حسان خان
لائبریرین
"لما دخلنا هذه المدينة رآنا أهلها ونحن نصلي مسبلي أيدينا وهم حنفية لا يعرفون مذهب مالك ولا كيفية صلاته، والمختار من مذهبه هو إسبال اليدين. وكان بعضهم يری الروافض بالحجاز والعراق يصلون مسبلي أيديهم، فاتهمونا بمذهبم، وسألونا عن ذلك فأخبرناهم أننا علی مذهب مالك، فلم يقنعوا بذلك منا واستقرت التهمة في نفوسهم حتی بعث إلينا نائب السلطان بأرنب، وأوصی بعض خدامه أن يلازمنا حتی يری ما نفعل به، فذبحناه وطبخناه وأکلناه وانصرف الخدیم إليه وأعلمه بذلك. فحینئذ زالت عنا التهمة، وبعثوا لنا بالضیافة. والروافض لا يأكلون الأرانب."
کتاب: رحلة ابن بطوطة: تحفة النُظّار في غرائب الأمصار وعجائب الأسفار
نویسندہ: أبو عبدالله محمد بن عبدالله اللواتي الطنجي، المعروف بابن بطوطة (مُتَوَفّیٰ: ۷۷۹ھ)
"چون وارد صنوب شدیم مردم دیدند که ما دست بسته نماز نمیخوانیم، صنوبیها حنفی مذهباند و نمیدانند که به فتوای مالک هم بهتر آن است که هنگام نماز دستها را از دو سو آویخته باشند. آنان دیده بودند که رافضیهای حجاز و عراق با دست بسته نماز نمیخوانند و لذا ما را هم متهم به رافضی بودن کردند، و چون ما گفتیم که مذهب مالکی داریم قانع نشدند و سوء ظن در دل آنان ریشه گرفت تا آنکه نائب امیر خرگوشی برای ما فرستاد و یکی از خدام را مأمور کرد که مواظب ما باشد و ببیند که ما چه کار میکنیم؛ زیرا رافضیها گوشت خرگوش نمیخورند. ما خرگوش را ذبح کرده پختیم و خوردیم. خادم قضیه را خبر داد و از آن روز تهمت از میان برخاست و ضیافتی برای ما فرستادند."
کتاب: سفرنامۂ ابنِ بطوطہ: جلدِ اول
نویسندہ: ابنِ بطوطہ (مُتَوفّیٰ ۷۷۹ھ)
مترجم: محمد علی موحّد
"جب ہم شہرِ صَنُوب میں داخل ہوئے تو وہاں کے مردُم نے دیکھا کہ ہم دست باندھ کر نماز نہیں پڑھتے۔ وہاں کے اہالی حنفی المذہب ہیں اور مذہبِ امام مالک اور اُس کی نماز سے واقف نہیں ہیں اور نہیں جانتے کہ مالکی مذہب میں بھی بہتر یہی ہے کہ نماز کے دوران دستوں کو دونوں جانب نیچے لٹکا دیا جائے۔ اُن میں سے بعض افراد دیکھ چکے تھے کہ حجاز و عراق کے روافض دست باندھ کر نماز نہیں پڑھتے، لہٰذا اُنہوں نے ہم پر رافضی ہونے کی تہمت لگائی۔ اُنہوں نے ہم سے اِس بارے میں پوچھا۔ پس ہم نے بتایا کہ ہم مذہبِ مالکی کے پیرو ہیں لیکن وہ قانع نہ ہوئے اور بدگمانی اُن کے دل میں جاگزیں رہی، تا آنکہ نائبِ سلطان نے ہمارے لیے ایک خرگوش بھیجا اور ایک خادم کو مأمور کر دیا کہ وہ ہم پر توجہ رکھے اور دیکھے کہ ہم اُس کے ساتھ کیا کرتے ہیں۔ پس ہم نے اُسے ذبح کر کے پکایا اور کھا لیا۔ خادم نائبِ سلطان کی جانب لوٹا اور اُسے اِس قضیے کی خبر دی۔ پس اُس روز ہم اِس تہمت سے مُبرّا ہوئے اور بعد ازاں اُنہوں نے ہمارے لیے ایک ضیافت بھیجی، کیونکہ روافض خرگوش نہیں کھاتے۔"
(مترجم: حسان خان)
× شہرِ صَنُوب بحیرۂ اَسوَد کے کنارے واقع تُرکیہ کا ایک شہر ہے جس کے نام کا تلفظ اب سِینوپ/Sinop کیا جاتا ہے۔
کتاب: رحلة ابن بطوطة: تحفة النُظّار في غرائب الأمصار وعجائب الأسفار
نویسندہ: أبو عبدالله محمد بن عبدالله اللواتي الطنجي، المعروف بابن بطوطة (مُتَوَفّیٰ: ۷۷۹ھ)
"چون وارد صنوب شدیم مردم دیدند که ما دست بسته نماز نمیخوانیم، صنوبیها حنفی مذهباند و نمیدانند که به فتوای مالک هم بهتر آن است که هنگام نماز دستها را از دو سو آویخته باشند. آنان دیده بودند که رافضیهای حجاز و عراق با دست بسته نماز نمیخوانند و لذا ما را هم متهم به رافضی بودن کردند، و چون ما گفتیم که مذهب مالکی داریم قانع نشدند و سوء ظن در دل آنان ریشه گرفت تا آنکه نائب امیر خرگوشی برای ما فرستاد و یکی از خدام را مأمور کرد که مواظب ما باشد و ببیند که ما چه کار میکنیم؛ زیرا رافضیها گوشت خرگوش نمیخورند. ما خرگوش را ذبح کرده پختیم و خوردیم. خادم قضیه را خبر داد و از آن روز تهمت از میان برخاست و ضیافتی برای ما فرستادند."
کتاب: سفرنامۂ ابنِ بطوطہ: جلدِ اول
نویسندہ: ابنِ بطوطہ (مُتَوفّیٰ ۷۷۹ھ)
مترجم: محمد علی موحّد
"جب ہم شہرِ صَنُوب میں داخل ہوئے تو وہاں کے مردُم نے دیکھا کہ ہم دست باندھ کر نماز نہیں پڑھتے۔ وہاں کے اہالی حنفی المذہب ہیں اور مذہبِ امام مالک اور اُس کی نماز سے واقف نہیں ہیں اور نہیں جانتے کہ مالکی مذہب میں بھی بہتر یہی ہے کہ نماز کے دوران دستوں کو دونوں جانب نیچے لٹکا دیا جائے۔ اُن میں سے بعض افراد دیکھ چکے تھے کہ حجاز و عراق کے روافض دست باندھ کر نماز نہیں پڑھتے، لہٰذا اُنہوں نے ہم پر رافضی ہونے کی تہمت لگائی۔ اُنہوں نے ہم سے اِس بارے میں پوچھا۔ پس ہم نے بتایا کہ ہم مذہبِ مالکی کے پیرو ہیں لیکن وہ قانع نہ ہوئے اور بدگمانی اُن کے دل میں جاگزیں رہی، تا آنکہ نائبِ سلطان نے ہمارے لیے ایک خرگوش بھیجا اور ایک خادم کو مأمور کر دیا کہ وہ ہم پر توجہ رکھے اور دیکھے کہ ہم اُس کے ساتھ کیا کرتے ہیں۔ پس ہم نے اُسے ذبح کر کے پکایا اور کھا لیا۔ خادم نائبِ سلطان کی جانب لوٹا اور اُسے اِس قضیے کی خبر دی۔ پس اُس روز ہم اِس تہمت سے مُبرّا ہوئے اور بعد ازاں اُنہوں نے ہمارے لیے ایک ضیافت بھیجی، کیونکہ روافض خرگوش نہیں کھاتے۔"
(مترجم: حسان خان)
× شہرِ صَنُوب بحیرۂ اَسوَد کے کنارے واقع تُرکیہ کا ایک شہر ہے جس کے نام کا تلفظ اب سِینوپ/Sinop کیا جاتا ہے۔
آخری تدوین: