"شہاب نامہ

18765858_1551671994896788_3658108984490161544_n.jpg

ایک روز پرائمری سکول کا استاد رحمت الہٰی مجھ سے ملنے آیا۔ اس کی تین جوان بیٹیاں تھیں۔اسے فکر کھائے جا رہی تھی کہ ریٹائرمنٹ کے بعد زندگی کیسے گزرے گی اور بچیوں کی شادیاں کیسے ہوں گی۔اُس نے مجھے بتایا کہ اسے رسول پاکؐ نے خواب میں فرمایا ہے کہ جھنگ کے ڈپٹی کمشنر کے پاس چلے جاؤ وہ تمہاری مدد کرے گا۔مجھے اس پر شبہ گزرا اور اسے کسی اور دن آنے کو کہا اور اس دوران تحقیق کروائی تو علم ہوا کہ وہ ایک نیک اور پرہیزگار شخص کی شہرت رکھتا ہے۔اس زمانے میں صوبائی حکومتوں نے ڈپٹی کمشنروں کو اختیار دے رکھا تھا کہ وہ آٹھ ایکڑ تک زمین ایسے لوگوں کو الاٹ کر سکتے تھے جو انہیں آباد کرنا چاہتے ہوں۔میں نے اپنے افسر مال کو بلا کر ہدایات دیں تو اس نے یہ سمجھ کر کہ مجھے اپنے کسی رشتہ دار کے لیے زمین چاہیے، پکی سڑک کے قریب زمین ڈھونڈ نکالی اور رحمت الہٰی کے نام الاٹمنٹ کے ضروری کاغذات مکمل کرکے زمین اس کے حوالے کر دی۔ نوبرس بعد میں صدر ایوب کے ساتھ کراچی میں کام کر رہا تھا کہ ایوان صدر کے پتے پر میرے نام ایک رجسٹرڈ خط موصول ہوا۔یہ ماسٹر رحمت الہٰی کی جانب سے تھا کہ اس زمین پر محنت کرکے اس نے تینوں بیٹیوں کی شادیاں کر دی تھیں اور بیوی کے ہمراہ حج بھی کرآیا تھا۔ گزارے کے لیے تھوڑی سی زمین خرید کر اس پر ایک کچا گھر بھی بنا لیا تھا۔ ایسی خوش حالی میں اب حکومت کی دی ہوئی آٹھ ایکڑ زمین کی ضرورت باقی نہیں۔ چنانچہ اس الاٹمنٹ کے مکمل کاغذات اس خط کے ساتھ واپس ارسال ہیں تاکہ کسی اور حاجت مند کی مدد کی جا سکے ۔
قدرت اللہ شہاب کی خود نوشت "شہاب نامہ" سے منقول
 
Top