عربی ضروری ہے

محمداحمد

لائبریرین
عربی ضروری ہے کہ ہر مسلمان بچہ مرد عورت قران پڑھتا ہے روزانہ۔ پانچ وقت کی نماز پڑھنے کے لیے بھی عربی ضروری ہے۔ آذان بھی عربی میں ہے اور نکاح بھی ۔ تمام مسنون دعائیں بھی عربی میں ہیں اور تمام کے تمام نماز جنازہ بھی عربی ہی میں پڑھائی جاتی ہیں۔ اتنے اہم کاموں کے عربی کا استعمال ہوتا ہے مگر پاکستان میں یہ عربی صرف پڑھنے کے حد تک ہے ۔ جہالت کہ انتہا یہ ہے کہ بہت کم پڑھ کر سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
دوسری طرف ہماری پیاری زبان میں بہت سے الفاظ عربی ہی سے اخذ کیے گیے ہیں۔ اور بہت سی دوسری اہم کتب کا ترجمہ اگرچہ عربی سے اردو میں ہوچکا ہے مگر گہرائی کے لیے عربی سمجھنا لازمی ہے۔ کوئی بھی سمجھدار قوم ہوتی تو عربی لازمی بلکہ قومی زبان قرار پاچکی ہوتی مگر یہاں یہ حال ہے کہ عربی کو سوتیلی اولاد سے بھی بدتر سمجھا جارہا ہے۔
ادھر عربی میں وہ تمام صلاحیتں موجود ہیں جو اس کا کامیاب کرتی ہیں۔ یہ بہت سے ممالک میں پہلے ہی سرکاری زبان ہے۔ اور تمام اصلاحات اسانی سے انگریزی سے عربی میں منتقل کی جاچکی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عربی کو پاکستان میں لازمی اور دوسری قومی زبان کا درجہ دیا جاوے اور اہستہ اہستہ رائج کیا جائے تاکہ ایک شاندار ماضی اور روشن مستقبل سے رابطہ قائم ہو۔

اگر آپ عربی کو قومی زبان بنانے کی فرمائش نہیں کرتے تو یہ دھاگہ سنجیدہ نوعیت کا اچھا موضوع ہوتا۔

زبانوں کا الگ الگ ہونا اللہ کی طرف سے ہے اور اس میں کوئی بُری بات نہیں ہے تاہم ایک عام انسان کے لئے دو یا دو سے زائد زبانیں سیکھ لینا کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے۔ سو جہاں توجہ دینے کی ضرورت ہے وہاں توجہ دیں اور خوامخواہ ایک اچھی چیز کے مخالفین میں اضافہ نہ کریں۔
 

عثمان

محفلین
جو مسلمان نہیں ہیں اُن کے لئے تو بوجھ ہی ہے۔
اٹھانوے فیصد پاکستان کی آبادی مسلمان ہی ہے۔
کیا آپ کا اشارہ باقی دو فیصد افراد کی طرف ہے ؟
جماعت ششم سے ہشتم تک جب ہمارے سکول میں عربی لازمی تھی تو ایک ہم جماعت عیسائی لڑکا تھا۔ لازمی مضمون کے طور پر عربی اس نے بھی پڑھی۔ معلوم نہیں کہ اس نے اسے بوجھ تصور کیا یا نہیں۔
 
آخری تدوین:
ہندی ، عبرانی، اور انگریزی وہ زبانیں ہیں جنھیں مختلف اقوام کے کئی وجوہات کی بنا پر اپنایا ہے
اردو ایک ایسی زبان تھی جس کی ترویج انگریزوں نے اس لیے کی کہ مسلمانوں کو عربی و فارسی سے دور کیا جائے۔ ایک وقت تھا کہ انڈیا میں عربی و فارسی ہی مقبول زبانیں تھیں یعنی سرکاری۔
سب کچھ ممکن ہے ۔ جب مردہ عبرانی زبان کو اپنا لیا گیا اور وہ زندہ ہوگئی تو عربی تو پہلے ہی موجود ہے۔ عربی کے استاد موجود ہیں۔ ایک انفراسٹرکچر پہلے ہی موجود ہے مدرسوں کی صورت میں۔ ان مدرسوں کو استعمال کرتے ہوئے عربی ہر پاکستانی کو سکھائی جائے۔ یہ اس وقت ممکن ہے جب عربی کو ممتاز درجہ دیا جائے اور پہلے قومی زبان قرار دے کر 50 سال کے اندر اس کو اپنا لیا جائے
 
آخری تدوین:
اگر آپ عربی کو قومی زبان بنانے کی فرمائش نہیں کرتے تو یہ دھاگہ سنجیدہ نوعیت کا اچھا موضوع ہوتا۔

زبانوں کا الگ الگ ہونا اللہ کی طرف سے ہے اور اس میں کوئی بُری بات نہیں ہے تاہم ایک عام انسان کے لئے دو یا دو سے زائد زبانیں سیکھ لینا کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے۔ سو جہاں توجہ دینے کی ضرورت ہے وہاں توجہ دیں اور خوامخواہ ایک اچھی چیز کے مخالفین میں اضافہ نہ کریں۔

میرا خیال ہے کہ پہلے ایک ملگ گیر مہم چلے تاکہ عربی اپنانے کے لے راہ عامہ ہموار ہو۔ عربی سیکھنے میں لوگوں کو کیا اعتراض ہوگا؟
 

محمداحمد

لائبریرین
اٹھانے فیصد پاکستان کی آبادی مسلمان ہی ہے۔
کیا آپ کا اشارہ باقی دو فیصد افراد کی طرف ہے ؟

جی اُنہی کی طرف ہے جو مسلمان نہیں ہیں اُن کا فی صدی تناسب جو بھی ہو۔

جماعت ششم سے ہشتم تک جب ہمارے سکول میں عربی لازمی تھی تو ایک ہم جماعت عیسائی لڑکا تھا۔ لازمی مضمون کے طور پر عربی اس نے بھی پڑھی۔ معلوم نہیں کہ اس نے اسے بوجھ تصور کیا یا نہیں۔

کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

لیکن ہم نے بوجھ کا ذکر موجودہ تجویز پر کیا ہے نہ کہ پہلے سے رائج تعلیمی نظام میں موجود عربی تعلیم پر۔

مزید یہ کہ یہ بات ہر شخص کے لئے مختلف ہو سکتی ہے یعنی اگر وہ لڑکا لسانیات میں دلچسپی رکھتا ہو تو یقیناً اُس کے لئے عربی بوجھ نہیں ہوگی یا اس کے برعکس بات بھی ہو سکتی ہے۔
 

عثمان

محفلین
اردو ایک ایسی زبان تھی جس کی ترویج انگریزوں نے اس لیے کی کہ مسلمانوں کو عربی و فارسی سے دور کیا جائے۔
انگریزوں نے اردو کی ترویج کیسے کی؟
سب کچھ ممکن ہے ۔ جب مردہ عبرانی زبان کو اپنا لیا گیا اور وہ زندہ ہوگئی تو عربی تو پہلے ہی موجود ہے۔ عربی کے استاد موجود ہیں۔ ایک انفراسٹرکچر پرپہلے ہی موجود ہے مدرسوں کی صورت میں۔ ان مدرسوں کو استعمال کرتے ہوئے عربی ہر پاکستانی کو سکھائی جائے۔ یہ اس وقت ممکن ہے جب عربی کو ممتاز درجہ دیا جائے اور پہلے قومی زبان قرار دے کر 50 سال کے اندر اس کو اپنا لیا جائے
مدرسے میں داخلہ لینے پر اب بھی کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ نا کوئی مالی مسئلہ اور نا مدرسوں اور انفراسٹرکچر کی کمی۔ تو پھر کیا وجہ ہے کہ پاکستانیوں کی کثیر تعداد مدرسوں میں داخلہ لے کر عربی سیکھنے کا فریضہ پورا نہیں کر رہی ؟
 

محمداحمد

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ پہلے ایک ملگ گیر مہم چلے تاکہ عربی اپنانے کے لے راہ عامہ ہموار ہو۔ عربی سیکھنے میں لوگوں کو کیا اعتراض ہوگا؟

لوگوں کو تو اردو میں بھی زیادہ اسلامی باتیں ہضم نہیں ہوتیں۔ عربی کیوں کر سیکھنے لگے بھلا۔
 

arifkarim

معطل
متفق
اردو ہی رابطے کہ زبان ہے مگر یہ زبان ہمیں اپنی اصل سے دور بھی لے جاتی ہے ۔یعنی اردو اپنانے سے ہم عربی سے دور ہوتے ہیں
یہ اپنی اصل سے کیا مراد ہے؟ اسکی وضاحت کریں۔

سب کچھ ممکن ہے ۔ جب مردہ عبرانی زبان کو اپنا لیا گیا اور وہ زندہ ہوگئی تو عربی تو پہلے ہی موجود ہے۔ عربی کے استاد موجود ہیں۔ ایک انفراسٹرکچر پرپہلے ہی موجود ہے مدرسوں کی صورت میں۔ ان مدرسوں کو استعمال کرتے ہوئے عربی ہر پاکستانی کو سکھائی جائے۔ یہ اس وقت ممکن ہے جب عربی کو ممتاز درجہ دیا جائے اور پہلے قومی زبان قرار دے کر 50 سال کے اندر اس کو اپنا لیا جائے
عبرانی کو از سر نو زندہ کرنا صیہونی یہودیوں کی قومی مجبوری تھی کہ اسکے بغیر انگنت قومیتوں سے تعلق رکھنے والے یہودیوں کو ایک اسرائیلی دھارے میں ڈالنا ممکن نہیں تھا۔ اس مثال کو الباکستانی ایجنڈے کی تقویت کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ نیز مدرسوں میں جو عربی سکھائی جاتی ہے وہ اکیڈیمیک کوالٹی کی نہیں ہوتی
 
لوگوں کو تو اردو میں بھی زیادہ اسلامی باتیں ہضم نہیں ہوتیں۔ عربی کیوں کر سیکھنے لگے بھلا۔

دیکھیں اردو پچھلے 70 سال سے اپنائی نہیں جاسکی۔ کہ قومیتوں کو ان سے کوئی لگاو نہیں تھا۔ اس کے مقابل عربی کسی مقامی زبان کے مقابل نہیں۔ بلکہ یہ مذہبی زبان ہے لہذا ہر قومیت پاکستان میں یہ سیکھے گی۔ مگر ذہن سازی ضروری ہے
 

arifkarim

معطل
دیکھیں اردو پچھلے 70 سال سے اپنائی نہیں جاسکی۔ کہ قومیتوں کو ان سے کوئی لگاو نہیں تھا۔ اس کے مقابل عربی کسی مقامی زبان کے مقابل نہیں۔ بلکہ یہ مذہبی زبان ہے لہذا ہر قومیت پاکستان میں یہ سیکھے گی۔ مگر ذہن سازی ضروری ہے
اسرائیل میں عبرانی یہود مذہب کی وجہ سے نہیں اپنائی گئی بلکہ یہودیوں کی آبائی زبان ہونے کی سے دوبارہ زندہ کی گئی۔ اگر عربی پاکستان کی آبائی زبان ہوتی تو اسکو ضرور سپورٹ کرتا۔ لیکن یہ بھی اغیار کی زبان ہی ہے۔
 
انگریزوں نے اردو کی ترویج کیسے کی؟

مدرسے میں داخلہ لینے پر اب بھی کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ نا کوئی مالی مسئلہ اور نا مدرسوں اور انفراسٹرکچر کی کمی۔ تو پھر کیا وجہ ہے کہ پاکستانیوں کی کثیر تعداد مدرسوں میں داخلہ لے کر عربی سیکھنے کا فریضہ پورا نہیں کر رہی ؟

انگریزوں نے بہت زیادہ اردو کو ترویج دی ۔ اسکالرشپز دیں۔ کتابیں لکھوائیں۔ ادارے قائم کیے۔
پاکستانی قوم کنفیوزڈ ہے۔ عربی کے جاننے والوں کو معاشرے میں مقام نہیں ملتا۔ مثلا مقابلے کی زبان انگریزی ہے لہذا ذہین افراد انگریزی ہی سیکھتے ہیں۔ ان ہی کا مقام ہوتا ہے ۔ یہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ جوہری تبدیلی ہوگی تو مدرسے میں داخلہ لینے کے لیے مقابلہ بھی شروع ہوجائے گا۔ یہ ضروری نہیں کہ ان مدارس ہی میں داخلہ لیا جائے بلکہ ان کے اساتذہ و طلبا کو اسکولز میں عربی سکھانے کے لیے لگایا جائے۔ سرکاری نوکری کے لیے ضروری ہو کہ عربی پر عبور ہو فوج میں جانے کے لیے عربی پر عبور لازمی کیا جائے۔ غرض بہت سے اقدام ہے مگر نیت ضروری ہے۔ رائے عامہ ہموار کی جاوے پہلے
 
اسرائیل میں عبرانی یہود مذہب کی وجہ سے نہیں اپنائی گئی بلکہ یہودیوں کی آبائی زبان ہونے کی سے دوبارہ زندہ کی گئی۔ اگر عربی پاکستان کی آبائی زبان ہوتی تو اسکو ضرور سپورٹ کرتا۔ لیکن یہ بھی اغیار کی زبان ہی ہے۔

عربی ہمارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان ہے اغیار کی کیسے ہوئی؟
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
عربی ہماری (یعنی پاکستانیوں اور دوسرے غیر عرب مسلمانوں) کی مذہبی زبان ہے اور اپنی مذہبی زبان سے محبت اور عقیدت رکھنے اور اس کو سیکھنے اور سمجھنے میں کچھ بُرائی نہیں ہے۔ جس کا دل کرتا ہے سو بسم اللہ۔

لیکن اس کو زبردستی اور لازمی طور پر ہر ایک پر لاگو کر دینا چنداں ضروری نہیں ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
دیکھیں اردو پچھلے 70 سال سے اپنائی نہیں جاسکی۔ کہ قومیتوں کو ان سے کوئی لگاو نہیں تھا۔ اس کے مقابل عربی کسی مقامی زبان کے مقابل نہیں۔ بلکہ یہ مذہبی زبان ہے لہذا ہر قومیت پاکستان میں یہ سیکھے گی۔ مگر ذہن سازی ضروری ہے

دراصل ضرورت تو پاکستان میں شعور پیدا کرنے کی ہے اس سلسلے میں کام ہونا چاہیے۔ اور اس کے لئے بہترین یہی ہے کہ اُن تک اُن کی زبان یعنی اردو یا دیگر علاقائی زبانوں کے ذریعے رسائی حاصل کی جائے۔

اردو پچھلے 70 سالوں سے نہیں اپنائی جا سکی یہ بات صرف سرکاری معاملات تک ہے۔ آج اگر آپ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں اردو زبان پر پابندی لگا دیں یا پاکستانیوں کو اردو بولنے سے منع کر دیں تو تقریباً پورا پاکستان گونگا ہو جائے گا۔

محنت کرنی ہے تو کسی ایسی چیز پر کریں کہ جو زیادہ منطقی ہو۔
 
ایک قوم کر ترقی کرنے لیے کچھ اقدام لازما اٹھانے پڑتے ہیں۔ ورنہ یہی حال رہے گا جیسے 70 سال سے ہورہا ہے
 
محنت کرنی ہے تو کسی ایسی چیز پر کریں کہ جو زیادہ منطقی ہو۔
متفق
یہی میں کہہ رہا ہوں
اردو پر محنت کرنے سے بہترہے کہ عربی پر کی جائے جسے سب قبول کرتے ہیں۔ بلوچستان ، سندھ اور سرحد کے اکثر علاقوں میں اردو نہیں بولی جاتی
 
Top