غزل : وہ ہمسفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی ۔۔۔ از: نصیر تُرّابی

مغزل

محفلین
غزل
وہ ہمسفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا جدائی نہ تھی
محبتوں کا سفر اس طرح بھی گزرا تھا
شکستہ دل تھے مسافر شکستہ پائی نہ تھی
عداوتیں تھیں ، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا ، بے وفائی نہ تھی
بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل
غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی
کسے پکار رہا تھا وہ ڈوبتا ہوا دن
سدا تو آئی تھی لیکن کوئی دہائی نہ تھی
عجیب ہوتی ہے راہ سخن بھی دیکھ نصیر
وہاں بھی آ گئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی
نصیر تُرّابی ۔ کراچی
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب! بہت ہی خوبصورت غزل ہے۔

ایک بات: شعر نمبر 2 اور 7 کے پہلے مصرعہ میں کوئی ٹائیپو ہے یہ مجھے لگ رہا ہے۔
 

مغزل

محفلین
شکریہ احمد میں نے حذف کردیے ہیں نصیر بھائی سے ملاقات رہی تو ، صحت کے ساتھ دوبارہ شامل کروں گا، پتہ نہیں کس رو میں لکھ گیا تھا۔۔
 

کاشفی

محفلین
غزل
(نصیر تُرّابی ۔ کراچی)
وہ ہمسفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا جدائی نہ تھی

نہ اپنا رنج نہ اوروں کا دُکھ نہ تیرا ملال
شبِ فراق کبھی ہم نے یوں گنوائی نہ تھی

محبتوں کا سفر اس طرح بھی گزرا تھا
شکستہ دل تھے مسافر شکستہ پائی نہ تھی

عداوتیں تھیں ، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا ، بے وفائی نہ تھی

بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل
غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی

کسے پکار رہا تھا وہ ڈوبتا ہوا دن
صدا تو آئی تھی لیکن کوئی دہائی نہ تھی

کبھی یہ حال کہ دونوں میں یک دلی تھی بہت
کبھی یہ مرحلہ جیسے کہ آشنائی نہ تھی

عجیب ہوتی ہے راہ سخن بھی دیکھ نصیر
وہاں بھی آ گئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی
 
غزل
(نصیر تُرّابی ۔ کراچی)
وہ ہمسفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا جدائی نہ تھی

نہ اپنا رنج نہ اوروں کا دُکھ نہ تیرا ملال
شبِ فراق کبھی ہم نے یوں گنوائی نہ تھی

محبتوں کا سفر اس طرح بھی گزرا تھا
شکستہ دل تھے مسافر شکستہ پائی نہ تھی

عداوتیں تھیں ، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا ، بے وفائی نہ تھی

بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل
غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی

کسے پکار رہا تھا وہ ڈوبتا ہوا دن
صدا تو آئی تھی لیکن کوئی دہائی نہ تھی

کبھی یہ حال کہ دونوں میں یک دلی تھی بہت
کبھی یہ مرحلہ جیسے کہ آشنائی نہ تھی

عجیب ہوتی ہے راہ سخن بھی دیکھ نصیر
وہاں بھی آ گئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی
بہت خوب.
قرۃالعین بلوچ کی آواز میں آؤڈیو پیش ہے

دونوں نے کمال کر دیا اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ کیا کہنے
 
Top