عاجزی

حضرت جنید بغدادی ایک دن یمن کے شہر صنعا کے جنگلوں میں سے گزر رہے تھے۔ وہاں انہوں نے ایک بوڑھے جنگلی کتے کو دیکھا جس کے دانت گر چکے تھے۔ بے چارہ شکار کرنے سے معذور تھا۔ دوسروں کے کیے ہوئے بچے کھچے شکار پر گزارہ کرتا اور اکثر بھوکا رہتا تھا۔
حضرت جنید بغدادی نے اسے دیکھا تو آپ کو اس پر بڑا ترس آیا اور جو کھانا ساتھ تھا، آدھا اس کو کھلا دیا۔ اس کی نیکی کے ساتھ ساتھ آپ روتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے۔
"اس وقت تو میں بظاہر اس کتے سے بہتر ہوں لیکن کیسے معلوم ہے کہ کل میرا درجہ کیا ہوگا۔ اگر میں با ایمان رہا تو خدا کی عنایت اور رحم کا مستحق قرار پاؤں گا۔ بصورت دیگر یہ کتا مجھ سے بہتر حالت میں ہوگا کیونکہ اس کو دوزخ میں ہرگز نہیں ڈالا جائے گا۔"
اللہ کے نیک بندوں نے عاجزی اختیار کرکے ہی اعلیٰ رتبہ پایا ہے۔
حاصل کلام
انسان اشرف المخلوقات اسی صورت کہلانے کا حق دار ہے جب وہ عاجزی اختیار کرے اور یہی مقام انسانیت ہے۔ عاقبت اسی کی بخیر ہوگی جو آخری سانس تک عاجزی کے ساتھ راہِ راست پر چلتا رہے۔
18698013_1322567277837500_1765582894784359127_n.jpg
 
Top