر ہے جو لفظ کے ساتھ ملی ہوتی ہے اور یہ (ت ، م ، ش ) ہے ۔ اس کی مثال کچھ یوں دی جا سکتی ہے :
لباسَت تیرا لباس یا تمہارا لباس
لباسَم میرا لباس
لباسَش اس کا لباس
آپ نے ملاحظہ کیا کہ لباس ان تینوں مثالوں میں کامن ہے اور ان کے ساتھ جو ضمیر متصل استعمال کی گئی یعنی لباس کے آخر میں ت لگایا گیا ، کیا بنا ؟ لباست یعنی تیرا لباس ، اور اس کے بعد یعنی لباس کے بعد ہم نے ضمیر متصل یعنی م کو لگایا ، تو کیا لفظ بنا ؟ لباسَم ، میرا لباس اور اس کے بعد ہم نے اسی لباس کے ساتھ تیسری ضمیر لگائی ، اب کیا لفظ بنا ؟ لباسَش ، اس کا لباس ۔ اب اسی طرح کی مزید دو تین مثالوں پر آپ ایک بار پھر توجہ کیجیے : منزلَت ، منزل کے بعد ت لگائی گئی ہے ضمیر ، منزلَت یعنی میرا گھر منزلَش ، منزل کے بعد جو ضمیر متصل ہم لائے ہیں وہ شین ہے ، منزلَش ، یعنی اس کا گھر ضمیر متصل ، عموما ًعام بول چال میں بکثرت استعمال کی جاتی ہے اور آپ اس کی مدد سے کسی بھی لفظ کے آخر میں لا کر اپنے مخاطب کو کسی بھی شیء کی مالکیت ، یا ملکیت سے بآسانی آگاہ کر سکتے ہیں ۔ اس کی مزید مثالیں ایک بار پھر آپ کو ہم بتا رہے ہیں :
کتابَم میری کتاب
کتابَش اس کی کتاب
کتابَت تیری کتاب
اب آئیے ضمیر متصل کی مدد سے کچھ جملے بناتے ہیں :
من کتابم را بہ احمد دادہ ام میں نے اپنی کتاب احمد کو دے دی ہے
او کتابش را بہ برادرش داد اس نے اپنی کتاب اپنے بھائی کو دے دی
من کتابت را نخواندہ ام میں نے آپ کی کتاب نہیں پڑھی ہے
سامعین آپ نے یہاں پر ضمیر متصل سے متعلق مختلف مثالیں اور جملے سنے ہمیں امید ہے کہ آپ نےنوٹ کر لئے ہوں گے ۔ آج کے پروگرام یہیں پر اختتام پر پہنچتا ہے ۔ اگلے پروگرام تک کے لئے اجازت دیجئے۔
خدا نگہدار
 

الف عین

لائبریرین
بارھواں سبق۔۔ درس دوازدہم

سامعین آپ کو یاد ہوگا کہ گذشتہ پروگرام میں ہم نے آپ کو ضمائر کی قسمیں بتائی تھیں اور خصوصیت کے ساتھ ضمیر متصل کا تذکرہ کیا تھا ۔ آج ہم ضمیر منفصل کے بارے میں آپ کو بتا رہے ہیں امید ہے کہ گذشتہ سبق کی طرح اس سبق بھی آپ لوگ اچھی طرح سے نوٹ کریں اور تمرین کر کے اپنی فارسی کو بہتر بنائیے ۔اس سے قبل کہ ہم آپ کو ضمیر منفصل سے آگاہ کریں ، ایک بار پھر گذشتہ سبق پر ایک اچٹتی ہوئی نگاہ ڈالتے ہیں ۔

ضمیر متصل یعنی وہ ضمیر جو لفظ کے ساتھ ملی ہو جیسے :
لباسَت تیرا لباس یا تمہارا لباس
لباسَم میرا لباس
لباسَش اس کا لباس

آپ نے ملاحظہ کیا کہ لباس کے آخر میں ہم نے ضمیر کے لئے (ت م ش ) لگایا ہے اور اب آئیے دیکھتے ہیں کہ ضمیر منفصل کسے کہتے ہیں اور اس کا استعمال فارسی میں کس طرح سے کیا جاتا ہے ۔ ضمیر منفصل : جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے یہ کسی لفظ کے ساتھ جوڑی نہیں ہوتی ، بلکہ اپنے پورے وجود کے ساتھ ظاہر ہوتی ہے ۔لفظ کے ساتھ اس کا فاصلہ ہمیشہ برقرار رہتا ہے ۔ لہذا ضمیر متصل کے مقابل قرار پاتی ہے اور اسی لئے اسے ضمیر منفصل کے نام سے پکارا جاتا ہے ۔ گذشتہ اسباق میں ضمائر کی سادہ بحث میں ہم ضمائر منفصل کا ذکر اگرچہ کر چکے ہیں ، لیکن منفصل کی قید کے ساتھ ان کا تذکرہ آپ کے لئے یقیناً ایک بار پھر مفید واقع ہوگا ۔ آئیے بالترتیب ضمیر منفصل کی اقسام سے آپ کو ہم واقف کراتے ہیں ۔

میں من
تو تو(تُ )
وہ او
ہم ما
آپ / تم شما
وہ یہ ضمیر غائب کے لئے اور بطور جمع استعمال کی گئی ہے
یہاں ایشان
یہ اسم اشارہ ہے اور ضمیر منفصل این
وہ آن
یہ لوگ یا یہ چیزیں جو بھی ہو جمع کے لئے استعمال ہوئی ہے یہاں اینہا
غائب افراد کے لئے بولی جاتی ہے آنہا

ضمیر کی بحث کو اب ہم یہی پر ختم کرتے ہیں اور اب آپ کو ہم اعداد و شمار یا اعداد ترتیبی یا اعداد وصفی سے آشنا کرا رہے ہیں ۔ آپ جانتے ہیں کہ اردو میں اعداد و شمار کے لئے ایک ، دو ، تین یا پہلا ، دوسرا اورتیسرا جیسے لفظ وضع کئے گئے ہیں جبکہ فارسی میں اس کے لئے یک ، دو ، سہ یہ گنتی کے ابتدائی اعداد ہیں ۔ اور جب ان کو ہم اعداد ترتیبی یا اعداد وصفی میں استعمال کرتے ہیں تو انہیں کہا جاتا ہے :اوّل ، دوّم ، سوّم جی ، اب آئیے ایک سے دس تک فارسی کی گنتی اور اعداد ترتیبی یا اعداد وصفی
1 ایک یک
2 دو دو
3 تین سہ
4 چار چھار
5 پانچ پنج
6 چھ شش
7 سات ہفت
8 آٹھ ھشت
9 نو نُہ
10 دس دہ
اور اب آئیے اعداد وصفی یا اعداد ترتیبی پر نظر ڈالتے ہیں ۔ ایک سے دس تک کے اعداد فارسی میں اس طرح سے بولے جاتے ہیں ۔
پہلا اوّل
دوسرا دوّم
تیسرا سوّم
چوتھا چہارم
پانچواں پنجم
چھٹا ششم
ساتواں ہفتم
آٹھواں ہشتم
نواں نہم
دسواں دہم

گنتی یا عدد کو اعداد ترتیبی یا اعداد وصفی میں تبدیل کرنے کے لئے ایک فارمولہ آپ ذہن نشین کر لیں کہ فارسی عدد کے بعد میم کا اضافہ کر دیں ۔ یا میم لگا دینے سے عدد درجے میں یا اعداد وصفی یا ترتیبی میں تبدیل ہو جاتا ہے ۔جیسے یک سے یکم ، دو سے دوم ، سہ سے سوم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دہ سے دہم ۔اس تفصیل کے ساتھ آج کا پروگرام یہیں پر اختتام پر پہنچتا ہے ۔ اگلے پروگرام تک کے لئے اجازت دیجئے۔خدا نگہدار۔
 

الف عین

لائبریرین
تیرہواں سبق۔۔ درس سیزدہم


سامعین آپ کو یاد ہوگا کہ ہم نے گذشتہ پروگرام میں ضمائر متصل اور ضمائر منفصل کے بارے میں آپ سے گفتگو کی تھی اور ان ضمائر کے تشریح کی ضمن میں کچھ جملے بھی بنائے تھے ۔ تو آئیے پہلے ان جملوں کو دوہراتے ہیں۔
من کتابَم را بہ احمد دادہ ام ۔
اس میں ضمیر متصل میم ہے جو کتاب کے بعد ملاحظہ کی جا سکتی ہے
میں نے اپنی کتاب احمد کو دے دی ہے
او کتابَش را بہ برادرش داد۔
اس میں ضمیر متصل شین ہے جو کتاب کے بعد آپ ملاحظہ کرسکتے ہیں
اس نے اپنی کتاب اپنے بھائی کو دے دی ہے
من کتابَت را نخواندہ ام ۔
اس میں ضمیر متصل جو کتاب کے بعد دیکھی جا سکتی ہے وہ ت ہے
میں نے تمہاری کتاب یا تیری کتاب نہیں پڑھی ہے
اور اب اس وضاحت کے بعد ہم آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ ضمائر کی جمع بھی موجود ہے تو آئیے ضمائر متصل کی جمع سے ہم آپ کو آشنا کراتے ہیں ۔ کتابَم ، اس کی ضمیر متصل اگر ہم بنائیں گے تو کیا بنے گی ؟
کتابمان ، یہاں میم کی جگہ مان ضمیر متصل ہے اور یہ جمع کے طور پر یہاں استعمال ہوئی ہے۔
کتابَت ، اس کی ضمیر متصل ت ہے اور اس کی جمع کیا ہوگی ؟ کتابتان ، یہاں پر ت کی جگہ تان کا استعمال ہوا ہے اور یہ جمع ہے ضمیر متصل ت سے ۔
کتابش ، کتابشان ، یہاں ضمیر متصل واحد شین ہے کہ جس کی جمع شان ہے ۔ کتابشان یعنی ان کی کتابیں یا ان کی کتاب ۔
ملاحظہ کیا آپ نے کہ فارسی میں ضمائر متصل کی جمع موجود ہے اور اب ان ضمائر کی مدد سے آئیے کچھ مرکب الفاظ بناتے ہیں ۔
کتابِمان ہماری کتاب کتابِتان آپ / تمہاری یا تم لوگوں کی کتاب کتابِشان ان کی یا ان لوگوں کی کتاب
یہاں کتاب کی جگہ کچھ اور چیزوں کی مثال بھی پیش کی جاسکتی ہے ۔لیکن پہلے آئیے الفاظ اور معنی نوٹ کیجیے ۔
گذر نامہ پاسپورٹ عکس فوٹو کیف پرس قلم قلم مداد پنسیل دفتر کاپی پوشہ فائل یا فائل کَور اتاق کمرہ صندلی کرسی کفش جوتے
اب ہم ان الفاظ کے ذریعے کچھ جملے بنا رہے ہیں اوراس میں ضمیر متصل جمع کا استعمال کر رہے ہیں ۔
گذر نامہ مان ہمارے پاسپورٹ
عکسِتان تمہارا فوٹو/ آپ کا فوٹو
اتاقِشان ان کا کمرہ
ان جملوں کے ساتھ ہی صفت لگا کر جملوں کو مزید مکمل کیا جا سکتا ہے ۔آئیے یہ جملے دوبارہ سنتے ہیں ۔
گذرنا مہمان ، سیاسی است ۔ ہمارے پاسپورٹ سیاسی ہیں عکسِتان ، بزرگ است ۔ تمہارا / آپ کا فوٹو بڑا ہے اتاقِشان ، کوچک است ۔ ان کا کمرہ ، چھوٹا ہے
آئیے ان جملوں کی ایک بار پھر تکرار کیے لیتے ہیں تا کہ آپ کے ذہن میں اچھی طرح سے بیٹھ جائیں ۔
گذر نامہ مان ، سیاسی است ۔ ہمارے پاسپورٹ سیاسی ہیں عکسِتان ، بزرگ است ۔ تمہارا / آپ کا فوٹو بڑا ہے اتاقِشان ، کوچک است ۔ ان کا کمرہ ، چھوٹا ہے
ایک وضاحت : اوپر دئے گئے جملوں میں پہلا جملہ ، سیاسی است پر ختم ہوا ہے ، بولتے وقت اسے اس طرح ادا کیا جاتا ہے : سیاسیست
یہاں ضمیر متصل جمع کے ساتھ آپ نے صفت ملاحظہ کی کہ پاسپورٹ کے لئے صفت لائے ہیں ، سیاسی ، فوٹو کے لئے صفت لائے ہیں بزرگ ، اور کمرے کے لئے یعنی اتاق کے لئے جو صفت استعمال کی گئی ہے وہ کوچک یعنی چھوٹا۔امید ہے کہ آج کا پروگرام بھی آپ نے اچھی طرح سے سنا ہوگا ۔ اگلے پروگرام تک کے لئے آپ ہم سے اجازت چاہیں گے ۔ خوب تمرین کیجئے ۔ خدا نگہدار۔
٭٭٭
 

الف عین

لائبریرین

انتہا

محفلین
ساتواں اور آٹھواں سبق نہیں ہے کیا ویب سائٹ پر؟؟؟
یہاں چھٹے کے بعد براہ راست نواں سبق ہے۔
 
Top