محمد عظیم الدین
محفلین
جناب محترم الف عین صاحب، دیگر اساتذہ اکرام، آپ سے اصلاح کی گذارش ہے۔
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
حشر کرتے بپا ہر کوئی دیکھتا
یہ زمیں دیکھتی آسماں دیکھتا
یوں تڑپنے کا اب ہم بھی لیتے مزہ
ہم اسے دیکھتے وہ ہمیں دیکھتا
اس کو شکوہ ہے بے اعتنائی کا تو
خوں سے رنگین یہ آستیں دیکھتا
اس کی رسوائی کا ڈر نہ ہوتا اگر
راز کھلتےجو پھر یہ جہاں دیکھتا
بے ادب یہ نظر اس کو تکتی رہی
اجنبی بزم میں اور کیا دیکھتا
عشق کرتا اگر حسن کا سامنا
وہ یقیں دیکھتا یہ گماں دیکھتا
نیند سے قبل وہ نام لیتا اگر
خواب میں پھر ہمیں رو برو دیکھتا
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
حشر کرتے بپا ہر کوئی دیکھتا
یہ زمیں دیکھتی آسماں دیکھتا
یوں تڑپنے کا اب ہم بھی لیتے مزہ
ہم اسے دیکھتے وہ ہمیں دیکھتا
اس کو شکوہ ہے بے اعتنائی کا تو
خوں سے رنگین یہ آستیں دیکھتا
اس کی رسوائی کا ڈر نہ ہوتا اگر
راز کھلتےجو پھر یہ جہاں دیکھتا
بے ادب یہ نظر اس کو تکتی رہی
اجنبی بزم میں اور کیا دیکھتا
عشق کرتا اگر حسن کا سامنا
وہ یقیں دیکھتا یہ گماں دیکھتا
نیند سے قبل وہ نام لیتا اگر
خواب میں پھر ہمیں رو برو دیکھتا