تبصرہ کتب فائیو ان ون ، عجیب و غریب کتاب!

ربیع م

محفلین
کیا آپ کو کبھی حروف یا الفاظ پر مشتمل پزل گیم کھیلنے کا اتفاق ہوا ، جس میں حروف یا الفاظ کو عمودی اور افقی قطاروں میں لکھا ہوتا ہے اور ان کو اس انداز میں ترتیب دینا ہوتا ہے کہ عمودی ترتیب سے پڑھنے پر ایک الگ فقرہ بنے اور افقی ترتیب سے پڑھنے پر الگ فقرہ ۔
یقینا یہ خاصی مشکل ، توجہ طلب اور دماغ تھکا دینے والی مشق ہو گی ۔
لیکن ایک ایسی مکمل کتاب کے بارے میں کیا خیال ہے جو اس طرز پر تحریر کی گئی ہو ، جسے افقی انداز میں پڑھنے پر ایک الگ کتاب ایک مختلف موضوع ، عمودی ترتیب سے پڑھنے پر الگ اورمختلف موضوع پر کتا ب ۔
اور ایک کتاب میں پانچ کتابیں ، پانچ فنون ،پانچ مختلف موضوعات ۔
یہ " ابن المقری "کی کتا ب عنوان الشرف الوافی فی علم الفقہ والعروض والتاریخ والنحو والقوافی ہے ۔
جس کابنیادی موضوع فقہ شافعی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ اس اس وقت یمن کے حاکم خاندان بنورسول کے خاندان کی تاریخ ، نحو علم عروض اور علم القوافی کو جمع کیا گیا ہے ۔
اگر کتاب کو افقی انداز میں پڑھا جائے جو کہ عام طور پر کتا ب پڑھنے کا طریقہ ہوتا ہے تو یہ فقہ شافعی کی کتاب ہے ، جبکہ ہر سطر کا پہلا لفظ یا حرف الگ الگ علم عروض کی کتا ب ہے ، جبکہ دوسری عمودی قطار تاریخ بنورسول ہے ، تیسری عمودی قطار علم نحو کے بارے میں ہے اور ہر سطر کا آخری حرف یا لفظ علم القوافی پر مشتمل ہے ۔ جب کہ اس سے عبارات اور فقروں کا معنی بھی متاثر نہیں ہوتا ۔

69624 by Badr Fat, on Flickr
ابن المقری 754 ھ سواحل یمن میں پیدا ہوئے ، تحصیل علم کیلئے ابواب الاشرفیہ کا رخ کیا جہاں شرعی علوم اور مختلف فنون پڑھے اور ان میں مہارت حاصل کی ، معاصر علماء میں انھیں نمایاں مقام حاصل تھا ، ان کی شہرت چارسو پھیل گئی ، انھیں فقہ اور عربی ادب میں امام کا مرتبہ حاصل تھا۔
علم وفضل میں ان کی شہرت کا چرچا پھیلتا گیا یہاں تک کہ " الملک الاشرف اسماعیل " نے انھیں اپنے مقربین میں شامل کر لیا اس کے بعد ان کے بیٹے نے بھی ان کی تکریم کی یہاں تک 837 ھ میں ان کی وفات ہو گئی ۔
ان کے ایک معاصر عالم " المجد فیروزآبادی " نے ایک کتاب لکھی جس کی ہر سطر کا آغاز "الف" سے ہوتا تھا فیروز آبادی نے یہ کتاب سلطان کی خدمت میں پیش کی ، جو سلطان کو بے حد پسند آئی ، ابن المقری نے اس کے جواب میں عنوان الشرف الوافی کے نام سے کتاب لکھنا شروع کی جس نے اپنے معاصر علماء کو لاجواب کر کے رکھ دیا۔
اس کتاب کی تالیف نے علماء کو اسی طرز پر مزید کتب لکھنے پر تحریض دی چنانچہ الحنبلی نے بھی ایک کتاب تحریر کی جس میں "عنوان الشرف" کی طرح پانچ علوم جمع کئے ، ابن کمیل دمیاطی نے دو مزید علوم کے اضافے کے ساتھ کتاب تحریر کی ۔
اسی طرح سیوطی نے ایک دن میں اسی طرز کی کتاب مکہ مکرمہ میں تحریر کی اور اس کا نام " النفخۃ المسکیۃ والتحفۃ المکیۃ " رکھا ،
لیکن اولیت وشہرت ابن المقری کی کتاب کو ہی حاصل ہے ۔

کیا فارسی یا انگلش میں بھی اس قسم کی کتب لکھنے کا رواج موجود ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا فارسی یا انگلش میں بھی اس قسم کی کتب لکھنے کا رواج موجود ہے؟
جی میرے خیال میں انگلش میں تو نہیں ہے اور شاید فارسی نثر میں بھی نہیں ہے لیکن فارسی شاعری میں اس طرح کی کئی مثالیں موجود ہیں، بالکل ایسی نہ سہی لیکن اس سے ملتی جلتی جس میں ایک کلام سے شاعر نے کئی ایک کام لیے ہوتے ہیں۔ تازہ ترین مثال سید نصیر الدین نصیر مرحوم کی کتاب میں ایسی ایک غزل شامل ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت معلوماتی تبصرہ ہے! بہت شکریہ بدرالفاتح! ایسا کمال عربی جیسی وسیع زبان ہی میں ممکن ہے کہ جس میں ایک مطلب کی ادائیگی کے لئے درجنوں الفاظ اور ایک لفظ کے درجنوں معانی ہوتے ہیں!
عربی میں غیر منقوط کتب کی بھی کئی مثالیں ہیں ۔ ایک غیرمنقوط کتاب مجھے سید بدیع الدین شاہ راشدی کے ذاتی کتب خانے مین دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا ۔ اس وقت نام ذہن میں نہیں آرہا ۔ کوئی تیس سال پہلے محمد ولی رازی نے سیرت پر ایک کتاب ہادیء عالم کے نام سے لکھی تھی جو اردو کی پہلی ( اور شاید اب تک کی آخری) غیر منقوط کتاب ہے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
لیکن فارسی شاعری میں اس طرح کی کئی مثالیں موجود ہیں، بالکل ایسی نہ سہی لیکن اس سے ملتی جلتی جس میں ایک کلام سے شاعر نے کئی ایک کام لیے ہوتے ہیں۔
بالکل درست کہا آپ نے۔ فارسی کلام میں ملٹی ٹاسکنگ کی روایت بہت پرانی ہے ۔ مثلا لوگ دیوانِ حافظ سے فال نکالنے کا کام بھی لیتے ہیں ۔ :):):)
 
کوئی تیس سال پہلے محمد ولی رازی نے سیرت پر ایک کتاب ہادیء عالم کے نام سے لکھی تھی جو اردو کی پہلی ( اور شاید اب تک کی آخری) غیر منقوط کتاب ہے ۔
حال ہی میں کسی نے قرآن مجید کا غیر منقوط ترجمہ بھی کیا ہے۔ :)
 
Top