ظالم سماجی میڈیا ۔۔۔ از ۔۔۔ محمد احمدؔ

محمداحمد

لائبریرین
ہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔ "کچھ" لوگوں اور ان کے "دوستوں" کی "محبت" کا بہت خوبصورتی سے ذکر کیا ہے آپ نے :ROFLMAO::ROFLMAO:

کہانی گھر گھر کی :(

نہایت عمدہ تحریر ہے احمد بھائی!
کیا ہی خوبصورت تجزیہ کیا ہے۔۔۔۔۔اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ :)

ویسے عاطف بھائی، جس فراخ دلی سے آپ داد دیتے ہیں ہمیں لگتا ہے کہ ہم بہت جلد اپنے آپ کو کوئی بہت ہی بڑا مصنف سمجھنے لگیں گے۔ :) :) :)

بے حد ممنون ہوں۔ :)

شاد آباد رہیے۔ :)
 

اکمل زیدی

محفلین
ایک محاورہ یاد آ رہا ہے جس میں ادرک کا ذکر ہے۔ :sneaky: :p
بندر نے ادرک چکھ کر ہی بتایا ہے کہ بیکار چیز ہے۔۔۔ جن کی ذائقے کی حس خراب ہے وہ اسی مثال کو خود پر منطبق کریں۔
ہاں تو ہم نے تو مثال منطبق کر دی تھی۔ اور ہر ایک کا آپ کی بیکار چیز کی تعریف سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ شکریہ!!
ازراہ تفنن ہی مثال پیش کی تھی۔ معلوم نہ تھا کہ آپ تپ جائیں گے۔ بہرحال نصیحت پلو سے باندھ لی ہے کہ اندر سے جتنا مرضی غصہ ہوں شو یہ کرائیں کہ ایزی لے رہے ہیں۔ :)
آ۔ ۔ ہا۔ ۔ ں بری بات چلیں جھگڑا مکائیں اور ادر ک کی جگہ زعفران والی مثال لے لیں۔ :LOL:
 

اکمل زیدی

محفلین
معذرت احمد بھائی دو دانشوروں کے قضیے میں آپ کی تحریر پر تبصرہ رہ گیا جو کے اولین ہونا چاہیے تھا ۔۔۔ تحریر بلا شبہ حقائق پر مبنی ہے ۔ ۔ کچھ صورتحال ایسی ہی ہے ۔ ۔ مگر اتنا ضرور کہونگا ۔ ۔ ۔ کے ہر سوشل میڈیائی جبڑے کے لیے وہ لوہے کے چنے کی طرح ہے جو اچھی تربیت کی بھٹی سے گذر کے آتا ہے ۔ ۔ اس پر ایک مولا علی اور ایک مولا حسین کا قول یاد آرہا ہے
-اپنے بچوں کی تربیت کرو قبل اس کے کہ ان پر فاسد ماحول غالب آجائے
- مومن وہ نہیں جس کی محفل پاک ہے بلکے مومن وہ ہے جس کی تنہائی پاک ہے ۔
 

ہادیہ

محفلین
آپ بھی۔۔۔ لکھتے ہیں۔۔۔ :eek::eek::eek:
سرجی نیرنگ خیال کا اثر ہوگیا ہے :sneaky::sneaky::pکیا جو اتنی لمبی تحریر لکھ دی۔۔۔:p
بہت ہی مزیدار قسم کا لکھا ہے(y)(y)(y)
مجھے لگتا تھا سرنیرنگ ہی اتنا زبردست لکھتے ہیں (یہ الگ بات جو جو وہ لکھتے ہیں دماغ کے اوپر سے اکثر گزر جاتا:p:D).. مذاق برطرف :)۔۔ بہت زبردست احمد صاحب ۔۔ (y)(y)(y)
 

محمداحمد

لائبریرین
معذرت احمد بھائی دو دانشوروں کے قضیے میں آپ کی تحریر پر تبصرہ رہ گیا جو کے اولین ہونا چاہیے تھا ۔۔۔
:) :) :)
تحریر بلا شبہ حقائق پر مبنی ہے ۔ ۔ کچھ صورتحال ایسی ہی ہے ۔ ۔ مگر اتنا ضرور کہونگا ۔ ۔ ۔ کے ہر سوشل میڈیائی جبڑے کے لیے وہ لوہے کے چنے کی طرح ہے جو اچھی تربیت کی بھٹی سے گذر کے آتا ہے ۔ ۔
بلاشبہ!
اس پر ایک مولا علی اور ایک مولا حسین کا قول یاد آرہا ہے
-اپنے بچوں کی تربیت کرو قبل اس کے کہ ان پر فاسد ماحول غالب آجائے
- مومن وہ نہیں جس کی محفل پاک ہے بلکے مومن وہ ہے جس کی تنہائی پاک ہے ۔

کیا بات ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ بھی۔۔۔ لکھتے ہیں۔۔۔ :eek::eek:
:blush:
سرجی نیرنگ خیال کا اثر ہوگیا ہے :sneaky::sneaky::pکیا جو اتنی لمبی تحریر لکھ دی۔۔۔:p
اُن کا اثر ہوتا تو اتنی اچھی تحریر بھی ہوتی نا !!! :) :) :)
بہت ہی مزیدار قسم کا لکھا ہے(y)(y)
:hatoff:
مجھے لگتا تھا سرنیرنگ ہی اتنا زبردست لکھتے ہیں (یہ الگ بات جو جو وہ لکھتے ہیں دماغ کے اوپر سے اکثر گزر جاتا:p:D)..

اچھا! آپ کے بھی سر کے اوپر سے گزر جاتا ہے۔ :rollingonthefloor:

برائے توجہ : نیرنگ خیال
شکر ہے۔ ورنہ نین بھائی نے میری جان لے لینی تھی۔ :):D:p
بہت زبردست احمد صاحب ۔۔ (y)(y)
بہت شکریہ!

خوش رہیے ہادیہ۔۔۔!
 

ہادیہ

محفلین
:blush:

اُن کا اثر ہوتا تو اتنی اچھی تحریر بھی ہوتی نا !!! :) :) :)

:hatoff:


اچھا! آپ کے بھی سر کے اوپر سے گزر جاتا ہے۔ :rollingonthefloor:

برائے توجہ : نیرنگ خیال

شکر ہے۔ ورنہ نین بھائی نے میری جان لے لینی تھی۔ :):D:p

بہت شکریہ!

خوش رہیے ہادیہ۔۔۔!
شکریہ۔۔ پہلی سمائیلی غصے والی ہے نا۔ :p
مجھے واقعی علم نہیں تھا آپ لکھتے ہیں تحریریں۔ مجھے تو یہی پتا تھا کہ آپ صرف شاعری کرتے ہیں:)
 

محمداحمد

لائبریرین
شکریہ۔۔ پہلی سمائیلی غصے والی ہے نا۔

غصے والی نہیں ہے۔

ذرا پھر سے دیکھیے۔ چہرے پر حیا کی سُرخی ہے اور چہرہ دونوں ہاتھوں سے چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ :) :) :)

مجھے واقعی علم نہیں تھا آپ لکھتے ہیں تحریریں۔ مجھے تو یہی پتا تھا کہ آپ صرف شاعری کرتے ہیں:)

کوئی بات نہیں ہے۔ سب کے بارے میں سب کچھ پتہ ہونا ضروری بھی نہیں ہوتا۔ :) :) :)
 

ہادیہ

محفلین
غصے والی نہیں ہے۔

ذرا پھر سے دیکھیے۔ چہرے پر حیا کی سُرخی ہے اور چہرہ دونوں ہاتھوں سے چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ :) :) :)



کوئی بات نہیں ہے۔ سب کے بارے میں سب کچھ پتہ ہونا ضروری بھی نہیں ہوتا۔ :) :) :)
اچھا ۔۔۔۔۔۔ مجھے تو یہی پتا ہے جس سمائلی کا فیس سرخ ہے وہ غصے والی ہوتی ۔۔ کیونکہ غصے میں ہی لال پیلا وغیرہ وغیرہ ہوتے۔۔۔ سوری مس انڈرسٹینڈنگ۔۔۔
بہت شکریہ خوش رہیے۔:):):)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ظالم سماجی میڈیا
محمد احمد

ہم ازل سے سُنتے آ رہے ہیں کہ سماج ہمیشہ ظالم ہوتا ہے اور سماج کے رسم و رواج زیادہ نہیں تو کم از کم دو محبت کرنے والوں کو جکڑ لیا کرتے ہیں۔ شکر ہے کہ ہم اکیلے ان کی مطلوبہ تعداد کو کبھی نہیں پہنچے سو حضرتِ سماج جکڑالوی سے بچے رہے ۔ تاہم جانے انجانے میں ہم سماجی میڈیا کے شکنجے میں کَس لئے گئے اور :


اتنے ہوئے قریب کہ ہم دور ہوگئے

عموماً سوشل میڈیا کا بھیڑیا اُن بکری نما انسانوں پر حملہ کرتا ہے کہ جو اپنے ریوڑ سے الگ ہٹ کر ادھر اُدھر گھاس چر رہے ہوتے ہیں یا واقعی گھاس کھا گئے ہوتے ہیں۔ یعنی آپ کی سوشل لائف ناپید یا محدود ہے تو آپ سوشل میڈیا کے لئے تر نوالہ ہیں بلکہ مائونیز اور مکھن میں ڈوبے حیواناتی یا نباتاتی پارچہ جات میں سے ایک ہیں۔ ہم بھی اپنی مصروفیات ، کاہلی اور کم آمیزی کے باعث اس بھیڑیے کے خونی اور جنونی جبڑوں میں پھنس گئے۔ جبڑوں میں پھنسنے کا ایک فائدہ ہمیں اور ایک بھیڑیے کو ہوا۔ ہمیں تو یہ فائدہ پہنچا کہ بھیڑیا ہمیں نگل نہیں سکا اور بھیڑیا اسی پر خوش رہا کہ ہم بھاگ کر کہیں نہیں جا سکتے۔ یعنی اس سماجی بھیڑیے کے جبڑوں میں پھنسے ہم کہہ سکتے ہیں کہ :

شامل ہیں اِک ادائے کنارہ کشی سے ہم

لیکن نہ تو کنارہ چلتا ہے اور نہ ناؤ۔ اور لگتا کہ ہےکہ بات چل چلاؤ تک پہنچ کر ہی دم لے گی۔اور ہم نہیں چاہتےکہ بات چل نکلے اور کہیں اور پہنچنے ،پہنچانے کی سعی کرے۔

سوشل میڈیا کے سب سے زیادہ قتیل ہمیں فیس بک پر چہرے پر چہرہ چڑھائے نظر آتے ہیں۔ چہرے پر چہرہ چڑھانے سے مراد یہ بھی لی جا سکتی ہے کہ لوگ کتاب چہرے کے چہرے پر اپنا چہرہ چڑھا کر اپنے احباب کو سوشل میڈیا تک محدود رہنے کی دھمکی دیا کرتے ہیں۔یا پھر وہی بات کہ جو سوشل میڈیا سے پہلے بھی گاہے گاہے نظر آتی رہی ہے۔ یعنی:

ایک چہرے پر کئی چہرے سجا لیتے ہیں لوگ

ڈی پیاں یعنی نمائشی تصاویر بدلنے کا اور بدلتے رہنے کا چلن فیس بک پر بہت عام ہے ۔ سو لوگ اس فکر میں رہتے ہیں کہ کب اُن کی کوئی تصویر اچھی آ جائے یا کوئی بیوٹیفائیر قسم کی ایپ اُن کے چہرے کو رُخِ روشن بنا دے تو وہ اُسے اپنی پروفائل پر ٹانک دیں۔ بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ جن کی تصاویر لاکھ جتن کرنے کے باجود رقیبِ رو سیاہ کے چہرہء انور کا مقابلہ کر رہی ہوتی ہیں سو وہ اپنے کسی دوست سے خوش خطی میں اپنا نام لکھوا کر اُسے تصویر کے خالی چوکھٹے میں ثبت کر دیتے ہیں ۔ اگر آپ عقل کے دوستوں میں سے نہیں ہیں اور اشارے کنائے آپ کے لئے ناکافی رہتے ہیں تو پھر ہم کہیں گے کہ یہ ہمارا ذکر نہیں ہے۔

اگر بات کی جائے صنفِ نازک کی پروفائل پر آویزاں ڈی پیز کی تو ان میں سے اکثر اپنے اصل چہرے سے کوسوں دور حُسن افروز مصنوعات یعنی غازے اور فیس بک غازیوں کے خونِ ناحق سے چپڑے نقاب کو ہی اپنا چہرہ سمجھتی اور سمجھاتی نظر آتی ہیں۔

اگر کبھی آپ کو لگے کہ فیس بک ویران ہوتی جا رہی ہے تو فوراً سے پیشتر کسی نازنین کی پروفائل پر پہنچ جائیے۔ عام سی بات پر تبصروں کی ریل پیل اور مہرِ پسندیدگی کی کھٹاکٹ دیکھ سُن کر آپ کی سٹی گم ہو جائے گی۔ یعنی فیس بک کی رنگا رنگی بھی بقول اقبال تصویرِ کائنات کی طرز پر ہی ہے اور اس تصویر میں رنگ بھرنے کےلئے بھی اقبال کا ہی آزمودہ فارمولا لاگو ہوتا ہے۔

خیر یہ تو تھی وہ سخن گسترانہ بات کہ جو کبھی مقطع میں آپڑتی ہے تو کبھی مطلع میں اور مطلع اکثر ابر آلود ہو جاتا ہے۔ بات ہو رہی تھی فیس بک کی ۔ہمارے لئے فیس بُک کا معاملہ بڑ ا عجیب ہے کہ جہاں ہر شخص اپنے ناشتے پانی سے لے کر پانی پت تک کی خبریں اور یادداشتیں شامل کرتا رہتا ہے اور ہم تبصرے کرکر کے ادھ موئے ہو جاتے ہیں۔تاہم جب کبھی بھولے سے ہم اپنی غزل لگا دیں تو لوگ لائک کی ناب دبانے پر ہی اکتفا کرتے ہیں یا اگر زیادہ فرصت ہو تو ہم سے ہمارے ہی اشعار کے مطلب پوچھنے لگتے ہیں ۔

کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا

سو ہم کچھ نہیں بتاتے اور آئیں بائیں شائیں کرکے ادھر اُدھر ہو جاتے ہیں۔

فیس بک کے بعد ٹوئٹر کی باری آتی ہے (فیس بک ٹوئیٹر کی یہ تقدیم و تاخیر دانستہ نہیں ہے بلکہ دیدہ و دانستہ ہے سو اُمید ہے کہ احباب اس بات پر گرفت یا ستائش نہیں فرمائیں گے) ۔ عمومی خیال کیا جاتا ہے کہ ٹوئٹر پر نسبتاً پڑھے لکھے لوگ ہوا کرتے ہیں ۔ تاہم یہ خیال وہ لوگ کرتے ہیں جو خود ٹوئیٹر پر نہیں ہوتے یا ہوتے بھی ہیں تو ٹاپ ٹرینڈز کے ہیش ٹیگز کو کلک نہیں کیا کرتے۔ٹوئٹر پر ٹرینڈز کی رینکنگ بھی اُسی طرح سے ہوتی ہے جس طرح ہمارے ٹی وی چینلز خود کو درجہء اُولیٰ پر فائز کیا کرتے ہیں۔ یعنی پیسہ بولتا ہے اور لکھتا بھی ہے۔ ہمارے میڈیا چینلز کی نمبر ون کی دوڑ بھی عجیب ہے کہ پاکستان میں ہوتے ہوئے بھی کبھی نمبر دو کی زیارت نصیب نہیں ہوتی۔

ٹوئٹر والوں کی ایک اچھی بات یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اپنے مخالفین کی ٹوئٹس بھی ری ٹوئٹ کرتے ہیں تاکہ اپنے پیروکاروں کو بتا سکیں کہ وہ کس بات کے جواب میں مغلظات بک رہے ہیں۔

ٹوئٹر اپنے لکھنے والوں کو ایک سو چالیس حروف تک محدود کرتا ہے اگر یہ ٹوئٹس کی یومیہ تعداد کو بھی محدود کرپاتا تو باتونی لوگوں سے بچنے کا اس سے بہتر ذریعہ اور کوئی نہیں ہوتا۔ ٹوئٹر سے پہلے ہمیں مختصر نویسی کی اثر انگیزی کا اتنا اندازہ نہیں تھا ۔ تاہم اب اس میں شبہ نہیں ہے کہ ایک سو چالیس حروف بھی دشنموں کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے لئے کافی ہوتے ہیں اور اگر ٹوئیٹس کو جوڑ جاڑ کر تھریڈ کی شکل دے دی جائے تو اینٹوں کا جواب پتھر سے بلکہ منجنیق سے دینا بھی مشکل نہیں رہتا۔

مزے کی بات یہ ہے کہ ہم ٹوئیٹر پر بھی ناکام و نا مراد ہیں کہ ہمیں کبھی سال دو سال میں کوئی دانائی کی بات سوجھتی بھی ہے تو اُسے مصروفیت، کام چوری اور انکساری کی چھلنیوں سے گزر کر ٹوئیٹر پر پہنچنا ہی دشوار ہو جاتا ہے۔ اور جب کبھی ہمارا دانش پارہ جو حجم میں نمک پارے سے تھوڑا سا ہی بڑا ہوتا ہے ٹوئیٹر پر پہنچ بھی جاتا ہے تو ہمارے پیروکاروں کے نزدیک ( جن کی آدھی اکثریت تو ہماری زبان سے ہی ناواقف ہے) نقار خانے میں ٹٹیری کی آواز سے زیادہ اہم نہیں سمجھا جاتا۔

ٹوئیٹر پر بڑے بڑے جغادری موجود ہیں کہ جن کے منہ سے چوبیس گھنٹے فلسفہ اُبلتا رہتا ہے اور کراچی کے مین ہولز کی طرح یہاں بھی نکاسی کا معقول بندوبست نہیں ہے سو اکثر عقیدت مندوں کی ٹائم لائنز کی حالت ناگفتہ بہ نظر آتی ہے۔ شاید یہاں کے کرتا دھرتا بھی کراچی کے ناظمِ نا کمال کی طرح بے اختیار ہیں۔

سوشل میڈیائی دنیا میں شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی ایک شے انسٹا گرام ہے۔ شنید ہے کہ اس پر لوگ زیادہ تر تصاویر دیکھنے دکھانے کا کام کیا کرتے ہیں ۔ہم نے اس کا تجربہ جز وقتی طور پر کیا تھا لیکن جن افراد کی پیروکاری ہم نے کی تو زیادہ تر وہی مواد دیکھنے کو ملا جو فیس بک وغیرہ پر ہوتا ہے سو ایک رنگ کے مضمون کو دور رنگ سے باندھتے باندھتے بے زار ہو گئے اور دو رنگی چھوڑ کر یک رنگی اختیار کی۔ کیا خبر کہ کل اسی یک رنگی سے نیرنگی پھوٹتی نظر آئے۔
فیس بک نہ چھوڑنے کی توجیہہ دے رہے ہیں احمد؟
 

با ادب

محفلین
اکیلے ہیں تو کیا غم ہے۔۔۔ چاہیں تو ہمارے بس میں کیا نہیں۔۔۔۔ :p


ہفت زبانی۔۔۔۔ :D


بڑا مشکل کام ہے۔۔۔۔ اوپر والا چہرہ گرم کرنا پڑتا ہے۔۔۔ تب کہیں جا کر فٹ بیٹھتا ہے۔


اللہ پوچھے گا۔۔۔ قسم سے۔۔ معاف نہیں کروں گا۔۔۔۔ فلک شیر صیب۔۔۔ دسو یار۔۔۔ اے بندہ باز نئیں آریا۔۔۔۔


ہاہاہاہاااا۔۔۔۔ نہ کریا کرو ظلم۔۔۔ کسی کو جینے بھی دیں۔۔۔۔


وہ تبصرہ جات صرف غزل کے ناشتے پانی پر ہوتے ہیں۔۔۔ ویسے بھی فیس بک کے حاجی دیکھنے ہو تو لڑکی کی السلام علیکم والی پوسٹ کے نیچے دیکھ لیا کریں۔۔۔۔ کتھے مہر علی کتھے ثناء۔۔۔ :D


ظالم۔۔۔ ظالم۔۔۔ ویسے اس کی بھی ٹویٹ بنتی۔۔۔۔ :p


اس جملے میں "بھی" دیکھ کر خوشی ہوئی۔۔۔۔


ہاہاہہااااا۔۔۔ ایک سو چالیس سے کم ہی ہیں یہ بھی۔۔۔۔


ہاہاہاہاہااا۔ا۔۔۔ ادہم


کیا بات ہے احمد بھائی۔۔۔ آڑے ہاتھوں ہی لے رہے ہیں آجکل۔۔۔۔ یعنی میں آپ سے بات نہ ہی کروں۔۔۔ کہیں میرا نمبر ہی نہ لگ جائے۔۔۔۔
نیرنگ خیال کا یہ تبصرہ میں نے کرنا تھا. . . . . اب یہ کر چکے ہیں میرےولوں وی قبول کرو. . . میں ویسے بھی آج ناسازئ طبع کے ہاتھوں کچھ لکھنے کے قابل.نہی‍
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نیرنگ خیال کا یہ تبصرہ میں نے کرنا تھا. . . . . اب یہ کر چکے ہیں میرےولوں وی قبول کرو. . . میں ویسے بھی آج ناسازئ طبع کے ہاتھوں کچھ لکھنے کے قابل.نہی‍
کوچے میں سواگت ہے آپ کا۔۔۔۔ ہم میں سے کوئی ایک تبصرہ لکھتا ہے۔ باقی ہم وہی چلاتے ہیں۔
 
Top