غزل برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
علم کی جہل پر کوئی سبقت نہیں
علم کے ساتھ میں گر بصیرت نہیں

ناپسندی کا لوگوں سے شکوہ نہ کر
تجھ میں کیا خود پسندی کی خصلت نہیں؟

بن چکی ہے وفا باب تاریخ کا
اب کسی کو کسی سے محبت نہیں

اپنے اعمال بھی دیکھ واعظ ذرا
بس ترا کام وعظ و نصیحت نہیں

تیری باتیں ہیں فائق بڑے کام کی
شاعری میں اگرچہ لطافت نہیں
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل۔ بس یہ مصرع
علم کے ساتھ میں گر بصیرت نہیں
لطافت بڑھانے کے لیے بدل دو
علم کے ساتھ اگر کچھ بصیرت نہیں
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل۔ بس یہ مصرع
علم کے ساتھ میں گر بصیرت نہیں
لطافت بڑھانے کے لیے بدل دو
علم کے ساتھ اگر کچھ بصیرت نہیں
 
Top