غزل کی اصلاح مطلو ب ھے۔۔۔

جابر ھے یا مجبور ھے
ھر ایک حق سے دور ھے

فردوس ھے دنیا تری
جلتا مگر مزدور ھے

محکوم کے گھر رات ھے
حاکم کا گھر پرنور ھے

جو نفرتوں کا درس دے
وہ دیس کا ناسور ھے

کیا حکمرانی ھے تری
ہر دل یاں چکنا چور ھے

دشمن ھے جو سچ کا یہاں
وہ آج کا منصور ھے

یہ ظلم پلتا ھے کہاں
چنگیز ھے نہ تیمور ھے
 

الف عین

لائبریرین
جابر ھے یا مجبور ھے
ھر ایک حق سے دور ھے
۔۔ٹھیک

فردوس ھے دنیا تری
جلتا مگر مزدور ھے
۔۔فردوس کے مقابلے میں محض ’جلتا‘ کافی نہیں لگتا۔ جہنم یا ایسا کچھ لانا ضروری ہے۔

محکوم کے گھر رات ھے
حاکم کا گھر پرنور ھے
÷÷رات اور نور بھی متضاد نہیں۔ یوں ہو تو۔۔
پرجا کا گھر تاریک ہے
دوسرے مصرع میں گرامر غلط ہے۔ حاکم کے گھر
جو نفرتوں کا درس دے
وہ دیس کا ناسور ھے
۔۔ٹھیک

کیا حکمرانی ھے تری
ہر دل یاں چکنا چور ھے
۔۔یاں محض ’یَ‘ تقطیع ہوتا ہے، یہ درست نہیں۔ ’ہی‘ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

دشمن ھے جو سچ کا یہاں
وہ آج کا منصور ھے
۔۔عظیم کی بات پر غور کریں۔

یہ ظلم پلتا ھے کہاں
چنگیز ھے نہ تیمور ھے
۔۔دوسرا مصرع مکمل خارج ا ز بحر
مکمل غزل کوئی بہت اچھا تاثر نہیں دیتی۔ بس حقیقت کا منظوم بیان ہی ہے۔ مشق جاری رکھیں
 
بہت شکر
جابر ھے یا مجبور ھے
ھر ایک حق سے دور ھے
۔۔ٹھیک

فردوس ھے دنیا تری
جلتا مگر مزدور ھے
۔۔فردوس کے مقابلے میں محض ’جلتا‘ کافی نہیں لگتا۔ جہنم یا ایسا کچھ لانا ضروری ہے۔

محکوم کے گھر رات ھے
حاکم کا گھر پرنور ھے
÷÷رات اور نور بھی متضاد نہیں۔ یوں ہو تو۔۔
پرجا کا گھر تاریک ہے
دوسرے مصرع میں گرامر غلط ہے۔ حاکم کے گھر
جو نفرتوں کا درس دے
وہ دیس کا ناسور ھے
۔۔ٹھیک

کیا حکمرانی ھے تری
ہر دل یاں چکنا چور ھے
۔۔یاں محض ’یَ‘ تقطیع ہوتا ہے، یہ درست نہیں۔ ’ہی‘ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

دشمن ھے جو سچ کا یہاں
وہ آج کا منصور ھے
۔۔عظیم کی بات پر غور کریں۔

یہ ظلم پلتا ھے کہاں
چنگیز ھے نہ تیمور ھے
۔۔دوسرا مصرع مکمل خارج ا ز بحر
مکمل غزل کوئی بہت اچھا تاثر نہیں دیتی۔ بس حقیقت کا منظوم بیان ہی ہے۔ مشق جاری رکھیں
بہت شکریہ سر ۔۔ ۔۔۔۔۔ چنگز نہ تیمور ھے۔۔۔۔ اس کے بقیہ شعار کچھ اس طرح ھیں۔۔۔۔۔۔
وہ بول بھی پاتا نہیں۔۔۔ جو درد سے معمور ھے۔
جو مفلسوں کو پھانسی دے۔۔۔ وہ بھی کوئ دستور ھے ؟؟؟؟
کچھ بول کیا تو بس یہاں۔۔۔۔؟؟؟
چپ رہنے پر مامور ھے
 
Top